ھا علی بشر کیف بشر

ویکی شیعہ سے
ها علیٌّ بَشَرٌ کَیْفَ بَشَر
کوائف شعر
شعر کا نامقصیدہ غدیریہ
دوسرے اسامیقسیم النار و الجنۃ
شاعرملا مہر علی تبریزی خویی
موضوعامام علیؑ کی مدح اور فضیلت
مناسبتفضیلت اہل بیتؑ
زبانعربی
تاریخ1216-1440ھ
تعداد ابیات20 - 40
مشہور اشعار
قصیدہ لامیہ ابوطالب تائیہ دعبل محتشم کا بارہ بند همائے رحمت بہشت کا ایک ٹکڑا اے اہل حرم با آل علی ہرکہ درافتاد ورافتاد مکن ای صبح طلوع ہا علی بشر کیف بشر


ها علیٌّ بَشَرٌ کَیْفَ بَشَر (علی ایک بشر ہیں، لیکن کیسے بشر) یہ عربی زبان کے ایک معروف قصیدے، قصیدہ حمدیہ یا غدیریہ کا ایک مصرع ہے جو حضرت علیؑ کی مدح میں میں لکھا گیا ہے۔ یہ قصیدہ تیرھویں صدی ہجری کے معروف شاعر ملا مہر علی تبریزی خوئی کی تخلیق ہے، جو اسی قصیدہ کی وجہ سے مشہور ہوئے ہیں۔ انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی شان میں بھی اٹھارہ اشعار پر مشتمل ایک فارسی نعت بھی لکھی ہے۔

اس قصیدے میں بیس سے چالیس اشعار ہیں اور سنہ 1216 - 1240ھ کے درمیان لکھا گیا ہے۔ میرزا محمد بصیرت شیرازی نے فارسی میں اس کا منظوم ترجمہ کیا ہے۔ یہ قصیدہ شیعہ خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے جنہوں نے اس قصیدے کے کسی مصرع یا بعض اشعار لے کر اس کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں۔

قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ

’’ها علی بشر کیف بشر‘‘ ایک قصیدہ ہے جو قصیدہ مدحیہ یا قصیدہ غدیریہ کے نام سے معروف ہے۔[1] یہ عربی زبان کا ایک قصیدہ ہے جسے ملا مہر علی تبریزی خوئی نے امام علیؑ کی مدح میں لکھا ہے۔[2] کہا جاتا ہے کہ اس قصیدے میں 20 سے 40 اشعار ہیں اور یہ 1216۔1240 ھ کے درمیان میں کہا گیا ہے۔[3] ملا مہر علی کے ہم عصر فرہاد مرزا نے اپنی کتاب ’’زنبیل‘‘ میں اس قصیدے کے 2۹ اشعار نقل کیے ہیں۔[4]

یہ قصیدہ شیعہ خطباء اور شعراء کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اور انہوں نے اس سے کوئی ایک مصرع یا چند اشعار لے کر اسی کے ہم وزن اور ہم قافیہ اشعار کہے ہیں۔[5] اسی طرح اس قصیدے کا فارسی میں منظوم ترجمہ میرزا محمد رضا بصیرت شیرازی نے انجام دیا ہے جو عربی کا ہم وزن اور ہم قافیہ ہے اور فارسی نظم میں چالیس شعروں میں اسے لکھا گیا ہے۔[6]

شاعر

ملا مہر علی تبریزی خوئی(1182-1262 ھ) جن کا تخلص فدوی تھا وہ تیرھویں صدی ہجری کے ایک شاعر تھے اور تین زبانوں یعنی ترکی، فارسی اور عربی میں شعر کہتے تھے۔[7] ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک عارف، حکیم، عالم اور اپنے زمانے کے علوم سے آگاہ شخص تھے۔[8] ملا مہر علی کو زیادہ شہرت اسی قصیدہ مدحیہ یا غدیریہ کی وجہ سے ملی ہے۔[9] پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں بھی ابھی اٹھارہ اشعار پر مشتمل ان کی ایک فارسی نعت ہے۔[10]

عالم خواب میں پیغمبر اکرمؐ کا دیدار

علمائے معاصرین نامی کتاب کے مصنف ملا علی واعظ خیابانی اپنی ایک کتاب ’’ولایت نامہ غدیریہ‘‘ میں میں نقل کرتے ہیں کہ ملا مہر علی نے قصیدہ’’ها علی بشر کیف بشر‘‘ کے بعد ایک شب پیغمبر اکرمؐ کو خواب میں دیکھا۔ آپؐ کے ساتھ امام علی علیہ السلام بھی تشریف فرما تھے۔[11] رسول خدا (ص) نے ملا مہر علی سے فرمایا: ’’وہ قصیدہ جو تم نے میرے ابن عم علیؑ کے لئے لکھا ہے، اسے پڑھو۔‘‘ ملا مہر علی نے اسے پڑھنا شروع کیا اور پہلا شعر پڑھنے کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: ’’کیف بشر، کیف بشر، کیف بشر‘‘[12]

