سرداب مقدس

ویکی شیعہ سے
(سرداب غیبت سے رجوع مکرر)
سرداب مقدس
سرداب پر بنائی گئی ضریح
سرداب پر بنائی گئی ضریح
ابتدائی معلومات
استعمالزیارتگاہ کے طور پر
محل وقوعسامرا، حرم عسکریین
دیگر اسامیسرداب غیبت اور سرداب امام زمان(عج)
مربوط واقعاتتخریب حرم عسکریین
مشخصات
معماری
تعمیر نواحمدخان دنبلی - 1202ھ


سرداب مقدس یا سرداب غیبت امام حسن عسکریؑ کے گھر کے تہہ خانے کو کہا جاتا ہے جو سامرا میں حرم عسکریین کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔ یہ مقام امام ہادیؑ، امام عسکریؑ اور امام زمان(عج) کا محل اقامت تھا اسی وجہ سے شیعوں کے نزدیک یہ مقام خاص تقدس کا حامل ہے۔

بعض اہل‌ سنت مصنفین شیعوں کی طرف نسبت دیتے ہیں کہ وہ اس بات کے معتقد ہیں کہ ان کے بارہویں امام، امام مہدیؑ غیبت کے زمانے میں اسی سرداب میں زندگی گزارتے ہیں اور اسی جگہے سے ظہور کریں گے۔ لیکن شیعہ منابع میں اس طرح کی کوئی چیز موجود نہیں ہے، بلکہ شیعوں کے عقیدہ ہے کہ امام زمان(عج) مکہ میں ظہور کریں گے۔

سرداب مقدس پر پہلی بار بنی عباس کے دور خلافت میں عمارت تعمیر کی گئی جس کے بعد مختلف ادوار میں حرم عسکریین کے ساتھ ساتھ سرداب مقدس کی بھی تعمیر ہوتی رہی ہے۔

مقام و منزلت

سرداب مقدس سامرا میں امام عسکریؑ کے گھر کے تہہ خانے کو کہا جاتا ہے۔[1] ائمہ معصومین سے منتسب ہونے کی وجہ سے اس مقام کو مقدس مانا جانا ہے؛[2] کیونکہ یہاں پر امام ہادیؑ، امام عسکریؑ اور امام زمان(عج) نے زندگی گزاری ہیں۔[3] سرداب مقدس حرم عسکریین سے تقریبا 15 میٹر کے فاصلے پر[4] حرم کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے۔[5]

شیعہ مورخ شیخ عباس قمی (متوفی 1359ھ) کے مطابق اس مقام کو بعد میں سرداب غیبت کا نام دیا گیا ہے لیکن امام زمانہ سے مربوط کتابوں میں اس کی دلیل بیان نہیں کی گئی ہے۔[6]

آیا امام زمانہ اسی سرداب سے ظہور فرمائیں گے؟

سرداب مقدس کے اوپر بنائی گئی مسجد صاحب زمان کا گنبد

بعض اہل‌ سنت مصنفین من جملہ یاقوت حموی نے اپنی کتاب معجم البلدان اور ابن حجر ہیتمی نے اپنی کتاب الصواعق المحرقۃ میں یہ ادعا کیا ہے کہ شیعہ اس بات کے معتقد ہیں کہ امام زمانہ(عج) غیبت کے دوران سرداب مقدس میں چھپے ہوئے ہیں اور یہاں سے ظہور کریں گے۔[7] ان حضرات کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیعوں کا ایک گروہ اسی سرداب کے آس پاس گھوڑوں پر سوار کھڑے ہیں جو امام کے باہر آنے کا انتظار کر رہے ہیں۔[8]

