"قرآنی تمثیلات" کے نسخوں کے درمیان فرق
عدد انگلیسی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (عدد انگلیسی) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
==تمثیلات قرآن کے اظہار بیان کا ایک طریقہ== | ==تمثیلات قرآن کے اظہار بیان کا ایک طریقہ== | ||
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق قرآنی تمثیلات قرآن کے اظہار بیان کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔<ref>طوسی، الامالی، | [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق قرآنی تمثیلات قرآن کے اظہار بیان کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔<ref>طوسی، الامالی، 1414ھ، ص357۔</ref> محققین کے مطابق تمثیلات قرآنی مختلف علمی، اخلاقی، تربیتی اور سماجی پہلوں کی عکاسی کر سکتی ہے۔<ref>محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، 1382ہجری شمسی، ص50۔</ref> بعض قرآنی محققین کے مطابق قرآنی تمثیلات کو [[قرآن کے بیانی اعجاز]] میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>البیانونی، ضرب الامثال فی القرآن، بیتا، ص39؛ سیوطی، معترک الأقران فی إعجاز القرآن، بیتا، ج1، ص464۔</ref> | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کا فرمان | | عنوان = [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کا فرمان | ||
| نویسنده = | | نویسنده = | ||
| نقل قول = «خدایا محمد اور ان کی آل پر درود و سلام بھیج اور قرآن کو رات کی تاریکیوں میں ہمارے لئے مونس و غمخوار قرار | | نقل قول = «خدایا محمد اور ان کی آل پر درود و سلام بھیج اور قرآن کو رات کی تاریکیوں میں ہمارے لئے مونس و غمخوار قرار دے۔۔۔ تاکہ ہمارے دل قرآن کے عجائب کو صحیح درک کر سکیں اور اس کے مثالوں کی حیرت انگیزیاں جسے سخت پہاڑ بھی تحمل کرنے سے عاجز آگئے ہیں ہمارے دلوں میں بیٹھ سکیں۔» | ||
| منبع = الصحیفۃ السجادیۃ، | | منبع = الصحیفۃ السجادیۃ، 1376ہجری شمسی، ص178۔ | ||
| تراز = چپ | | تراز = چپ | ||
| پس زمینہ = #eefffb | | پس زمینہ = #eefffb | ||
سطر 20: | سطر 20: | ||
| تراز منبع = چپ | | تراز منبع = چپ | ||
}} | }} | ||
شیعہ احادیث میں قرآنی تمثیلات پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ مثال کے طور پر [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں قرآنی تمثیلات کا ایک فائدہ عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت کا سامان قرار دیتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم و درر الکلم، | شیعہ احادیث میں قرآنی تمثیلات پر خاص توجہ دی گئی ہے؛ مثال کے طور پر [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں قرآنی تمثیلات کا ایک فائدہ عبرت حاصل کرنے والوں کے لئے عبرت کا سامان قرار دیتے ہیں۔<ref>تمیمی آمدی، غرر الحکم و درر الکلم، 1410ھ، ص572۔</ref> ایک اور جگہے پر قرآنی میں پیش کی گئی مثالوں کو قرآن کی دوسری خصوصیات جیسے قرآن کا ہادی ہونا اور دین کو آشکارا لوگوں تک پہنچانا وغیرہ کی طرح قرار کیا گیا ہے۔<ref>عیاشی، تفسیر عیاشی، 1380ق، ص 7۔</ref> [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق قرآن چار طریقوں پر نازل ہوا جن میں سے ایک قرآنی سُنتیں اور مثالیں ہیں۔<ref>عیاشی، تفسیر العیّاشی، 1380ق، ج1، ص9۔</ref> [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے مروی ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآنی مثالوں کے مختلف فوائد ہیں؛ پس ان میں غور و فکر کے ذریعے ان کے باطن تک پہنچنے کی کوشش کریں اور ان سے سرسری طور پر نہ گزر جائیں۔<ref>محمدی ریشہری، شناخت نامہ قرآن، 1391ہجری شمسی، ج4، ص397۔</ref> | ||
