صحیفہ سجادیہ کی تینتیسویں دعا

ویکی شیعہ سے
(صحیفہ سجادیہ 33 دعا سے رجوع مکرر)
صحیفہ سجادیہ کی تینتیسویں دعا
کوائف
موضوع:طلب خیر، اورقضا و قدر الہی پر راضی رہنا
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی تینتیسویں دعا امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ہے جو آپؑ خداوند عالم سے طلب خیر کرتے وقت پڑھا کرتے تھے۔ اس دعا میں قضائے الہی کی راہوں میں پروردگار کی خشنودی کےاسباب و عوامل پہ روشنی ڈالی گئی ہے۔ اسی طرح سے مقام تسلیم، مقام یقین اور گناہوں سے دوری کی درخواست اس دعاء کے مضمون میں شامل ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی دوسری دعائوں کی طرح اس تینتیسویں دعا کی بھی صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں شرح ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں اور شہود و شناخت حسن ممدوحی کرمانشاہی کی شرح یہ بھی فارسی زبان میں ہے اور ریاض السالکین سید علی ‌خان مدنی کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کو امام سجادؑ طلب خیر کے وقت پڑھا کرتے تھے۔ ممدوحی کرمانشاہی اس دعا کی شرح میں استخارہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ان کے نظریہ کے مطابق استخارہ ہدایت الہی کی دریافت کی راہوں میں سے ایک راہ ہے کہ جب بندگان الہی اپنے فرائض کی تکمیل میں غور و فکر اور مشورت کے ذریعہ کسی نتیجہ تک نہ پہچ سکیں تو وہ اس طرح سے خدا سے ہدایت کی درخواست کریں۔[1] اس دعاء کے پیغامات اور تعلیمات مندرجہ ذیل ہیں:

  • خدا سے ہر چیز کی خیر اور بہتری کی دعاء۔
  • مقام تسلیم اور مقام یقین کی بارگاہ الہی میں درخواست۔
  • گناہ اور غفلت سے دوری کی دعاء۔
  • قضا و قدر الہی پہ راضی رہنا۔
  • قضای الہی کے سامنے خشنودی الہی کے اسباب کی معرفت۔
  • عاقبت‌ بخیری نیک انجام کی دعا۔[2]

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعاء کی بھی مختلف زبانوں میں شرح لکھی گئی ہے صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں اس دعاء کی بھی شرح موجود ہے جن میں کتاب دیار عاشقان تالیف حسین انصاریان،[3] شہود و شناخت، محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی[4] و شرح و ترجمہ صحہفا سجادیہ تالیف سید احمد فہری[5] فارسی زبان میں موجود ہیں۔

اسی طرح صحیفہ سجادیہ کی اس تینتیسویں دعا کی شرح ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی،[6] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ مولف محمد جواد مغنیہ،[7] ریاض العارفین تألیف محمد بن محمد دارابی[8] اور آفاق الروح، سید محمد حسین فضل ‌اللہ کی تالیف[9] عربی زبان میں موجود ہیں۔ اس دعا کے الفاظ کی لغوی شرحیں بھی موجود ہیں مثلا تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ جو فیض کاشانی [10] اور شرح الصحیفہ السجادیہ مولف عزالدین جزائری[11] کی کتابیں اس دعاء کے الفاظ کی لغوی شرح ہیں۔

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ، مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام فِی الِاسْتِخَارَةِ:

(۱) اللَّهُمَّ إِنِی أَسْتَخِیرُک بِعِلْمِک، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اقْضِ لِی بِالْخِیرَةِ

(۲) وَ أَلْهِمْنَا مَعْرِفَةَ الِاخْتِیارِ، وَ اجْعَلْ ذَلِک ذَرِیعَةً إِلَی الرِّضَا بِمَا قَضَیتَ لَنَا وَ التَّسْلِیمِ لِمَا حَکمْتَ فَأَزِحْ عَنَّا رَیبَ الِارْتِیابِ، وَ أَیدْنَا بِیقِینِ الْمُخْلِصِینَ.