پندرہویں صدی ہجری کے شیعہ مصنف ذبیح‌اللہ محلاتیاپنی کتاب مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء میں مذکورہ بالا ادعا کو صحیح نہیں مانتے کیونکہ شیعہ علماء اس بات پر متفق القول ہیں کہ حضرت مہدی(عج) مکہ میں ظہور فرمائیں گے۔[9] اسی طرح شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ صافی گلپایگانی کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا ادعا شیعہ دشمنی، اہل‌ بیتؑ سے لوگوں کو دور کرنے اور بنی‌امیہ وغیرہ کی طرف لوگوں کو راغب کرنے کے لئے پیش کئے گئے ہیں،[10] آپ کے بقول کوئی بھی شیعہ اس بات کے معتقد نہیں ہیں کہ امام زمانہ(عج) سرداب مقدس میں چھپے ہوئے ہیں، بلکہ شیعہ احادیث بھی مذکورہ ادعا کو رد کرتی ہیں۔[11]

شیعہ مرجع تقلید سید صدرالدین صدر (متوفی 1373ھ) مذکورہ ادعا کو ابن حجر ہیتمی کا عراق اور شیعوں کے بارے میں معلومات نہ ہونے کا نتیجہ قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ آپ کے مطابق ابن حجر حجاز سے خارج ہوا ہی نہیں اور اس نے سامرا کو دیکھا ہی نہیں ہے۔[12] اس سلسلے میں محدث نوری[13] سید محسن امین،[14] سید مرتضی عسکری،[15] سید ہادی خسروشاہی[16] اور ابراہیم امینی[17] بھی مذکورہ ادعا کو رد کرتے ہیں۔

کنواں

سرداب مقدس میں ایک کنواں ہے جو "غیبت کے کنویں" سے مشہور ہے[18] شیخ عباس قمی کے مطابق بعض زائرین سرداب کے اندر موجود حوض جس سے امامین عسکریین وضوع کیا کرتے تھے تبرک کے عنوان سے مٹی لے جاتے تھے جو رفتہ رفتہ کنویں کی شکل اختیار کر گئی جو بعد میں "غیبت کے کنویں" کے نام سے مشہور ہو گیا ہے۔[19]

شیخ عباس قمی اسی طرح محدث نوری سے نقل کرتے ہیں کہ سرداب کے بعض خادموں نے مادی اور دنیوی منافع کی خاطر اس جگہے کو صاحب الزمان کے کنویں کا نام دیا اور وہاں سے کچھ مٹی تبرک کے عنوان سے دے کر زائرین سے پیسے لیا کرتے تھے اور شیخ العراقین نے اس کام سے روکنے کے لئے مذکورہ کنویں کو بند کر دیا لیکن خادموں نے بعد میں دوبارہ اسے کھود کر اپنا کاروبار شروع کیا۔[20]

عمارت اور اس کی تاریخ

سرداب میں داخل ہونے کا راستہ

سرداب مقدس ایک چھ ضلعی اور دو مستطیل‌ چھوٹے اور بڑے کمرے پر مشتمل ہے جو ایک طویل راستے کے ذریعے ایک دوسرے سے متصل ہیں۔[21] مستطیل نما بڑا کمرہ مردوں کے لئے اور چھوٹا کمرہ خواتین کے لئے نماز پڑھنے کی جگہ کے طور پر معروف ہے۔[22] سرداب مقدس میں داخل ہونے اور خارج ہونے کا راستہ سیڑیوں پر مشتمل ہے جس کی انتہاء چھ ضلعی کمرے تک ہے۔[23] اسی طرح سرداب مقدس پر ایک مسجد بھی بنائی گئی ہے جو "مسجد صاحب الزمان(عج) کے نام سے مشہور ہے جس کے گنبد پر کاشی‌کاری کی ہوئی ہے۔[24]

محدث نوری (متوفی 1320ھ) کے مطابق عباسی خلیفہ الناصر لدین اللہ نے سرداب مقدس کو سنہ 606ھ میں بنایا اور اس کے کتیبے پر چودہ معصومین کا نام لکھوایا۔[25] لیکن کہا جاتا ہے کہ آل حمدان کے بادشاہ ناصرالدولہ نے پہلی بار امام ہادیؑ کے گھر کی بنیاد سنہ 333ھ میں رکھوائی اور سنہ 337ھ میں اس کی آل بویہ کے معدالدولہ نے اس کی تعمیر مکمل کروائی۔[26]

