"شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) تمیزکاری بخش نسخہ جات |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 121: | سطر 121: | ||
==نشر و اشاعت== | ==نشر و اشاعت== | ||
کتاب شرائع الاسلام، متعدد بار [[عراق]]، [[ایران]] اور | کتاب شرائع الاسلام، متعدد بار [[عراق]]، [[ایران]] ہندوستان اور مصر میں چھپ کر شائع ہوئی ہے۔ اور احتمال دیا جاتا ہے کہ سب سے قدیمی نسخہ 1255ھ کو کلکتہ میں چھپ گیا۔<ref>افراخته، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۹.</ref> | ||
* اس کتاب کی اولین طباعتوں میں سے ایک نسخہ جس کا تعلق سنہ 1377 ہجری سے ہے اور مكتبۃ العلمیۃ الاسلامیہ کے توسط سے چاپخانۂ خورشید میں طبع ہو چکا ہے۔ یہ نسخہ تصحیح اور مقابلے (تقابل) کا منبع و مصدر ہے۔ | * اس کتاب کی اولین طباعتوں میں سے ایک نسخہ جس کا تعلق سنہ 1377 ہجری سے ہے اور مكتبۃ العلمیۃ الاسلامیہ کے توسط سے چاپخانۂ خورشید میں طبع ہو چکا ہے۔ یہ نسخہ تصحیح اور مقابلے (تقابل) کا منبع و مصدر ہے۔ | ||
* یہ کتاب دوسری مرتبہ سنہ 1389 ہجری میں [[نجف]] میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔ | * یہ کتاب دوسری مرتبہ سنہ 1389 ہجری میں [[نجف]] میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔ | ||
* [[قم]] کے مؤسسہ اسماعیلیان نے اس کتاب کو سنہ 1408 ہجری میں شائع کیا جس کی دوسری اشاعت بھی آ چکی ہے اور اس کی تصحیح و تحقیق کا کام شیخ عبد الحسین محمد على بقّال نے انجام دیا ہے۔ | * [[قم]] کے مؤسسہ اسماعیلیان نے اس کتاب کو سنہ 1408 ہجری میں شائع کیا جس کی دوسری اشاعت بھی آ چکی ہے اور اس کی تصحیح و تحقیق کا کام شیخ عبد الحسین محمد على بقّال نے انجام دیا ہے۔ | ||
* یہ کتاب عربی میں چار جلدوں میں، [[تہران]] کے مطبعۂ استقلال (انتشارات استقلال) سے 1409 ھ میں طبع و نشر ہو چکی ہے۔ | * یہ کتاب عربی میں چار جلدوں میں، [[تہران]] کے مطبعۂ استقلال (انتشارات استقلال) سے 1409 ھ میں طبع و نشر ہو چکی ہے۔ | ||
* طباعت قاہرہ، سنہ 1376ھ۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۵۰.</ref> | |||
==حوالہ جات == | ==حوالہ جات == |
نسخہ بمطابق 14:11، 19 جنوری 2022ء
مؤلف | محقق حلی (متوفی 676 ھ) |
---|---|
مقام اشاعت | قم |
زبان | عربی |
مجموعہ | 4 مجلد |
موضوع | فقہ |
ناشر | اسماعیلیان |
شَرائعُ الإسلام فی مسائل الحَلال و الحَرام، شرائع کے نام سے معروف امامیہ فقہی تالیفات میں سے ہے۔ جسے ساتوں صدی ہجری کے مشہور فقیہ محقق حلی (متوفی 676ھ) نے فقہ فتوائی کی شکل میں تالیف کی ہے۔ یہ کتاب اسی تالیف کے دور سے ہی فقہا کی توجہ کا مرکز بنی رہی ہے اور قدیم الایام سے حوزہ علمیہ کے نصاب میں شامل ہے اور اس پر بہت ساری شرح بھی لکھی گئی ہیں۔
اس کتاب کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ محقق نے اسے منظم انداز میں تالیف کی ہے اور تمام شرعی احکام کو چار حصوں "عبادات، ایقاعات، عقود اور احکام" میں مرتب کیا ہے۔
شرائع الاسلام کی سب سے مشہور شرح میں جواہرالکلام، مسالکالاَفہام و مدارکالاحکام شامل ہیں۔
شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے بعض وہ نسخے بھی ہیں جنہیں محقق حلی کے سامنے پڑھا بھی ہے اور انہوں نے اپنے قلم سے اس کی تائید بھی کی ہے۔ اور یہ کتاب متعدد مرتبہ مختلف ممالک میں طبع بھی ہوئی ہے۔