اشعار اور ترجمہ

قصیدہ غدیریہ
متن ترجمه

ها علیٌّ بشرٌ کیفَ بشر *** ربُّه فیه تَجَلّى وظَهَر

ہاں علی تھے بشر مگر کیسے بشر*** وہ اپنے رب کا جلوہ اور مظہر تھے

هو وَالمَبْدَأُ شمسٌ و ضیاء *** هو والوَاجِبُ نورٌ وقَمَر

وہ اور خدا سورج اور اس کی روشنی کی طرح تھے*** وہ اور واجب الوجود چاند اور اس کے نور کی طرح تھے

مَا هو اللهُ ولکنْ مَثَلا *** مَعَه اللهُ کَنارٍ وحَجَر

وہ خدا نہیں لیکن خدا کی تمثیل ہیں*** خدا ان کے ساتھ اس طرح ہے جیسے پتھر میں آگ

اُذُنُ اللهِ وعَیْنُ الباری *** یا له صاحبُ سَمْعٍ وبَصَر

وہ خدا کے کان اور اس کی آنکھ ہیں*** اے وہ ذات کہ جو سمیع و بصیر ہے

علةُ الکَونِ ولَولاهُ لما *** کانَ للعالَمِ عَیْنٌ وأَثَر

وہ سبب خلقت کائنات ہیں اور اگر وہ نہ ہوتے *** تو کائنات میں خلقت کا کوئی نام و نشان نہ ہوتا

ولَهُ اُبْدِعَ ما تَعْقِلُهُ‌ *** مِن عُقولٍ ونُفُوسٍ وصُوَر

تمہاری عقل میں جو بھی سما سکتا ہے اس کے لئے پیدا کیا گیا *** وہ لوگوں کی عقل ہو،خود افراد ہوں یا مختلف شکل و صورت کی مخلوقات

مَظْهَرُ الواجِبِ یا لَلْمُمْکِن *** صُورةُ الجاعِلِ یا لَلمظهَر

اے ذات ممکن تو اس ذات واجب کا مظہر ہے *** اور اس صورت میں حق کا ظہور ہے

جنسُ الاَجْناسِ علیٌّ وبَنُوه *** نوعُ الانْواعِ إلَی الحادی عَشَر

علی اور اس کی اولاد جنس الاجناس ہے *** اور اس نوع کی انواع گیارہ عدد ہیں

فلکٌ فى فلکٍ فیه نُجُوم *** صَدفٌ فى صدفٍ فیه دُرَر

ستاروں بھرے آسمان میں ایک آسمان *** صدف کے اندر ایک صدف جو موتیوں سے بھرا ہے

کلُّ مَن ماتَ و لَمْ یَعْرِفْه *** مَوتُهُ موتُ حِمارٍ وبَقَر

جو بھی ان کی معرفت حاصل کئے بغیر مر گیا*** اس کی موت گدھے گائے(جانوروں)جیسی موت ہے

هو فی الکُلِّ إمامُ الکُلّ *** [من ابوبکر ومن کان عمر]

وہ ہر دور میں سب کا امام ہے *** [اس کے سامنے ابوبکر اور عمر کی حیثیت کیا ہے]

لَیسَ مَن أذْنَبّ یَوماً بِإمام *** کَیْفَ مَن أشْرَکَ دَهْراً وکَفَر

جو ایک دن بھی گناہ کرے وہ امام نہیں ہو سکتا *** پھر وہ کیسے ہوگا جس نے ایک زمانہ شرک و کفر میں گزارا ہو

قَوسُهُ قَوسُ نزولٍ وعُرُوج *** سَهْمُهُ سَهمُ قَضاءٍ وقَدَر

وہ قوس نزولی اور صعودی کا مالک ہے *** اور اس کا تیر قضا و قدر کا تیر ہے

مَا رَمَى رَمْیَةً إلّا وَکَفى *** ما غَزَا غَزْوَةً إلا وَظَفَر

اس نے جو بھی تیر چلایا اس نے دشمن کا نشانہ لیا *** اور اس نے جو بھی جنگ لڑی اس میں فتحیاب ہوا

أغْمَدَ السَّیْفَ مَتى قابَلَه *** کُلّ مَن جَرَّدَ سَیْفاً وَشَهَر

جب بھی کسی نے اس کا سامنا کیا اس نے تلوار کو نیام میں ہی رکھا *** جب بھی اس نے تلوار اٹھائی اس شجاعت کے جوہر دکھائے

