صحف

ویکی شیعہ سے

صُحُف ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جس پر دینی تعلیمات، شرعی احکام اور آیاتِ الہی لکھے گئے ہوں۔ قرآن و سنت میں عموما انبیاء کی کتابوں و بطور خاص بعض کتابوں جیسے قرآن کریم اور حضرت ابراہیم کی کتاب کو صحف کہا گیا ہے۔ نامہ اعمال کو بھی صحف کہا گیا ہے۔

معنی

مفسر اور ماہر لسانیات حسن مصطفوی (1334-1426ھ) اپنی کتاب التحقیق لکھتے ہیں کہ اصطلاح میں انبیاء پر نازل ہونے والی دینی تعلیمات، احکام اور آیات جس چیز پر درج ہوں اسے «صُحُف» کہا جاتا ہے۔ صحف مختلف زمانوں میں مختلف چیزوں کی ہوا کرتی تھیں: کبھی لکڑی کی، کبھی چمڑے کی، کبھی کاغذ وغیرہ کی۔[1]

صُحُف «صحیفہ‏» کا جمع ہے[2] عربی زبان میں ہر اس چیز کو کہا جاتا ہے جو پھیلی ہوئی ہو[3] یا وہ چیز جس پر لکھا جاتا ہے۔[4]

آسمانی کتابیں

سورہ طہ کی آیت 133 میں اللہ تعالی نے انبیاء پر نازل ہونے والی کتابوں کو «صحف» کہا ہے۔[5]

اسی طرح سورہ مدثر کی 52ویں آیت میں‌ ارشاد ہوتا ہے: «ان میں سے ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دے دی جائیں۔» مفسریں نے اس آیت میں «صحف» سے مراد آسمانی کتابیں‌ لیا ہے۔[6]

قرآن میں حضرت ابراہیم اور حضرت موسی کی کتابوں کو «صحف» سے یاد کیا ہے: «صُحُفِ إِبْراہیمَ وَ مُوسى‏»[7] مفسروں نے «صحف موسى» سے تورات مراد لیا ہے اور اسی طرح «صحف ابراہیم» سے وہ کتابیں مراد لی ہیں جو حضرت ابراہیم پر نازل ہوئی ہیں۔[8] احادیث میں حضرت آدم[9]، حضرت شیث[10] اور حضرت ادریس[11] کی کتابوں کو صحف سے تعبیر کیا ہے۔

مفسروں کا کہنا ہے کہ سورہ عَبَس کی 13ویں آیت اور سورہ بیّنہ کی دوسری آیت میں «صحف» سے مراد قرآن ہے۔[12]

نامہ اعمال

قرآن کے مفسرین کہتے ہیں کہ «وَ إِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ؛ اور جب نامہ اعمال کھولے جائیں گے۔»[13] میں انسان کے نامہ اعمال کو صحف سے تعبیر کیا ہے:[14] امام رضاؑ نے بھی ایک روایت میں‌ نامہ اعمال کو «صحف» سے یاد کیا ہے۔[15]

حوالہ جات

  1. مصطفوی، التحقیق، 1360ش، ج6، ص198.
  2. قرشی، قاموس قرآن، 1371ش، ج4، ص110.
  3. قرشی، قاموس قرآن، 1371ش، ج4، ص111.
  4. ابن‌منظور، لسان‌العرب، 1414ھ، ج9، ص186.
  5. فیض کاشانی، تفسیر الصافی،1415ھ، ج3، ص328.
  6. فضل‌اللہ، تفسیر من وحی القرآن، 1419ھ، ج23، ص228.
  7. سورہ اعلی، آیہ19.
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج22، ص555؛ طباطبائی، المیزان، 1417ھ، ج19، ص45.
  9. طیب، اطیب البیان، 1378ش، ج1، ص249.
  10. سیوطی، الدر المنثور، 1404ھ، ج6، ص341.
  11. ملاحویش آل غازی، بیان المعانی، 1382ھ، ج5، ص167.
  12. طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج10، ص665؛ مغنیہ، تفسیر الكاشف، 1424ھ، ج7، ص594.
  13. سورہ تکویر، آیہ10.
  14. شیخ طوسی، التبیان، داراحیاء التراث، ج10، ص283.
  15. قمی، تفسیر القمی، 1404ھ، ج2، ص26.

مآخذ

  • ابن‌منظور، محمد بن مکرم، لسان‌العرب، بیروت، دارصادر، چاپ سوم، 1414ھ۔
  • سیوطی، جلال‌الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی، 1404ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، با مقدمہ: شیخ آقابزرگ تہرانی، تحقیق: قصیرعاملی، احمد، بیروت، داراحیاء التراث العربی، بی‌تا.
  • طباطبائی، سید محمدحسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی‏، چاپ پنجم‏، 1417ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: محمد جواد بلاغی‏، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طیب، سیدعبدالحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
  • فضل‌اللہ، سید محمدحسین، تفسیر من وحی القرآن، دارالملاک للطباعۃ و النشر، بیروت، چاپ دوم، 1419ھ۔
  • فیض کاشانی، ملامحسن، تفسیر الصافی، تحقیق: حسین اعلمی، تہران، انتشارات الصدر، چاپ دوم، 1415ھ۔
  • قرشی، سید علی‌اکبر، قاموس قرآن، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ ششم، 1371ہجری شمسی۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، محقق و مصحح: سید طیب موسوی جزائری، قم، دارالکتاب، چاپ سوم، 1404ھ۔
  • مصطفوی، حسن، التحقیق فی کلمات القرآن الکریم، تہران، بنگاہ ترجمہ و نشر کتاب، 1360ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، 1374ہجری شمسی۔
  • ملاحویش آل غازی، عبدالقادر، بیان المعانی، دمشق، مطبعۃ الترقی، چاپ اول، 1382ھ۔