صحیفہ سجادیہ کی چوتھی دعا

ویکی شیعہ سے
(صحیفہ سجادیہ کی 4 دعا سے رجوع مکرر)
صحیفہ سجادیہ کی چوتھی دعا
کوائف
موضوع:انبیاء و مرسلین کے پیروکاروں پر درود و سلام، اصحاب رسول خداؐ کی خصوصیات کا بیان اور درود الہی کا بندگان الہی پر اثر
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چوتھی دعا امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک دعا ہے جس میں اللہ کے پیغمبروں کے پیروکاروں پر درود و سلام بھیجا گیا ہے۔ اصحاب پیغمبرؐ کی خصوصیات کا ذکر ہوا ہے اور درود الہی کا بندگان الہی پر اثر کی وضاحت کی گئی ہے۔ حضرت امام سجادؑ نے اس دعا میں پیغمبروں کے ذریعہ اہل تقوا کی قیادت، دلیل و برہان کے آگے مؤمنین کا سر تسلیم خم کرنا، بعثت انبیاء علیہم السلام کے مقابلہ میں لوگوں کی ہٹ دھرمی، اور فتنوں کی آندھیوں میں صاحبان ایمان کے محفوظ رہنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعاوں کی طرح اس چوتھی دعاء کی بھی شرح صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں عربی اور فارسی زبان میں بیان ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان، حسین انصاریان صاحب کی شرح فارسی زبان میں، اور ریاض السالکین، سید علی ‌خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی اس چوتھی دعاء کا اصلی موضوع انبياء کرام کے پیروکاروں پر درود و سلام اصحاب رسول خداؐ کی خصوصیات کا بیان اور بندگان الہی پر درود الہی کے آثار و برکات ہیں۔ اس دعا کے اہم نکات درج ذیل چیزوں میں خلاصہ ہوتے ہیں:

  • انبیاء و مرسلین کے پیرکاروں اور انکی تصدیق کرنے والوں پہ درود سلام ہوتا ہے۔
  • اللہ کے پیغمبر، صاحبان تقوا کے رہبر و رہنما ہیں۔
  • بعثت انبیاء علیہم السلام کے مقابلہ میں لوگوں کی ہٹ دھرمی۔
  • مؤمنین کا حجّت اور دلیل کے سامنے سر جھکانا۔
  • رضاء الہی، صاحبان ایمان کا اجر ہے (راہ حق میں پیش آنے والی سختیوں پہ صبر و تحمّل کا اجر)۔
  • گناہوں کی مغفرت اور اصحاب رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے لئے بہترین انعام الہی
  • مرحوم مومنین کے لئے دعا
  • جو پیغمبر اکرمؐ کی پیروی کریں ان پر انکی ازواج اور انکی آل پر درود و سلام؛
  • امن اور امان کا مقام صاحبان تقوا کے لئے ہے۔
  • اہل ایمان فتنوں سے امان میں ہیں۔
  • اصحاب پیغمبر اسلامؐ کی خصوصیات: محمدؐ، کی ہمراہی کا پاس رکھنا، ان کی دعوت پر ایمان لانے میں تیزی دکھانا، کلمہ حق کی بلندی کے لئے اپنے بچوں اور بیویوں سے دوری کی صعوبتوں کو تحمّل کرنا، اپنے اجداد اور اپنے ہی جگر گوشوں سے اسلام، کی فتح مندی کے لئے جنگ کرنا، خدا پر ایمان کی راہ میں انکے لئے یہ بڑی نفع والی تجارت تھی، ایمان کی راہ میں اکیلا پڑ جانا اور ایمان کی راہوں میں محرومیتوں کو برداشت کرنا)
  • صاحبان ایمان کے لئے درود الہی کے برکات: انسان کو گناہ، سے دور رکھنا، شیطان، کے مکر و فریب سے بچانا عمل کی توفیق کا ملنا، عقیدہ احسن اور اہل ایمان کے لئے موت کی سختیوں کا ختم ہونا اور آخرت کا ملحوظ نظر رہنا اور ہمیشہ کی زندگی یہ سب درود کے اثرات و برکات میں سے ہیں۔[1]