حُبُّه مَبْدَأ خُلْدٍ و نِعیم ***‌ بُغْضُه مَنْشأ نارٍ وسَقَر

اس کی محبت جنت اور اس کی نعمتوں کا باعث بنی *** اور اس سے دشمنی آگ اور عذاب جہنم کا سبب

خَصْمُه بَغَّضَهُ اللهُ ولو *** حَمَدَ اللهَ وأثْنَى وشَکَر

اس کا دشمن اللہ کا دشمن ہے *** چاہے وہ خدا کی حمد و ثنا اور شکر کرنے والا کیوں نہ ہو

خِلُّه بَشَّرَهُ الله ولو *** [شرب الخمر وغنّى وفَجَر]

اس کے دوستوں کے لئے خدا کی طرف سے بشارت ہے *** [۔۔۔]

وهو النُّورُ وأمّا الشُّرَکاء *** فَظُلامٌ ودُخانٌ وشَرَر

وہ نور ہے اور اس سے مقابلے میں دعویٰ کرنے والے *** تاریکی اور دھویں کی طرح اور شر کا باعث ہیں

مَن له صاحبةٌ کّالزَّهراء *** أو سَلیلٌ کشُبیر وشَبر

اس کی زوجہ حضرت زہرا ہیں *** اور اس کی پاکیزہ اولاد شبیر وشبر جیسی ہے

مَن کمَن هَلَّلَ فی مَهْد صَبی *** أو کمَن کَبَّر فی عَهدِ صِغَر

جس نے گہوارے میں تسبیح و تہلیل کی *** جس نے بچپن ہی میں تکبیرحق بلند کی

عنه دیوانُ عُلومٍ و حِکَم *** فیه طُومار عِظاةٍ و عِبَر

علم و حکمت کے دیوانوں کا جو حامل ہے *** جس میں پند و نصیحت کے دیوان درج ہیں

بو تُرابٍ و کُنُوزُ العالَم *** عنده نَحْوَ ترابٍ ومَدَر

وہ بوتراب ہیں اور کائنات کے خزانے کےمالک *** لیکن یہ سب ان کی نظر میں مٹی سے بھی پست ہیں

ظَلَّ ما عَاشَ بجُوعٍ و صِیام *** باتَ ما حَیَّ بِدَمْعٍ وسَهَر

وہ دن میں روزے رکھا کرتے تھے *** راتوں کو سحر تک گریہ و زاری کرتے تھے

کُلَّما أحْزَنَهُ الدَّهرُ سَلا *** أینما اسْتَضْعَفّه القومُ صَبَر

جب تک رہے زمانے نے انہیں دکھ ہی دئے *** جب سب سے انہیں چھوڑ دیا تو صبر ہی کیا

ناقةُ الله فیا شِقْوةُ مَن *** ما رَعاها فَتَعاطَی وعَقَر

وہ خدا کی اونٹنی (کی طرح تھے) جس نے بھی اسے قتل کیا *** وہ شقی تھا جس نے رحم نہ کیا اور اسے مار ڈالا

أیُّهَا الخَصْمُ تَذَکّّر سَنَداً *** مَتْنُه صَحَّ بِنَصٍّ وخَبَر

اے منکر جا اور دوبارہ جانچ پڑتال کرلے *** یہ روایت بالکل صحیح ہے اور معتبر

إذ أتى أحْمدُ فى خُمّ غدیر *** بِعَلىٍّ و عَلى الرَحَل نَبَر

جب احمد مرسل مقام غدیر خم پہنچے *** مولا علی کے ساتھ فراز منبر پر گئے

قال مَنْ کُنْتُ أنا مولاهُ *** فعلىٌّ له مَولا ومَفَرّ

فرمایا:جس کا میں مولا ہوں *** اس کے علیؑ مولا ہیں

قبلَ تعیینِ وصىٍّ ووَزیر *** مَن رأی فاتَ نبىٌّ وهَجَر

کون کہتا ہے کہ اپنا وصی اور وزیر معین کرنے سے پہلے *** نبی کریم رحلت فرماگئے اور انہوں نے دنیا چھوڑ دی

آیةُ الله و مَن یَجْحَدُ مَن *** خَصَّه الله بِآىٍ و سُوَر

کون اس آیت حق کا منکر ہوسکتا پے *** جس کی شان میں آیتیں اور سورے آئے ہیں ؟

مَن أتى فیه نُصوصٌ بِخُصوص *** هَلْ بِإجْماعِ عوامٍ یُنْکَر

جس کے بارے میں خاص روایات وارد ہوئی ہیں *** اور کیا اس کے بارے میں لوگوں کے اجماع کا بھی انکار ہوسکتا ہے

