انوار النجف فی اسرار المصحف (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | علامہ حسین بخش جاڑا |
موضوع | تفسیر |
زبان | اردو |
تعداد جلد | 15 |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | مکتبہ انوار النجف دریاخان (بھکر) |
انوار النجف فی اسرار المصحف اردو زبان میں لکھی گئی قرآن پاک کی ضخیم تفاسیر میں سے ایک ہے۔ یہ کتاب 15 جلدوں پر مشتمل ہے جس میں ایک جلد مقدمہ، تیرہ جلدیں تفسیر اور ایک جلد معجم موضوعی کے عنوان سے ہے ۔ یہ کتاب علامہ حسین بخش جاڑا (مرحوم) کی تصنیف ہے۔ آپ برصغیر پاک و ہند کے معروف شیعہ عالم دین اور صاحب تصانیف تھے۔ مصنف کے بیان کے مطابق یہ تفسیر سترہ(17) سال اور چار (4) ماہ کی مدت میں تکمیل ہوئی۔ مرحوم کی زندگی میں ہی اس تفسیر کے تین ایڈیشن چاپ ہوئے جو اس تفسیر کی مقبولیت کی علامت ہے۔
مصنف
- نام:حسین بخش
- والد:ملک اللہ بخش جاڑا
- ولادت:1920عیسوی
- وفات:4 دسمبر 1990عیسوی
مصنف کا نام حسین بخش اور والد کا نام ملک اللہ یار تھا۔ آپ کا آبائی گاؤں پاکستان کے صوبے خیبر پختون خواہ (قدیمی نام:سرحد) کے مرکزی شہر ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب جاڑا نامی گاؤں تھا جہاں آپ پیدا ہوئے۔اپنے زمانے کے ممتاز مبلغ، مدرس، مفسر، اور علوم عقلیہ و نقلیہ پر دسترس رکھنے والی شخصیت تھے۔
وجہ تسمیہ، مدت تصنیف
وجہ تسمیہ
مصنف نے چونکہ نجف اشرف میں علوم دینی کی تحصیل کے دوران 1954عیسوی میں قرآن کی تفسیر لکھنے کا ارادہ اور آغاز کیا لہذا اسی کے پیش نظر انوار النجف فی اسرار المصحف نام تجویز کیا۔ [1]
مدت تصنیف
پاکستان میں علوم دینیہ کے حصول کے بعد نجف میں اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے کے دوران 1954عیسوی کو نجف اشرف میں اس کا مقدمہ لکھ کر اس کی تصنیف کا آغاز کیا[2]۔ لیکن اس کے فورا بعد پاکستان واپسی کے بعد مدرسہ باب النجف آف جاڑا کی تعمیر و ترقی اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئی لیکن پھر دوبارہ10جمادی الثانی1378ھ بمطابق 22دسمبر1958عیسوی 8پوہ2015بکرمی میں پیر کی رات آغاز کیا اور 21ربیع الثانی1396ھ بمطابق22اپریل1976عیسوی میں جمعرات کے روز 4بجے مکمل ہوئی۔[3] اس تفسیر کی تکمیل میں صرف ہونے والے وقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:
- شمسی لحاظ سے 17سال اور چار ماہ جبکہ قمری اعتبار سے 17سال، 10 ماہ اور 11دن صرف ہوئے۔[4]
تفسیر کی اختتامی تاریخ اور مدت تکمیل کے ذکر سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقدمہ تفسیر کی تکمیل کے بعد لکھا گیا یا ہو سکتا ہے کہ مقدمے کی یہ جلد پہلے ہی لکھی گئی لیکن تفسیر کی تکمیل کے بعد اس میں تاریخ اور مدت کا اضافہ کیا گیا ہو۔
یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ تفسیر کی تکمیلی تاریخ تفسیر کے مکمل ہونے کے بعد ایڈیشن میں اضافات کا حصہ ہو۔ مقدمے کے آخر میں موجود بیان شاید اس حصے کو بھی شامل ہو۔[5]
کتاب
یہ کتاب مجموعی طور پر 15 جلدوں پر مشتمل ہے۔ جس میں پہلی جلد مقدمے کے عنوان سے لکھی گئی، 14 جلدوں میں قرآن کی تفسیر اور 15ویں جلد میں سوروں کے خواص، علوم غریبہ میں قرآنی سورتوں یا آیات کی افادیت دیکھتے ہوئے ان کے خواص و تعویذ و نقش وغیرہ بیان ہوئے ہیں نیز حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق یہ جلد ایک معجم پر مشتمل ہے۔
