سید غلام عسکری

فاقد تصویر
حوالہ جاتی اصول کی عدم رعایت
غیر جامع
ویکی شیعہ سے
(خطیب اعظم سے رجوع مکرر)
سید غلام عسکری
کوائف
مکمل نامسید غلام عسکری
لقب/کنیتخطیب اعظم
نسبسادات
تاریخ ولادتسنہ 1928 ء
آبائی شہربجنور ضلع لکھنو
رہائشلکھنو
تاریخ وفات11 مئی 1985 ء
مدفنقصبہ بجنور، لکھنو
علمی معلومات
مادر علمیجامعہ ناظمیہ و مدرسۃ الواعظین
تالیفاتپیاس، تنویر الشہادتین، میں کیوں شیعہ ہوا (ترجمہ)، دس مجالس، گلدستہ خطابت، مقالات خطیب اعظم و مجالس خطیب اعظم۔
خدمات
سماجیبانی ادارہ تنظیم المکاتب، موسس جامعہ امامیہ لکھنو۔


سید غلام عسکری (1928-1985 ء)، خطیب اعظم کے لقب سے مشہور، بیسویں صدی عیسوی میں ہندوستان کے مشہور عالم، خطیب اور ادارہ تنظیم المکاتب لکھنو کے بانی و موسس تھے۔ انہوں نے جامعہ ناظمیہ و مدرسۃ الواعظین میں تعلیم حاصل کی اور لکھنو میں علامہ سید عدیل اختر و دیگر بزرگ علماء سے استفادہ کیا۔ تنظیم المکاتب کے علاوہ بھی دینی کتب، رسائل و مجلات کی اشاعت آپ کی دینی و سماجی خدمات میں شامل ہیں۔

آپ نے برصغیر میں شیعہ قوم کی مذہبی تعلیم اور بیداری میں بڑا کردار ادا کیا۔ ہندوستان کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی ادارہ تنظیم المکاتب کی بنیاد رکھی۔ خطیب اعظم نے تبلیغ و مجالس کے سلسلہ میں اندرون ملک کے علاوہ بیرونی ملکوں کے سفر بھی کئے۔ قومی و تبلیغی ضرورت کے پیش نظر انہوں نے اپنی خطابت کا رخ مواعظ و نصائح کی طرف موڑ دیا۔ وہ صاحب تالیف بھی ہیں۔

ولادت

آپ کی ولادت سنہ 1928 ء میں لکھنو کے قریب ضلع رائے بریلی میں ہوئی۔[1] آپ کے والد کا نام سید محمد نقی تھا جو موضع بجنور ضلع لکھنو کے رہنے والے ایک مذہبی و متدین انسان تھے۔

تعلیم

ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کرنے کے بعد مدرسہ ناظمیہ لکھنو میں داخلہ لیا اور وہاں سے ممتاز الافاضل کی سند حاصل کی۔ الہ آباد بورڈ سے منشی، مولوی، عالم، فاضل، فاضل طب، فاضل فقہ وغیرہ کی اسناد بھی حاصل کیں۔ مدرسہ ناظمیہ سے فارغ ہونے کے بعد مدرسۃ الواعظین میں داخلہ لیا۔ انہوں نے لکھنو میں بزرگ علماء و اساتید سے تعلیم حاصل کی، جن میں علامہ عدیل اختر جو کتاب شبہائے پشاور کے مصنف سلطان الواعظین کے اصحاب میں سر فہرست ہیں۔[2] 18 سال تک مدرسہ واعظین سے وابستہ رہے۔[حوالہ درکار]


تاسیس و فعالیت تنظیم المکاتب

مفصل مضمون: ادارہ تنظیم المکاتب

سید غلام عسکری نے سنہ 1968 ء میں ادارہ تنظیم المکاتب کی لکھنو میں بنیاد رکھی۔[3] اور رفتہ رفتہ پورے ہندوستان میں دینی مکاتب و ابتدائی مدارس کا سلسلہ قائم ہوگیا۔ یہاں تک کہ آج ان کی تعداد 1200 سے زائد ہے۔ ان مکاتب کے نصاب کے لئے پانچ زبانوں میں کتابیں تدوین کی گئیں اور دیگر ریاستوں کے طلباء کے استفادہ کے لئے مختلف زبانوں اردو، هندی، گجراتی، بنگالي و انگریزی میں ان کا ترجمہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ادارہ کی طرف سے دو ماہ نامے ہندی و اردو زبانوں میں شائع ہوتے ہیں۔ فی الوقت سید صفی حیدر ادارہ کے سکریٹری ہیں۔[4]

تاسیس جامعہ امامیہ

خطیب اعظم نے سنہ 1983 ء میں جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے نام سے طلاب علوم دینی کے لئے شہر لکھنو میں حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی۔ جس میں سے طلاب کی ایک بڑی تعداد حوزہ علمیہ قم و نجف اشرف میں تحصیل علم میں مشغول ہے اور اسی طرح سے ملک و بیرون ملک دینی و تبلیغی خدمات انجام دے رہی ہے۔[حوالہ درکار]


تاسیس جامعۃ الزہرا

مکاتب و مکتب امامیہ لکھنو کے بعد ادارہ کی طرف سے لڑکیوں کی دینی و اعلی تعلیم کے لئے 20 جمادی الثانی سنہ 1410 ہجری بمطابق 8 جنوری 1990 ء میں حوزہ علمیہ خواہران جامعۃ الزہرا کا قیام عمل میں آیا۔[5]

تنظیم المکاتب پاکستان

مرحوم سید غلام عسکری نے پاکستان میں بھی ادارہ تنظیم المکاتب کی تاسیس کی اور پاکستان کے مختلف شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں مکاتب اور دینیات سنٹرز قائم کئے جو آج بھی اپنی فعالیت انجام دے رہے ہیں۔[6]

تصانیف

  • پیاس
  • تنویر الشہادتین
  • میں کیوں شیعہ ہوا (ترجمہ)
  • دس مجالس
  • گلدستہ خطابت
  • مقالات خطیب اعظم (4 جلد)
  • مجالس خطیب اعظم (7 جلد)۔[7]

خطابت

سید غلام عسکری نے مدرسۃ الواعظین سے فارغ ہونے کے بعد تبلیغی سلسلہ کا آغاز کیا۔ تبلیغی و خطیبانہ استعداد کے سبب انہیں خطیب اعظم کا لقب دیا گیا۔ [8]

وفات و مدفن

شب جمعہ 18 شعبان سنہ 1405 ھ مطابق 9 مئی سنہ 1985 ء کو مینڈر، ضلع پونچھ (کشمیر) میں حرکت قلب بند ہو جانے سے آپ کا انتقال ہوا۔ آپ تبلیغی مجالس کی غرض سے وہاں گئے ہوئے تھے۔[9] جنازہ وطن لایا گیا اور 11 مئی سنہ 1985 ء کو قصبہ بجنور ضلع لکھنؤ کے مقبرہ سادات میں، والد کے پہلو آپ کو دفن کیا گیا۔

حوالہ جات

مآخذ