ید بیضا

ویکی شیعہ سے

ید بَیضَاء (سفید اور چمکدار ہاتھ) حضرت موسی کے ان نو معجزات میں سے ایک ہے جن کا تذکرہ قرآن مجید میں ہوا ہے۔ اس معجزہ کے تحت حضرت موسی کا ہاتھ سفید اور چمکدار ہو جاتا تھا۔ یہ معجزہ ایک دفعہ فرعون کے دربار میں جانے سے پہلے اور ایک بار فرعون کے دربار میں ظاہر ہوا۔ توریت میں بھی مختصر تفاوت کے ساتھ اس کا تذکرہ ہوا ہے۔

معجزہ ید بَیضَاء

معجزہ ید بیضاء (سفید اور چمکدار ہاتھ) حضرت موسی کے معجزات میں سے تھا۔[1] قرآن کی مختلف سورتوں من جملہ سورہ اعراف، طہ، شعراء، نمل اور قصص میں اس کا ذکر یوں آیا ہے۔[2]: اسْلُكْ يَدَكَ فِي جَيْبِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاءَ مِنْ غَيْرِ سُوءٍ (ترجمہ: (اور) اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو وہ بغیر کسی تکلیف (اور بیماری) کے سفید چمکتا ہوا نکلے گا۔)[3]

قرآن کے مطابق یہ معجزہ ایک دفعہ فرعون کے دربار میں جانے سے قبل حضرت موسی کو اس معجزہ سے آشنائی کیلئے ظاہر ہوا[4] اور دوسری دفعہ یہ معجزہ خود فرعون کے سامنے واقع ہوا۔[5]

لفظ بیضاء کے معانی میں مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے:

نورانی ہاتھ

بعض مفسرین کے مطابق "ید بیضاء" کا معجزہ اس طرح تھا کہ حضرت موسی کا ہاتھ نورانی ہو جاتا تھا اور اس سے نور ظاہر ہوتا تھا۔[6] اس کا نور اس طرح تھا کہ فرعون کے دربار میں موجود تمام افراد اسے دیکھ سکتے تھے۔ بعض احادیث بھی اس مطلب پر دلالت کرتی ہیں۔[7]

سفید ہاتھ

بعض دیگر مفسرین اس بات کے معتقد ہیں کہ حضرت موسی کا رنگ گندمی تھا۔ اس معجزہ میں حضرت موسی کا ہاتھ مکمل طور پر سفید ہو جاتا تھا اس بنا پر دیکھنے والوں کو تعجب ہوتا تھا۔[8]

قرآن و توریت کے نقل میں فرق

قرآن میں "ید بیضاء" کے معجزہ کو ہمیشہ "مِنْ غَیرِ سُوء" کی صفت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ اس بارے میں مفسرین کا خیال ہے کہ یہ تعبیر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس معجزہ میں حضرت موسی کے ہاتھ کی سفیدی دوسرے انسانوں میں برص کی بیماری کی وجہ سے ہونے والی سفیدی سے بالکل مختلف تھی۔[9] شیعہ[10] اور اہل سنت[11] منابع میں موجود بعض احادیث بھی اس بات کے اوپر دلالت کرتی ہیں۔ لیکن توریت میں اس کے بر خلاف یوں ذکر ہوا ہے:

"خدا نے حضرت موسی سے کہا: اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو۔ حضرت موسی نے اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالا اور جب باہر نکالا تو ان کا ہاتھ "بَرَص" کی وجہ سے برف کی مانند سفید ہو گیا تھا۔ خدا نے دوبارہ کہا: اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو۔ حضرت موسی نے ایسا ہی کیا۔ جب اسے باہر نکالا گیا تو دوبارہ اپنے بدن کی طرح ہو گیا تھا"۔[12]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. سورہ نمل، آیہ ۱۲
  2. سورہ اعراف: آیہ۱۰۸؛ سورہ طہ، آیہ۲۲؛ سورہ شعراء، آیہ۳۳؛ سورہ نمل، آیہ۱۲؛ سورہ قصص، آیہ۳۲۔
  3. سورہ قصص، آیہ ۳۲۔
  4. سورہ طہ، آیہ ۲۲- ۲۴۔
  5. سورہ شعراء، آیہ ۳۳-۳۴۔
  6. شبر، تفسیر القرآن الکریم، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۱۸۰؛ طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن،۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۰۵
  7. علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۱۴۰۔
  8. شیخ طوسی، التبیان فی تفسیر القرآن، ج۴، ص۴۹۲؛ مغنیہ، تفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۳، ص۳۷۵۔
  9. فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۳۰؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۷، ص۲۵۷
  10. شیخ صدوق، معانی الأخبار، ۱۴۰۳ق، النص، ص۱۷۳
  11. سیوطی، الدر المنثور فی تفسیر المأثور،۱۴۰۴ق، ج۴، ص۲۹۵
  12. کتاب مقدس، سِفر خروج؛ باب ۴:‌ فقرہ۶-۷۔

مآخذ

  • توریت، ترجمہ انجمن کلیمیان ایران۔
  • سیوطی، جلال الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ق۔
  • شبر، سید عبد اللہ، تفسیر القرآن الکریم، بیروت،‌ دار البلاغۃ للطباعۃ و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
  • شیخ صدوق، معانی الاخبار، محقق و مصحح: غفاری، علی اکبر، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۳ق۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: شیخ آقا بزرگ تہرانی، تحقیق: قصیر عاملی، احمد، بیروت، دار احیاءالتراث العربی، بی‌ تا۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: بلاغی، محمد جواد، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر القمی، محقق و مصحح: موسوی جزائری، سید طیب، قم،دار الکتاب، چاپ سوم، ۱۴۰۴ق۔
  • فخر الدین رازی، ابو عبد اللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ق۔
  • قرطبی، محمد بن احمد، الجامع لأحکام القرآن، تہران، ناصر خسرو، چاپ اول، ۱۳۶۴ش۔
  • مغنیہ، محمد جواد، تفسیر الکاشف، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۴۲۴ق۔