فوعہ اور کفریا کا محاصرہ

ویکی شیعہ سے
فوعہ اور کفریا کا محاصرہ
فوعہ اور کفرایا کے محاصرے سے زندہ بچ جانے والوں کی بسوں پر خودکش حملہ
فوعہ اور کفرایا کے محاصرے سے زندہ بچ جانے والوں کی بسوں پر خودکش حملہ
واقعہ کی تفصیلالنصرہ فرنٹ کی طرف سے شام کے دو شیعہ نشین قصبوں کا محاصرہ
زمانمارچ 2015ء سے تا 18 جولائی 2018ء
مکانفوعہ، کفریا، اور شام
نقصاناتجنگ کے دوران مجموعی طور پر 3 سے 20 ہزار افراد کی ہلاکت


فُوعَہ اور کَفَرْیا کا محاصرہ شام میں دو شیعہ نشین قصبوں کو محاصرہ کیے جانے کا واقعہ ہے جو سنہ 2015ء سے 2018ء تک جاری رہا۔ اس محاصرے کے نتیجے میں النصرہ فرنٹ اور شامی حکومت کے مخالف دیگر اسلامی گروہوں کے اتحاد نے ملک کی خانہ جنگی کے دوران ان دو قصبوں کو گھیرے میں لیا جہاں 17000 سے زیادہ باشندے رہائش پذیر تھے۔ محصورین جو عموماً شیعہ تھے، تین سال تک باغیوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کا مقابلہ کرتے ہوئے ان کے محاصرے میں رہے۔

3 سالہ محاصرے کے دوران ان علاقوں کے 3000 سے زیادہ عسکری اور عام لوگ لقمہ اجل بنے۔ آخر کار شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان ایک معاہدے کے بعد، حکومتی جیلوں میں قید 1500 باغی قیدیوں کی رہائی کے بدلے، محصور باشندوں کو شہر سے نکلنے کی اجازت دی گئی۔ یہ معاملہ کئی مراحل میں انجام پایا۔ محصورین کو رہا کیے جانے کے ایک واقعے میں ان پر ایک خودکش حملہ کیا گیا جس میں فوعہ اور کفریا کے 150 باشندے مارے گئے۔

واقعے کی اہمیت

الفوعہ اور کفریا کا محاصرہ شام کے صوبہ ادلب کے شیعہ نشین قصبوں الفوعہ اور کفریا کا محاصرہ ہے، جو شام میں داخلی جنگ کے دوران بشار اسد کی حکومت کے خلاف باغی افواج نے کیا تھا۔ یہ بغاوت مارچ 2015ء کو صوبائی دارالحکومت پر باغیوں کے حملے سے شروع ہوئی جو شہر ادلب پر قبضے پر منتج ہوئی۔ 18 جولائی، 2018ء کو حکومتی محصور فورسز نے تحریر الشام (شام میں سلفی نظریات کے حامل متعدد گروہوں کی عسکریت پسند کمیٹی) کی قیادت میں باغیوں کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت ان دو شہروں سے عام شہریوں کو نکالے جانے کا فیصلہ ہوا۔[1] شامی حکام کو یہ خدشہ تھا کہ باغی گروپ نسل کشی کے درپے ہونگے۔ باغیوں کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں سے یہ خدشات مزید شدت اختیار کر گئے تھے۔[2] ان دو شیعہ نشین قصبوں کا قبضہ باغیوں کے لیے چند لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا:[3]

  • ان دو قصبوں کا قبضہ گویا پورے شہر ادلب کا قبضہ تھا۔
  • باغیوں کے ہاتھوں محصور علاقے کو متحد کرنے کے لیے اس قصبے پر قبضے کی ضرورت تھی۔
  • باغیوں نے شام میں مرکزی حکومت کی حمایت کا بدلہ لینے کے لیے فوعہ اور کفریا کے باشندوں کو انتقام کا نشانہ بنا رکھا تھا۔

واقعہ

باغی افواج کے محاصرے کے دوران فوعہ اور کفریا شہر کا نقشہ(سرخ رنگ کے علاقے محصور علاقے ہیں)

مورخہ 28 مارچ 2018ء کو چار دن کی لڑائی کے بعد، باغیوں (النصرہ فرنٹ کا ایک اتحادی گروپ، شام میں القاعدہ کی شاخ اور کئی دوسرے اسلام پسند گروہ) نے ادلب شہر پر قبضہ کر لیا[4] اور وہ کفریا اور الفوعہ قصبوں کا محاصرہ کرنے میں کامیاب ہو گئے جس کے نتیجے میں ان دونوں قصبوں کے ہزاروں شہری یہاں پھنس کر رہ گئے۔ شہر کے محاصرے کے ساتھ، ان دونوں قصبوں کے 17,000 شیعہ باشندوں کو فتح فوج کے اسلامی اتحادی گروپ نے محاصرے میں لے لیا۔ شامی الفتح نامی عسکریت پسند گروہ (ایک سلفی گروپ ہے جو القاعدہ سے الگ ہوا تھا) ایک مکمل محاصرہ کرنے اور ان شہروں میں تمام انسانی و بنیادی ضروریات کے ساز و سامان کی فراہمی کو منقطع کرنے میں کامیاب رہا۔[5] شہر کے محاصرے کے دوران باغیوں نے کئی بار شہریوں کو اسنائپرز حملوں کا نشانہ بنایا؛ ان حملوں کے نتیجے میں سنہ 2016ء تک 80 سے زائد افراد، جن میں 15 بچے تھے، ہلاک یا زخمی ہوئے۔ باغیوں کی طرف سے کار بم، اندھا دھند فائرنگ اور مارٹر حملے محصور لوگوں پر دباؤ ڈالنے کے دیگر طریقوں میں شامل تھے۔[6] ان دونوں شہروں کے طویل محاصرے کے دوران شامی حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان کئی بار جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا، لیکن باغیوں کی جانب سے بارہا اس کی خلاف ورزی کی گئی۔[7]

