مسجد صعصعہ بن صوحان

حوالہ جاتی اصول کی عدم رعایت
ویکی شیعہ سے
(مسجد صعصعۃ بن صوحان سے رجوع مکرر)
مسجد صعصعہ بن صوحان
مسجد صعصعہ
مسجد صعصعہ
معلومات
مکانکوفہ
معماری
مساحت160 مربع میٹر
تعمیر نوسنہ 1387 ہجری


مسجد صعصعہ بن صوحان (جامع صعصعہ بن صوحان)، کوفہ کی تاریخی مساجد میں سے ہے جو مسجد سہلہ کے قریب واقع ہے۔ ساتویں صدی ہجری کے عالم سید بن طاووس و دیگر افراد سے منقول ایک روایت کے مطابق، ایک گروہ نے امام زمانہ علیہ السلام کو اس مسجد میں عبادت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس بناء پر بعض کتب ادعیہ میں اس کے لئے مخصوص اعمال ذکر ہوئے ہیں۔

صعصعہ اور مسجد کا محل وقوع

مسجد کی موجودہ تصویر

مسجد صعصعہ کے نام سے ایک مسجد ہے جو کوفہ میں مسجد سہلہ سے 100 میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔[1] یہ مسجد شیعوں کے پہلے امام حضرت علی علیہ السلام کے صحابی صعصعہ بن صوحان کے نام سے منسوب ہے۔[2] صعصعہ خطیب و سخنور تھے، انہوں نے امام علی کے دفاع میں مختلف تقریریں انجام دی ہیں۔ امامؑ نے انہیں اپنے بزرگ اصحاب میں شمار کیا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی انہیں ان معدود افراد میں شمار کیا ہے جنہیں امام کی کما حقہ معرفت حاصل تھی۔[3]

اسی طرح سے بحرین کے شہر عسکر میں ایک قبر صعصعہ بن صوحان سے منسوب ہے اور اسے بھی مسجد صعصعہ کہا جاتا ہے۔[4]

مقام و منزلت

بحرین کی مسجد صعصعہ

شیخ عباس قمی نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں مسجد صعصعہ کا تعارف کوفہ کی با عظمت مساجد کے طور پر کیا ہے جو مسجد زید بن صوحان کے قریب واقع ہے اور ایک جماعت نے اس میں امام زمانہ علیہ السلام (شیعوں کے بارہویں امام جو پردہ غیبت میں ہیں) کو نماز پڑھتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے۔[5]

ابن المشہدی نے اپنی کتاب المزار الکبیر[6] اور شہید اول نے اپنی کتاب المزار[7] میں ایک فصل اس کی فضیلت و اعمال سے مخصوص کی ہے۔ مسجد صعصعہ سنہ 1387 ہجری میں تجدید بناء کی گئی ہے اور اس کا مجموعی رقبہ 160 مربع میٹر ہے۔[8]

اعمال

سید بن طاووس نے اپنی کتاب الاقبال[9] میں محمّد بن ابی‌ الرواد رواسی سے اور شہید اول[10] و ابن المشہدی[11] نے محمد بن عبد الرحمن تستری سے روایت نقل کی ہے کہ ماہ رجب میں امام زمانہ علیہ السلام کو اس مسجد میں مشاہدہ کیا ہے۔ آپ نے یہاں دو رکعت نماز اور اس کے بعد یہ دعا پڑھی:

