مندرجات کا رخ کریں

"ممتحنات" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:
بعض قرآنی محققین سورہ [[سورہ فتح|فتح]]، [[سورہ حشر|حشر]]، [[سورہ سجدہ|سجدہ]]، [[سورہ طلاق|طلاق]]، [[سورہ قلم|قلم]]، [[سورہ حجرات|حجرات]]، [[سورہ تبارک|تبارک]]، [[سورہ تغابن|تغابن]]، [[سورہ منافقون|منافقون]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ صف|صف]]، [[سورہ جن|جن]]، [[سورہ نوح|نوح]]، [[سورہ مجادلہ|مجادلہ]]، [[سورہ ممتحنہ|ممتحنہ]] اور [[سورہ تحریم|تحریم]] کو ممتحنات میں شمار کرتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔</ref> محمود رامیار کے مطابق [[جلال الدین سیوطی|سیوطی]] نے اپنی کتاب الاتقان میں ان سورتوں کو ممتحنات کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶۔</ref>
بعض قرآنی محققین سورہ [[سورہ فتح|فتح]]، [[سورہ حشر|حشر]]، [[سورہ سجدہ|سجدہ]]، [[سورہ طلاق|طلاق]]، [[سورہ قلم|قلم]]، [[سورہ حجرات|حجرات]]، [[سورہ تبارک|تبارک]]، [[سورہ تغابن|تغابن]]، [[سورہ منافقون|منافقون]]، [[سورہ جمعہ|جمعہ]]، [[سورہ صف|صف]]، [[سورہ جن|جن]]، [[سورہ نوح|نوح]]، [[سورہ مجادلہ|مجادلہ]]، [[سورہ ممتحنہ|ممتحنہ]] اور [[سورہ تحریم|تحریم]] کو ممتحنات میں شمار کرتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔</ref> محمود رامیار کے مطابق [[جلال الدین سیوطی|سیوطی]] نے اپنی کتاب الاتقان میں ان سورتوں کو ممتحنات کے نام سے یاد کیا ہے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶۔</ref>


کہا جاتا ہے چونکہ یہ سورتیں مہفوم کے اعتبار سے ایک دوسرے کے شباہت رکھتی ہیں جن میں سے ایک کا نام ممتحنہ ہے اسی مناسب سے ان سب کو ممتحنات کا نام دیا گیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔]</ref> خود [[سورہ ممتحنہ]] کے وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سورت کی آیت نمبر 10 میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کو [[مہاجرین|مہاجر]] خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی طرف سے اپنے مشرک شوہروں کو چھوڑ کر [[مکہ]] سے [[مدینہ]] ہجرت کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے اور مستقبل میں ان کے بارے میں صحیح اور مناسب فیصلہ کیا جا سکے، اسی مناسب سے اس سورت کو ممتحنہ کا نام دیا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۵۔</ref>
کہا جاتا ہے چونکہ یہ سورتیں مضمون کے اعتبار سے ایک دوسرے سے شباہت رکھتی ہیں جن میں سے ایک کا نام ممتحنہ ہے اسی مناسب سے ان سب کو ممتحنات کا نام دیا گیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/26683/1/2612 فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔]</ref> خود [[سورہ ممتحنہ]] کے وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سورت کی آیت نمبر 10 میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کو [[مہاجرین|مہاجر]] خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی طرف سے اپنے مشرک شوہروں کو چھوڑ کر [[مکہ]] سے [[مدینہ]] ہجرت کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے اور مستقبل میں ان کے بارے میں صحیح اور مناسب فیصلہ کیا جا سکے، اسی مناسبت سے اس سورت کو ممتحنہ کا نام دیا گیا ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۵۔</ref>
== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
{{حوالہ جات2}}
سطر 9: سطر 9:
* رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
* رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
* دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
* دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
* فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔
* فرہنگ نامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔
{{قرآن}}
{{قرآن}}



نسخہ بمطابق 13:27، 30 مارچ 2021ء

مُمْتَحِنات، قرآن کریم کی ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جو سورہ ممتحنہ کے ساتھ مفہوم کے اعتبار سے شباہت رکھتی ہیں جن کی تعداد 16 ہے۔

بعض قرآنی محققین سورہ فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ اور تحریم کو ممتحنات میں شمار کرتے ہیں۔[1] محمود رامیار کے مطابق سیوطی نے اپنی کتاب الاتقان میں ان سورتوں کو ممتحنات کے نام سے یاد کیا ہے۔[2]

کہا جاتا ہے چونکہ یہ سورتیں مضمون کے اعتبار سے ایک دوسرے سے شباہت رکھتی ہیں جن میں سے ایک کا نام ممتحنہ ہے اسی مناسب سے ان سب کو ممتحنات کا نام دیا گیا ہے۔[3] خود سورہ ممتحنہ کے وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس سورت کی آیت نمبر 10 میں پیغمبر اکرمؐ کو مہاجر خواتین سے امتحان لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی طرف سے اپنے مشرک شوہروں کو چھوڑ کر مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا مقصد معلوم ہو سکے اور مستقبل میں ان کے بارے میں صحیح اور مناسب فیصلہ کیا جا سکے، اسی مناسبت سے اس سورت کو ممتحنہ کا نام دیا گیا ہے۔[4]

حوالہ جات

  1. رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔
  2. رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶۔
  3. فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔
  4. خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۵۔

مآخذ

  • رامیار، محمود، تاریخ قرآن، تہران، انتشارات علمی و فرہنگی، ۱۳۶۲ش۔
  • دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران، دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش۔
  • فرہنگ نامہ علوم قرآن، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم۔