"شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م پیوند میان ویکی در ویکی داده و حذف از مبدا ویرایش |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) تمیزکاری و اصلاح شناسہ |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
| قبل از = | | قبل از = | ||
}} | }} | ||
'''شَرائعُ الإسلام فی مسائل الحَلال و الحَرام'''، '''شرائع''' کے نام سے معروف [[امامیہ]] فقہی تالیفات میں سے ہے۔ | '''شَرائعُ الإسلام فی مسائل الحَلال و الحَرام'''، '''شرائع''' کے نام سے معروف [[امامیہ]] فقہی تالیفات میں سے ہے۔ جسے ساتوں صدی ہجری کے مشہور فقیہ [[محقق حلی]] (متوفی 676ھ) نے فقہ فتوائی کی شکل میں تالیف کی ہے۔ یہ کتاب اسی تالیف کے دور سے ہی فقہا کی توجہ کا مرکز بنی رہی ہے اور قدیم الایام سے حوزہ علمیہ کے نصاب میں شامل ہے اور اس پر بہت ساری شرح بھی لکھی گئی ہیں۔ | ||
اس کتاب کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ محقق نے اسے منظم انداز میں تالیف کی ہے اور تمام شرعی احکام کو چار حصوں "عبادات، ایقاعات، عقود اور احکام" میں مرتب کیا ہے۔ | |||
شرائع الاسلام کی سب سے مشہور شرح میں [[جواہر الکلام (کتاب)|جواہرالکلام]]، [[مسالک الافہام|مسالکالاَفہام]] و [[مدارک الاحکام فی شرح شرائع الاسلام (کتاب)|مدارکالاحکام]] شامل ہیں۔ | |||
شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے بعض وہ نسخے بھی ہیں جنہیں محقق حلی کے سامنے پڑھا بھی ہے اور انہوں نے اپنے قلم سے اس کی تائید بھی کی ہے۔ اور یہ کتاب متعدد مرتبہ مختلف ممالک میں طبع بھی ہوئی ہے۔ | |||
==کتاب کا تعارف== | ==کتاب کا تعارف== |
نسخہ بمطابق 08:51، 19 جنوری 2022ء
مؤلف | محقق حلی (متوفی 676 ھ) |
---|---|
مقام اشاعت | قم |
زبان | عربی |
مجموعہ | 4 مجلد |
موضوع | فقہ |
ناشر | اسماعیلیان |
شَرائعُ الإسلام فی مسائل الحَلال و الحَرام، شرائع کے نام سے معروف امامیہ فقہی تالیفات میں سے ہے۔ جسے ساتوں صدی ہجری کے مشہور فقیہ محقق حلی (متوفی 676ھ) نے فقہ فتوائی کی شکل میں تالیف کی ہے۔ یہ کتاب اسی تالیف کے دور سے ہی فقہا کی توجہ کا مرکز بنی رہی ہے اور قدیم الایام سے حوزہ علمیہ کے نصاب میں شامل ہے اور اس پر بہت ساری شرح بھی لکھی گئی ہیں۔
اس کتاب کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ محقق نے اسے منظم انداز میں تالیف کی ہے اور تمام شرعی احکام کو چار حصوں "عبادات، ایقاعات، عقود اور احکام" میں مرتب کیا ہے۔
شرائع الاسلام کی سب سے مشہور شرح میں جواہرالکلام، مسالکالاَفہام و مدارکالاحکام شامل ہیں۔
شرائع الاسلام کے بہت سارے قلمی نسخے بھی موجود ہیں۔ جن میں سے بعض وہ نسخے بھی ہیں جنہیں محقق حلی کے سامنے پڑھا بھی ہے اور انہوں نے اپنے قلم سے اس کی تائید بھی کی ہے۔ اور یہ کتاب متعدد مرتبہ مختلف ممالک میں طبع بھی ہوئی ہے۔
کتاب کا تعارف
شرائع الاسلام، اسلامی احکام کا مکمل نصاب ہے جو حلال اور حرام سے متعلق 12000 مسائل اور تمام فقہی ابواب پر مشتمل ہے۔
کتاب کا درجہ
یہ کتاب بہترین فقہی متون میں سے ہے جو اپنی تالیف کے وقت سے اب تک فقہاء کی توجہ کا مرکز رہی ہے اور کئی صدیوں کے دوران (سنہ 750 ہجری سے لے کر اب تک) زیر بحث اور حوزات علمیہ کے درسی متون میں سے ایک ہے۔[1]۔[2]
تالیف کا محرک
محقق حلی نے یہ کتاب سنہ 670 ہجری میں اپنے شاگر محمد بن محمد یا محمد بن محمود زاہدی خیاط حلبی کی تجویز پر تالیف کی ہے۔[3]
کتاب کی خصوصیات
کتاب شرائع الاسلام اپنی خصوصیات کی بنا پر کئی صدیوں سے اکابرین فقہاء کی توجہ خاصہ کا مرکز و محور ہے۔ اس کی عبارتیں واضح ہیں، معانی کی تفہیم میں دقّت نظر سے کام لیا گیا ہے، الفاظ کے استعمال میں اختصار کو ملحوظ رکھا گیا ہے، مباحث کو بے مثل انداز سے پیش کیا گیا ہے، افکار و نظریات میں دیانتداری کو مطمع نظر رکھا گیا ہے اور ان اوصاف نے اس کتاب کو دوسری فقہی کتب سے ممتاز کردیا ہے[4]
اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں اس پر بکثرت لکھی گئی شرحیں، تعلیقات اور حواشی ہیں۔
کتاب کی ترتیب اور تقسیم بندی
کتاب شرائع الاسلام کو چار ذیل کے الگ الگ ابواب میں مرتب کیا گیا ہے:
- عبادات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طہارت، صلٰوۃ، زکٰوۃ، خمس، صوم، اعتکاف، حج، عمرہ، جہاد، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر۔
- عقود: یہ باب 18 کتابوں پر مشتمل ہے: تجارت، رہن، افلاس، حجر، ضمان ـ جو حوالہ اور کفالت پر بھی مشتمل ہے ـ، صلح، شرکت، مضاربہ، مزارعہ، مساقات، ودیعہ، عاریہ، اجارہ، وکالت، وقف، ہبہ، سَبق و رمایہ، وصیت و نکاح۔
- ایقاعات: یہ باب 10 کتابوں پر مشتمل ہے: طلاق، ظہار، ایلاء و لعان، عتق، تدبیر، مکاتبہ، استیلا، اقرار، جعالہ، ایمان و نذر۔
- احکام: یہ 12 کتابوں میں پر مشتمل ہے: صید و ذباحہ، اطعمہ و اشربہ، غصب، شفعہ، احیائے موات، لقطہ، فرائض، قضا، شہادات، حدود و تعزیرات و قصاص و دیات۔
محقق حلی نے کتاب کی عام تقسیم بندی کے علاوہ ہر باب کے آغاز میں بالترتیب واجب احکام، مستحب احکام، مکروہات اور آخر میں محرمات ذکر کئے ہیں۔[5]
نسخہ جات
آقا بزرگ تہرانی اپنی کتاب الذریعہ میں تین نسخوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
- "کتب خانۂ شیخ محمد سماوی" کا نسخہ جس کے کاتب شیخ محمد بن اسمعیل بن حسین ہرقلى ہیں جن کے زخم کو امام زمانہ(عج) نے التیام بخشا تھا اور اس کی کیفیت شیخ علی بن عیسی اربلی نے اپنی کتاب کشف الغمہ میں بیان کی ہے۔ اس کتاب کی پہلی جلد سنہ 670 ہجری اور دوسری جلد 703 ہجری شمسی میں مکمل ہوئی ہے۔
- تہران کے کتب خانۂ مجد الدین نَصِیری، کا نسخہ جس کا تعلق سنہ 674 ہجری سے ہے۔
- نجف اشرف میں کتب خانۂ آل طالقانی کا نسخہ بقلم "محمد كاظم بن محمد باقر یزدى" جس کی کتابت کا کام سنہ 1105 ہجری میں پایۂ تکمیل کو پہنچا ہے۔[6]
شرائع پر ہونے والی تحقیقات
تلخیص
- النافع فی مختصر الشرائع، تألیف محقق حلی جو مختصر الشرائع کے عنوان سے مشہور[7] ہے اور مؤلف نے خود ہی لکھی ہے جس کا عنوان المعتبر فی شرح المختصر ہے۔[8]
شرحیں
اگرچہ شرائع کی شرحیں متعدد ہیں اور ان کی تعداد 100 تک پہنچتی ہے، تاہم اہم ترین شرحوں کے عناوین حسب ذیل ہیں:
- مسالک الافہام الى شرائع الاسلام، تألیف: "شیخ زین الدین بن على عاملى المعروف بہ شہید ثانی (متوفی 966 ہجری)۔
- مدارک الاحكام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: سید شمس الدین محمد بن علی موسوی عاملی المعروف بہ صاحب مدارک (متوفی 946 ہجری)۔
- جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: شیخ محمد حسن بن شیخ باقر نجفى المعروف بہ صاحب جواہر (متوفی 1261 ہجری)۔
- مصباح الفقیہ فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: حاج آقا رضا ہمدانى (متوفی 1322 ہجری)۔
- شرح الشرائع، تألیف میرزا حبیب اللّه بن محمد دشتی (متوفی 1312 ہجری)۔
- دلائل الأحکام، تألیف سید ابراهیم بن محمد باقر موسوى قزوینى، صاحب كتاب الضوابط (متوفی 1262 ہجری)۔
- مصابیح الظلام فی شرح مفاتیح شرائع الاسلام، تألیف سید عبد اللہ شبر (متوفی 1242 ہجری)۔
- شرح الشرائع، تألیف سید رضا بن سید محمد مہدی بحر العلوم طباطبایى نجفى (متوفی 1212 ہجری)۔
- سبل السلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف شیخ محمد رفیع بن عبد المحمد كرازى نجفى (متوفی 1300 ہجری)۔
- شرح شرائع، تالیف: مجلسی اول کے داماد میرزا محمد بن حسن مدقق شیروانی۔
- تقریر الحرام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: ملا محمد علی بن ملا حسین تستری۔
- جامع الجوامع، تألیف: سید حسن بن سید محسن اعرجى كاظمى۔
- شرح شرائع، تألیف: محمد باقر یزدى حائری (متوفی قبل از 1056 ہجری)، یہ کتاب ان کے استاد فاضل اردكانی (متوفی 1302 ھ) کی تقریرات پر مشتمل ہے۔