شرحیں

اس دعا کی عربی اور فارسی زبانوں میں مختلف شرحیں لکھیں گئیں ہیں صحیفہ سجادیہ کی شرحوں، میں اس دعاء کی شرح موجود ہے۔ کتاب دیار عاشقان جو کہ حسین انصاریان، کی تالیف ہے[2] کتاب شہود و شناخت جو محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی، کی تالیف ہے[3] کتاب اسرار خاموشان جو محمد تقی خلجی، کی تالیف ہے[4] اور کتاب شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، سید احمد فہری کی تالیف ہے[5] یہ ساری کتابیں فارسی زبان میں صحیفہ سجادیہ کی چوتھی دعاء کی شرح بیان کرتی ہیں۔

صحیفہ سجادیہ کی چوتھی دعاء کی اسی طرح سے عربی کتابوں میں شرح پیش کی گئی ہے ان میں سے ریاض السالکین، جو کہ سید علی ‌خان مدنی، کی شرح ہے[6] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ جو کہ محمد جواد مغنیہ، کی شرح ہے[7] ریاض العارفین جو کہ محمد بن محمد دارابی کی شرح ہے[8] اور آفاق الروح جو سید محمد حسین فضل اللہ کی شرح ہے[9] یہ تمام شرحیں عربی زبان میں لکھیں گئیں ہیں۔ اس دعاء کے الفاظ کی بھی لغوی شرح تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، جو فیض کاشانی کی تالیف ہے میں پیش کی گئیں ہیں۔ [10]

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌السلام فِی الصَّلَاةِ عَلَی أَتْبَاعِ الرُّسُلِ وَ مُصَدِّقِیهِمْ:

