صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا

ویکی شیعہ سے
صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:دعاوہ فی الظلامات
موضوع:خدا سے ظالمین و ستم گاروں کے مقابلہ میں مدد چاہنا اور ستمگاروں کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی چودہویں دعا امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے جس میں خدا سے ظالمین کے شر سے نجات اور ان کے ظلم سے رہائی کے لئے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔ حضرت امام سجادؑ نے اس دعا میں علم خدا میں موجود مظلوموں کے ماضی کی طرف اشارہ کیا ہے اور دشمن کے بغض و عناد اور اس کے غضب و غصّہ پہ غلبہ پانے کے لئے خدا سے مدد طلب کی ہے۔ اور اسی طرح سے امام سجادؑ نے خدا سے رضاء و تسلیم کے مقام کو طلب کیا ہے۔ صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس چودھویں دعاء کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان جناب حسین انصاریان کی شرح اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی ‌خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

دعاء صحیفہ سجادیہ کی اس چودھویں دعاء کا اصل موضوع مظلوموں اور ستم دیدہ افراد کے لئے مظلوموں کے مقابلہ میں خدا سے مدد طلب کرنا ہے۔ اسی طرح س اس دعا میں خدا سے یہ بھی چاہا گیا ہے کہ انسان ظلم و ستم کرنے سے محفوظ رہے اور غضب و غصّہ اور بغض و عناد پہ قابو رکھے برے اخلاق کے مقابلہ میں تھذیب نفس کو اہمیت دے۔[1] امام سجاد(ع) کے ذریعہ کی گئی 16 فراز میں اس چودھویں دعاء کی نصیحتیں اور پیغامات [2] فہرست کی صورت میں مندرجہ ذیل ہیں۔

  • مظلوموں کی ماضی کی تاریخ کے بارے میں علم الہی کی وسعت۔
  • خدا بھترین گواہ اور شاہد ہے۔
  • خدا مظلوموں کا مددگار اور ظالموں کا دشمن ہے۔
  • ظلم سے مقابلہ مدح اور ظلم سہنے کی مذمّت۔
  • ظالموں کی کمزوری اور ان کی زبوں حالی
  • بارگاہ الہی میں ظالم کے ظلم کی شکایت۔
  • ہر حال میں عبودیت کا پاس ادب۔
  • دوسروں پر ظلم کرنے سے محفوظ رہنے کے لئے دعاء ۔
  • دشمن کے طیش اور اس کے بغض و کینہ کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے دعا۔
  • ظلم کے تحمّل کے مقابلہ میں رحمت الہی کے حصول کی دعاء۔
  • صرف خدا ہی بندوں کا مشکل کشا ہے۔
  • ستمگاروں کی تنبیہ اور مظلوموں کے لئے ظلم سے نجات کی دعاء۔
  • لالچ اور عذاب الہی سے محفوظ رہنے کے لئے دعاء۔
  • خداوند عالم سے اجر و جزاء کی گزارش۔
  • اجابت دعا اور قبولیت دعاء کی گزارش۔
  • ایمان کی حفاظت کے لئے دعاء۔
  • مظلوم جو ظلم برداشت کرتا ہے اور ظالم جو ظلم کرتا ہے اس میں اللہ کا امتحان ہے۔
  • رضاء و تسلیم کے مقام کے حصول کی دعاء (اگر اسی میں خیرا ہے کہ ہم اپنے حقوق محروم ہوں تو ہمارے حقوق تا روز قیامت ہمیں نہ ملیں، اور اس سلسلہ میں ہم خدا سے صبر اور حوصلہ کے خواستگار ہیں۔)[3]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی اس چودھویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح،[4] اور شہود و شناخت محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح[5] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ سید احمد فہری کی شرح[6] فارسی زبان میں موجود ہے۔ اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس چودھوین دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی ‌خان مدنی،[7] اورفی ظلال الصحیفہ السجادیہ جناب محمد جواد مغنیہ،[8] اور ریاض العارفین محمد بن محمد دارابی[9]، آفاق الروح جناب سید محمد حسین فضل اللہ[10] صاحبان کی شرحیں عربی زبان میں موجود ہیں۔ اسی طرح سے اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی علیہ الرحمہ [11] اور شرح الصحیفہ السجادیہ مولف عزالدین جزائری[12] صاحبان کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں۔

متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام إِذَا اعْتُدِی عَلَیهِ أَوْ رَأَی مِنَ الظَّالِمِینَ مَا لَا یحِبُّ:

(۱) یا مَنْ لَا یخْفَی عَلَیهِ أَنْبَاءُ الْمُتَظَلِّمِینَ

(۲) وَ یا مَنْ لَا یحْتَاجُ فِی قَصَصِهِمْ إِلَی شَهَادَاتِ الشَّاهِدِینَ.

(۳) وَ یا مَنْ قَرُبَتْ نُصْرَتُهُ مِنَ الْمَظْلُومِینَ

(۴) وَ یا مَنْ بَعُدَ عَوْنُهُ عَنِ الظَّالِمِینَ

(۵) قَدْ عَلِمْتَ، یا إِلَهِی، مَا نَالَنِی مِنْ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ مِمَّا حَظَرْتَ وَ انْتَهَکهُ مِنِّی مِمَّا حَجَزْتَ عَلَیهِ، بَطَراً فِی نِعْمَتِک عِنْدَهُ، وَ اغْتِرَاراً بِنَکیرِک عَلَیهِ.

(۶) اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ خُذْ ظَالِمِی وَ عَدُوِّی عَنْ ظُلْمِی بِقُوَّتِک، وَ افْلُلْ حَدَّهُ عَنِّی بِقُدْرَتِک، وَ اجْعَلْ لَهُ شُغْلًا فِیمَا یلِیهِ، وَ عَجْزاً عَمَّا ینَاوِیهِ

(۷) اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ لَا تُسَوِّغْ لَهُ ظُلْمِی، وَ أَحْسِنْ عَلَیهِ عَوْنِی، وَ اعْصِمْنِی مِنْ مِثْلِ أَفْعَالِهِ، وَ لَا تَجْعَلْنِی فِی مِثْلِ حَالِهِ

(۸) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ أَعْدِنِی عَلَیهِ عَدْوَی حَاضِرَةً، تَکونُ مِنْ غَیظِی بِهِ شِفَاءً، وَ مِنْ حَنَقِی عَلَیهِ وَفَاءً.

(۹) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ عَوِّضْنِی مِنْ ظُلْمِهِ لِی عَفْوَک، وَ أَبْدِلْنِی بِسُوءِ صَنِیعِهِ بی‌رَحْمَتَک، فَکلُّ مَکرُوهٍ جَلَلٌ دُونَ سَخَطِک، وَ کلُّ مَرْزِئَةٍ سَوَاءٌ مَعَ مَوْجِدَتِک.

(۱۰) اللَّهُمَّ فَکمَا کرَّهْتَ إِلَی أَنْ أُظْلَمَ فَقِنِی مِنْ أَنْ أَظْلِمَ.

(۱۱) اللَّهُمَّ لَا أَشْکو إِلَی أَحَدٍ سِوَاک، وَ لَا أَسْتَعِینُ بِحَاکمٍ غَیرِک، حَاشَاک، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ صِلْ دُعَائِی بِالْإِجَابَةِ، وَ اقْرِنْ شِکایتِی بِالتَّغْییرِ.

(۱۲) اللَّهُمَّ لَا تَفْتِنِّی بِالْقُنُوطِ مِنْ إِنْصَافِک، وَ لَا تَفْتِنْهُ بِالْأَمْنِ مِنْ إِنْکارِک، فَیصِرَّ عَلَی ظُلْمِی، وَ یحَاضِرَنِی بِحَقِّی، وَ عَرِّفْهُ عَمَّا قَلِیلٍ مَا أَوْعَدْتَ الظَّالِمِینَ، وَ عَرِّفْنِی مَا وَعَدْتَ مِنْ إِجَابَةِ الْمُضْطَرِّینَ.