- ہدایۃ الانام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: شیخ محمد حسین بن هاشم عاملى كاظمى (متوفی 1308 ھ)۔
- مبانى جعفریہ یا شرح شرائع، تألیف: شیخ جعفر بن شیخ عبد الحسین آل شیخ راضى نجفى (متوفی 1344 ھ)۔
- شوارع الاعلام فی شرح شرائع الاسلام، تألیف: سید محمد حسین بن محمد علی شہرستانی (متوفی 1315 ھ)۔[9]۔[10]
حواشی
- حاشیہ بر شرائع، مولف: شیخ على بن حسین بن عبد العالى المعروف بہ محقق کرکی (متوفی 940 ہجری)۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: شیخ ابراهیم بن سلیمان قطیفى، شیخ قطیفی محقق كركى کے ہم عصر ہیں۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: زین الدین على بن احمد شامى عاملى، معروف بہ شہید ثانی (متوفی 966 ھ)، (دو جلد)
- حاشیہ بر شرائع، مولف: ملا محمد على بن حسین تسترى؛ ملا محمد تستری تقریر الحرام کے مؤلف ہیں۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: آقا جمال الدین خوانساری (متوفی 1125 ہجری)۔
- حاشیہ بر شرائع، مولف: سید محمد مہدی بحر العلوم (متوفی 1212 ھ)، ابتدائے کتاب طہارت سے نماز میں شک کے آخر تک۔[11]
نشر و اشاعت
کتاب شرائع الاسلام، متعدد بار عراق، ایران اور لبنان میں چھپ کر شائع ہوئی ہے۔
- اس کتاب کی اولین طباعتوں میں سے ایک نسخہ جس کا تعلق سنہ 1377 ہجری سے ہے اور مكتبۃ العلمیۃ الاسلامیہ کے توسط سے چاپخانۂ خورشید میں طبع ہو چکا ہے۔ یہ نسخہ تصحیح اور مقابلے (تقابل) کا منبع و مصدر ہے۔
- یہ کتاب دوسری مرتبہ سنہ 1389 ہجری میں نجف میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔
- قم کے مؤسسہ اسماعیلیان نے اس کتاب کو سنہ 1408 ہجری میں شائع کیا جس کی دوسری اشاعت بھی آ چکی ہے اور اس کی تصحیح و تحقیق کا کام شیخ عبد الحسین محمد على بقّال نے انجام دیا ہے۔
- یہ کتاب عربی میں چار جلدوں میں، تہران کے مطبعۂ استقلال (انتشارات استقلال) سے 1409 ھ میں طبع و نشر ہو چکی ہے۔
حوالہ جات
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج123، ص47
- ↑ امین، محسن، اعیان الشیعہ، ج4، ص90. ج9، ص160۔
- ↑ صدر حاج سید جوادی، دائره المعارف تشیع، ج9، ص536۔
- ↑ یہ کتاب لفظ اور معنی کے لحاظ سے، شیعہ فقہ کی بہترین کتب میں سے ایک ہے۔ مشہور ہے کہ یہ کتاب 15000 فقہی مسائل پر مشتمل ہے اور عالی قدر فقہاء اور مجتہدین کی طرف سے لائق توجہ ٹہری ہے اور اس پر متعدد شروح اور تعلیقات بھی لکھی گئی ہیں۔ شیخ محمد حسن نجفی [صاحب جوابر] کی 43 مجلدات پر مشتمل کتاب جواہر الکلام ان ہی شروح و تعلیقات کا نمایاں ترین نمونہ ہے؛ جس کے تراجم دنیا کی متعدد زندہ زبانوں منجملہ فارسی، روسی، فرانسیسی، جرمن اور اردو) میں شائع ہو چکے ہیں اور عدلیہ سے متعلق جامعاتی شعبوں اور کالجوں نیز عدالتوں میں بھی اس سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ رجوع کریں: محقق حلی۔
- ↑ محقق حلی، شرائع الاسلام، ج1، ص23 - 25۔
- ↑ آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج13، ص48 و 49۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص57۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، وہی ماخذ، ج14، ص58۔
- ↑ آقا بزرگ طهرانی، الذریعہ، ج13، ص48، 316 - 332 و دیگر مجلدات۔
- ↑ انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح شرائع۔
- ↑ آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج6، ص106 - 109۔
مآخذ
- محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، امیر، 1409 ہجری قمری۔
- تہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دار الاضواء، 1403 ہجری قمری۔
- امین، محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف، بی تا۔
- صدر حاج سید جوادی، احمد، دایرة المعارف تشیع۔ تعداد صفحہ: 6049، کد کتاب: 86247۔
- انصاری، ناصر الدین، کتاب شناسی شروح کتاب شرائع الاسلام۔