(۱) اللَّهُمَّ وَ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ وَ مُصَدِّقُوهُمْ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ بِالْغَیبِ عِنْدَ مُعَارَضَةِ الْمُعَانِدِینَ لَهُمْ بِالتَّکذِیبِ وَ الِاشْتِیاقِ إِلَی الْمُرْسَلِینَ بِحَقَائِقِ الْإِیمَانِ‏
(۲) فِی کلِّ دَهْرٍ وَ زَمَانٍ أَرْسَلْتَ فِیهِ رَسُولًا وَ أَقَمْتَ لِأَهْلِهِ دَلِیلًا مِنْ لَدُنْ آدَمَ إِلَی مُحَمَّدٍ- صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ- مِنْ أَئِمَّةِ الْهُدَی، وَ قَادَةِ أَهْلِ التُّقَی، عَلَی جَمِیعِهِمُ السَّلَامُ، فَاذْکرْهُمْ مِنْک بِمَغْفِرَةٍ وَ رِضْوَانٍ.
(۳) اللَّهُمَّ وَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ خَاصَّةً الَّذِینَ أَحْسَنُوا الصَّحَابَةَ وَ الَّذِینَ أَبْلَوُا الْبَلَاءَ الْحَسَنَ فِی نَصْرِهِ، وَ کانَفُوهُ، وَ أَسْرَعُوا إِلَی وِفَادَتِهِ، وَ سَابَقُوا إِلَی دَعْوَتِهِ، وَ اسْتَجَابُوا لَهُ حَیثُ أَسْمَعَهُمْ حُجَّةَ رِسَالاتِهِ.
(۴) وَ فَارَقُوا الْأَزْوَاجَ وَ الْأَوْلَادَ فِی إِظْهَارِ کلِمَتِهِ، وَ قَاتَلُوا الْآبَاءَ وَ الْأَبْنَاءَ فِی تَثْبِیتِ نُبُوَّتِهِ، وَ انْتَصَرُوا بِهِ.
(۵) وَ مَنْ کانُوا مُنْطَوِینَ عَلَی مَحَبَّتِهِ یرْجُونَ‏ تِجارَةً لَنْ تَبُورَ فِی مَوَدَّتِهِ.
(۶) وَ الَّذِینَ هَجَرَتْهُمْ الْعَشَائِرُ إِذْ تَعَلَّقُوا بِعُرْوَتِهِ، وَ انْتَفَتْ مِنْهُمُ الْقَرَابَاتُ إِذْ سَکنُوا فِی ظِلِّ قَرَابَتِهِ.
(۷) فَلَا تَنْسَ لَهُمُ اللَّهُمَّ مَا تَرَکوا لَک وَ فِیک، وَ أَرْضِهِمْ مِنْ رِضْوَانِک، وَ بِمَا حَاشُوا الْخَلْقَ عَلَیک، وَ کانُوا مَعَ رَسُولِک دُعَاةً لَک إِلَیک.
(۸) وَ اشْکرْهُمْ عَلَی هَجْرِهِمْ فِیک دِیارَ قَوْمِهِمْ، وَ خُرُوجِهِمْ مِنْ سَعَةِ الْمَعَاشِ إِلَی ضِیقِهِ، وَ مَنْ کثَّرْتَ فِی إِعْزَازِ دِینِک مِنْ مَظْلُومِهِمْ.
(۹) اللَّهُمَّ وَ أَوْصِلْ إِلَی التَّابِعِینَ لَهُمْ بِإِحْسَانٍ، الَّذِینَ‏ یقُولُونَ: «رَبَّنَا اغْفِرْ لَنا وَ لِإِخْوانِنَا الَّذِینَ سَبَقُونا بِالْإِیمانِ‏»[11] خَیرَ جَزَائِک.
(۱۰) الَّذِینَ قَصَدُوا سَمْتَهُمْ، وَ تَحَرَّوْا وِجْهَتَهُمْ، وَ مَضَوْا عَلَی شَاکلَتِهِمْ.
(۱۱) لَمْ یثْنِهِمْ رَیبٌ فِی بَصِیرَتِهِمْ، وَ لَمْ یخْتَلِجْهُمْ شَک فِی قَفْوِ آثَارِهِمْ، وَ الِائْتِمَامِ بِهِدَایةِ مَنَارِهِمْ.
(۱۲) مُکانِفِینَ وَ مُوَازِرِینَ لَهُمْ، یدِینُونَ بِدِینِهِمْ، وَ یهْتَدُونَ بِهَدْیهِمْ، یتَّفِقُونَ عَلَیهِمْ، وَ لَا یتَّهِمُونَهُمْ فِیمَا أَدَّوْا إِلَیهِمْ.
(۱۳) اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی التَّابِعِینَ مِنْ یوْمِنَا هَذَا إِلَی یوْمِ الدِّینِ وَ عَلَی أَزْوَاجِهِمْ وَ عَلَی ذُرِّیاتِهِمْ وَ عَلَی مَنْ أَطَاعَک مِنْهُمْ.
(۱۴) صَلَاةً تَعْصِمُهُمْ بِهَا مِنْ مَعْصِیتِک، وَ تَفْسَحُ لَهُمْ فِی رِیاضِ جَنَّتِک، وَ تَمْنَعُهُمْ بِهَا مِنْ کیدِ الشَّیطَانِ، وَ تُعِینُهُمْ بِهَا عَلَی مَا اسْتَعَانُوک عَلَیهِ مِنْ بِرٍّ، وَ تَقِیهِمْ طَوَارِقَ اللَّیلِ وَ النَّهَارِ إِلَّا طَارِقاً یطْرُقُ بِخَیرٍ.
(۱۵) وَ تَبْعَثُهُمْ بِهَا عَلَی اعْتِقَادِ حُسْنِ الرَّجَاءِ لَک، وَ الطَّمَعِ فِیمَا عِنْدَک وَ تَرْک التُّهَمَةِ فِیمَا تَحْوِیهِ أَیدِی الْعِبَادِ
(۱۶) لِتَرُدَّهُمْ إِلَی الرَّغْبَةِ إِلَیک وَ الرَّهْبَةِ مِنْک، وَ تُزَهِّدَهُمْ فِی سَعَةِ الْعَاجِلِ، وَ تُحَبِّبَ إِلَیهِمُ الْعَمَلَ لِلْآجِلِ، وَ الِاسْتِعْدَادَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ
(۱۷) وَ تُهَوِّنَ عَلَیهِمْ کلَّ کرْبٍ یحِلُّ بِهِمْ یوْمَ خُرُوجِ الْأَنْفُسِ مِنْ أَبْدَانِهَا
(۱۸) وَ تُعَافِیهُمْ مِمَّا تَقَعُ بِهِ الْفِتْنَةُ مِنْ مَحْذُورَاتِهَا، وَ کبَّةِ النَّارِ وَ طُولِ الْخُلُودِ فِیهَا
(۱۹) وَ تُصَیرَهُمْ إِلَی أَمْنٍ مِنْ مَقِیلِ الْمُتَّقِینَ.
انبیاء کے تابعین اور ان پر ایمان لانے والوں کے حق میں حضرت کی دعا