(۱۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ وَفِّقْنِی لِقَبُولِ مَا قَضَیتَ لِی وَ عَلَی وَ رَضِّنِی بِمَا أَخَذْتَ لِی وَ مِنِّی، وَ اهْدِنِی لِلَّتِی هِی أَقْوَمُ، وَ اسْتَعْمِلْنِی بِمَا هُوَ أَسْلَمُ.

(۱۴) اللَّهُمَّ وَ إِنْ کانَتِ الْخِیرَةُ لِی عِنْدَک فِی تَأْخِیرِ الْأَخْذِ لِی وَ تَرْک الِانْتِقَامِ مِمَّنْ ظَلَمَنِی إِلَی یوْمِ الْفَصْلِ وَ مَجْمَعِ الْخَصْمِ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَیدْنِی مِنْک بِنِیةٍ صَادِقَةٍ وَ صَبْرٍ دَائِمٍ

(۱۵) وَ أَعِذْنِی مِنْ سُوءِ الرَّغْبَةِ وَ هَلَعِ أَهْلِ الْحِرْصِ، وَ صَوِّرْ فِی قَلْبِی مِثَالَ مَا ادَّخَرْتَ لِی مِنْ ثَوَابِک، وَ أَعْدَدْتَ لِخَصْمِی مِنْ جَزَائِک وَ عِقَابِک، وَ اجْعَلْ ذَلِک سَبَباً لِقَنَاعَتِی بِمَا قَضَیتَ، وَ ثِقَتِی بِمَا تَخَیرْتَ

(۱۶) آمِینَ رَبَّ الْعَالَمِینَ، إِنَّک ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ، وَ أَنْتَ عَلی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ.

کسی ظلم یا ظالم سے ناخوشایند کام کی دادخواہی کے سلسلے میں حضرت کی دعا

(1) اے وہ جس سے فریاد کرنے والوں کی فریادیں پوشیدہ نہیں ہیں!

(2) اے وہ جو ان کی سرگزشتوں کے سلسلہ میں گواہوں کی گواہی کا محتاج نہیں ہے!

(3) اے وہ جس کی نصرت مظلوموں کے ہم رکاب؛

(4) اور جس کی مدد ظالموں سے کوسوں دور ہے!

(5) اے میرے معبود! تیرے علم میں ہیں وہ ایذائیں جو مجھے فلاں بن فلاں سے اس کے تیری نعمتوں پر اترانے اور تیری گرفت سے غافل ہونے کے باعث پہنچی ہیں۔ جنہیں تو نے اس پر حرام کیا تھا اور میری ہتک عزت کا مرتکب ہوا جس سے تو نے اسے روکا تھا

(6) اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اپنی قوت و توانائی سے مجھ پر ظلم کرنے والے اور مجھ سے دشمنی کرنے والے کو ظلم وستم سے روک دے اور اپنے اقتدار کے ذریعہ اس کے حربے کند کر دے اور اسے اپنے ہی کاموں میں الجھائے رکھ اور جس سے آمادہ دشمنی ہے اس کے مقابلہ میں اسے بے دست و پا کر دے۔

(7) اے معبود! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اسے مجھ پر ظلم کرنے کی کھلی چھٹی نہ دے اور اس کے مقابلہ میں اچھے اسلوب سے میری مدد فرما اور اس کے برے کاموں جیسے کاموں سے مجھے محفوظ رکھ اور اس کی حالت ایسی حالت نہ ہونے دے

(8) اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس کے مقابلہ میں ایسی بروقت مدد فرما جو میرے غصہ کو ٹھنڈا کر دے اور میرے غیظ و غضب کا بدلہ چکائے

