عبد اللہ بن ابی حصین ازدی
کوائف | |
---|---|
نام: | عبدالله بن ابیحصین ازدی |
نسب | قبیلہ ازد |
شہادت | 37ھ |
شہادت کی کیفیت | جنگ صفین میں شہادت |
اصحاب | امام علیؑ |
عبداللہ بن ابی حصین ازدی بجلی اشتباہ نہ ہو۔
عبدالله بن ابیحصین ازدی (شہادت 37ھ)، امام علیؑ کے اصحاب اور جنگ صفین کے شہدا میں سے ہیں۔[1]
جنگ صفین میں جب امام علیؑ کا لشکر رقہ میں ایک پل پر سے گزر رہا تھا، اس دوران رش کی وجہ سے عبدالله بن ابیحصین ازدی اور عبدالله بن حجاج ازدی کی ٹوپی گر گئی، تو یہ دونوں سواری سے اترے اور ٹوپی اٹھا لیا تو اس وقت عبدالله بن حجاج نے عبدالله بن ابیحصین سے کہا:
- «اگر فرشتوں کی حرکت کے بارے میں فالگیروں کا خیال صحیح ہو تو میں بہت جلدی مارا جاوں گا اور تم بھی مارے جاؤ گے۔» عبدالله بن ابیحصین نے کہا: «جو کچھ کہا اس سے زیادہ کسی چیز کی خواہش نہیں ہے۔»[2]
عبدالله بن ابیحصین کا شمار قاریوں میں ہوتا تھا اور عمار بن یاسر کے ہمراہ میدان جنگ چلے گئے اور مارے گئے[3] ان کے جانے سے پہلے مخنف بن سلیم نے ان سے کہا تھا: ہمیں عمار سے زیادہ تمہاری ضرورت ہے لیکن انہوں نے ان کے ساتھ دینے سے انکار کیا اور عمار کے ساتھ مارے گئے۔[4]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، بیروت، دارصادر، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ء۔
- ابن خلدون، عبدالرحمن بن محمد، دیوان المبتدأ و الخبر فی تاریخ العرب و البربر و من عاصرہم من ذوی الشأن الأکبر، بن خلدون، تحقیق خلیل شحادة، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۸ھ/۱۹۸۸ء۔
- زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت، دارالعلم للملایین، ۱۹۸۹ء۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمدابوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ھ/۱۹۶۷ء۔
- منقری، نصر بن مزاحم، وقعۃ صفین، تحقیق: عبدالسلام محمد ہارون، قاہرة، المؤسسۃ العربیۃ الحدیثۃ، الطبعۃ الثانیۃ، ۱۳۸۲، افست قم، منشورات مکتبۃ المرعشی النجفی، ۱۴۰۴ھ۔