أسَدُ الله إذا صالَ و صاحَ *** أبو الأیْتام إذا جادَ وبَرّ

وہ میدان جنگ میں حملے وقت خدا کا شیر ہے *** اور اگر اس کے کرم کی بات ہو تو اسے یتیموں کا باپ کہا جاتا ہے

وُدُّه أوْجَبُ ما فِى القرآن *** أوجَبَ الله علینا وأَمَر

اس کی محبت کو قرآن میں واجب قرار دیا گیا ہے *** خدا نے اسے واجب قرار دیا اور ہمیں اس کا حکم دیا

مُدَّعى حُبِّ علىٍّ و عِداه *** مثل مَن أنْکَرَ حَقّاً وأَقَرّ

علی کے محب اور اس کے دشمن کے بارے میں کیا بتاؤں *** محبت مومن ہے اور دشمن منکر و کافر

یا علی عَبدِکَ یَغدُ و یَروح *** مِن مَعاصیه بخوفٍ وخَطَر

اے علی آپ کا محب شب و روز میں *** معصیت کے خوف سے خطرہ محسوس کرتا ہے

أتْلَفَ العُمرَ وَحیداً وحَصُور *** دَقَّهُ الدهرُ بشیبٍ وکِبَر

اس نے اکیلے اور تنہا اپنی ساری عمر گزار دی *** زمانے نے اسے بوڑھا اور سن رسیدہ بنا دیا

طالَ ما یأمُلُ منک نظرا *** هَل أتی مُرتَقِبٌ مِنْک نَظَر

بہت مدت ہوگئی ہے کہ وہ ایک نظر عنایت کا امیدوار ہے *** کیا آپ کی جانب سے کوئی نگاہ کرم ہوگی

لِذَراریکَ صلواةٌ و سَلام *** شارِقُ العالَمِ ما لاحَ وذَر

آپ کی ذریت پر صلوات و سلام ہو *** جن کے نور سے پوری کانئنات چمک رہی ہے

لِحُماکَ نَفَحاتُ البَرَکات *** کُلَّما جاءَ نسیمٌ بِسَحَر۔

آپ کے چاہنے والوں پر برکتیں نازل ہوں *** جب بھی نسیم چلے تو انہیں بھی نصیب ہو۔


حوالہ جات

  1. ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص426۔
  2. مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، 1387ش، ص698؛ ملا زادہ، «تبریری خوئی، ملامہرعلی»، ص425 و 426۔
  3. فدوی خویی، ولایت‌ نامہ (غدیریہ)، 1376ش، ص28 و2۹؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص426۔
  4. فرہاد میرزا، زنبیل، 1367ش، ص70-72۔
  5. ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص426؛ فدوی خوئی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، 1376ش، ص28۔ اشعار سے متعلق مزید آگہی حاصل کرنے کرنے کے لئے رجوع کیجئے: فدوی خوئی، ولایت‌ نامہ(غدیریہ)، 1376ش، ص37-61۔
  6. فدوی خوئی، ولایت‌نامہ(غدیریہ)، 1376ش، ص27؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، مل امہر علی»، ص426۔
  7. فرہاد میرزا، زنبیل، 1367ش، ص70؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، 1387ش، ص6۹8؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص425 و 426۔
  8. مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، 1387ش، ص6۹8۔
  9. مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، 1387ش، ص6۹8؛ ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص426۔
  10. ملا زاده، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، ص425 و 426؛ مجاہدی، سیری در قلمرو شعر نبوی، 1387ش، ص6۹8-700۔
  11. فدوی خوئی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، 1376ش، ص27 و 28۔
  12. فدوی خوئی، ولایت‌نامہ (غدیریہ)، 1376ش، ص27 و 28۔

مآخذ

  • فدوی خوئی، ملا مہر علی، ولایت‌ نامہ (غدیریہ)، تحقیق و تنظیم علی صدرائی خوئی، قم، انصاریان، طبع اول، 1376ہجری شمسی۔
  • فرہاد میرزا، معتمد الدولہ، زنبیل، تہران، پدیده، طبع دوم، 1367ہجری شمسی۔
  • مجاہدی، محمد علی، سیری در قلمرو شعر نبوی، قم، مجمع جہانی اہل بیت (ع)، طبع اول، 1387ہجری شمسی۔
  • ملا زاده، محمد ہانی، «تبریری خوئی، ملا مہر علی»، دانشنامہ جهان اسلام، ج6، تہران، بنیاد دایرۃ المعارف اسلامی، طبع دوم، 1388ہجری شمسی۔