(9) اے اللہ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور اس کے ظلم وستم کے عوض اپنی معافی اور اس کی بدسلوکی کے بدلے میں اپنی رحمت نازل فرما کیونکہ ہر ناگوار چیز تیری ناراضی کے مقابلہ میں ہیچ ہے اور تیری ناراضی نہ ہو تو ہر (چھوٹی بڑی) مصیبت آسان ہے۔

(10) بار الہا! جس طرح ظلم سہنا تو نے میری نظروں میں نا پسند کیا ہے یونہی ظلم کرنے سے بھی مجھے بچائے رکھ۔

(11) اے اللہ ! میں تیرے سوا کسی سے شکوہ نہیں کرتا اور تیرے علاوہ کسی حاکم سے مدد نہیں چاہتا۔ حاشا کہ میں ایسا چاہوں تو رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری دعا کو قبولیت سے اور میرے شکوہ کو صورت حال کی تبدیلی سے جلد ہمکنار کر۔

(12) اور میرا اس طرح امتحان نہ کرنا کہ تیرے عدل و انصاف سے مایوس ہو جاؤں اور میرے دشمن کو اس طرح نہ آزمانا کہ وہ تیری سزا سے بے خوف ہو کر مجھ پر برابر ظلم کرتا رہے اور میرے حق پر چھایا رہے اور اسے جلد از جلد اس عذاب سے روشناس کر جس سے تو نے ستمگروں کو ڈرایا دھمکایا ہے اور مجھے قبولیت دعا کا وہ اثر دکھا جس کا تو نے بے بسوں سے وعدہ کیا ہے۔

(13) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے توفیق دے کہ جو سود و زیاں تو نے میرے لیے مقدر کر دیا ہے اسے (بطیب خاطر) قبول کروں اور جو کچھ تو نے دیا ہے اور جو کچھ لیا ہے اس پر مجھے راضی و خوشنود رکھ اور مجھے سیدھے راستے پر لگا اور ایسے کام میں مصروف رکھ جو آفت و زیاں سے بری ہو۔

(14) اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میرے لیے یہی بہتر ہو کہ میری داد رسی کو تاخیر میں ڈال دے اور مجھ پر ظلم ڈھانے والے سے انتقام لینے کو فیصلہ کے دن اور دعویداروں کے محل اجتماع کے لیے اٹھا رکھے تو پھر محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر اور اپنی جانب سے نیت کی سچائی اور صبر کی پائیداری سے میری مدد فرما

(15) اور بری خواہش اور حریصوں کی بے صبری سے بچائے رکھ اور جو ثواب تو نے میرے لیے ذخیرہ کیا ہے اور جو سزا و عقوبت میرے دشمن کے لیے مہیا کی ہے اس کا نقشہ میرے دل میں جما دے اور اسے اپنے فیصلہ قضا و قدر پر راضی رہنے کا ذریعہ اور اپنی پسندیدہ چیزوں پر اطمینان و وثوق کا سبب قرار دے۔

(16) میری دعا کو قبول فرما اے تمام جہان کے پالنے والے۔ بیشک تو فضل عظیم کا مالک ہے اور تیری قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۴۔
  2. ترجمہ و شرح دعای چہاردہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان۔
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۲۲۳-۲۹۰؛ ممدوحی، شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۴-۵۳۔
  4. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۲۳-۲۹۰۔
  5. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۱-۵۳۔
  6. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۹۷-۱۰۴۔
  7. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۳، ص۴۳-۷۳۔
  8. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۱۹۱-۲۰۱۔
  9. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۷۱-۱۸۲۔
  10. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۳۳۳-۳۵۰۔
  11. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۳۸-۳۹۔
  12. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۹۰-۹۳۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۲ شمسی ہجری۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفة السجادیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹شمسی ہجری۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ شمسی ہجری۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفة سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ شمسی ہجری۔

بیرونی روابط