بڑا امام باڑہ (لکھنو)

ویکی شیعہ سے
بڑا امام باڑہ (لکھنؤ)
ابتدائی معلومات
بانینواب آصف الدولہ
تاسیس1784ء
استعمالنماز اور مجالس
محل وقوعلکھنؤ ہندوستان
دیگر اسامیآصفی امام باڑہ
مشخصات
معماری
طرز تعمیرمغلیہ طرز تعمیر


بڑا امام باڑہ یا آصفی امام باڑہ، لکھنؤ کی شیعہ مذہبی اور ہندوستان کی قدیمی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ اس امام باڑے کو نواب آصف الدولہ نے تعمیر کرایا ہے۔ شیعہ امام باڑوں کو کربلا کے شہدا کی عزاداری برپا کرنے کے لئے بناتے ہیں۔ امام بارگاہ میں محرم الحرام میں مجالس امام حسینؑ برپا ہوتی ہیں۔ یہ امام باڑہ ہندوستان کے آثار قدیمہ اور لکھنو کا سب سے بڑا امام باڑہ شمار ہوتا ہے۔ امام باڑہ میں مسجد آصفی، بھول بھولیا اور باولی شامل ہیں۔ اس امام باڑے کی تعمیر کے بارے میں مختلف قصے بیان ہوئے ہیں۔ حسین آباد امام باڑہ کی وجہ سے اسے بڑا امام باڑہ کہا جاتا ہے۔

محل وقوع

آصفی امام باڑہ ہندوستان کے شہر لکھنؤ میں دریائے گومتی کے جنوبی کنارے سے ملحق میڈیکل کالج اور حسین آباد انٹر کالج کے مغرب میں ایک وسیع و عریض علاقہ کا احاطہ کیئے ہوئے ہے۔[1]

عمارت

بڑا امام باڑہ یا آصفی امام باڑے کو اودھ بادشاہت کے نواب محمد یحیی مرزا زمانی (آصف الدولہ) نے اودھ حکومت کے مرکز کو فیض آباد سے لکھنؤ منتقل کرنے کے بعد 1784ء میں تعمیر کرایا۔ امام باڑہ کا نقشہ جس ماہر فن تعمیر نے تیار کیا اسے ایرانی[2] دہلوی یا جہان پوری لکھا گیا ہے۔[3] یہ امام باڑہ، اودھ حکومت بالخصوص نواب آصف الدولہ کے دور میں عزاداری کو فروغ دینے کی ایک کڑی ہے۔[4] یہ امام باڑہ لکھنؤ کی دس اہم قدیم عمارتوں میں سے ایک ہے۔[5] امام باڑہ دس اہم حصوں پر مشتمل ہے جن میں رومی گیٹ، پہلا مرکزی دروازہ، نوبت خانہ، گول صحن، صحن و سبزہ زار، باولی، مسجد آصفی، امام باڑہ کی اصلی عمارت اور بھول بھلیّا شامل ہیں۔[6] امام باڑے کا رومی گیٹ بھی قدیمی آثار میں شمار ہوتا ہے۔[7] اس امام باڑہ کی تعمیر پانچ سے سات سال لگے جس میں 22000 معمار اور مزدوروں نے کام کیا۔[8] امام بارگاہ کو بنانے میں اس وقت کے 50 لاکھ سے زیادہ روپے خرچ ہوئے۔[9] اور اس کی حفاظت کے لئے آصف الدولہ کی طرف سے ہر سال 5 لاکھ روپے مختص ہوئے تھے۔[10] آصفی امام باڑہ کو عزاداری میں مرکزیت حاصل تھی۔ سارا شہر اس امام باڑہ کی مجلس میں شریک ہوتا تھا۔[11]

تعمیر کی وجوہات

1784ء کو اودھ میں شہر کا ہر امیر اور غریب قحط سالی کا شکار ہوا تو نواب آصف الدولہ نے اس نازک موقعہ پر لوگوں کو روزگار فراہم کرنے اور پیغمبر اسلام کے مظلوم نواسے حضرت امام حسینؑ کی مثالی یادگار قائم کرنے کی نیت سے بڑا امام باڑہ کی بنیاد رکھی۔[12] چونکہ امیر لوگ دن میں مزدوری کرنے سے شرماتے تھے اس لیے تعمیر کا کام دن کی طرح رات کو بھی جاری رکھا تاکہ فاقہ کش امیر لوگ رات کے اندھیرے میں آکر مزدوروں میں شریک ہو سکیں یوں مشعلوں کی روشنی میں کام کرتے تھے۔[13]