خصوصیات
- اردو زبان میں قرآن کریم کی مکمل تفسیر
- سلیس، عام فہم اور روان قلم کا استعمال جس کی وجہ سے ہر سطح کا شخص اس تفسیر سے اتفادہ کر سکتا ہے
- مذہب شیعہ کے بنیادی عقائد اور فقہ کی مکمل رعایت
- رسول خدا اور آئمہ طاہرین سے منقول احادیث پر مشتمل
- اصولی اور فقہی ، ادبی،... قواعد کی تطبیق[6]
- آیات احکام کی تفسیر کے ذیل میں مسائل فقہی کا بیان مثلاآیت وضو(سورہ مائدہ)[7]،سورہ نور کی زنا سے متعلق ابتدائی آیات[8]،... ۔
- اہل سنت کے مصادر سے روایات کا استناد[9]
- شیخ احمد احسائی کے نظریات کے دفاع میں کہتے ہیں کہ میری ذاتی تحقیق کے مطابق شیخ احسائی کا دامن ان اتہامات سے پاک ہے جنہیں اس سے منسوب کیا جاتا ہے۔[10]
نشر و اشاعت
یہ تفسیر بہت جلد شیعہ عوام کی توجہ کا مرکز بنی اور اسکی بعض مجلدات ان کی زندگی میں تین مرتبہ[11] تک چھپ چکی تھیں۔اس تفسیر کے ناشر کا نام مکتبہ انوار النجف دریا خان (ضلع بھکر) تھا۔
تفصیل مجلدات
پہلی جلد :اس جلد میں تفسیر کے مقدمے کے عنوان سے ابحاث مذکور ہیں جس میں علم تفسیر، قرآت قرآن، حاملین قرآن کی صفات،اعجاز قرآن، جمع قرآن و نزول قرآن، قرآن و ختم نبوت، تاویل و تفسیر، عصمت انبیاءو امامت وغیرہ کی ابحاث شامل ہیں۔اس مقدمے کی اختتامی تاریخ 14مئی1959 بروز جمعرات مذکور ہے۔[12] نیز تیسرے ایڈیشن کے مقدمے کے آخر میں تیسرے ایڈیشن کی تاریخ 20اکتوبر1978ء لکھی گئی ہے۔
دوسری جلد:یہ جلد پہلے دو پاروں کی تفسیر پر مشتمل ہے۔ لہذا سورہ فاتحہ سے لے کر سورہ بقرہ کی آیت 100 کی تفسیر پر ختم ہوتی ہے۔
تیسری جلد: یہ جلد دوسرے پارے میں سورہ بقرہ کی 189ویں آیت سے شروع ہو کر تیسرے پارے میں سورہ آل عمران کی 91ویں آیت پر ختم ہوتی ہے۔
چوتھی جلد: یہ چوتھے پارے کی پہلی آیت یعنی سورہ آل عمران کی 92ویں آیت لن تنالوا البر.... سے شروع ہو کر سورہ نساء کے آخر یعنی 176ویں آیت پر ختم ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ جلد سورہ آل عمران کی باقی 108 آیات اور مکمل سورہ نساء پر مشتمل ہے۔18 دسمبر 1961ء کو یہ جلد تکمیل ہوئی۔
پانویں جلد:چھٹے پارہ کی سورہ مائدہ کی ابتدا سے لے کر آٹھویں پارہ کی سورہ انعام کی آخری آیت 166 پر ختم ہوتی ہے۔ پس یہ جلد مکمل سورہ مائدہ اور مکمل سورہ انعام کی تفسیر پر مشتمل ہے۔ یکم ستمبر 1963ء کو مکمل ہوئی اور 22اگست 1979ء کو اس کے دوسرے ایڈیشن کی کتاب مکمل ہوئی۔
چھٹی جلد: سورہ اعراف سے شروع ہو کر سورہ انفال کی آخری آیت 75 پر ختم ہوتی ہے۔
ساتویں جلد: یہ سورہ برات(توبہ) سے لے کر سورہ ہود کے آخر تک کی تفسیر پر مشتمل ہے۔سورہ ہود کی مکمل تفسیر پر ختم ہوتی ہے۔ اس کے بعد 8صفحات پر پاکستان میں شیعہ عقائد سے متعلق اختلافی مسائل علم غیب، معجزہ، تفویض وغیرہ کا مختصر ذکر موجود ہے۔
آٹھویں جلد:سورہ یوسف سے شروع ہو کر سورہ بنی اسرائیل (اسراء) کی ابتدائی بحث معراج پر مشتمل ہے۔ پس یہ جلد سورہ یوسف،رعد،ابراہیم، حجر، نحل اور بنی اسرائیل کی ابتدا معراج کی بحث پر مشتمل ہے۔
نویں جلد: سورہ بنی اسرائیل سے شروع ہوتی ہے اور سورہ انبیاء کے آخر تک کی تفسیر پر مشتمل ہے۔پس یہ جلد بنی اسرائیل(اسراء) کہف، مریم، طہ اور انبیاء نامی سورتوں کی مکمل تفسیر پر مشتمل ہے۔
