"مسبحات" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
*آلرسول، سوسن؛ اعتصامی، | *آلرسول، سوسن؛ اعتصامی، سیدہ زہرا، سورہشناسی مسبحات، فصلنامہ فدک، سال۱، ش۱، بہار ۱۳۸۹ش، ص۵۲. | ||
*رامیار، محمود، تاریخ قرآن، | *رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، امیرکبیر، چاپ سوم، ۱۳۶۳ش. | ||
*زرکشی، بدرالدین، | *زرکشی، بدرالدین، البرہان فی العلوم القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، چاپ دوم، ۱۴۱۵ق. | ||
*سیوطی، جلالالدین، الدرالمنثور فی تفسیر بالمأثور، بیروت، دار الفکر، بیتا. | *سیوطی، جلالالدین، الدرالمنثور فی تفسیر بالمأثور، بیروت، دار الفکر، بیتا. | ||
*سیوطی، جلالالدین، الإتقان فی علومالقرآن، قم، منشورات الرضی، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش. | *سیوطی، جلالالدین، الإتقان فی علومالقرآن، قم، منشورات الرضی، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش. | ||
*صدوق، محمد بن | *صدوق، محمد بن بابویہ، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ترجمہ علی اکبر غفاری، تہران، انتشارات صدوق، چاپ دوم، ۱۳۷۳ش. | ||
*طباطبایی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، | *طباطبایی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، چاپ پنجم، ۱۴۰۳ق. | ||
*قرطبی، محمدبن احمد، الجامع الحكام القرآن، | *قرطبی، محمدبن احمد، الجامع الحكام القرآن، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۶۴ش. | ||
*مجلسی، محمد باقر، | *مجلسی، محمد باقر، مرآۃالعقول فی شرح اخبار آلالرسول، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش. | ||
*معرفت، محمد | *معرفت، محمد ہادی، التمہید فی علومالقرآن، قم، جامعہ مدرسین، چاپ دوم، ۱۴۱۶ق. | ||
*مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر | *مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ دوازدہم، ۱۳۷۱ش. | ||
{{قرآن}} | |||
{{قرآن |
نسخہ بمطابق 08:24، 5 اپريل 2018ء
مُسَبِّحات، قرآن کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی ابتداء خدا کی تسبیح اور تقدیس سے ہوئی ہے۔ مشہور کے مطابق مسبحات میں سات(7) سورتیں اِسراء، حَدید، حَشْر، صَفْ، جمعہ، تَغابُن اور اَعْلی شامل ہیں۔ لیکن بعض علماء ان کی تعداد پانچ(5) یا نو(9) بتاتے ہیں۔ اصول دین کے بارے میں بحث کرنا ان سورتوں کے مشترکات میں سے ہیں۔ بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ ہر رات سونے سے پہلے ان سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔ سانچہ:نقل قول
معانی
مُسَبِّحات قرآن کریم کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جن کی ابتداء خدا کی تسبیح سے ہوتی ہے۔ خدا کی تسبیح سے مراد، خدا کو ہر بدی اور زشتی سے دور سمجھنے کے ہیں۔
مسبحات قرآنی علوم کی کوئی جدید اصطلاح نہیں بلکہ یہ لفظ نزول قرآن کی ابتداء سے ہی تاریخ ارو حدیثی منابع میں استعمال ہوتا رہا ہے۔
تعداد
مسبحات کی فضیلیت بیان کرنے والی احادیث میں ان سورتوں کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی تعداد کے بارے میں علماء، مفسرین اور قرآنی علوم کے ماہرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ اس بارے میں موجود نظریات کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
- مشہور نظریہ: مشہور کے مطابق مسبحات میں سات(7) سورتیں اِسراء، حَدید، حَشْر، صَفْ، جمعہ، تَغابُن اور اَعْلی شامل ہیں۔ [1]
- علامہ مجلسی اور علامہ طباطبایی کا نظریہ: علامہ مجلسی اور علامہ طباطبایی اس بات کے معتقد ہیں کہ وہ سورتیں جن کا آغاز فعل(ماضی) سَبَّحَ اور فعل حال(مضارع) یُسَبِّحُ سے ہوتا ہے، کو مسبحات کہا جاتا ہے اس بنا پر صرف پانچ سورتوں: حدید، حشر، صف، جمعہ اور تغابن مسبحات میں شامل ہیں۔[2] آیت اللہ مکارم شیرازی نیز اس نظریے کے حامی ہیں۔[3]
- آیت اللہ معرفت کا نظریہ:آیت اللہ معرفت جو معاصر قرآنی علوم کے ماہرین اور محققین میں سے تھے، کے مطابق مسبحات کی تعداد نو(9) سورتیں ہیں۔ آپ سات(7) مشہور سورتوں کے علاوہ سورہ فرقان اور سورہ ملک کو بھی شامل کرتے ہیں۔[4] التبہ ان دو سورتوں کا آغاز تسبیح سے نہیں ہوتا[5]
مشترک خصوصیات
حوالہ جات
- ↑ سیوطی، الإتقان فی علومالقرآن، ۱۳۶۳ش، ج۳، ص۳۶۱؛ زرکشی، البرہان فی العلومالقرآن، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۵۴؛رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۳ش، ص۵۹۶.
- ↑ مجلسی، مرآۃالعقول فی شرح أخبار آلالرسول، ۱۳۶۳ش، ج۱۲، ص۵۰۸؛ طباطبایی، المیزان فی تفسیرالقرآن، ۱۴۰۳ق، ج۱۹، ص۱۲۳.
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۳، ص۲۹۲.
- ↑ معرفت، التمہید فی علومالقرآن، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۲۹۳.
- ↑ سوره فرقان، آیت1؛ سورہ ملک، آیت1.
مآخذ
- آلرسول، سوسن؛ اعتصامی، سیدہ زہرا، سورہشناسی مسبحات، فصلنامہ فدک، سال۱، ش۱، بہار ۱۳۸۹ش، ص۵۲.
- رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، امیرکبیر، چاپ سوم، ۱۳۶۳ش.
- زرکشی، بدرالدین، البرہان فی العلوم القرآن، بیروت، دار المعرفۃ، چاپ دوم، ۱۴۱۵ق.
- سیوطی، جلالالدین، الدرالمنثور فی تفسیر بالمأثور، بیروت، دار الفکر، بیتا.
- سیوطی، جلالالدین، الإتقان فی علومالقرآن، قم، منشورات الرضی، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش.
- صدوق، محمد بن بابویہ، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ترجمہ علی اکبر غفاری، تہران، انتشارات صدوق، چاپ دوم، ۱۳۷۳ش.
- طباطبایی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، چاپ پنجم، ۱۴۰۳ق.
- قرطبی، محمدبن احمد، الجامع الحكام القرآن، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۶۴ش.
- مجلسی، محمد باقر، مرآۃالعقول فی شرح اخبار آلالرسول، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ دوم، ۱۳۶۳ش.
- معرفت، محمد ہادی، التمہید فی علومالقرآن، قم، جامعہ مدرسین، چاپ دوم، ۱۴۱۶ق.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ دوازدہم، ۱۳۷۱ش.