مندرجات کا رخ کریں

"خوجہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Shamsoddin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
imported>S.J.Mosavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 57: سطر 57:
{{خوجہ شیعہ اثنا عشری}}
{{خوجہ شیعہ اثنا عشری}}
{{برصغیر}}
{{برصغیر}}
[[fa:خوجه]]


[[زمرہ:شیعہ فرقے]]
[[زمرہ:شیعہ فرقے]]
[[زمرہ:اسماعیلیہ فرقے]]
[[زمرہ:اسماعیلیہ فرقے]]
[[زمرہ:تصحیح شدہ مقالے]]
[[زمرہ:تصحیح شدہ مقالے]]

نسخہ بمطابق 11:54، 28 نومبر 2018ء

خوجہ برصغیر پاک و ہند کے ایک مسلمان گروہ کو کہا جاتا ہے جنہوں نے پندرہویں صدی عیسوی میں اسلام قبول کئے۔ یہ لوگ اصل میں ہندو تھے لیکن پیر صدر الدین کے ہاتھوں مسلمان ہوئے اور خوجہ کے نام سے مشہور ہوئے۔ خوجہ "خواجہ" سے لیا گیا ہے جس کے معنی بزرگ اور آقا کے ہیں۔

خوجوں کے آداب و رسوم اسلامی تہذیب اور ہندو رسم و رواج سے مرکب ہے؛ انیسویں صدی عیسوی میں آقاخان محلاتی (آقاخان اول) کے ذریعے اسلامی احکام سے زیادہ سے زیادہ آشنا ہوئے اور شیعوں کی ایک ذیلی شاخ اسماعیلیہ کے عقائد اپنانے لگے۔ آقاخان محلاتی خوجوں کے پہلے امام ہیں۔

انیسویں صدی عیسوی کے اواخر میں آقاخان کی سختی سے تنگ آکر کر ان میں سے ایک گروہ نے مذہب اہل سنت اور بعض نے شیعہ اثناعشریہ اختیار کیا۔ اس دوسرے گروہ کو خوجہ‌ اثناعشری کہا جاتا ہے۔

خوجہ آج کل دینا کے مختلف ممالک من جملہ ہنددستان، پاکستان، تنزانیہ، کنیہ، امریکہ کینڈا، انگلستان اور فرانس میں آباد ہیں۔

پس منظر

آقاخان محلاتی (آقاخان اول) خوجوں کا پہلا امام

سنہ 1400ء[1] (نویں صدی ہجری) کو پیر صدرالدین نے برصغیر کے شہر سِندھ کا دورہ کیا اور وہاں کے زمینداروں میں نفوذ کر کے انہیں اپنے عقیدے کی طرف مائل کیا جسے وہ خود مسیر حقیقت سے تعبیر کرتے تھے۔[2]

جو افراد ان کے اعتقادات کو قبول کرتے تھے صدرالدین نہیں "خوجہ" کے نام سے یاد کرتے تھے۔[3] "خوجہ" فارسی کے لفظ "خواجہ" سے لیا گیا ہے[4] جس کے معنی بزرگ اور سردار کے ہیں۔[5]

صدرالدین کے مذہب کے بارے میں مختلف قیاس آیرائیاں موجود ہیں۔ بعض مورخین انہیں ایک ایرانی درویش قرار دیتے ہیں؛ خوجہ شیعہ اثناعشری کہتے ہیں: وہ ایک ہندو راہب تھا جس نے کسی معبد سے چوری کیا تھا۔ اس کے بعد اپنی شناخت نہ کرانے کیلئے ظاہری شکل و شمائل تبدیل کر کے خود کو اسماعیلیہ ظاہر کرنے لگا۔[6] وہ ہندؤوں کو اپنی طرف مائل کرنے کیلئے خود ہندؤوں کے عقائد سے استفادہ کرتا تھا۔ مثلا امام علیؑ کو خدا کا دسواں تجسم یا ویشنو معرفی کیا جن کی ہندو انتظار میں تھے۔[7]

اعتقادات

خوجوں کے اعتقادات ابتداء میں صوفیوں اور ہندؤوں کے آداب و رسوم سے مرکب تھے۔[8] ان کا عقیدہ تھا کہ خدا نے کائنات میں حلول کیا ہے اس بنا پر تمام موجودات ذات خداوندی کے مالک ہیں۔[9] ان کے مطابق خدا نے 9 دفعہ انسانی شکل اختیار کی۔[10] ان کا یہ عقیدہ ہندؤوں سے لیا گیا ہے۔[11] پیر صدر الدین کے تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے یہ لوگ امام علیؑ کو خدا کا دسواں تجسم قرار دیتے ہیں۔[12]

سنہ 1839ء میں آقاخان محلاتی نے برصغیر کا دورہ کیا اور خوجوں کو جو برصغیر کے مختلف گوشوں میں بکھرے ہوئے تھے نماز پڑھنے، روزہ رکھنے اور ائمہ معصومینؑ کی زیارت پر جانے کی ترغیب دلاتے ہوئے انہیں مذہب اسماعیلیہ کے پیروکار بنا دیئے۔[13] انہیں خوجوں کا پہلا امام مانا جاتا ہے۔[14]