سرداب مقدس حرم عسکریین کے ساتھ مختلف ادوار میں تعمیر و توسیح ہوتی رہی ہے؛[27] من جملہ یہ کہ سنہ 1202ھ احمدخان دنبلی نے حرم عسکریین میں کچھ تعمیرات انجام دئے جس کے ساتھ سرداب مقدس کے لئے بھی ایک صحن اور نیا راستہ بنایا گیا۔[28]

فروری 2006ء اور جون 2007ء میں حرم عسکریین میں بم دھماکوں کی وجہ سے سرداب مقدس کو بھی نقصان پہنچا تھا۔[29]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۳۹۔
  2. نوری، کشف الاستتار، مکتبۃ نینوی الحدیثہ، ص۱۴.
  3. نوری، کشف الاستتار، مکتبۃ نینوی الحدیثہ، ص۱۴؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۵۰۷۔
  4. «مقام امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف در سرداب مقدس سامرا»، پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ۔
  5. حسینی جلالی، مزارات اہل بیت(ع) و تاریخہا، ۱۴۱۵ق، ص۱۴۱۔
  6. قمی، ہدیة الزائرین، ۱۳۸۳ش، ص۹۷۔
  7. ملاحظہ کریں:‌ حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۳، ص۱۷۳؛ ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۴۸۲؛ ابن تیمیہ، منہاج السنہ، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۴۴۔
  8. ابن‌خلدون، تاریخ ابن‌خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۴، ص۳۹؛ ابن‌حجر، الصواعق المحرقہ، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۴۸۳۔
  9. محلاتی، مآثر الکبرا فی تاریخ سامراء، ۱۳۸۴ش، ج۱، ص۲۳۔
  10. صافی گلپایگانی، نوید امن و امان، ۱۳۹۰ش، ص۱۱۶۔
  11. صافی گلپایگانی، نوید امن و امان، ۱۳۹۰ش، ص۱۱۷۔
  12. صدر، المہدی(عج)، ۱۳۹۸ق، ص۱۶۴-۱۶۵۔
  13. نوری، کشف الاستار، مکتبۃ‌ نینوی الحدیثہ، ص۱۴۔
  14. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۵۰۷۔
  15. مؤسسہ فرہنگی انتظار نور، گفتمان مہدویت، ۱۳۸۷ش، ص۹۵۔
  16. خسروشاہی، مصلح جہانی از دیدگاہ شیعہ و اہل سنت، ۱۳۸۶ش، مقدمہ، ص۱۷۔
  17. امینی، دادگستر جہان، ۱۳۸۰ش، ص۲۰۴۔
  18. قبادی، «سرداب مقدس»، ص۴۸۔
  19. قمی، ہدیۃ الزائرین، ۱۳۸۳ش، ص۹۸۔
  20. قمی، ہدیۃ الزائرین، ۱۳۸۳ش، ص۹۸۔
  21. صباحی، «باب غیبت در سامرا (در چوبی نفیس در سرداب مقدس سامراء، باقی‌ماندہ از دوران خلافت عباسیان)» ص۸۵۔
  22. صباحی، «باب غیبت در سامرا (در چوبی نفیس در سرداب مقدس سامراء، باقی‌ماندہ از دوران خلافت عباسیان)» ص۸۵۔
  23. صباحی، «باب غیبت در سامرا (در چوبی نفیس در سرداب مقدس سامراء، باقی‌ماندہ از دوران خلافت عباسیان)» ص۸۵۔
  24. جعفری، «سرداب مقدس سامراء و آداب زیارت آن»۔
  25. نوری، کشف الاستار، مکتبۃ نینوی الحدیثہ، ص۷۵-۷۶؛ امین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۵۰۷۔
  26. حسینی عربی، «تاریخچہ سرداب مقدس»، ص۱۱۰۔
  27. حسینی عربی، «تاریخچہ سرداب مقدس»، ص۱۱۰۔
  28. امین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۵۸۸۔
  29. «السرداب المقدس»، سایت العسکریان۔

مآخذ

ابن تیمیہ، احمد بن عبدالحلیم، منہاج السنۃ النبویۃ فی نقض کلام الشیعۃ القدریۃ، تحقیق محمد رشاد سالم، جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ، ۱۴۰۶ق/۱۹۸۶م۔

  • ابن حجر ہیتمی، احمد بن محمد، الصواعق المحرقہ علی اہل الرفض و الضلال و الزندقہ، تحقیق عبدالرحمن بن عبداللہ الترکی و کامل محمد الخراط، بیروت، مؤسسۃ الرسالۃ، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۷م۔
  • ابن خلدون، عبدالرحمن بن محمد، دیوان المبتدا و الخبر فی تاریخ العرب و البریر و من عاصرہم من ذوی الشأن الاکبر، تحقیق خلیل شحادۃ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۸ق/۱۹۸۸م۔
  • امین، سید محسن، أعیان الشیعۃ، بیروت، دارالتعارف، ۱۴۰۳ق۔
  • امینی، ابراہیم، دادگستر جہان، قم، شفق،۱۳۸۰ش۔
  • جعفری، جواد، «سرداب مقدس سامراء و آداب زیارت آن»، در مجلہ فرہنگ زیارت، شمارہ۲۴-۲۵، ۱۳۹۳ش۔
  • حسینی جلالی، محمدحسین، مزارات اہل بیت(ع) و تاریخہا، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۵ق۔
  • حسینی عربی، سید مہدی، «تاریخچہ سرداب مقدس»، در مجلہ مشرق موعود، شمارہ ۲، تابستان ۱۳۸۶ش۔
  • حموی، یاقوت بن عبداللہ، معجم البلدان، دار صادر، بیروت، ۱۹۹۵م۔
  • خسروشاہی، سیدہادی، مصلح جہانی از دیدگاہ شیعہ و اہل سنت، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۶ش۔
  • «السرداب المقدس»، سایت العسکریان: العتبۃ العسکریۃ المقدسۃ، تاریخ بازدید: ۲۷ مرداد ۱۳۹۸ش۔
  • صافی گلپایگانی، لطف‌اللہ، منتخب الاثر فی الامام الثانی عشر علیہ‌السلام، قم، مؤسسۃ السیدہ المعصومہ، ۱۴۱۹ق/۱۳۷۷ش۔
  • صافی گلپایگانی، لطف‌اللہ، نوید امن و امان: پیرامون شخصیت، زندگانی، غیبت و ظہور حضرت ولی عصر(عج)، قم، مسجد مقدس جمکران، ۱۳۹۰ش۔
  • صباحی، مسلم، «تحقیق و پژوہش: باب غیبت در سامرا (در چوبی نفیس در سرداب مقدس سامراء، باقی ماندہ از دوران خلافت عباسیان)»، در مجلہ میراث جاویدان، شمارہ ۵، بہار ۱۳۷۳ش۔
  • صدر، سید صدرالدین، المہدی(عج)، کویت، مکتبۃ المنہل، ۱۳۹۸ق۔
  • قبادی، مصطفی، «سرداب مقدس»، مجلہ موعود، شمارہ ۹۳، آبان ۱۳۸۷۔
  • قمی، شیخ عباس، ہدیۃ الزائرین و بہجۃ الناظرین، قم، مؤسسۃ سبطین، ۱۳۸۳ش۔
  • مؤسسہ فرہنگی انتظار نور، گفتمان مہدویت: سخنرانی‌ہای گفتمان اول و دوم،‌ قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۷ش۔
  • محلاتی، ذبیح‌اللہ، مآثر الکبراء فی تاریخ سامراء، المکتبۃ الحیدریہ، قم، ۱۳۸۴ش۔
  • «مقام امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف در سرداب مقدس سامرا»، پایگاہ اطلاع‌رسانی حوزہ، تاریخ درج مطلب: ۲۱ اردیبہشت ۱۳۸۷ش، تاریخ بازدید: ۲۸ مرداد ۱۳۹۹ش۔
  • نوری، میرزاحسین، کشف الأستار عن وجہ الغائب عن الابصار، تہران، مکتبۃ‌ نینوی الحدیثہ، بی‎تا۔