مندرجات کا رخ کریں

چلہ کلیمیہ

ویکی شیعہ سے

چِلّہ کلیمیہ یا چِلّہ موسویہ چالیس دن کا ایک خاص دورانیہ ہے جو یکم ذی‌ القعدہ سے لے کر دسویں ذی‌الحجہ تک جاری رہتا ہے۔ اس عرصے میں خلوت نشینی کے ساتھ مخصوص آداب پر مشتمل عبادت بجا لائی جاتی ہے۔ چالیس دنوں پر مشتمل اس دورانیے کو حضرت موسیٰؑ کے ساتھ خدا کے چالیس شب وعدے سے استناد کیا جاتا ہے۔ بعض عرفاء اس چلّے کو سلوک و عرفان کی راہ طے کرنے کے لیے سفارش کرتے ہیں، جبکہ بعض فقہاء اس قسم کی چلہ نشینی کو صوفیانہ طرز قرار دے کر اسے بدعت شمار کرتے ہیں۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان ایام کی فضیلت ثابت ہے، مگر اس طرح کی مخصوص چلہ نشینی کو مستحب قرار دیے جانے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔

اس چلہ نشینی کے چند آداب یہ ہیں؛ اپنے گزشتہ اعمال کا محاسبہ کرنا، مراقبہ، خدا کی طرف متوجہ رہنا، گناہوں سے بچنا اور گوشہ نشینی اختیار کرنا، مخصوص اعمال انجام دینا اور دعائیں پڑھنا۔

پس منظر

چلہ کلیمیہ دراصل ذی‌ القعدہ کے پہلے دن سے ذی‌الحجہ کی دسویں تاریخ تک چالیس دن کی چلہ نشینی کو کہا جاتا ہے، جو خدا کے حضرت موسیٰؑ سے کیے گئے وعدے کی طرف اشارہ ہے۔[1] بعض عرفاء اور صوفی مشرب علما اس چلہ کی خاص سفارش کرتے ہیں۔[2] اس چلّے کو چلّہ موسوی، اَربعین کلیمی یا اَربعین موسوی بھی کہا جاتا ہے۔[3] کہتے ہیں کہ یہ چلّہ صوفیہ کے ہاں بہت معروف ہے،[4] جبکہ دینِ یہود میں اس کا کوئی تصور نہیں ملتا ہے۔[5]

آیت‌ اللہ جوادی آملی کے مطابق، سورہ اعراف کی آیت 142 ﴿وَ واعَدْنا مُوسی ثَلاثِینَ لَیلَةً وَ أَتْمَمْناہا بِعَشْرٍ...﴾ حضرت موسیٰؑ کی خلوت اور خدا سے چالیس شب مناجات کو بیان کرتی ہے۔ اسی بنیاد پر وہ چلہ کلیمیہ کو دین اسلام کی تعلیمات میں سے شمار کرتے ہیں۔[6]

آدابِ چِلّہ موسویہ

چِلّہ موسویہ کے اہم آداب میں درج ذیل امور شامل ہیں: چلّہ شروع کرنے سے پہلے اپنے نفس کا محاسبہ، مسلسل مراقبہ (خدا کی طرف ہمہ وقت توجہ)، گناہوں سے پرہیز، گوشہ نشینی اور خلوت اختیار کرنا، مخصوص اعمال اور دعائیں پڑھنا، ذی‌ القعدہ کے اتوار کی نماز، اعمالِ روز دَحوُالْاَرض (25 ذی‌ القعدہ) اور روز عرفہ اور ذی‌ الحجہ کے پہلے نو دن روزے رکھنا۔[7]

کتاب "اسرار اربعین موسوی"

شیعہ علماء کے نظریات

بعض فقہاء جیسے آیت‌ اللہ لطف‌ اللہ صافی گلپائگانی[8] اور محمد جواد فاضل لنکرانی[9] چلّہ کلیمیہ کے صوفیانہ طرز کو غیرشرعی اور مردود قرار دیتے ہیں۔ آیت‌ اللہ ناصر مکارم شیرازی نے اس بارے میں ایک استفتاء کے جواب میں کہا کہ اگر یہ خودسازی شریعت کے دائرے میں ہو تو اس کی تائید کی جاسکتی ہے۔[10] کچھ محققین کے مطابق، اگرچہ یہ چالیس دن فضیلت رکھتے ہیں، لیکن چلہ نشینی کو بطورِ خاص واجب یا مستحب قرار دینے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں۔[11]

حسن‌ زادہ آملی اور سید محمد حسین حسینی طہرانی جیسے معروف شیعہ عرفاء نے اس چلّہ کو سلوکِ عرفانی کے حصول کے لیے سفارش کی ہے۔[12] کتاب "صراط مستقیم" کے مصنف محمد حسن وکیلی بھی اس چالیس روزہ دورانیے کو عرفانی تجربات اور بعض روایات کی روشنی میں معنویت و روحانیت کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں[13]۔