(1) اے اللہ ! تو اہل زمین میں سے رسولوں کی پیروی کرنے والوں اور ان مومنین کی اپنی مغفرت اور خوشنودی کے ساتھ یاد فرما جو غیب کی رو سے ان پر ایمان لائے اس وقت کہ جب دشمن ان کے جھٹلانے کے در پے تھے اور اس وقت کہ جب وہ ایمان کی حقیقتوں کی روشنی میں ان کے (ظہور کے) مشتاق تھے۔ ہر اس دور اور ہر اس زمانہ میں جس میں نے نے کوئی رسول بھیجا۔

(2) اور اس وقت کے لوگوں کے لیے کوئی رہنما مقرر کیا۔ حضرت آدم کے وقت سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد تک جو ہدایت کے پیشوا اور صاحبان تقوی کے سر براہ تھے (ان سب پر سلام ہو)

(3) بار الہا! خصوصیت سے اصحاب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں سے وہ افراد جنہوں نے پوری طرح پیغمبر کا ساتھ دیا۔ اور ان کی نصرت میں پوری شجاعت کا مظاہرہ کیا اور ان کی مدد پر کمر بستہ رہے اور ان پر ایمان لانے میں جلدی اور ان کی دعوت کی طرف سبقت کی۔ اور جب پیغمبر نے اپنی رسالت کی دلیلیں ان کے گوش گزار کیں تو انہوں نے لبیک کہی۔

(4) اور ان کا بول بالا کرنے کے لیے بیوی بچوں کو چھوڑ دیا اور امر نبوت کے استحکام کے لیے باپ اور بیٹوں تک سے جنگیں کیں اور نبی اکرم کے وجود کی برکت سے کامیابی حاصل کی۔

(5) اس حالت میں کہ ان کی محبت دل کے ہر رگ و ریشہ میں لئے ہوئے تھے اور ان کی محبت و دوستی میں ایسی نفع بخش تجارت کے متوقع تھے جس میں کبھی نقصان نہ ہو۔

(6) اور جب ان کے دین کے بندھن سے وابستہ ہوئے تو ان کے قوم قبیلے نے انہیں چھوڑ دیا۔ اور جب ان کے سایہ قرب میں منزل کی تو اپنے بیگانے ہو گئے۔

(7) تو اے میرے معبود! انہوں نے تیری خاطر اور تیری راہ میں جو سب کو چھوڑ دیا تو (جزائے کے موقع پر) انہیں فراموش نہ کیجئیو اور ان کی فدا کاری اور خلق خدا کو تیرے دین پر جمع کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ داعی حق بن کر کھڑا ہونے کا صلہ میں انہیں اپنی خوشنودی سے سرفراز و شاد کام فرما۔

