الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء علیہا سلام اللہ (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | اسماعیل انصاری زنجانی |
موضوع | حضرت زہراؑ |
طرز تحریر | تاریخی، روایی |
مجموعہ | 25 جلدیں |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | دلیل ما |
مقام اشاعت | قم |
سنہ اشاعت | 1428ھ |
اردو ترجمہ | |
ای بک | http://lib.eshia.ir/86597 |
اَلْمَوسوعَۃُ الْکُبْری عَنْ فاطمَۃ الزّهراء علیها سلام الله، حضرت زہراؑ کے بارے میں عربی میں لکھی گئی پچیس جلدوں پر مشتمل کتاب کا ایک مجموعہ، جسے اسماعیل انصاری زنجانی (متوفی: 1388) نے لکھا ہے۔ اس کتاب کی تحریر 1407ھ میں شروع ہوئی اور اس میں حضرت فاطمہ زہراؑ کی زندگی اور شخصیت کے تمام گوشوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مصنف نے کتاب لکھنے میں چند ہزار سے زائد مصادر اور مآخذ کا حوالہ دیا ہے۔ موسوعہ (انسائیکلوپیڈیا) مرتب کرنے کا طریقہ حضرت زہراؑ سے متعلق موضوعات پر مبنی ہے، جسے ایک جامع تقسیم کے مطابق تین عمومی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: حضرت زہراؑ اس دنیا سے پہلے، حضرت زہراؑ اس دنیا میں، حضرت زہراؑ اس دنیا کے بعد۔ فدک، خطبه فدکیه اور شهادت «اَلْمَوسوعَۃُ الْکُبْری عَنْ فاطمَۃ الزّهراء علیها سلام الله» کے عنوانات میں سے ہیں۔ ایران کی "دلیل ما" پبلشنگ ہاؤس نے یہ کتاب 1428ھ میں شائع کی ہے۔
تألیف کا آغاز
مصنف نے کتاب کا آغاز سنہ 1407 ہجری کو حضرت زہراؑ کے یوم ولادت کے موقع پر کیا اور اسے مرتب کرنے کے لیے مختلف مراحل طے کیا جن میں حضرت زہراؑ سے متعلق احادیث کی جمع آوری، مختلف موضوعات پر مختلف کتابوں کا کا مطالعہ، اور مختلف خطی اور چاپی کتابوں کے لئے آیت اللہ مرعشی نجفی لائبریری، آستان قدس رضوی لائبریری، آیت اللہ گُلپائیگانی لائبریری اور مدرسہ باقر العلوم، نیز تہران، مشہد، اصفہان اور دیگر شہروں کے کتب خانے، نیز بیرون ملک، استنبول میں سلیمانیہ لائبریری دمشق میں ظاہریہ لائبریری اور مدینہ میں عبد العزیز لائبریری کی طرف بھی رجوع کیا۔[1] مصنف کے بیٹے کے مطابق، اس کے والد نے الموسوعۃ الکبری لکھنے کے لیے 20 سالوں میں ہزاروں کتابوں کا مطالعہ اور جائزہ لیا ہے۔[2]
مضامین
کتاب کو تین اہم حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
- حضرت زہراؑ اس دنیا سے پہلے
- حضرت زہراؑ اس دنیا میں
- حضرت زہراؑ اس دنیا کے بعد۔[3]
اس کے بعد مصنف نے اپنی کتاب کے دیباچے میں حضرت زہراؑ سے متعلق مسائل کو پانچ حصوں میں بیان کیا ہے:
- 14 صدیوں کے دوران حضرت زہراؑ کی عظمت (حضرت آدم کی تخلیق سے پہلے حضرت زہراؑ کی خلقت اور ان کی برکات)
- انسائیکلوپیڈیا کی تالیف کے بنیادی اور ابتدائی مراحل (حضرت زہراؑ کی زندگی کے مراحل جامع اور مفصل)
- انسائیکلوپیڈیا لکھنے کا طریقہ اور اس کی تیاری کے مراحل (وہ موضوعات جو دینی تعلیمات میں حضرت زہراؑ کے بارے میں مذکور ہیں، جیسے اشعار، روایات، معجزات، زیارات اور دعائیں)
- انسائیکلوپیڈیا کے مآخذ اور مصادر کی فہرست (حضرت زہراؑ کی کتابیات اور ان کے بارے میں مرتب کی گئی ابتدائی کتابوں کی تفصیل نیز حضرت زہراؑ کی زندگی سے متعلق لکھی گئی تمام کتابوں سے مربوط ہے)
- حضرت زہراؑ کی زندگی کا خلاصہ (قیامت کے دن حضرت زہراؑ کی عظمت)۔[4]
کتاب کی فہرست
مصنف کے دعوے کے مطابق مختلف مضامین میں 30000 سے زائد مآخذ کا جائزہ لیا گیا ہے اور ہر مضمون میں پہلے حدیث اور تاریخی متون اور علمی تجزیے مکمل طور پر بیان ہوئے ہیں اور اس کے بعد احادیث کے اسناد بھی ذکر ہوئے ہیں۔[5]
- پہلی جلد: اس دنیا سے پہلے آپ کی تخلیق