مصنف اور کتاب لکھنے کا محرک
محقق حلی (676-602ھ) کا تعلق شیعہ مشہور فقہا میں سے ہے آپ علامہ حلی کے ماموں اور استاد تھے۔[1] علامہ حلی نے آپ کو اپنے عصر کے سب سے بڑے فقیہ قرار دیا ہے۔[2] علامہ حلی کے علاوہ، ابن داوود حلی، علامہ حلی کے بیٹے فخرالمحققین اور علامہ حلی کے بھائی علی بن یوسف حلی بھی آپ کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔[3]
محقق حلی نے فقہ، اصول فقہ اور علم کلام میں کتابیں لکھی ہیں جن میں المُختَصَرُ النّافِع (فقہ)، المُعتَبَر فی شرحِ المُختَصَر (فقہ)، نَہجُ الوُصول اِلىٰ مَعرفةِ عِلمِ الاُصول (اصول فقہ) اور المَسلَک فی اُصولِ الدّین (کلام)[4] شامل ہیں۔
محقق حلی کے بقول انہوں نے یہ کتاب اپنے ایک شاگرد کی تجویز پر تالیف کی ہے جنہوں نے درخواست کی تھی کہ فقہ کے اصلی احکام کو ایک مختصر کتاب میں بیان کریں۔[5]
کتاب کی منزلت
کہا جاتا ہے کہ شرائع سے پہلے شیخ طوسی کی کتاب نہایہ دو صدیوں تک فقہ کے درسی نصاب میں رائج تھی لیکن شرائع کی تالیف کے بعد اس کو پذیرائی ملی اور نہایہ کی جگہ لے لی۔[6]
صاحب جواہر اپنی کتاب جواہرالکلام کے مقدمے میں لکھتے ہیں کہ شرائع الاسلام شرعی احکام میں ایک قرآن اور فقہی علوم میں ایک فرقان ہے، اس کی جامعیت اور دقت کی تعریف کرتے ہوئ اسے بعد کی کتابوں کے لئے نمونہ قرار دیا ہے۔[7]
آقابزرگ تہرانی کے بقول، شرائع، فقہی مباحث کو منظم طور پر پیش کرنے میں ایک بہترین فقہی کتاب ہے۔[8] یہ کتاب اپنے دور سے ہی فقہاء کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور کئی صدیوں کے دوران زیر بحث اور حوزات علمیہ کے درسی متون میں سے ایک ہے۔[9]۔[10]
کتاب کی خصوصیات
مدرسی طباطبائی کا کہنا ہے کہ محقق نے شیعہ فقہ میں ایک منطقی نظم دیتے ہوئے انتشار سے نکال دیا ہے۔[11] شرائع الاسلام میں پہلی بار فقہی مسائل کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جو عبادات، معاملات، عقود اور احکام کے نام سے جانے جاتے ہیں اور ان کے بعد والے فقہا سب نے ان کی پیروی کی ہے۔[12] اس کتاب کی بعض خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں:
- اس کتاب میں ان مسائل کو بیان کرنے سے اجتناب کیا گیا ہے جن کا بیان کرنا خاص فائدہ نہیں تھا۔
- دقیق ادبیات، مختصر، طولانی عبارتوں سے اجتناب کرتے ہوئے سلیس عبارت میں بیان
- یہ کتاب اگرچہ فتوائی فقہ ہے لیکن اپنے مخالف فقہا کے نظریات بھی ذکر ہوئے ہیں اور قرآن و حدیث اور اجماع سے استدلال بھی کیا ہے۔
- بعض عربی اصطلاحات جیسے: «الاَوْلیٰ» (پسندیدہ نظریہ)، «الاَنسب» (جو زیادہ فقہی دلائل سے سازگار ہے) اور «الاَشهر» (زیادہ مشہور)، پہلی بار اس کتاب میں اپنا منتخب فتوا بیان کرنے کے لئے استعمال ہوا اور بعد کے فقہا نے ان کی پیروی کی۔[13]
کتاب کا ڈھانچہ
کتاب شرائع الاسلام کو چار ذیل کے الگ الگ ابواب میں مرتب کیا گیا ہے:
- عبادات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طہارت، صلٰوۃ، زکٰوۃ، خمس، صوم، اعتکاف، حج، عمرہ، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر۔[14]
- عقود: یہ باب 18 کتابوں پر مشتمل ہے: تجارت، رہن، افلاس، حجر، ضمان ـ جو حوالہ اور کفالت پر بھی مشتمل ہے ـ، صلح، شرکت، مضاربہ، مزارعہ، مساقات، ودیعہ، عاریہ، اجارہ، وکالت، وقف، ہبہ، سَبق و رمایہ، وصیت و نکاح۔[15]