دسویں جلد: اس جلد میں سورہ حج، سورہ مؤمنون،سورہ نور، سورہ فرقان اور آخر سورہ نمل تک کی تفسیر مذکور ہے۔ یہ جلد پارہ نمبر17،18،19 اور 20 کی تفسیر ہے۔
گیارھویں جلد: یہ جلد سورہ قصص، عنکبوت، روم، لقمان، سجدہ، احزاب، سباء اور سورہ فاطر کی تفسیر پر مشتمل ہے جو پارہ نمبر20،21 اور 22 کو شامل ہے۔
بارھویں جلد: سورہ یس ، صافات، ص، زمر، غافر، فصلت، شوریٰ، زخرف اور سورہ دخان کی مکمل تفسیر کے بیان کو شامل ہے جو پارہ نمبر22،23،24 اور 25 پر مشتمل ہے۔
تیرھویں جلد:اس جلد میں سورہ جاثیہ، احقاف، محمد، فتح، حجرات، ق، ذاریات، طور، نجم، قمر،رحمٰن، واقعہ،حدید، مجادلہ، حشر اور سورہ ممتحنہ کی تفسیر بیان ہوئی ہے۔پارہ نمبر25،26،27 اور28 کی تفسیر ہے۔
چودھویں جلد: سورہ صف سے شروع ہو کر قرآن پاک کے آخری سورے ناس پر ختم ہوتی ہے۔ یہ جلد 54 سورتوں کی تفسیر کی بیان گر ہے جو پارہ نمبر28 سے لے کر 30ویں پارے کے آخر پر ختم ہوتی ہے۔مصنف نے اس جلد کے آخر میں اس تفسیر کے مکمل ہونے کا بیان ذکر کیا اور اس میں صرف ہونے والی مدت بیان کی ہے۔پس یہ تفسیر 14 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس تفسیر کے 14جلدوں پر مشتمل ہونے کا تذکرہ ساتویں جلد میں بھی کیا ہے۔[13]
پندرھویں جلد: اسے بھی انوار النجف کا حصہ قرار دیا گیا ہے لیکن معلوم نہیں کہ یہ مصنف کی اپنی تصنیف ہے یا بعد میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن اس کے انداز تحریر سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ اسے بعد میں تفسیر کے ساتھ ملحق کیا گیا ہے کیونکہ مصنف کی تفسیر میں یہ روش رہی ہے کہ ہر تفسیر کے آخر میں اختتام کی تاریخ اور آنے والی جلد کی جانب اشارہ کرتا ہے جبکہ 14ویں جلد میں اس تفسیر کے اختتام کا بیان مصنف کی طرف سے مذکور ہے اور 15ویں جلد کے متعلق کچھ ذکر نہیں ہے۔
بہرحال اس جلد میں سورتوں اور آیات کے خواص اور ان سے مربوط علوم غریبہ میں ذکر کئے جانے والی دعائیں یا تعویذ وغیرہ مذکور ہیں نیز اسی جلد میں حروف تہجی کے اعتبار سے تفسیر میں آنے والے موضوعات کو بہت مختصر اور متعلقہ جلد اور صفحے کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے۔ پس اس لحاظ سے اس جلد کو ایک طرح کی معجم موضوعی کہا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف،ج1 ص9
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف ج 14ص288
- ↑ علامہ حسن بخش جاڑا،انوار النجف ج1 ص9
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف،ج14،ص288
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف فی اسرار المصحف ج1 ص264
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف ج5 ص13،15،51،52،
- ↑ ایضا۔
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف ج10 ص112
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف ج5 ص13،15؛ج4 ص176
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف ج10 ص110
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف،ج 2،ابتدائی صفحات
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا، انوار النجف فی اسرار المصحف ج1 ص261
- ↑ علامہ حسین بخش جاڑا،انوار النجف، ج7 ص256
مآخذ
- علامہ حسین بخش جاڑا، تفسیر انوار النجف فی اسرار المصحف، ناشر:مکتبہ انوار النجف دریاخان (بھکر)۔