محاصرہ توڑنے پر اتفاق

سنہ 2016ء کو ان دو قصبوں میں محصور عوام کو آزاد کرنے کے سلسلے میں کئی بار مذاکرت انجام پائے۔ ان مذاکرات کے بعد 18 دسمبر 2016ء کو پہلی بار ان علاقوں کے باشندوں کو ان دو علاقوں تک پہنچانے کے لیے بسیں بھیجی گئیں اور 2500 شہری بسوں میں سوار ہوئے۔ النصرہ فرنٹ کی طرف سے راستے میں ہی ان کی چھ بسوں کو آگ لگا دی گئی۔[8] دو دن کے بعد 1000 افراد ان دو شہروں سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔[9] اپریل 2017ء کو شامی حکومت اور تحریر الشام کے باغیوں کے درمیان ان دونوں قصبوں میں محصور افراد کی رہائی کے لیے ایک اور مذاکرہ انجام پایا۔ یہ مذاکرہ محصورین کی ایک چھوٹی سی تعداد کی رہائی پر منتج ہوا۔ محصورہ علاقوں سے ان کے باشندوں کو نکالے جانے کا معاملہ راستے میں قافلوں پر ہونے والی بمباریوں کی وجہ سے روک دیا گیا، جس کے نتیجے میں 72 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔[10] 18 جولائی 2018ء کو شامی حکومت اور باغی گروپ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ان دونوں قصبوں کے محصور باشندوں کو منتقل کرنے کے لیے بسیں ان علاقوں میں بھیجی گئیں؛ توقع کی جا رہی تھی کہ اس محاصرے سے 6000 افراد کو آزاد کرایا جائے گا۔ اس معاہدے کے بدلے میں شام کی حکومت نے باغیوں اور عام شہریوں کے 1500 قیدیوں کو رہا کرنے کا عہد کیا تھا۔[11] جولائی 2018ء کو[12]اس معاہدے کے بعد تقریبا 7000 افراد محاصرے سے رہا ہوئے اور شامی حکومت نے 1500 قیدیوں کو رہا کردیا۔[13]

نقصانات

شہر سے محصورین کے انخلاء کے دوران، 150 غیر مسلح شہری، جن میں سے ایک تعداد بچوں کی تھی، حکومت کے زیر کنٹرول محفوظ علاقوں تک پہنچنے سے پہلے ہی خودکش بم حملوں میں مارے گئے۔ محاصرے میں ہلاک ہونے والے افراد کی دقیق تعداد فراہم نہیں کی گئی؛ تاہم بعض ذرائع نے بتایا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران ان دو شہروں میں ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 3000 سے 20000 تک ہے۔[14] سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 3 سالہ محاصرے کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 1923 افراد جبکہ 3868 افراد زخمی ہوئے ہیں۔[15]

نتائج

انخلاء کے بعد، الفوعہ اور کفریا سے بچ جانے والے اکثر شہریوں کو صوبہ حمص کے حیسیہ اور صوبہ لاذقیہ کے الباسط میں رہائش دے دی گئی۔ پناہ گزینوں کی ایک چھوٹی تعداد کو حلب، دمشق، نبل اور الزہرہ شہروں میں منتقل کیا گیا۔[16]

مونوگراف

شہید کاظمی پبلشرز نے رضا کریمی کی لکھی ہوئی کتاب "در ہمسایگی گلوله ہا" (گولیوں کے ہمسایے میں) شائع کی۔ اس کتاب میں فوعہ اور کفریا کے دو شہروں کے محاصرے کی مکمل داستان کو دستاویزی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔[17]

حوالہ جات

  1. "Buses arrive to evacuate two rebel-besieged Shia towns" aljazeera.
  2. "Punishing siege drags on for two Shiite villages in Syria" Los Angeles Times.
  3. «نگاهی به چرایی محاصره فوعه و کفریا»، خبرگزاری فارس.
  4. "Qaeda, allies seize Syria's Idlib city in blow to regime" yahoonews.
  5. "Punishing siege drags on for two Shiite villages in Syria" Los Angeles Times.
  6. "Punishing siege drags on for two Shiite villages in Syria" Los Angeles Times.
  7. "Ceasefire holds in northwest Syria after violation overnight, monitor says" reuters.
  8. "Aleppo battle: Rebels burn Syria evacuation buses" BBC.
  9. "Evacuees From Kefraya and Foua Arrive in Aleppo as Militants Depart" yahoonews.
  10. "Buses arrive to evacuate two rebel-besieged Shia towns" aljazeera.
  11. "Buses arrive to evacuate two rebel-besieged Shia towns" aljazeera.
  12. "Rebel siege of two Shiite-majority Idlib towns ends with total evacuation of residents, militiamen". Syria Direct.
  13. "Deal underway' for evacuation of two Shiite-majority Idlib towns: rebel source". Syria Direct.
  14. "Exile from Kafariya: Interview". aymennjawad.
  15. «کفریا-فوعه، از محاصره تا آزادی»، خبرگزاری تسنیم.
  16. "Exile from Kafariya: Interview". aymennjawad.
  17. «روایت محاصره فوعه و کفریا توسط جریان تکفیری منتشر شد»، خبرگزاری مهر.

مآخذ