قواعد الاحکام (کتاب)

ویکی شیعہ سے
قواعد الاحکام فی معرفۃ الحلال و الحرام
مشخصات
مصنفعلامہ حلی (وفات: 726ھ)
موضوعفقہ
زبانعربی
تعداد جلد3جلد
ترجمہفارسی
طباعت اور اشاعت
ناشرمؤسسہ نشر اسلامی (متعلق بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم)
مقام اشاعتقم
سنہ اشاعت1413ھ
نوعیتمسئلہ محور
اردو ترجمہ
نام کتابترجمہ فارسی قواعد الاحکام
مترجممحمد بن ابی‌ عبد اللہ، المعروف حاجی (732ھ)
مشخصات نشرنسخہ خطی مدرسہ خیراتخان مشہد


قَواعدُ الاَحکام فی مَعرفَةِ الحَلالِ وَ الحَرام کا مشہور اور مختصر نام قواعد الاحکامہے۔ علامہ حلی (متوفیٰ: 726ھ) نے اس کتاب میں شرعی احکام کو غیر استدلالی انداز میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے۔ مطالب کے بیان میں مسئلہ محوری، شرعی مسائل کی درجہ بندی میں دقت نظر، متن کی سادگی و روانی اور تمام فقہی ابواب پر توجہ دینا اس کتاب کی خصوصیات میں سے ہے۔

قواعد الاحکام کو علامہ حلی کے فرزند محمد بن حسن حلی المعروف فخر المحققین (وفات:771ھ) کی درخواست پر تحریر کیا گیا۔ کتاب کے آخر میں مصنف کی طرف سے ان کے بیٹے کے نام ایک وصیت نامہ الحاق کیا گیا ہے۔ یہ کتاب صفوی دور حکومت میں ملک کے انتظامی قوانین کی بنیاد تھی۔ اس کتاب پر بہت سی شرحیں اور حاشیے لکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فارسی زبان میں ایک مکمل فقہی دورے کا ترجمہ اس کتاب کی دیگر خصوصیات میں سے ہے۔

اہمیت اور مقام

"قواعد الاحکام فی مَعرفة الحَلال و الحرام" جو کہ "قواعد الاحکام" کے نام سے مشہور ہے؛ شیعہ فتوائی فقہ(غیر استدلالی انداز میں احکام شرعی کا بیان)[1] کی کتابوں میں سے ایک اہم کتاب ہے۔ جس میں فقہ کے تمام ابواب؛ باب طہارت سے لے کر باب دیات تک شامل ہیں۔ آقا بزرگ تہرانی کے مطابق یہ کتاب محقق حلی (وفات: 676ھ) کی کتاب شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب) کے بعد سب سے گراں قدر فقہی کتابوں میں شمار ہوتی ہے۔[2] علامہ حلی نے یہ کتاب دس سال کی مدت میں تالیف کی اور بغداد کے حوزہ علمیہ میں اپنی تدریسی عمل کو اسی کے مطابق جاری رکھا۔[3]قواعد الاحکام مختلف ادوار میں علما اور مدارس علمیہ کی مختلف علمی شخصیات کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔[4] قواعد الاحکام کو محقق کَرَکی نے تالیف اور طرز تالیف کے لحاظ سے بے مثال کتاب قرار دی ہے۔[5]تاریخی ذرائع کے مطابق، قواعد الاحکام کو شاہ اسماعیل نے صفوی دور میں حکومتی اور دینی مسائل کے حل کے لیے قانون کے طور پر منتخب کیا تھا۔[6]

کتاب "قواعد الاحکام" امامیہ فقہ کی معتبر اور معروف کتابوں میں شامل ہے اور فقہ میں ایک مکمل دورہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس میں باب طہارت سے لے کر باب دیات تک کے تمام احکام کو شامل کیا گیا ہے۔[7]

مؤلف

کتاب "قَواعدُ الاَحکام فی مَعرفَةِ الحَلالِ وَ الحَرام" کے مؤلف ابو ‌منصور حسن بن یوسف بن مطہر ہیں۔ آپ علامہ حلی کے نام سے مشہور ہیں اور آٹھویں صدی ہجری کے علما میں شمار ہوتے ہیں۔ بہت سے علماء کے مطابق علامہ حلی دینی علوم اور معقولات میں صاحب نظر عالم دین تھے۔ مختلف موضوعات پر آپ کی کثیر تعداد میں علمی آثار موجود ہیں۔ آپ کی تصنیفات میں سے مختلف الشیعۃ فی احکام الشریعة (کتاب)، تذکرة الفقہاء (کتاب) اور منتہیٰ المطلب چیدہ علمی آثار شمار ہوتی ہیں۔[8] فضل و کمال اور ادب و اخلاق میں آپ کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ [9]

کتاب کے مندرجات اور ترتیب

قواعد الاحکام 3 جلدوں پر مشتمل ہے۔ 21 فقہی کتابوں پر مشتمل ان 3 جلدوں میں[10] 6600 شرعی مسائل بیان کیے گئےہیں۔[11]