==قرآن کو سمجھنے میں قرآنی تماثیل کا کردار== | ==قرآن کو سمجھنے میں قرآنی تماثیل کا کردار== | ||
شیعہ مفسر قرآن [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] لکھتے ہیں کہ [[قرآن کریم|قرآن]] کا عالمی مشن ہر ممکن طریقے سے [[قیامت]] تک اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔ اس بنا پر [[برہان]]، [[جدال احسن]] اور [[موعظہ]] کے ساتھ ساتھ تماثیل بھی لوگوں کو سمجھانے کے لئے ضروری ہے۔<ref>جوادی آملی، تسنیم، | شیعہ مفسر قرآن [[عبداللہ جوادی آملی|آیت اللہ جوادی آملی]] لکھتے ہیں کہ [[قرآن کریم|قرآن]] کا عالمی مشن ہر ممکن طریقے سے [[قیامت]] تک اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔ اس بنا پر [[برہان]]، [[جدال احسن]] اور [[موعظہ]] کے ساتھ ساتھ تماثیل بھی لوگوں کو سمجھانے کے لئے ضروری ہے۔<ref>جوادی آملی، تسنیم، 1387ہجری شمسی، ج2، ص510۔</ref>[[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] کے مطابق اعلی قرآنی معارف اور تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے قرآن میں تماثیل اور مثالوں کا ذکر کرنا ضرروی ہے کیونکہ عامۃ الناس محسوسات سے ماورای درک کرنے سے قاصر ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج3، ص62۔</ref> | ||
آیت اللہ جوادی آملی آیت {{عربی| «وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا یَعْقِلُہَا إِلَّا الْعَالِمُونَ؛}} اور لوگوں کے لئے یہ مثالیں پیش کرتے ہیں لیکن سوائے دانشورں کے انہیں کوئی درک نہیں کرتا»،<ref>سورہ عنکبوت، آیہ | آیت اللہ جوادی آملی آیت {{عربی| «وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا یَعْقِلُہَا إِلَّا الْعَالِمُونَ؛}} اور لوگوں کے لئے یہ مثالیں پیش کرتے ہیں لیکن سوائے دانشورں کے انہیں کوئی درک نہیں کرتا»،<ref>سورہ عنکبوت، آیہ 43۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں مثالیں پل کی مانند ہیں تاکہ انسان کو محسوسات سے عقل تک پھر عقل سے قلبی علم شہودی تک لے جا سکیں۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص329۔</ref> | ||
==تمثیل کا مطلب== | ==تمثیل کا مطلب== | ||
علامہ طباطبائی مثال کو ایک حقیقی یا فرضی داستان قرار دیتے ہیں کہ متکلم اس داستان اور اپنے کلام میں موجود شباہت کے پیش نظر اسے استعمال کرتا ہے تاکہ سننے والے تک اپنا کلام بطور احسن منتقل کیا جا سکے۔<ref>طباطبایی، المیزان، | علامہ طباطبائی مثال کو ایک حقیقی یا فرضی داستان قرار دیتے ہیں کہ متکلم اس داستان اور اپنے کلام میں موجود شباہت کے پیش نظر اسے استعمال کرتا ہے تاکہ سننے والے تک اپنا کلام بطور احسن منتقل کیا جا سکے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج2، ص386۔</ref> آیت اللہ جوادی آملی مثال کی خوبی یہ قرار دیتے ہیں کہ یہ معقولات و سنگین معارف کو محسوسات کی سطح تک لے آکر آسان بنا دیتی ہے تاکہ ہر ایک کی سمجھ فہم و ادراک کی سطح تک پہنچ جائے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص327۔</ref> ان کے مطابق تمثیل کوئی منطقی روش یا طریقہ نہیں ہے بلکہ صرف مطالب کو آسان کر کے سننے والے کی ذہنی سطح تک لانے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔<ref>جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج8، ص582۔</ref> | ||
==قرآنی تماثیل کے بارے میں دو نقطہ نگاہ== | ==قرآنی تماثیل کے بارے میں دو نقطہ نگاہ== | ||
قرآنی تماثیل کے مصادیق کا تجزیہ و تحلیل دو نقطہ نگا سے کرتے ہیں:<ref>ملاحظہ کریں: جوادی آملی، تفسیر تسنیم، | قرآنی تماثیل کے مصادیق کا تجزیہ و تحلیل دو نقطہ نگا سے کرتے ہیں:<ref>ملاحظہ کریں: جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص332۔</ref> | ||
#قرآن میں ذکر ہونے والی مثالیں صرف اور صرف تشبیہ اور مخاطب کے ذہن کو مطلوبہ کلام تک نزدیک لانے کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔ | #قرآن میں ذکر ہونے والی مثالیں صرف اور صرف تشبیہ اور مخاطب کے ذہن کو مطلوبہ کلام تک نزدیک لانے کے لئے پیش کی جاتی ہیں۔ | ||
#قرآنی تماثیل میں کسی قسم کی تشبیہ اور مجاز گویی نہیں ہوتی بلکہ یہ مثالیں اشیا کی حقیقت اور ان کے مثالی وجود کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔{{نوٹ| ان دو نقطہ نگاہ کا فرق وہاں ظاہر ہوتا ہے کہ مثال کے طور پر قرآن میں بعض انسانوں کو «گدھے» یا «کتے» سے تشبیہ دئے گئے ہیں؛ اس صورت میں پہلے نقطہ نگاہ کے مطابق مذکورہ انسانوں میں ان حیوانات کی صفات پائے جاتے ہیں، لیکن دوسرے نقطہ نگاہ کے مطابق یہ مثالیں حقیقت میں ان انسانوں کے وجودی حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ قیامت کے دن یہ انسان بعینہ انہی حیوانوں کی شکل مں محشور ہونگے۔ (جوادی آملی، تفسیر تسنیم، | #قرآنی تماثیل میں کسی قسم کی تشبیہ اور مجاز گویی نہیں ہوتی بلکہ یہ مثالیں اشیا کی حقیقت اور ان کے مثالی وجود کو بیان کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔{{نوٹ| ان دو نقطہ نگاہ کا فرق وہاں ظاہر ہوتا ہے کہ مثال کے طور پر قرآن میں بعض انسانوں کو «گدھے» یا «کتے» سے تشبیہ دئے گئے ہیں؛ اس صورت میں پہلے نقطہ نگاہ کے مطابق مذکورہ انسانوں میں ان حیوانات کی صفات پائے جاتے ہیں، لیکن دوسرے نقطہ نگاہ کے مطابق یہ مثالیں حقیقت میں ان انسانوں کے وجودی حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ قیامت کے دن یہ انسان بعینہ انہی حیوانوں کی شکل مں محشور ہونگے۔ (جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1378ہجری شمسی، ج2، ص332۔)}} | ||
بعض شیعہ مفسرین جیسے علامہ طباطبائی<ref>طباطبایی، المیزان، | بعض شیعہ مفسرین جیسے علامہ طباطبائی<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج1، ص132–133۔</ref> اور آیت اللہ جوادی آملی<ref>جوادیآملی، قرآن حکیم از منظر امام رضا، 1382ہجری شمسی، ج5، ص397</ref> اور بعض اہل سنت مفسرین جیسے محمد عبدہ<ref>رشیدرضا، تفسیر القرآن الحکیم، 1366ھ، ج2، ص190۔</ref> اس بات کے قائل ہیں کہ [[معاد]] اور مبدأ سے مربوط آیات جیسے [[آیات خلقت انسان]]، [[ملائکہ کا آدم کے لئے سجدہ]]، [[ابلیس]] کی نافرمانی وغیرہ اگرچہ ظاہرا استعارہ اور مجاذا استعمال کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہ سب مثالین ان میں پوشیدہ حقیقت اور تکوینیات کو بیان کرتی ہیں۔ اس نظریہ کو «تمثیل تکوینی» کہا جا سکتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدی پارسا، «[https://jipt.sbu.ac.ir/article_96260.html تأمّلی بر رویکرد تمثیلِ تکوینی در تبیین آیات خلقت انسان]»۔</ref> | ||
==خصوصیات== | ==خصوصیات== | ||
قرآنی تمثیلات کی خصوصیات میں منجملہ «جامعیّت و گستردگی»، «آسان اور قابل فہم ہونا»، «مفاہیم کی عکاسی اور الفاظ کو حیات عطا کرنا» اور «فطری مظاہر کا استعمال» بیان کئے گئے ہیں<ref>ملاحظہ کریں: محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، | قرآنی تمثیلات کی خصوصیات میں منجملہ «جامعیّت و گستردگی»، «آسان اور قابل فہم ہونا»، «مفاہیم کی عکاسی اور الفاظ کو حیات عطا کرنا» اور «فطری مظاہر کا استعمال» بیان کئے گئے ہیں<ref>ملاحظہ کریں: محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، 1382ہجری شمسی، ص57–97۔</ref> | ||
مثلا «آسان اور قابل فہم ہونے» کو [[کافروں]] کا [[بہشت]] میں داخل ہونے کو «اونٹ (یا ضخیم رسی) کا سوئی سے گزرنے» سے<ref>ملاحظہ کریس: سورہ اعراف، آیہ | مثلا «آسان اور قابل فہم ہونے» کو [[کافروں]] کا [[بہشت]] میں داخل ہونے کو «اونٹ (یا ضخیم رسی) کا سوئی سے گزرنے» سے<ref>ملاحظہ کریس: سورہ اعراف، آیہ 40۔</ref> [[غیبت|غیبت کرنے]] کو «مردہ بھائی کا گوشت کھانے» سے<ref>سورہ حجرات، آیہ 12۔</ref> اور «اپنے علم پر عمل نہ کرنے والوں کو «کتابوں سے لدے گدھے» سے دی گئی تشبیہ۔<ref>سورہ جمعہ، آیہ 5۔</ref> کی مثال دے سکتیں ہیں۔<ref>محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، 1382ہجری شمسی، ص62۔</ref> | ||
==اہداف اور تربیتی آثار== | ==اہداف اور تربیتی آثار== | ||
قرآنی تمثیلات کے مختلف اہداف اور تربیتی آثار ہیں جو یہ ہیں؛ غیر مستقیم طور پر «اخلاقی مکارم اور معنوی اقدار کی طرف متوجہ کرانا»، «غیبی حقایق کو محسوسات ور ملموسات کے سانچنے میں ڈالنا»، «نمونہ عمل پیش کرنا» اور «انسان میں غور و فکر» کا مادہ پیدا کرنا۔<ref>محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، | قرآنی تمثیلات کے مختلف اہداف اور تربیتی آثار ہیں جو یہ ہیں؛ غیر مستقیم طور پر «اخلاقی مکارم اور معنوی اقدار کی طرف متوجہ کرانا»، «غیبی حقایق کو محسوسات ور ملموسات کے سانچنے میں ڈالنا»، «نمونہ عمل پیش کرنا» اور «انسان میں غور و فکر» کا مادہ پیدا کرنا۔<ref>محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، 1382ہجری شمسی، ص104–244۔</ref> اخلاقی اور معنوی اقدار کی طرف توجہ دلانے کے لئے خدا نے [[سورہ بقرہ کی آیت 261]] میں انفاق کرنے والے کو اس دانے سے تشبیہ دیا ہے جس سے سو بالیاں نکلتی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں منت چڑاتے ہوئے دینے والے صدقے کو [[سورہ بقرہ آیت 164]] میں اس پتھر سے تشبیہ دیتے ہیں جس پر تھوڑی مٹی پڑی ہو کہ بارش کے قطرات اسے بہا کر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: محمدقاسمی، تمثیلات قرآن، 1382ہجری شمسی، ص127–128۔</ref> [[سید محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] اپنی کتاب [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] میں [[سورہ فرقان آیت 39]] {{عربی|«وَكُلًّا ضَرَبْنا لَہُ الْأَمْثالَ}}؛ ہم نے ان طوائف میں سے ہر ایک کے لئے مثال دی ہیں (ہدایت اور اتمام حجت کی نصیت)» میں بیان ہونے والی قرآنی تمثیلات کا مقصد یادآوری ، موعظہ اور خبرار کرانا قرار دیتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، منشورات اسماعيليان، ج15، ص218۔ | ||
</ref> | </ref> | ||
[[File:کتاب تمثیلات قرآن.jpg|thumb|336x336px|کتاب تمثیلات قرآن، تحریر: حمید محمد قاسمی]] | [[File:کتاب تمثیلات قرآن.jpg|thumb|336x336px|کتاب تمثیلات قرآن، تحریر: حمید محمد قاسمی]] | ||
سطر 48: | سطر 48: | ||
==کتابیات== | ==کتابیات== | ||
قرآنی تمثیلات کے بارے میں متعدد کتابیں تألیف کی گئی ہیں۔ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: | قرآنی تمثیلات کے بارے میں متعدد کتابیں تألیف کی گئی ہیں۔ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: | ||