ایک یورپی سیاح کا بڑا امام باڑہ کے بارے میں اظہار خیال

«میں نے اس سے بہتر کسی دوسری عمارت کا نقشہ نہیں دیکھا جو اتنے نفاست، تنوع، تناسب اور خوش ذوقی کی اصولوں پر تیار کیا گیا ہے»۔

مآخذ، یورپی سیاح ڈبلیو- ہیبر

عجوبے

امام باڑے کے اندر موجود بھول بھولیا، ناقابل یقین اور بہت مشہور ہے۔ اس کے چکلے راستے 489 ایک جیسے دروازوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے راستہ ڈھونڈنا بہت دشوار ہو جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بالکونی تک پہنچنے کے 1024 راستے ہیں جبکہ واپسی کے صرف دو ہی راستے ہیں۔[14] امام باڑے میں موجود دوسرا عجوبہ وہاں کی باولی یا تہہ خانہ ہے۔ یہ باولی سی سی ٹی وی کیمرے کی طرح اندر سائیڈ کی نقل و حرکت دوسری طرف دکھانے کا کام دیتا تھا۔[15]

آصفی مسجد

امام باڑہ کے ساتھ ہی طویل و عریض آصفی مسجد ہے جسے آصف الدولہ نے امام باڑہ کی تعمیر سے قبل تعمیر کرایا ہے۔[16] اس مسجد میں ہزاروں نمازیوں کی گنجائش ہے۔ اگرچہ ہندوستان کی گورنمنٹ نے مسجد سمیت امام باڑے کو اپنے قبضے میں لیا تھا لیکن لکھنؤ کے امام جمعہ نے دوبارہ سے نماز پڑھنے اور مجالس امام حسین برپا کرنے کی اجازت حاصل کی ہے۔[17] اس مسجد کے پہلے امام جمعہ و الجماعت سید دلدار علی نقوی تھے جنہوں نے لکھنؤ میں سب سے پہلے نماز جمعہ قائم کی۔[18]

وسطی دالان

یہ دالان 303 فٹ لمبا، 53 فٹ چوڑا اور 63 فٹ اونچا ہے۔ اور دنیا کے اعلیٰ ترین دالانوں میں سے ایک ہے جس میں لوہے لکڑی کے بغیر اتنی بڑی بے مثال ڈانٹ جوڑی گئی ہے۔ اسی دالان میں نواب آصف الدولہ دفن ہیں۔[19]

فوٹو گیلری

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. کاظمی، فروغ، شاہان اودھ اور شیعت ، ص ۸۷۔
  2. پرساد اختر، انوار السعادت ، ج۱ ، ص ۲۱۰۔؛شرر، عبدالعلیم، گذشتہ لکھنؤ ، ص ۷۴۔
  3. سید حیدر عباس رضوی، عشق حسینی کی منہ بولتی تصویر، ہمارا مذہبی سرمایہ، حسینیۂ آصفی "بڑا امام باڑہ" حوزہ نیوز
  4. Meenakshi Khanna; Cultural History Of Medieval India
  5. لکھنو کے دس اہم مقامات
  6. کاظمی، فروغ، شاہان اودھ اور شیعت ، ص ۸۷۔
  7. Historical places at lucknow
  8. کاظمی، فروغ، شاہان اودھ اور شیعت ، ص ۸۷۔
  9. رضوان احمد، لکھنو کا محرم دنیا نیوز
  10. حسینیہ آصفی از عجیب‌ترین جاذبہ ہای ہند
  11. انوار السعادت ج۱ ، ص ۲۴۸
  12. سید محمد عباس رضوی، نوابین اودھ کی اسلامی خدمتیں
  13. پرساد اختر، انوار السعادت، ج۱، ص ۲۱۰۔؛شرر، عبدالعلیم، گذشتہ لکھنؤ، ص ۷۴۔
  14. 9 interesting facts about Bada Imambara, Lucknow's historic wonder Muskaan TEkwani August 10,2020
  15. 9 interesting facts about Bada Imambara, Lucknow's historic wonder Muskaan TEkwani August 10,2020
  16. کاظمی، فروغ، شاہان اودھ اور شیعت ، ص ۸۷۔
  17. آصفی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔
  18. سید محمد عباس رضوی، نوابین اودھ کی اسلامی خدمتیں
  19. عزاداری اور شاہان اودہ

مآخذ