(8) اور انہیں اس امر پر بھی جزا دے کہ انہوں نے تیری خاطر اپنے قوم قبیلے کے شہروں سے ہجرت کی اور وسعت معاش سے تنگی معاش میں جا پڑے اور یونہی ان مظلوموں کی خوشنودی کا سامان کر کہ جن کی تعداد کو تو نے اپنے دین کو غلبہ دینے کے لیے بڑھایا

(9) بار الہا! جنہوں نے اصحاب رسول کی احسن طریق سے پیروی کی انہیں بہترین جزائے خیر دے جو ہمیشہ یہ دعا کرتے رہے کہ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں اور ہمارے بھائیوں کو بخش دے جو ایمان لانے میں ہم سے سبقت لے گئے۔

(10) اور جن کا مطمع نظر اصحاب کا طریق رہا اور انہی کا طور طریقہ اختیار کیا اور انہی کی روش پر گامزن ہوئے۔

(11) ان کی بصیرت میں کبھی شبہ کا گزر نہیں ہوا کہ انہیں شک و تردید نے پریشان نہیں کیا

(12) وہ اصحاب نبی کے معاون و دستگیر اور دین میں ان کے پیرو کار اور سیرت و اخلاق میں ان سے درس آموز رہے اور ہمیشہ ان کے ہمنوا رہے اور ان کے پہنچائے ہوئے احکام میں ان پر کوئی الزام نہ دھرا

(13) بار الہا! ان تابعین اور ان کے ازواج اور آل اولاد اور ان میں سے جو تیرے فرمانبردار و مطیع ہیں ان پر آج سے لے کر روز قیامت تک درود رحمت بھیج۔

(14) ایسی رحمت جس کے ذریعہ تو انہیں معصیت سے بچائے، جنت کے گلزاروں میں فراخی و وسعت دے۔ شیطان کے مکر سے محفوظ رکھے اور جس کار خیر میں تجھ سے مدد چاہیں ان کی مدد کرے اور شب و روز کے حوادث سے سوائے کسی نوید خیر کے ان کی نگہداشت کرے۔

(15) اور اس بات پر انہیں آمادہ کرئے کہ وہ تجھ سے حسن امید کا عقیدہ وابستہ رکھیں اور تیرے ہاں کی نعمتوں کی خواہش کریں۔ اور بندوں کے ہاتھوں میں فراخی نعمت کو دیکھ کر تجھ پر (بے انصافی کا) الزام نہ دھریں

(16) تا کہ تو ان کا رخ اپنے امید و بیم کی طرف پھیر دے اور دنیا کی وسعت و فراخی سے انہیں بے تعلق کر دے اور عمل آخرت اور موت کے بعد کی منزل کا ساز و برگ مہیا کرنا ان کی نگاہوں میں خوش آیند بنا دے

(17) اور روحوں کے جسموں سے جدا ہونے کے دن ہر کرب و اندوہ جو ان پر وارد ہو آسان کر دے

(18) اور فتنہ و آزمائش سے پیدا ہونے والے خطرات اور جہنم کی شدت اور اس میں ہمیشہ پڑے رہنے سے نجات دے

(19) اور انہیں جائے امن کی طرف جو پرہیز گاروں کی آسائش گاہ ہے منتقل کر دے۔


حوالہ جات

  1. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۵۱-۳۴۶؛ خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۵، ج۲، ص۲۳۵-۲۹۸۔
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۵۱-۳۴۶۔
  3. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۳۱۹-۳۳۶۔
  4. خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۲۳۵-۲۹۸۔
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۲۵۷-۲۷۶۔
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ،ج۲، ص۸۱-۱۳۶۔
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۹۵-۱۰۶۔
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۸۳-۹۵۔
  9. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۹۷-۱۱۴۔
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۲۷-۲۹۔
  11. حشر: ۱۰.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۳ ہجری شمسی۔
  • خلجی، محمد تقی، اسرار خاموشان، قم، پرتو خورشید، ۱۳۸۳ ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط