صارف:Hakimi/تختہ مشق2

ویکی شیعہ سے

تَغلِیظِ دِیَہ کا مطلب حرام مہینے (رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرّم) میں قتل کی دیت میں ایک تہائی اضافہ کرنا ہے۔ شیعہ فقہاء اس مسئلہ پر متفق ہیں اور اس حکم کی دلیل احادیث معصومینؑ، علماء کا اجماع اور اس معاملے میں احتیاط کا اقتضا سمجھتے ہیں۔ بعض فقہاء حرمِ مکہ میں ہونے والے قتل کے لیے بھی تغلیظ دیہ کے قائل ہیں اور اس سلسلے میں بعض احادیث سے استناد کیا ہے۔ اہل سنت نے قاتل اور مقتول کے درمیان قرابت داری کو بھی تغلیظ دیہ کا عامل سمجھا ہے۔

بعض کا خیال ہے کہ اسلام سے پہلے عرب ہمیشہ قبائلی جنگوں میں رہتے تھے اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے وہ سال کے کم از کم چار مہینے جنگ سے اجتناب کرتے تھے۔ اسلام نے اس رسم کے احترام اور انسانی زندگی کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے ان مہینوں میں جنگ شروع کرنے سے منع کیا ہے اور قتل کی دیت کو بڑھایا ہے۔

تغلیظِ دیہ کے معنی اور حکم

تعلیظ دیہ قتل کی دیت سے ایک تہائی مقدار زیادہ ہے[یادداشت 1] جو حرام مہینوں (رجب، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم)[1] یا حرمِ مکہ[2] میں قتل کا مرتکب ہونے سے لازم ہوتا ہے۔ تغلیظ کا مطلب زیادہ اور شدید ہونا[3] اور سخت گیری کرنا ہے[4] جبکہ دیہ کو خون بہا سے معنی کیا ہے۔[5]

صاحب جواہر (متوفی: 1266ھ) کے مطابق، شیعہ فقہاء حرام مہینوں والے مہینوں میں قتل کی دیت زیادہ ہونے میں متفق ہیں،[6] لیکن حرمِ مکہ میں اس حکم کے جاری ہونے کے بارے میں شیخ طوسی (متوفی: 460ھ)[7] جیسے بعض فقہا مخالف ہیں اورمحقق حلی (متوفی: 676ھ)[8] نے توقف کرتے ہوئے اسے قبول نہیں کیا ہے۔[9] اسی طرح فقہا کہتے ہیں کہ یہ حکم قتل عمد یا قتل خطا سے مربوط ہے اور اس میں زخم و جراحت اور نقصِ عضو کی دیت شامل نہیں ہے۔[10] البتہ بعض فقہاء نے اصل برائت سے استناد کرتے ہوئے تغلیظ دیہ کو قتلِ عمد سے مختص کیا ہے۔[11]

اہل سنت نے قاتل اور مقتول کے درمیان قرابت داری کو بھی تغلیظ دیہ کا عامل سمجھا ہے اور بعض نے مَحرمیت کی شرط رکھی ہے۔[12] بعض اہل سنت کا کہنا ہے کہ تغلیظ دیہ کسی بھی صورت میں نہیں ہوتا ہے۔[13]

حکم کا استناد

شیخ طوسی نے حرام مہینوں میں دیت بڑھنے کے حکم کی دلیل، معصومینؑ کی احادیث، شیعہ علماء کا اجماع اور اس موضوع میں احتیاط کا اقتضا قرار دیا ہے۔[14] صاحب جواہر نے اس بارے میں امام صادقؑ سے دو روایتیں نقل کی ہیں۔[15] امام ان روایات میں حرام مہینوں میں قتل ہونے والے شخص کے بارے میں فرماتے ہیں: اس کی دیت ایک کامل دیہ اور اس کا ایک تہائی حصہ ہے۔[16]

حرمِ مکہ میں قتل کی دیت زیادہ ہونے کے بارے میں محقق حلی کا کہنا ہے کہ یہ حکم کسی بھی حدیث سے مستند نہیں ہے۔[17] صاحب جواہر نے بعض ان فقہا کا نام ذکر کیا ہے جو حرم مکہ میں قتل کے لئے تغلیظ دیہ کے قائل ہیں[18] او اس کو امام باقرؑ کی ایک حدیث سے مستند کرتے ہیں: «رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا فِی الْحَرَمِ قَالَ عَلَیْہِ دِیَةٌ وَ ثُلُث‏..»[19] وہ یہ بھی احتمال دیتے ہیں کہ "الحرم" کا لفظ "حاء" اور "را" مضموم اور جمع کا صیغہ ہو جو «اَشہُرُ الحُرُم» کے معنی میں ہو؛ یعنی امام باقرؑ کی حدیث میں تغلیظ دیہ ممکن ہے اس قتل کے لئے ہو جو حرام مہینوں میں واقع ہوا ہے۔[20]

حکم کا فلسفہ

حسین علی منتظری (وفات: 2008) کے تجزیے کے مطابق، تغلیظ دیہ کا حکم اس حکم کی تائید میں ہے جو اسلام سے پہلے موجود تھا۔[21]

مجمع البیان میں لکھا گیا ہے کہ اسلام سے پہلے عرب ہمیشہ قبائلی جنگوں میں رہتے تھے اور بعض اوقات وہ کسی معمولی مسئلے پر عرب علاقوں کی سلامتی کو درہم برہم کر دیتے تھے۔[22] قبائل کے سردار اس نتیجے پر پہنچے کہ سال میں کم از کم چار مہنیے خونریزی سے اجتناب ہونا چاہئے۔[23] حسین علی منتظری کے مطابق اسلام نے بھی ان مہینوں کے احترام اور انسانی زندگی کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے ان چار مہینوں میں جنگ شروع کرنے سے منع کیا اور ان میں ہونے والے قتل کی دیت کو بڑھایا اور زیادہ کیا۔[24]

حوالہ جات

  1. صابریان، «نقد و تحلیل فقہی بر تغلیظ دیہ در ماہ ہای حرام»، ص93۔
  2. مسجد سرایی، «تغلیظ دیہ»، ص135۔
  3. سیّاح، فرہنگ جامع، 1371 شمسی، ذیل واژہ غلظ۔
  4. مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387 شمسی، ج2، ص548۔
  5. عمید، فرہنگ عمید، ذیل واژہ دیہ۔
  6. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص26۔
  7. شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص222۔
  8. محقق حلّی، نکت النہایہ، 1412ھ، ج3، ص405۔
  9. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص26؛ مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، 1387شمسی، ج2، ص549۔
  10. خویی، تکملۃ المنہاج، 1410ھ، ص95؛ امام خمینی، تحریر الوسیلۃ، دار العلم، ج2، ص558۔
  11. فاضل ہندی، کشف اللثام، 1416ھ، ج11، ص315۔
  12. ابن قدامہ، المغنی، 1388ھ، ج8، ص380۔
  13. شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص222۔
  14. شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج5، ص223۔
  15. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص26۔
  16. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج7، ص282؛ شیخ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج4، ص107۔
  17. محقق حلّی، نکت النہایہ، 1412ھ، ج3، ص405۔
  18. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص27۔
  19. کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص140۔
  20. نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص27۔
  21. منتظری، مجازات ہای اسلامی و حقوق بشر، 1429ھ، ص54-55۔
  22. شیخ طبرسی، مجمع البیان، 1372 شمسی، ج3، ص382؛ ج5، ص45۔
  23. منتظری، مجازات ہای اسلامی و حقوق بشر، 1429ھ، ص54-55۔
  24. منتظری، مجازات ہای اسلامی و حقوق بشر، 1429ھ، ص54-55۔

نوٹ

  1. فقہا نے قتل کی دیت کو درج ذیل موارد میں سے ایک قرار دیا ہے: 100 اونٹ، 200 گائے، 1000 گوسفند، 200 برد یمانی، 1000 دینار یا دس ہزار درہم(نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج43، ص4؛ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، دارالعلم، ج2، ص554.ِ).

مآخذ

  • ابن قدامہ، عبداللہ، المغنی، قاہرہ، مکتبۃ القاہرہ، 1388ھ۔
  • امام خمینی، سید روح اللہ، تحریر الوسیلۃ، قم، مؤسسہ مطبوعات دار العلم، چاپ اول، بی تا.
  • خویی، سید ابوالقاسم، تکملۃ منہاج الصالحین، نشر مدینۃ العلم، قم، چاپ بیست و ہشتم، 1410ھ۔
  • سیّاح، احمد، فرہنگ بزرگ جامع نوین، تہران، انتشارات اسلام، چاپ پانزدہم، 1371ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، محقق و مصحح: غفاری، علی اکبر، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • شیخ طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ: بلاغی‏، محمد جواد، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، کتاب الخلاف، محقق و مصحح: خراسانی، علی، شہرستانی، سید جواد، طہ نجف، مہدی، عراقی، مجتبی، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، 1407ھ۔
  • صابریان، علیرضا، «نقد و تحلیل فقہی بر تغلیظ دیہ در ماہ ہای حرام»، در نشریہ پژوہش ہای فقہی، شمارۂ 1، یال ششم، بہار 1389ہجری شمسی۔
  • عمید، حسن، فرہنگ عمید، تہران، انتشارات امیرکبیر، 1360ہجری شمسی۔
  • فاضل ہندی، محمد بن حسن، کشف اللثام و الإبہام عن قواعد الأحکام، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1416ھ۔
  • «قانون مجازات اسلامی»، مرکز پژوہش ہای مجلس شورای اسلامی، تاریخ بازدید: 7 اسفند 1402ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، محقق و مصحح: علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، قم، مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
  • محقق حلّی، جعفر بن حسن، نکت النہایہ، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، 1412ھ۔
  • مسجد سرایی، حمید، «تغلیظ دیہ»، در مجلہ مطالعات اسلامی، شمارہ 61، پاییز 1382ہجری شمسی۔
  • منتظری، حسین علی، مجازات ہای اسلامی و حقوق بشر، قم، ارغوان دانش، اول، 1429ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، محقق و مصحح: عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔

ردہ:مجازات ہا در اسلام ردہ:اصطلاحات حقوقی ردہ:اصطلاحات فقہی ردہ:ابواب فقہ ردہ:مقالہ ہای با درجہ اہمیت ج

سانچہ:احکام جزایی