- دوسری جلد: پیدائش سے شادی تک
- تیسری جلد: شادی 1
- چوتھی جلد: شادی 2
- پانچویں جلد: بچوں کی پیدائش
- چھٹی جلد: اولاد 1
- ساتویں جلد: اولاد 2
- آٹھویں جلد: اپنے والد کے ساتھ
- 9ویں جلد: اپنے والد اور اصحاب کے ساتھ
- 10ویں جلد: والد کی رحلت سے آپ کی شہادت تک
- 11ویں جلد : والد کی رحلت سے آپ کی شہادت تک
- 12ویں جلد: فدک
- 13ویں جلد: حضرت فاطمہؑ کا حق غصب کرنا اور خطبہ فدک
- 14ویں جلد: والد کے بعد سے شہادت تک
- 15ویں جلد: شہادت 1
- 16ویں جلد: شہادت 2
- 17ویں جلد: ذاتی زندگی کی تفصیل
- 18ویں جلد: خصوصیات 1
- 19ویں جلد: خصوصیات 2
- 20ویں جلد: دوستدار اور دشمن
- 21ویں جلد: منفرد خصوصیات
- 22ویں جلد: منفرد خصوصیات
- 23ویں جلد: کتابیاتِ حضرت فاطمہؑ
- 24ویں جلد: فاطمہ زہراؑ اس دنیا کے بعد
- 25ویں جلد: فہرستیں (آیات، اسامی، مقامات، واقعات اور دن)۔[6]
کتاب کے دیباچے میں مصنف کی سفارش یہ ہے کہ وہ حضرت فاطمہؑ کو دوسروں سے زیادہ جاننے اور پہچاننے کی کوشش کریں اور یہ بیان کریں کہ حضرت مریمؑ کو عیسائیوں کی نظر میں ایک اہم مقام حاصل ہے، کیونکہ ان پر وحی نازل ہوئی ہے، انھوں نے بہشتی کھانے سے فائدہ اٹھایا ہے اور حضرت عیسی جیسے اولوالعزم نبی کی ماں ہیں اور یہی مریمؑ، حضرت فاطمہؑ کی ولادت کے وقت خدمت کر رہی تھیں اور ان کا بیٹا عیسیٰ بن مریم بھی حضرت زہراؑ کے بیٹے مہدی آل محمدؐ کے مددگاروں اور پیروکاروں میں سے ہیں۔[7]
کتاب کا پہلا باب حضرت زہراؑ کی پیدائش سے لے کر قیامت تک ان کے مقام و مرتبہ کے بارے میں ایک مختصر تحریر ہے۔ اس باب کے ابتدائی متن میں دنیا کی تخلیق سے سات ہزار سال پہلے حضرت فاطمہؑ، ان کے والدؐ، ان کے شوہر اور حسنینؑ کی روحوں کی تخلیق کا ذکر ہے۔ مصنف کے مطابق، حضرت فاطمہؑ پیغمبر اکرمؐ کے معجزات میں سے ایک ہے اور پیغمبر کی نسل کے تسلسل کا سبب اور قیامت کے دن شیعوں کی نجات دہندہ اور ان کی شفاعت کرنے والی ہیں۔[8]
کتاب کی آخری روایت امام صادقؑ کی طرف سے منقول ایک حدیث ہے جس میں قیامت کے دن اعراف میں اہل بیتؑ کا مقام و منزلت اور اس دن شیعوں کے لیے ان کی شفاعت ذکر ہوا ہے۔ اس روایت میں آیا ہے کہ قیامت کے دن پیغمبر اکرمؐ، امیرالمؤمنینؑ، فاطمه زهراؑ، حسنینؑ، دیگر ائمہؑ اور سلمان و ابوذر و مقداد و عمار جیسے شیعه اکابرین شیعہ گناہگاروں کی شفاعت کرتے ہیں اور آخرکار شیعہ ائمہ دیگر شیعہ اور اپنے محبوں کو شفاعت کرکے بہشت کی طرف بھیج دیں گے۔[9]
چاپ
دلیل ما پبلیکیشنز نے 1428 ہجری کو قم میں اس کتاب کو زیور طبع سے آراستہ کیا ہے۔[10]
حوالہ جات
- ↑ انصاری، الموسوعۃ الکبری، 1428ق، ج1، ص24و25.
- ↑ این کار برای پدرم 20 سال زمان برد، خبرگزاری ایبنا.
- ↑ انصاری، الموسوعۃ الکبری، 1428ق، ج1، ص7.
- ↑ انصاری، الموسوعۃ الکبری، 1428ق، ج1، ص10-16.
- ↑ انصاری، الموسوعۃ الکبری، 1428ق، ج1، ص30-133.
- ↑ انصاری، الموسوعۃ الکبری، 1428ق، فهرست کتاب.
- ↑ زنجانی، الموسوعۃ الکبری، نشر دلیلنا، ج1، ص14.
- ↑ زنجانی، الموسوعۃ الکبری، نشر دلیلنا، ج1، ص132-131.
- ↑ زنجانی، الموسوعۃ الکبری، نشر دلیلنا، ج24، ص95 و300 .
- ↑ الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزهراء، کتابخانه مجازی الفبا.
مآخذ
- انصاری زنجانی، اسماعیل، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزهراء، قم، دلیل ما، 1428ھ۔
- الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزهراء، کتابخانه مجازی الفبا، تاریخ بازدید: 4 دی 1400ہجری شمسی۔
- این کار برای پدرم 20 سال زمان برد، خبرگزاری ایبنا، تاریخ انتشار: 18 اسفند 1393ہجری شمسی۔