(۳) وَ لَا تَسُمْنَا عَجْزَ الْمَعْرِفَةِ عَمَّا تَخَیرْتَ فَنَغْمِطَ قَدْرَک، وَ نَکرَهَ مَوْضِعَ رِضَاک، وَ نَجْنَحَ إِلَی الَّتِی هِی أَبْعَدُ مِنْ حُسْنِ الْعَاقِبَةِ، وَ أَقْرَبُ إِلَی ضِدِّ الْعَافِیةِ

(۴) حَبِّبْ إِلَینَا مَا نَکرَهُ مِنْ قَضَائِک، وَ سَهِّلْ عَلَینَا مَا نَسْتَصْعِبُ مِنْ حُکمِک

(۵) وَ أَلْهِمْنَا الِانْقِیادَ لِمَا أَوْرَدْتَ عَلَینَا مِنْ مَشِیتِک حَتَّی لَا نُحِبَّ تَأْخِیرَ مَا عَجَّلْتَ، وَ لَا تَعْجِیلَ مَا أَخَّرْتَ، وَ لَا نَکرَهَ مَا أَحْبَبْتَ، وَ لَا نَتَخَیرَ مَا کرِهْتَ.

(۶) وَ اخْتِمْ لَنَا بِالَّتِی هِی أَحْمَدُ عَاقِبَةً، وَ أَکرَمُ مَصِیراً، إِنَّک تُفِیدُ الْکرِیمَةَ، وَ تُعْطِی الْجَسِیمَةَ، وَ تَفْعَلُ مَا تُرِیدُ، وَ أَنْتَ عَلَی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ.

اللہ سے طلب خیر کے لئے حضرت کی دعا

(۱) بار الہا! میں تیرے علم کے ذریعہ تجھ سے خیر و بہبود چاہتا ہوں۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل کر اور میرے لیے اچھائی کا فیصلہ صادر فرما۔

(۲)اور ہمارے دل میں اپنے فیصلہ (کی حکمت ومصلحت) کا القا کر اور اسے ایک ذریعہ قرار دے کہ ہم تیرے فیصلہ پر راضی رہیں اور تیرے حکم کے آگے سر تسلیم خم کریں۔ اس طرح ہم سے شک کی خلش دور کر دے اور مخلصین کا یقین ہمارے اندر پیدا کرکے ہمیں تقویت دے۔

(۳) اور ہمیں خود ہمارے حوالے نہ کر دے کہ جو تو نے فیصلہ کیا ہے اس کی معرفت سے عاجز رہیں اور تیری قدر و منزلت کو سبک سمجھیں اور جس چیز سے تیری رضا وابستہ ہے اسے ناپسند کریں اور جو چیز انجام کی خوبی سے دور اور عافیت کی ضد سے قریب ہو اس کی طرف مائل ہو جائیں۔

(۴) تیرے جس فیصلہ کو ہم ناپسند کریں وہ ہمیں پسندیدہ بنا دے اور جسے ہم دشوار سمجھیں اسے ہمارے لیے سہل و آسان کر دے۔

(۵) اور جس مشیت و ارادہ کو ہم سے متعلق کیا ہے اس کی اطاعت ہمارے دل میں القا کر۔ یہاں تک کہ جس چیز میں تو نے تعجیل کی ہے اس میں تعجیل نہ چاہیں اور جسے تو نے پسند کیا ہے اسے نا پسند اور جسے نا گوار سمجھا ہے اسے اختیار نہ کریں۔

(۶) اور ہمارے کاموں کا اس چیز پر خاتمہ کر جو انجام کے لحاظ سے پسندیدہ اور مآل کے اعتبار سے بہتر ہو۔ اس لیے کہ تو نفیس و پاکیزہ چیزیں عطا کرتا اور بڑی نعمتیں بخشتا ہے اور جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔


حوالہ جات

  1. ممدوحی کرمانشاہی، شوعد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۶۱.
  2. ممدوحی، شوسد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۶۱-۱۶۹؛ شرح فرازہای دعای سی و سوم از سایت عرفان.
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ ہجری شمسی، ج۷، ص۲۲۷-۲۳۸.
  4. ممدوحی، کتاب شوءد و شناخت، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۱۵۹-۱۶۹.
  5. فرمی، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی، ج۳، ص۶۷-۷۷.
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ۔، ج۵، ص۱۲۴-۱۵۴.
  7. مغنیہ>، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ۔، ص۴۱۹-۴۲۳.
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ ہجری شمسی، ص۴۴۳-۴۴۷.
  9. فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ۔، ج۲، ص۱۸۹-۲۰۲.
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ۔، ص۶۸-۷۲.
  11. جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۸۰-۱۸۱.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، ترتان، پیام آزادی، ۱۳۷۲ ہجری شمسی۔
  • جزایری، عزالدین، شرح الصحیفۃ السجادیۃ، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۲ھ۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فرلی، سید احمد، شرح و ترجمہ صحہف سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافہ،، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی‌ خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنہی، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شولد و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط