"برزخ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) − زمرہ:اعتقاد، + زمرہ:عقائد (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) − زمرہ:عقائد، + زمرہ:اسلامی عقائد (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی) |
||
سطر 64: | سطر 64: | ||
[[زمرہ:معاد]] | [[زمرہ:معاد]] | ||
[[زمرہ:عقائد]] | [[زمرہ:اسلامی عقائد]] | ||
[[زمرہ:قرآنی اصطلاحات]] | [[زمرہ:قرآنی اصطلاحات]] |
نسخہ بمطابق 10:50، 28 جولائی 2018ء
موت سے قیامت تک | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
احتضار (جان کنی) | |||||||
قبض روح | |||||||
سکرات موت | |||||||
تشییع جنازہ | |||||||
غسل اور نماز میت | |||||||
کفن اور دفن میت | |||||||
تلقین میت | |||||||
قبر کی پہلی رات | |||||||
نماز وحشت | |||||||
عذاب قبر | |||||||
زیارت قبور | |||||||
برزخ | |||||||
نفخہ صور | |||||||
قیامت | |||||||
مواقف قیامت | |||||||
میزان | |||||||
شفاعت | |||||||
صراط | |||||||
بہشت یا جہنم
|
برزخ، دنیا اور آخرت کے درمیان والا عالم کہ جسے عالم مثال یا عالم قبر بھی کہتے ہیں. اسلامی عقائد کے مطابق، یہ عالم مومن اور غیرمومن دونوں قسم کے افراد کے لئے ہے، اس فرق کے ساتھ کہ مومن کے لئے یہ عالم بہشت کی مانند ہے اور کافروں کے لئے جہنم کی مانند ہے.
برزخ کیا ہے
برزخ کا لفظی معنی دو چیزوں کے درمیان فاصلہ[1]اور اصطلاح میں، دنیوی زندگی کے خاتمے (موت) اور اخروی زندگی کے آغاز کے درمیان والے فاصلے کو برزخ کہتے ہیں. عالم مذکور کو اس لئے برزخ کہا ہے کیونکہ یہ دنیا اور آخرت کے درمیان واسطہ ہے.[2]اس عالم کو عالم قبر اور عالم مثال بھی کہا گیا ہے.[3]
برزخ قرآن میں
برزخ کا لفظ قرآن کریم میں، تین بار آیا ہے (فرقان:٥٣، الرحمن:٢٠، مومنون:١٠٠) لیکن صرف سورہ مومنون میں مذکور معنی میں استعمال ہوا ہے: حَتَّى إِذَا جَاء أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّی أَعْمَلُ صَالِحًا فِیمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى یوْمِ یبْعَثُونَترجمہ: یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آگئی تو کہنے لگا کہ پروردگار مجھے پلٹا دے شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں. ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اور ان کے پیچھے ایک عالم برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والا ہے.(مومنون١٠٠)
اس آیت میں، قرآن بعض افراد کی نا بجا درخواست جو کہ موت کے وقت کرتے ہیں، اور دنیا میں لوٹنے کی خواہش کرتے ہیں، اعلان کرتا ہے کہ قیامت کے دن تک ایک سبب حائل ہے اور یہ عبارت "الی یوم یبعثون" اس چیز کی حکایت کرتی ہے کہ برزخ سے مراد، دنیا اور آخرت کے درمیان والا عالم ہے کہ جسے قیامت سے پہلے ہر افراد دیکھے گا.
قرآن میں برزخ کا اثبات
سورہ مومنون کی آیت نمبر١٠٠ کے علاوہ جو کہ برزخ کے وجود کو بیان کرتی ہے، بعض اور آیات لفظ برزخ کے ذکر کئے بغیر اس کو ثابت کرتیں ہیں. یہ آیات شہیدوں کے زندہ ہونے کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ جو درج ذیل ہیں:
- وَ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْواتاً بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَترجمہ: اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں. [آل عمران-١٦٩]
- وَ لَا تَقُولُوا لِمَن یُقتَلُ فِی سَبِیلِ اللهِ أموَاتٌ بَل أحیَاءٌ وَ لَکِن لَا تَشعُرُونترجمہ: اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے. [بقرہ-١٥٤]
قرآنی آیات کے مطابق، برزخ صرف شہیدوں کے لئے نہیں بلکہ یہ عالم حتی کافروں ،ستمگروں جیسے فرعون اور اس کے چاہنے والوں کے لئے بھی ہے، جیسا کہ سورہ مومنون میں فرماتا ہے:"النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْها غُدُوًّا وَ عَشِيًّا وَ يَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذابِترجمہ: وہ جہّنم جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جب قیامت برپا ہوگی تو فرشتوں کو حکم ہوگا کہ فرعون والوں کو بدترین عذاب کی منزل میں داخل کردو. [مومنون-٤٦][4]
برزخ روایات میں
بعض روایات میں، لفظ برزخ کو دنیا اور آخرت کے درمیان والا مرحلہ کہا گیا ہے. مثال کے طور پر، امام صادق(ع) کی حدیث میں اس مطلب کے بعد کے تمام حقیقی شیعہ آخرت میں بہشت میں داخل ہوں گے، یہ بیان ہوا ہے:واللهِ اَتَخَوفُ علیكم فیالبرزخ[5]ترجمہ: خدا کی قسم تمہارے برزخ کا خوف کھاتا ہوں.
اس کے بعد اس راوی کے جواب میں جس نے برزخ کے بارے میں پوچھا، فرمایا:القبرُ منذُ حین موته الی یوم القیامةترجمہ: (برزخ) وہی قبر ہے موت سے لے کر قیامت کے دن تک.
امام(ع) کی دوسری عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ عالم قبر سے مراد وہی عالم برزخ ہے اور بعض روایات کے مطابق قبر سے مراد یہ ایک خاکی گودال کہ جس میں میت کو رکھتے ہیں وہ نہیں، بلکہ اس قبر کا باطنی معنی یعنی وہی برزخ ہے اور یہ خاکی قبر، انسان کے جسمانی بدن کو رکھنے والی جگہ ہے اور عالم برزخ انسان کی روح کی جگہ ہے اور عالم برزخ کو عالم قبر بھی کہا جاتا ہے.[6]
برزخی جنت اور جہنم
بعض روایات کے مطابق عالم برزخ کا بھی اپنا مخصوص جنت اور جہنم ہے کہ جس میں انسان اپنے اعمال کی جزاء و سزا پائیں گے. پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں: القبرُ امّا روضةُ من ریاض الجنّة او حفرة من حُفَر النار[7]ترجمہ: قبر (برزخ) بہشت کے باغوں سے ایک باغ یا آگ کے گڑھوں سے ایک گڑھا ہے.
سوال قبر
بعض روایات کے مطابق جب انسان عالم برزخ میں داخل ہو گا، تو اس سے اس کے اعتقادات اور اعمال کے بارے میں سوال کیا جائے گا. روایات میں اس حساب کو سوال قبر کہا گیا ہے.
برزخی بدن
انسان کی روح موت کے بعد مثالی یا برزخی بدن کے متعلق ہو گی. مثالی بدن، وہ بدن ہے جو خود مادہ کی جنس سے نہیں لیکن اس کی بعض خصوصیات مادی ہیں، جیسے شکل اور اندازہ وغیرہ اور ان خصوصیات میں انسان کے عادی بدن سے مشابہت رکھتی ہیں.[8]
مثالی یا برزخی بدن کو دیکھنے کے لئے جو مثال ہے وہ یہ کہ جب ہم خواب میں کسی تصویر کو دیکھتے ہیں بے شک وہ شکل مادی نہیں ہوتی کیونکہ اس کا کوئی مکان نہیں اور نہ وزن لیکن پھر بھی ایک خاص شکلل اور اندازہ رکھتی ہے اور مادی اشیاء کی مانند ہے.
حوالہ جات
مآخذ
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد؛ المفردات فی غریب القرآن، تحقیق صفوان عدنان داودی، دمشق: دارالعلم الدار الشامیۃ، ۱۴۱۲ق.
- جزری، ابن اثیر، النہایۃ فی غریب الحدیث، قم: اسماعیلیان، ۱۳۶۷ش.
- قیصری، شرح فصوصالحکم، تہران: انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۷۵ش.
- طباطبائی، محمد حسین، تفسیر المیزان، ترجمہ: سید محمد باقر موسوی ہمدانی، قم: دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم، ۱۳۷۴ ش.
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، انتشارات دارالکتب الاسلامیہ، چاپخانہ حیدری،۱۳۷۲ش.
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران: دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۶۵ش.
- دیلمی، حسن بن ابی الحسن، ارشاد القلوب، قم: شریف رضی، ۱۴۱۲ق.
- مکارم شیرازی، ناصر، یکصد و ہشتاد پرسش و پاسخ،دار الکتب الاسلامیۃ.