مونوگرافی

کتاب اسرار اربعین موسوی، جسے محمد تقی فیاض‌ بخش نے تالیف کی ہے۔ اس کتاب میں چلہ موسویہ کے آداب، مراقبات اور عرفانی نظریات بیان کیے ہیں۔ یہ قلمی اثر108 صفحات پر مشتمل ہے اور فردافر نامی پبلشرز نے سنہ 2016ء میں اسے شائع کیا ہے۔[14]

حوالہ جات

  1. منصوری لاریجانی، در محضر حافظ، 1390شمسی، ج2، ص233؛ «اربعین موسوی»، وبگاہ عرفان و حکمت۔
  2. «توصیہ‌ہای یک استاد اخلاق برای چلہ کلیمیہ»، وبگاہ عقیق۔
  3. منصوری لاریجانی، در محضر حافظ، 1390شمسی، ج2، ص233؛ «اربعین موسوی»، وبگاہ عرفان و حکمت۔
  4. کاشانی بیدختی، «چلہ‌نشینی»، ص21۔
  5. «ماجرای این «اربعین کلیمی» چیست؟»، وبگاہ تبیان۔
  6. «آیت اللہ جوادی آملی: اربعین گیری از بہترین راہہای دریافت فیوضات است/ ہیچ دشمنی بدتر از ہوس وجود ندارد»، پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ۔
  7. «ادب حضور در اربعین موسوی»، وبگاہ جلوہ۔
  8. صافی گلپایگانی، معارف دین، دفتر تنظیم و نشر آثار آیت‌اللہ العظمی صافی گلپایگانی، ج3، ص350۔
  9. «در منابع دینی چیزی بہ نام چلہ‌نشینی نداریم»، وبگاہ فاضل لنکرانی۔
  10. «چلہ کلیمیہ»، وبگاہ آیت‌اللہ مکارم شیرازی۔
  11. «چلہ کلیمیہ چیست؟/ آیا چلہ کلیمیہ مسبوق بہ شرع است؟»، خبرگزاری مہر۔
  12. «اربعین موسوی»، وبگاہ عرفان و حکمت۔
  13. «اربعین موسوی»، وبگاہ عرفان و حکمت۔
  14. «کتاب ادب حضور اسرار اربعین موسوی»، وبگاہ مذہب‌بوک۔

مآخذ

  • «آیت اللہ جوادی آملی: اربعین‌گیری از بہترین راہہای دریافت فیوضات است/ ہیچ دشمنی بدتر از ہوس وجود ندارد»]، پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ، تاریخ انتشار: 9 مہر 1390شمسی، تاریخ بازدید: 23 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • «ادب حضور در اربعین موسوی»، وبگاہ جلوہ، تاریخ انتشار: 11 مرداد 1395شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • «اربعین موسوی»، وبگاہ عرفان و حکمت، تاریخ انتشار: 1 ذی القعدہ 1440ق، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • «چلہ کلیمیہ»، وبگاہ آیت‌اللہ مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 29 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • «چلہ کلیمیہ چیست؟/ آیا چلہ کلیمیہ مسبوق بہ شرع است؟»، خبرگزاری مہر، تاریخ انتشار: 3 مرداد 1396شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • «در منابع دینی چیزی بہ‌نام چلہ‌ نشینی نداریم»، وبگاہ فاضل لنکرانی، تاریخ انتشار: 22 خرداد 1400شمسی، تاریخ بازدید: 23 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • صافی گلپایگانی، لطف اللہ، معارف دین(ج3)، قم، دفتر تنظیم و نشر آثار آیت‌اللہ العظمی صافی گلپایگانی، 1391ہجری شمسی۔
  • کاشانی بیدختی، حسین علی، «چلہ‌نشینی»، چہل در فرہنگ و تمدن اسلامی، تہران، 1389ہجری شمسی۔
  • «کتاب ادب حضور اسرار اربعین موسوی»، وبگاہ مذہب‌بوک، تاریخ انتشار: 20 بہمن 1400شمسی، تاریخ بازدید: 5 تیر 1402ہجری شمسی۔
  • «ماجرای این «اربعین کلیمی» چیست؟»، وبگاہ تبیان، تاریخ انتشار: 11 شہریور 1394شمسی، تاریخ بازدید: 29 خرداد 1402ہجری شمسی۔
  • منصوری لاریجانی، اسماعیل، در محضر حافظ، تہران، سازمان تبلیغات اسلامی، 1390ہجری شمسی۔