  • پہلی جلد کتاب طہارت، کتاب صلاة، کتاب زکات، کتاب صوم اور کتاب حج پر مشتمل ہے۔
  • دوسری جلد میں متاجر، دَین اور اس سے متعلق مسائل، امانات اور اس سے متعلق مسائل، غصب اور اس سے متعلق مسائل، اجارہ اور اس سے متعلق مسائل، وقف اور عطایا کی کتابیں ہیں۔
  • تیسری جلد میں نکاح، طلاق، عتق اور اس سے متعلق مسائل، اَیمان اور اس سے متعلق مسائل، صید و ذبائح، ارث، قضاوت، حدود اور دیات سے متعلق شرعی مسائل بیان کیے گئے ہیں۔

تیسری جلد کے آخر میں علامہ حلی کے اپنے بیٹے فخر المحققین کے نام ایک اہم اور مکمل وصیت نامہ الحاق کیا گیا ہے۔[12]

شروحات اور حاشیے

آقابزرگ تہرانی نے اپنی کتاب کتاب الذریعہ میں کتاب قواعد الاحکام کی 35 شروحات کا تعارف پیش کیا ہے۔[13] ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:

  • ایضاح الفوائد فی شرح مشکلات القواعد(کتاب)، مؤلف: علامہ حلی کا اپنا بیٹا محمد بن حسن حلی المعروف فخر المحققین (وفات:771ھ)
  • شرح قواعد الأحکام، مؤلف: کاشف الغطاء (وفات:1228ھ)
  • شرح قواعد الأحکام، مؤلف: شہید ثانی (وفات: 911ھ)
  • جامع المقاصد فی شرح القواعد (کتاب)، مولف: محقق کرکی (وفات: 940ھ)
  • کشف اللثام، مؤلف: محمد بن حسن اصفہانی المعروف فاضل ہندی (وفات: 1137ھ)

ترجمہ اور تنقیدی جائزہ

محمد بن ابی عبد اللہ المعروف حاجی (وفات: 732ھ) نے علامہ حلی کی وفات کے 6 سال بعد قواعدالاحکام کا فارسی ترجمہ کیا۔ یہ قواعد الاحکام کا فارسی میں ایک مکمل دورہ ہے۔[14]

علی‌بن محمد قاشی(کاشی) حلّی، ملقب بہ نصیرالدین نے اپنے ایک فقہی رسالے میں قواعد الاحکام کے باب طہارت کے ترجمے پر 20 اعتراضات کیے ہیں جو کہ "رسالہ اعتراضیہ" کے نام سے مشہور ہے۔ البتہ فقہی کتب میں اس رسالے کے صرف بعض حصے موجود ہیں۔[15]

نسخہ جات

  • کاظمیہ(عراق) میں سید حسین صدر کے کتابخانے میں موجود نسخہ: اس نسخے کو محمد بن اسماعیل ہرقلی نے سنہ706ھ میں تحریر کیا۔ اس نسخے کے متن کو خود علامہ کے پاس قرائت کی گئی اور علامہ نے اس کی تائید کی۔
  • ایران کی تہران یونیورسٹی کے مرکزی کتابخانے میں موجود نسخہ: اسے علی بن محمد نیلی نے سنہ 709ھ میں تحریر کیا۔
  • کاظمیہ(عراق) کے مدینۃ العلم کتابخانہ میں موجود نسخہ: اسے محمد بن محسن ساروقی نے سنہ713ھ میں تحریر کیا۔
  • کتابخانہ آیت‌اللہ حائری(کتابخانہ فیضیہ قم) ایران میں موجود نسخہ: اس نسخے کی پہلی جلد محمد بن نصر نے سنہ717ھ میں تحریر کی جبکہ اس کی دوسری جلد کو اسی سال محمد بن محمد نے تحریر کیا۔ [16]

حوالہ جات

  1. علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص173.
  2. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج14، ص17.
  3. امین، اعیان‌الشیعہ، 1403ھ، ج5، ص404.
  4. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج14، ص17.
  5. علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص4.
  6. صداقت، «روحانیت و تعامل با حکومت در حقوق اساسی عصر صفویہ»، ص10.
  7. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج14، ص17.
  8. امین، اعیان‌الشیعہ،1403ھ، ج5، ص397.
  9. موسوی خوانساری، روضات الجنات، ج2، ص270.
  10. علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص174.
  11. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج14، ص17.
  12. علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج3، ص714.
  13. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج14، ص 17–23.
  14. حاجی، ترجمہ فارسی قواعدالاحکام، 732ھ، ص188.
  15. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج2، ص222.
  16. علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص76.

مآخذ

  • آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، قم، اسماعیلیان، 1408ھ۔
  • امین، سیدمحسن، اعیان الشیعة، بیروت، دارالتعارف، 1403ھ۔
  • صداقت، قاسمعلی، «روحانیت و تعامل با حکومت در حقوق اساسی عصر صفویہ»، نشریہ معرفت، ج93، قم، مؤسسہ آموزشی و پژوہشی امام خمینی (رہ)، 1370ہجری شمسی۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، قم، مؤسسہ نشر اسلامی، 1413ھ۔
  • مدعو، محمد بن ابی عبداللہ، ترجمہ فارسی قواعدالاحکام، مشہد، نسخہ خطی مدرسہ خیراتخان، بی تا۔
  • موسوی خوانساری، محمدباقر، روضات الجنات فی احوال العلماء و السادات، قم، اسماعیلیان، 1390ہجری شمسی۔