*روضة الامثال (فی الامثال القرآن الکریم)، تحریر: احمد بن عبداللہ الکوزکنانی النجفی، چاپ | *روضة الامثال (فی الامثال القرآن الکریم)، تحریر: احمد بن عبداللہ الکوزکنانی النجفی، چاپ 1325ھ۔<ref>طہرانی، الذریعة الی تصانیف الشیعہ، 1408ھ، ج11، ص288؛ «[https://ketabpedia.com/تحميل/روضہ-الامثالاحمد-بنعبداللہ-كوزہ/ روضہ الامثال]»، سایت کتاب بدیا۔</ref>(مقالہ [https://www.sid.ir/paper/221626/fa نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»]، میں محمدعلی رضایی کرمانی کے توسط سے اس کتاب کی بررسی کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: رضایی کرمانی، [https://www.sid.ir/paper/221626/fa نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»]۔</ref> | ||
*[https://www.gisoom.com/book/1269616/کتاب-امثال-قرآن/ امثال قرآن]، تألیف: علیاصغر حکمت (اس کتاب کو بنیاد قرآن نے تہران سے شایع کیا ہے)۔ | *[https://www.gisoom.com/book/1269616/کتاب-امثال-قرآن/ امثال قرآن]، تألیف: علیاصغر حکمت (اس کتاب کو بنیاد قرآن نے تہران سے شایع کیا ہے)۔ | ||
*امثال القرآن، تألیف اسماعیل اسماعیلی (اس کتاب کی پہلی اشاعت سنہ | *امثال القرآن، تألیف اسماعیل اسماعیلی (اس کتاب کی پہلی اشاعت سنہ 1369 ہجری شمسی کو انتشارات اسوہ نے منتشر کی ہے، اور «امثال قرآن» کی حکمت اور ان کی توضیحات سیوطی کی کتاب «اتقان» کے مطابق تحریر کی گئی هے)۔ | ||
*[https://www.ghbook.ir/index.php?option=com%20dbook&task=viewbook&book%20id=4827&Itemid=167&lang=fa تمثیلات قرآن، ویژگیہا، اہداف و آثار تربیتی آن]، تألیف حمید محمد قاسمی (اس کتاب کی خصوصیات یہ ہے کہ سنہ | *[https://www.ghbook.ir/index.php?option=com%20dbook&task=viewbook&book%20id=4827&Itemid=167&lang=fa تمثیلات قرآن، ویژگیہا، اہداف و آثار تربیتی آن]، تألیف حمید محمد قاسمی (اس کتاب کی خصوصیات یہ ہے کہ سنہ 1382 ہجری شمسی کو یہ کتاب شایع ہوئی، قرآنی تمثیلات کو تربیتی مسائل کے تناظر میں دیکھا گیا ہے)۔ | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
سطر 61: | سطر 61: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{ماخذ}} | {{ماخذ}} | ||
* البیانونی، عبدالمجید، ضرب الأمثال فی القرآن، دمشق و بیروت، دار القلم و دارالشامیہ، | * البیانونی، عبدالمجید، ضرب الأمثال فی القرآن، دمشق و بیروت، دار القلم و دارالشامیہ، 1411ھ۔ | ||
* المیدانی، عبدالرحمن حسن حنبکہ، امثال القرآن و صور من ادبہ الرفیع، | * المیدانی، عبدالرحمن حسن حنبکہ، امثال القرآن و صور من ادبہ الرفیع، دمشھ، دارالقلم، 1412ھ۔ | ||
* تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم و درر الکلم، تصحیح مہدی رجائی، قم، دار الکتاب الاسلامی، | * تمیمی آمدی، عبدالواحد بن محمد، غرر الحکم و درر الکلم، تصحیح مہدی رجائی، قم، دار الکتاب الاسلامی، چ2، 1410ھ۔ | ||
* جوادی آملی، عبداللہ، تفسیر تسنیم، قم، نشر اسراء، | * جوادی آملی، عبداللہ، تفسیر تسنیم، قم، نشر اسراء، 1378ہجری شمسی۔ | ||
* جوادی آملی، عبداللہ، دینشناسی، قم، نشر اسراء، | * جوادی آملی، عبداللہ، دینشناسی، قم، نشر اسراء، 1390ہجری شمسی۔ | ||
* جوادی آملی، عبداللہ، قرآن از منظر امام رضا(ع)، قم، نشر اسراء، | * جوادی آملی، عبداللہ، قرآن از منظر امام رضا(ع)، قم، نشر اسراء، 1382ہجری شمسی۔ | ||
