مندرجات کا رخ کریں

خصائص الوحی المبین (کتاب)

ویکی شیعہ سے
خصائص الوحی المبین فی مناقب أمیرالمؤمنین(ع)
مشخصات
مصنفابن‌ بطریق (523-600ھ)
سنہ تصنیف1417ھ
موضوعفضایل امام علی(ع)
مصححمالک محمودی
تعداد جلد1


خَصائِصُ الوَحیِ المُبین، شیعہ عالم دین ابن بطریق (523-600ھ) کی عربی زبان میں لکھی ہوئی کتاب ہے جس میں مصنف نے اہلِ سنّت کے معتبر ذرائع سے امام علی علیہ السلام کی فضیلت کی حامل قرآنی آیات کو جمع کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتاب کی تالیف نے امام علیؑ کی فضیلت پر کتابوں کی تالیف کا راستہ ہموار کیا ہے۔

اس کتاب کو 25 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ ہر باب کے آغاز میں ایک یا ایک سے زیادہ آیات کو ذکر کر کے ان کے حوالے سے امام علیؑ کی فضیلت میں نقل ہونے والی احادیث پیش کی گئی ہیں۔ کتاب خصائص الوحی المبین کو محمد باقر محمودی کی تحقیق کے ساتھ ایران کی وزارتِ ثقافت و ارشاد نے 1364ھ میں شائع کیا ہے۔ اس کتاب کا ایک نسخہ جعفر سبحانی کے مقدمے کے ساتھ بھی شائع ہوا ہے۔

اہمیت اور مقام

کتاب خصائص الوحی المبین فی مناقب امیرالمؤمنین(ع) شیعہ عالم دین ابن بطریق کی مشہور کتابوں میں سے ایک ہے جو امام علی علیہ السلام کے فضائل پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں اہل سنت کے معتبر ذرائع سے امام علیؑ کی فضیلت کی حامل قرآنی آیات کو جمع کیا گیا ہے۔[1] اس کتاب کی تالیف نے امام علیؑ کے فضائل پر اہلِ سنّت منابع سے کتابیں لکھنے کی راہ ہموار ہوئی۔[2] ابن بطریق نے اس سے پہلے امام علیؑ کی فضیلت میں دو کتابیں عمدة عیون صحاح الاخبار فی مناقب امام الابرار اور المستدرک المختار فی مناقب وصی المختار بھی تحریر کی ہے۔[3]

ابن بطریق نے اہلِ سنّت کے جن مآخذ کا استعمال کیا ہے ان میں مناقب احمد بن حنبل، صحیح بخاری، صحیح مسلم، الجمع بین الصحیحین، جمع بین الصحاح الستة، تفسیر ثعلبی (کشف والبیان)، الفردوس، مناقب ابن مغازلی، اور حلیة الاولیا شامل ہیں۔[4] ابن بطریق نے اس کتاب میں اپنے بعض اشعار بھی شامل کیے ہیں۔[5]

مندرجات

خصائص الوحی المبین ایک مقدمہ، 25 ابواب اور تقریباً دو سو احادیث پر مشتمل ہے۔[6] مصنف نے کتاب کی ابتداء میں احادیث نقل کرنے میں اپنی روش اور اسناد کو ذکر کیا ہے،[7] اسی طرح ہر روایت کے متن کو ذکر کرنے سے پہلے اس کے سلسلہ اسناد کو بھی پیش کیا ہے۔[8]

ابن بطریق صرف روایات نقل کرنے پر اکتفاء نہیں کرتے بلکہ ہر باب کے آخر میں آیات کی توضیح اور تفسیر بھی بیان کرتے ہیں۔[9] مثال کے طور پر کتاب کے پہلے باب میں آیہ ولایت سے مربوط احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ اس باب میں 20 احادیث ذکر کی گئیں ہیں، جن میں زیادہ تر احادیث پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہیں۔ اس کے علاوہ امام علی علیہ السلام کی فضیلت میں حسان بن ثابت اور دیگر شعراء کے اشعار بھی نقل کیے ہیں۔ مصنف نے احادیث کو ذکر کرنے کے بعد متعلقہ آیت کی تفسیر کی ہے اور متعلقہ فصل کو امام علی علیہ السلام کی مدح میں موجود اشعار کے ساتھ ختم کیا ہے۔[10]

اشاعت اور ترجمہ

کتاب خصائص الوحی المبین پہلی کی بار سنہ 1311ھ میں تہران میں سنگی طباعت ہوئی،[11] اس کے بعد ایران کی وزارتِ ثقافت و ارشاد اسلامی نے 1364ھ میں محمد باقر محمودی کی تحقیق کے ساتھ ایک جلد میں شائع کیا۔[12] اس کے علاوہ جعفر سبحانی کے مقدمے کے ساتھ ایک نسخہ اور مالک محمودی کی تحقیق کے ساتھ نشر دارالقرآن الکریم نے اس کتاب کو شائع کیا۔[13]

سیف اللہ حبیبی نے اس کتاب کا فارسی میں "ترجمہ خصائص الوحی المبین فی مناقب امیرالمؤمنین(ع)" کے عنوان سے ترجمہ کر کے اسوہ پبلی کیشنز سے شائع کیا۔[14]

حوالہ جات

  1. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  2. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  3. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  4. مردی، «خصائص الوحی المبین»، سایت حدیث نت۔
  5. مردی، «خصائص الوحی المبین»، سایت حدیث نت۔
  6. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  7. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  8. ملاحظہ کیجیے: ابن‌بطریق، خصائص الوحی المبین، 1417ھ، ص93 و 95 و 99۔
  9. مردی، «خصائص الوحی المبین»، سایت حدیث نت۔
  10. ابن‌بطریق، خصائص الوحی المبین، 1417ھ، ص71-85۔
  11. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  12. بخشی، «خصائص الوحی المبین...»، ص7۔
  13. نگاه کنید به: «خ‍ص‍ائ‍ص‌ ال‍وح‍ی‌ ال‍م‍ب‍ی‍ن‌»، کتابخانه ملی ایران؛ «تقديم جعفر السبحاني»، کتابخانه مدرسه فقاهت۔
  14. «ترجمه خصایص الوحی المبین فی مناقب امیرالمومنین علی بن ابی طالب»، سایت خانه کتاب۔

مآخذ