- ایقاعات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طلاق، ظہار، ایلاء و لعان، عتق، تدبیر، مکاتبہ، استیلا، اقرار، جعالہ، ایمان و نذر۔[16]
- احکام: یہ 12 کتابوں میں پر مشتمل ہے: صید و ذباحہ، اطعمہ و اشربہ، غصب، شفعہ، احیائے موات، لقطہ، فرائض، قضا، شہادات، حدود و تعزیرات و قصاص و دیات۔[17]
شرحیں، حاشیے اور ترجمے
اگرچہ شرائع کی شرحیں اور اس پر بہت سارے حاشیے لکھے گئے ہیں۔[18] کچھ ترجمے اور خلاصے بھی تحریر ہوچکے ہیں۔ النّافِع فی مُختصر الشّرایع جو مختصرُالشرایع کے نام سے مشہور ہے کو محقق نے ہی لکھا ہے۔[19] اور اسی خلاصہ پر ایک شرح المعتبر فی شرحِ المختصر کے نام سے لکھا گیا ہے۔[20]
شرایع الاسلام کی بعض مشہور شرحیں درج ذیل ہیں:
- مسالک الافہام الى شرائع الاسلام، تألیف: "شیخ زین الدین بن على عاملى شہید ثانی (متوفی 966 ہجری)۔
- مدارک الاحكام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: سید شمس الدین محمد بن علی موسوی عاملی المعروف بہ صاحب مدارک (متوفی 946 ہجری)۔
- جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: شیخ محمد حسن بن شیخ باقر نجفى المعروف بہ صاحب جواہر (متوفی 1261 ہجری)۔
محقق کرکی، سید محمد مہدی بحرالعلوم، شہید ثانی و جمالالدین خوانساری بھی ان فقہا میں سے ہیں جنہوں نے شرائع پر حاشیہ لکھا ہے۔[21]
نسخہ جات
سید محسن امین کا کہنا ہے کہ شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے ہیں۔[22] ایران کے قلمی نسخوں کی فہرست والی کتاب میں 853 قلمی نسخے ایران کے رقم ہوئے ہیں۔[23] ان میں سے بعض نسخے بہت پرانے ہیں؛ جن کو خود مصنف[24] یا ان کے معاصر مشہور فقہا جیسے علامہ حلی[25] کے حضور پڑھے گئے ہیں۔
آقا بزرگ تہرانی اپنی کتاب الذریعہ میں درج ذیل نسخوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
- محمد بن اسمعیل ہرقلى کا نسخہ جو کتاب کے پہلے حصے کو شامل ہے اور 670ھ میں لکھی گئی ہے۔ کاتب نے اس نسخے کو محقق کے پاس پڑھ کر سنایا اور محقق نے اپنے قلم سے اس کی تائید کی ہے۔
- کتاب کے دوسرے حصے کا نسخہ بھی محمد بن اسماعیل ہرقلی کا ہے جو 703ھ میں لکھا گیا ہے۔
- تہران کے کتب خانۂ مجد الدین نَصِیری، کا نسخہ جس کا تعلق سنہ 674 ہجری سے ہے۔ اس نسخے کی تائید پر محقق کی اپنی تحریر اور ان کا دستخط بھی موجود ہے۔
- نجف اشرف میں کتب خانۂ آل طالقانی کا نسخہ بقلم "محمد كاظم بن محمد باقر یزدى" جس کی کتابت کا کام سنہ 1105 ہجری میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے۔[26]
شرائع پر ہونے والی تحقیقات
تلخیص
- النافع فی مختصر الشرائع، تألیف محقق حلی جو مختصر الشرائع کے عنوان سے مشہور[27] ہے اور مؤلف نے خود ہی لکھی ہے جس کا عنوان المعتبر فی شرح المختصر ہے۔[28]
شرحیں
اگرچہ شرائع کی شرحیں متعدد ہیں اور ان کی تعداد 100 تک پہنچتی ہے، تاہم اہم ترین شرحوں کے عناوین حسب ذیل ہیں:
- مسالک الافہام الى شرائع الاسلام، تألیف: "شیخ زین الدین بن على عاملى المعروف بہ شہید ثانی (متوفی 966 ہجری)۔
- مدارک الاحكام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: سید شمس الدین محمد بن علی موسوی عاملی المعروف بہ صاحب مدارک (متوفی 946 ہجری)۔
- جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: شیخ محمد حسن بن شیخ باقر نجفى المعروف بہ صاحب جواہر (متوفی 1261 ہجری)۔
- مصباح الفقیہ فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: حاج آقا رضا ہمدانى (متوفی 1322 ہجری)۔
- شرح الشرائع، تألیف میرزا حبیب اللّه بن محمد دشتی (متوفی 1312 ہجری)۔
- دلائل الأحکام، تألیف سید ابراهیم بن محمد باقر موسوى قزوینى، صاحب كتاب الضوابط (متوفی 1262 ہجری)۔
- مصابیح الظلام فی شرح مفاتیح شرائع الاسلام، تألیف سید عبد اللہ شبر (متوفی 1242 ہجری)۔
- شرح الشرائع، تألیف سید رضا بن سید محمد مہدی بحر العلوم طباطبایى نجفى (متوفی 1212 ہجری)۔
- سبل السلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف شیخ محمد رفیع بن عبد المحمد كرازى نجفى (متوفی 1300 ہجری)۔
- شرح شرائع، تالیف: مجلسی اول کے داماد میرزا محمد بن حسن مدقق شیروانی۔
- تقریر الحرام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: ملا محمد علی بن ملا حسین تستری۔
- جامع الجوامع، تألیف: سید حسن بن سید محسن اعرجى كاظمى۔
- شرح شرائع، تألیف: محمد باقر یزدى حائری (متوفی قبل از 1056 ہجری)، یہ کتاب ان کے استاد فاضل اردكانی (متوفی 1302 ھ) کی تقریرات پر مشتمل ہے۔
- ہدایۃ الانام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: شیخ محمد حسین بن هاشم عاملى كاظمى (متوفی 1308 ھ)۔
- مبانى جعفریہ یا شرح شرائع، تألیف: شیخ جعفر بن شیخ عبد الحسین آل شیخ راضى نجفى (متوفی 1344 ھ)۔
- شوارع الاعلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: سید محمد حسین بن محمد علی شہرستانی (متوفی 1315 ھ)۔[29]۔[30]
حواشی
- حاشیہ بر شرائع، مولف: شیخ على بن حسین بن عبد العالى المعروف بہ محقق کرکی (متوفی 940 ہجری)۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: شیخ ابراهیم بن سلیمان قطیفى، شیخ قطیفی محقق كركى کے ہم عصر ہیں۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: زین الدین على بن احمد شامى عاملى، معروف بہ شہید ثانی (متوفی 966 ھ)، (دو جلد)
- حاشیہ بر شرائع، مولف: ملا محمد على بن حسین تسترى؛ ملا محمد تستری تقریر الحرام کے مؤلف ہیں۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: آقا جمال الدین خوانساری (متوفی 1125 ہجری)۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: سید محمد مہدی بحر العلوم (متوفی 1212 ھ)، ابتدائے کتاب طہارت سے نماز میں شک کے آخر تک۔[31]
نشر و اشاعت
کتاب شرائع الاسلام، متعدد بار عراق، ایران ہندوستان اور مصر میں چھپ کر شائع ہوئی ہے۔ اور احتمال دیا جاتا ہے کہ سب سے قدیمی نسخہ 1255ھ کو کلکتہ میں چھپ گیا۔[32]
- اس کتاب کی اولین طباعتوں میں سے ایک نسخہ جس کا تعلق سنہ 1377 ہجری سے ہے اور مكتبۃ العلمیۃ الاسلامیہ کے توسط سے چاپخانۂ خورشید میں طبع ہو چکا ہے۔ یہ نسخہ تصحیح اور مقابلے (تقابل) کا منبع و مصدر ہے۔
- یہ کتاب دوسری مرتبہ سنہ 1389 ہجری میں نجف میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔
- قم کے مؤسسہ اسماعیلیان نے اس کتاب کو سنہ 1408 ہجری میں شائع کیا جس کی دوسری اشاعت بھی آ چکی ہے اور اس کی تصحیح و تحقیق کا کام شیخ عبد الحسین محمد على بقّال نے انجام دیا ہے۔