* جوادی آملی، عبداللہ، ہدایت در قرآن، قم، نشر اسراء، | * جوادی آملی، عبداللہ، ہدایت در قرآن، قم، نشر اسراء، 1388ہجری شمسی۔ | ||
* | * جہانبخہجری شمسی، ثواقب، تشبیہات و تمثیلات قرآن، تہران، نشر قو، 1376ہجری شمسی۔ | ||
* رشیدرضا، محمد، تفسیر القرآن الحکیم (مشہور بہ تفسیر المنار)، بیجا، بینا، | * رشیدرضا، محمد، تفسیر القرآن الحکیم (مشہور بہ تفسیر المنار)، بیجا، بینا، 1366ھ۔ | ||
* رضایی کرمانی، محمدعلی، [https://www.sid.ir/paper/221626/fa نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»]، نشریہ مطالعات تفسیری، | * رضایی کرمانی، محمدعلی، [https://www.sid.ir/paper/221626/fa نقد و بررسی کتاب تفسیری «روضة الأمثال»]، نشریہ مطالعات تفسیری، دورہ9، ش34، 1397ہجری شمسی۔ | ||
* سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، الاتقان فی علوم القرآن، ترجمہ سیّد مہدی حائری قزوینی، تہران، مؤسسہ انتشارات امیرکبیر، | * سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، الاتقان فی علوم القرآن، ترجمہ سیّد مہدی حائری قزوینی، تہران، مؤسسہ انتشارات امیرکبیر، 1363ہجری شمسی۔ | ||
* سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، معترک الاقران فی اعجاز القرآن، بیروت، دار الفکر العربی، | * سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، معترک الاقران فی اعجاز القرآن، بیروت، دار الفکر العربی، بیتا۔ | ||
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، چاپ پنجم، قم، مکتبة النشر الاسلامی، | * طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، چاپ پنجم، قم، مکتبة النشر الاسلامی، 1417ھ۔ | ||
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، ناشر منشورات اسماعیلیان، بیتا، | * طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان، ناشر منشورات اسماعیلیان، بیتا، بیجا۔ | ||
* طوسی، محمد بن حسن، الامالی، قم، دارالثقافة، | * طوسی، محمد بن حسن، الامالی، قم، دارالثقافة، 1414ھ۔ | ||
* طہرانی، آقا بزرگ، الذریعة الی تصانیف الشیعہ، قم و تہران، کتابفروشی اسلامیہ و اسماعيليان، | * طہرانی، آقا بزرگ، الذریعة الی تصانیف الشیعہ، قم و تہران، کتابفروشی اسلامیہ و اسماعيليان، 1408ھ۔ | ||
* عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیّاشی، سید ہاشم رسولی محلاتی، تہران، المطبعة العلمیة، | * عیاشی، محمد بن مسعود، تفسیر العیّاشی، سید ہاشم رسولی محلاتی، تہران، المطبعة العلمیة، 1380ھ۔ | ||
* محمدقاسمی، حمید، تمثیلات قرآن، قم، نشر اسوہ، | * محمدقاسمی، حمید، تمثیلات قرآن، قم، نشر اسوہ، 1382ہجری شمسی۔ | ||
* محمدی پارسا، عبداللہ، «[https://jipt.sbu.ac.ir/article_96260.html تأمّلی بر رویکرد تمثیلِ تکوینی در تبیین آیات خلقت انسان]»، دورہ | * محمدی پارسا، عبداللہ، «[https://jipt.sbu.ac.ir/article_96260.html تأمّلی بر رویکرد تمثیلِ تکوینی در تبیین آیات خلقت انسان]»، دورہ 15، ش3، مہر 1394ہجری شمسی۔ | ||
* محمدی ریشہری، محمد، شناختنامہ قرآن بر پایہ قرآن و حدیث، قم، دارالحدیث، | * محمدی ریشہری، محمد، شناختنامہ قرآن بر پایہ قرآن و حدیث، قم، دارالحدیث، 1391ہجری شمسی۔ | ||
* معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، قم، مؤسسہ فرہنگی انتشاراتی التمہید، | * معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآنی، قم، مؤسسہ فرہنگی انتشاراتی التمہید، 1387ہجری شمسی۔ | ||
{{پایان}} | {{پایان}} | ||