فرقے

تاریخی شواہد بتاتی ہے کہ شروع میں خوجہ حضرات شیعوں اور سنیوں کے باہمی اختلافات سے آگاہ نہیں تھے۔[15] اسی بنا پر جب آقاخان محلاتی نے انہیں مذہب شیعہ اسماعیلیہ قبول کرنے کا کہا تو سب نے بغیر کسی مقاومت کے قبول کئے۔[16] لیکن کچھ مدت بعد آقاخان کی سخی کی وجہ سے بعض خوجوں نے مذہب اہل سنت اختیار کئے۔[17] 1870ء کے اوائل میں خوجوں کی ایک جماعت نے نجف میں اس وقت کے شیعہ مجتہد آیت‌ اللہ مازندرانی سے ملاقات کیں اور آخر کار ان لوگوں نے مذہب شیعہ اثناعشریہ اختیار کئے۔[18]

جغرافیائی حدود

خوجہ‌ حضرات برصغیر کے شہر سِنْد کے رہنے والے تھے۔ انیسویں صدی عیسوی میں آقاخان محلاتی کے برصغیر دورے کے بعد یہ لوگوں برصغیر کے دوسرے شہروں من جملہ کوچ، گُجَرات، مُسقَط اور بمبئی میں بھی آباد ہونے لگے۔[19] خوجوں میں قرقہ بندی اور آقاخان اور اس کے پیروکاروں کی جانب سے خوجہ شیعہ اثناعشریوں کے ساتھ سختی اور خشک سالی وغیرہ کی بنا پر سنہ بیسویں صدی عیسوی کے اوائل میں اکثر خوجہ اثنا عشری نے شرق افریقہ کی طرف مہاجرت کیں۔[20] سنہ 1947ء کو برصغیر کی تقسیم کے بعد بعض خوجوں نے پاکستان ہجرت کئے۔[21]

آج کل خوجہ حضرات دنیا کے مختلف ممالک میں پراکندہ طور پر آباد ہیں:

وغیرہ میں اس وقت جوجہ حضرات آباد ہیں۔[22]

خوجہ اثناعشری

خوجہ اثناعشریوں کے راہنما دوجی جمال

خوجہ اثناعشری خوجوں کی ایک شاخ ہے جن کا تعلق شیعہ اثناعشریہ سے ہے۔[23] یہ لوگ شیعہ مراجع کی تقلید کرتے ہیں۔[24] خوجوں کے پہلے امام آقاخان محلاتی کی سختی اور شیعہ علماء کے ساتھ رابطے کی وجہ سے ان میں سے ایک گروہ نے اسماعیلیہ چھوڑ کر مذہب شیعہ اثناعشری اختیار کئے۔

خوجہ اثناعشری مسلم کمیونیٹیز کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں تقریبا ان کی آبادی 125000 نفوس پر مشتمل ہے۔[25] ان کی اکثریت پاکستان، ہندوستان اور تنزانیہ میں رہتے ہیں[26]؛ لیکن امریکہ، کینڈا اور انگلستان میں بھی ان کی آبادی موجود ہے۔[27]

ملا قادر حسین اور دوجی جمال [28] کو خوجہ اثناعشری کے بانیوں میں سے قرار دیتے ہیں۔[29] ان کے بعض سیاسی اور مذہبی مشہور شخصیات میں تنزانیہ میں بلال مسلم مشن کے بانی سید سعید اختر رضوی اور بانی پاکستان محمد علی جناح کا نام لیا جا سکتا ہے۔[30]

خوجہ اثناعشری مسلم کمیونیٹیز[31]، بلال مسلم مشن[32] اور ویپاز (WIPAHS عالمی اسلامی تبلیغات اور انسانی خدامات)[33] خوجوں کے قابل ذکر عالمی اداروں میں سے ہے ہیں۔

حوالہ جات

  1. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۵۔
  2. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ یازدہ۔
  3. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ نمبر 11۔
  4. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ یازدہ۔
  5. فرہنگ فارسی معین، ذیل واژہ «خواجہ»۔
  6. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۵۔
  7. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ 11۔
  8. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ 11۔
  9. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۵۔
  10. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۵۔
  11. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۵۔
  12. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ یازدہ۔
  13. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۷۔
  14. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۷۔
  15. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ 11۔
  16. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ‌ہای 11 اور 12۔
  17. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۸۔
  18. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۹ش، ص۱۹۔
  19. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ‌ہای 11 اور 12۔
  20. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ‌ہای 12 اور 13۔
  21. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ چہاردہ۔
  22. روغنی، شیعیان خوجہ در آیینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، صفحہ چہاردہ۔
  23. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۷ش، ص۹۹۔
  24. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، ص۵۵۔
  25. «About The World Federation of KSIMC»، وب‌گاہ The World Federation of KSIMCf Of Khoja Shia Ithna-Asheri Muslim Communities، دیدہ‌شدہ در ۲۰ آبان ۱۳۹۷ش۔
  26. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۷ش، ص۱۷۱و۲۷۷و۲۸۶۔
  27. عرب‌احمدی، شیعیان تانزانیا، ۱۳۷۹ش، ص۴۰۔
  28. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، ص۱۔
  29. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۷ش، ص۳۴۰۔
  30. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینہ تاریخ، ۱۳۸۷ش، ص۱۴۱و۱۴۲و۱۵۷۔
  31. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینہ تاریخ، ص۲۴۔
  32. رنجبر شیرازی، شیعیان تانزانیا، ۱۳۹۳ش، ص۷۷و۷۸۔
  33. عرب‌احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گسترہ جہان، ۱۳۸۷ش، ص۱۸۷۔

مآخذ