- یہ کتاب عربی میں چار جلدوں میں، تہران کے مطبعۂ استقلال (انتشارات استقلال) سے 1409 ھ میں طبع و نشر ہو چکی ہے۔
- طباعت قاہرہ، سنہ 1376ھ۔[33]
حوالہ جات
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۷.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۸۹.
- ↑ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۱-۹۲.
- ↑ افندی، ریاضالعلماء، ۱۴۳۱ق، ج۱، ص۱۰۵-۱۰۶؛ امین، اعیان الشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۲.
- ↑ محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۲.
- ↑ افراخته، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۸.
- ↑ نجفی، جواہرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱، ص۲.
- ↑ آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۷-۴۸.
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج23، ص47
- ↑ امین، محسن، اعیان الشیعہ، ج4، ص90. ج9، ص160۔
- ↑ مدرسی طباطبایی، مقدمہ ای بر فقه شیعه، ۱۳۶۸ش، ص۵۴.
- ↑ مدرسی طباطبایی، مقدمہ ای بر فقه شیعه، ۱۳۶۸ش، ص۲۱.
- ↑ افراختہ، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۷-۷۳۸.
- ↑ ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۱، ص۳-۳۱۰.
- ↑ ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۳-۲۰۹.
- ↑ ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۳-۱۴۴.
- ↑ ملاحظہ کریں: محقق حلی، شرایعالاسلام، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۵۴-۲۲۴؛ ج۴، ص۳-۲۲۸.
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۸-۴۹؛ امین، اعیانالشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۹۰..
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۹.
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۵۸.
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۱۰۶-۱۰۸.
- ↑ امین، اعیانالشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۹۰؛ ج۴، ص۹۰.
- ↑ درایتی، فهرستواره دستنوشتههای ایران، ۱۳۸۹ش، ص۳۶۳-۳۸۹.
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۴۸.
- ↑ افراخته، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۹.
- ↑ آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج13، ص48 و 49۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص57۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص58۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج13، ص48، 316 - 332 و دیگر مجلدات۔
- ↑ انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح شرائع۔
- ↑ آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج6، ص106 - 109۔
- ↑ افراخته، «شرایعالاسلام»، ص۷۳۹.
- ↑ آقابزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۳ق، ج۱۳، ص۵۰.
مآخذ
- محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، امیر، 1409 ہجری قمری۔
- تہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دار الاضواء، 1403 ہجری قمری۔
- امین، محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف، بی تا۔
- صدر حاج سید جوادی، احمد، دایرة المعارف تشیع۔ تعداد صفحہ: 6049، کد کتاب: 86247۔
- انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح کتاب شرائع الاسلام۔