متن ترجمه
اللَّهُمَّ يَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَ الْآلَاءِ الْوَازِعَةِ وَ الرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ وَ الْقُدْرَةِ الْجَامِعَةِ وَ النِّعَمِ الْجَسِيمَةِ وَ الْمَوَاهِبِ الْعَظِيمَةِ وَ الْأَيَادِي الْجَمِيلَةِ وَ الْعَطَايَا الْجَزِيلَةِ يَا مَنْ لَا يُنْعَتُ بِتَمْثِيلٍ وَ لَا يُمَثَّلُ بِنَظِيرٍ وَ لَا يُغْلَبُ بِظَهِيرٍ يَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَ أَلْهَمَ فَأَنْطَقَ وَ ابْتَدَعَ فَشَرَعَ وَ عَلَا فَارْتَفَعَ وَ قَدَّرَ فَأَحْسَنَ وَ صَوَّرَ فَأَتْقَنَ وَ احْتَجَّ فَأَبْلَغَ وَ أَنْعَمَ فَأَسْبَغَ وَ أَعْطَى فَأَجْزَلَ وَ مَنَحَ فَأَفْضَلَ يَا مَنْ سَمَا فِي الْعِزِّ فَفَاتَ نَوَاظِرَ [خَوَاطِرَ الْأَبْصَارِ وَ دَنَا فِي اللُّطْفِ فَجَازَ هَوَاجِسَ الْأَفْكَارِ يَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْكِ فَلَا نِدَّ لَهُ فِي مَلَكُوتِ سُلْطَانِهِ وَ تَفَرَّدَ بِالْآلَاءِ وَ الْكِبْرِيَاءِ فَلَا ضِدَّ لَهُ فِي جَبَرُوتِ شَأْنِهِ يَا مَنْ حَارَتْ فِي كِبْرِيَاءِ هَيْبَتِهِ دَقَائِقُ لَطَائِفِ‏ الْأَوْهَامِ وَ انْحَسَرَتْ دُونَ إِدْرَاكِ عَظَمَتِهِ خَطَائِفُ أَبْصَارِ الْأَنَامِ يَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوهُ لِهَيْبَتِهِ وَ خَضَعَتِ الرِّقَابُ لِعَظَمَتِهِ وَ وَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِيفَتِهِ أَسْأَلُكَ بِهَذِهِ الْمِدْحَةِ الَّتِي لَا تَنْبَغِي إِلَّا لَكَ وَ بِمَا وَأَيْتَ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ لِدَاعِيكَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَ بِمَا ضَمِنْتَ الْإِجَابَةَ فِيهِ عَلَى نَفْسِكَ لِلدَّاعِينَ يَا أَسْمَعَ السَّامِعِينَ وَ أَبْصَرَ النَّاظِرِينَ وَ أَسْرَعَ الْحَاسِبِينَ يَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِينَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَ اقْسِمْ لِي فِي شَهْرِنَا هَذَا خَيْرَ مَا قَسَمْتَ وَ احْتِمْ لِي فِي قَضَائِكَ خَيْرَ مَا حَتَمْتَ وَ اخْتِمْ لِي بِالسَّعَادَةِ فِيمَنْ خَتَمْتَ وَ أَحْيِنِي مَا أَحْيَيْتَنِي مَوْفُوراً وَ أَمِتْنِي مَسْرُوراً وَ مَغْفُوراً وَ تَوَلَّ أَنْتَ نَجَاتِي مِنْ مُسَاءَلَةِ الْبَرْزَخِ وَ ادْرَأْ عَنِّي مُنْكَراً وَ نَكِيراً وَ أَرِ عَيْنِي مُبَشِّراً وَ بَشِيراً وَ اجْعَلْ لِي إِلَى رِضْوَانِكَ وَ جِنَانِكَ [جَنَّاتِكَ مَصِيراً وَ عَيْشاً قَرِيراً وَ مُلْكاً كَبِيراً وَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ كَثِير اے معبود اے جاری نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے اے پوری قدرت والے اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے۔ اے پسندیدہ بخششوں والے اور عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف کے لیے کوئی مثال نہیں اور جس کا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جا سکتا۔ اے وہ جس نے پیدا کیا تو روزی دی الہام کیا تو گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تو رواں کر دیے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی۔ حجت قائم کی تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں یکتا ہیں کہ جس کی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی ساجھی نہیں۔ وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا ہے پس شان میں کوئی عظمت اس کا مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں بعید تر خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں۔ اور اس کی بزرگی کو پہنچاننے میں لوگوں کی آنکھیں کی پروازیں کوتاہ اور قاصر ہیں اے وہ جس کی رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں۔ اور گردنیں اس کی برائی کے سامنے نیچی ہیں اور دل اس کے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیبا نہیں۔ اور اس واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے وا لوں کی خاطر کہ جو مومنوں میں سے ہیں اس واسطے جس سے تو نے پکارنے والوں کی دعا قبول کرنے کی ضمانت دی ہے۔ اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اے محکم تر قوت والے رحمت نازل فرما محمد ۖ پر جو نبیوں کے خاتم ہیں۔ اور ان کے اہل بیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز۔ اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر تمام کر دے اور جب تک مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے۔ اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جانا منکر و نکیر کو مجھ سے دور کر دینا اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لانا اور مجھے اپنی رضا مندی۔ اور بہشت کے راستے گامزن کر دینا وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا کرنا اور تو رحمت نازل فرما محمد ۖ پر اور ان کی آل پر بہت بہت۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. پایگاه اطلاع‌ رسانی شمسا، «مسجدهاي مشهور كوفہ»
  2. علوی، اماکن زیارتی و سیاحتی عراق، ۱۳۸۹ش، ص۲۳۰.
  3. ابن داود، الرجال، ۱۳۴۲ش، ص۱۸۷.
  4. الاوقاف الجعفریه، «مسجد صعصعة بن صوحان فی عسکر»
  5. قمی، مفاتیح الجنان، ص۴۰۹.
  6. مشهدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۱۲۴.
  7. شهید اول، المزار، ۱۴۱۰ق، ص۲۶۴.
  8. پایگاه اطلاع‌ رسانی شمسا، «مسجدهاي مشهور كوفہ»
  9. ابن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۳۷۶ش‏، ج۳، ص۲۱۲.
  10. شهید اول، المزار، ۱۴۱۰ق، ص۲۶۴.
  11. مشهدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۱۲۴.

مآخذ

  • ابن طاووس، علی بن موسی‏؛ الإقبال بالأعمال الحسنة، محقق و مصحح، جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، ‏۱۳۷۶ش‏
  • ابن داود حلی، حسن بن علیّ بن داود، الرجال، دانشگاه تہران، ‏چاپ اول‏، ۱۳۴۲ق
  • شہید اول، محمد بن مکی، المزار، محقق و مصحح: محمد باقر موحد ابطحی اصفهانی، قم، مدرسہ امام مهدی علیہ السلام، ۱۴۱۰ق
  • علوی، سید احمد، راهنمای مصور سفر زیارتی عراق، قم، معروف، ۱۳۸۹ش
  • محدث قمی، عباس، مفاتیح الجنان، اسوه، قم. بی‌تا
  • ابن مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، قیوم، ۱۴۱۹ق
  • الاوقاف الجعفریہ، «مسجد صعصعة بن صوحان فی عسکر»، تاریخ مشاهده: ۲۰ خرداد ۱۳۹۸ش
  • پایگاه اطلاع‌ رسانی شمسا، «مسجدهاي مشهور كوفہ»، تاریخ مشاهده: ۲۰ خرداد ۱۳۹۸ش