واجب تعیینی
واجب تعیینی اس واجب کو کہا جاتا ہے جس کا تقاضا معین طور پر مکلف سے کیا گیا ہو اور اس کا کوئی متبادل نہ ہو جیسے نماز اور روزہ۔ اس کے مقابلے میں واجب تخییری ہے جس میں مکلف کو دو یا چند واجبات میں سے کسی ایک کو انتخاب کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔
اگر کسی وجوب کا تعلق بطور معین اور بغیر کسی متبادل کے کسی کام سے متعلق ہو جیسے نماز تو اسے ’’واجب تعیینی‘‘ کہا جائے گا۔[1] لیکن اگر وجوب چند چیزوں میں سے کسی ایک کے متعلق ہو اور مکلف کو ان میں کسی ایک کے انجام دینے کی آزادی اور اختیار ہو تو اسے ’’واجب تخییری‘‘ کہا جائے گا۔ جیسے روزے کا کفارہ۔ اگر کوئی شخص روزہ نہیں رکھتا ہے تو اس پر واجب ہے کہ ’’ایک غلام آزاد کرے‘‘ یا ’’مسلسل دو مہینے روزے رکھے‘‘ یا ’’ساٹھ فقیروں کو پیٹ بھر کے کھانا کھلائے‘‘۔ مکلف بطور کفارہ ان تینوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتا ہے۔[2]
شریعت کے اکثر واجبات، تعیینی ہیں۔ اور تخییری واجبات زیادہ تر کفارات اور سزاؤوں سے تعلق رکھتے ہیں۔[3]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ فرہنگ نامہ اصول فقہ.
- ↑ شیخ بہائی، زبدة الاصول، ج۱، ۱۳۰۶، ص۵۱.
- ↑ دانشنامہ جہان اسلام، مدخل تعیینی و تخییری۔
مآخذ
- شیخ بہائی، محمد بن حسین، زبدۃ الاصول، چاپ محمد باقر سدہی اصفہانی (صدر الافاضل)، چاپ سنگی اصفہان ۱۳۰۶
- دانشنامہ جهان اسلام، مدخل تعیینی و تخییری
- فرہنگ نامہ اصول فقہ، گروہی از محققین، پژوہشگاه علوم و فرہنگ اسلامی، قم، ۱۳۹۰ش۔