مریض کی عیادت

ویکی شیعہ سے
(عیادت مریض سے رجوع مکرر)

مریض کی عیادت آداب اسلامی میں سے ہے۔ احادیث میں اس کو بہترین نیکیوں میں شمار کیا گیا ہے۔ شیعہ منابع حدیثی میں اس کی فضیلت کے بارے میں دسیوں احادیث نقل ہوئی ہیں۔ مریض کی عیادت کرنا رسول خداؐ اور ائمہ معصومینؑ کی عملی سیرت کا حصہ رہا ہے۔ شیعہ کتب احادیث میں مریض کی عیادت کرنے کو ان حقوق میں شمار کیا گیا ہے جن کی رعایت کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ دینی تعلیمات کی رو سے مریض کی عیادت کرنے سے اللہ کی جانب سے اجر و ثواب عطا ہوتا ہے؛ ان میں سے بعض ثواب یہ ہیں؛ دعا کی قبولیت، رحمت خدا اور فرشتوں کا استغفار۔

بعض احادیث کے مطابق مریض کی عیادت کے کچھ آداب یہ ہیں: مریض کو تسلی دینا، اس کے لیے تحفہ لے جانا، ملاقات کو مختصر کرنا اور اس کی ضرورت کو پورا کرنا۔ آداب عیادت کے بارے میں فارسی میں متعدد کتابیں تصنیف کی گئی ہیں۔

اسلامی تعلیمات میں مریض کی عیادت کا مقام

سید ابو القاسم کاشانی، فیروز آبادی ہسپتال تہران میں سید محمد تقی خوانساری کی عیادت کرتے ہوئے

مریض کی عیادت یا اس کی ملاقات[1] کے لیے جانا اسلامی آداب[2] کا حصہ ہے اور اسے بہترین نیکیوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔[3] شیعہ منابع احادیث میں اس کے بارے میں دسیوں احادیث نقل ہوئی ہیں[4] جن میں عیادت کرنے والے شخص کے لیے متعدد دنیوی[5] اور اخروی آثار[6] بیان کیے گئے ہیں۔

مریض کی عیادت کرنا سیرت نبوی[7] اور ائمہ معصومینؑ[8] کا حصہ رہا ہے اور پیغمبرؐ[9] و اہل بیتؑ پیغمبر سے منقول احادیث[10] میں عیادت مریض کو ان حقوق میں سے شمار کیا گیا ہے جن کی رعایت کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

اسی طرح روایات میں یہ تاکید بھی ہوئی ہے کہ جو شخص انسان کی عیادت کے لئے نہیں آیا ہے اگر وہ بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کی جائے[11] نیز اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے تو دوسروں کو اس کی اطلاع دی جائے تاکہ لوگ اس کی عیادت کے لیے آئیں اور اس ثواب سے بہرہ مند ہوجائیں۔[12]

عیادت کا ثواب

پیغمبرخداؐ اور ائمہ معصومینؑ کی احادیث میں عیادت کے دنیوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں؛ ان میں سے بعض یہ ہیں: قبولیت دعا، رحمت الہی، بہشت اور فرشتوں کے استفغار سے بہرہ مند ہونا۔

طَبْرسی کی کتاب مَکارم الاخلاق میں پیغمبر خداؐ سےایک حدیث نقل کی گئی ہے جس کےمطابق اگر کوئی کسی مومن کی عیادت کو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حضور کو وہاں پاتا ہے، اگر اسی دوران اللہ تعالیٰ سے طلب حاجت کیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا کرے گا۔[13] اسی طرح امام رضاؑ سے منقول ہے کہ اگر کوئی مومن کسی دوسرے مومن کی عیادت کرے تو 70ہزار فرشتے عیادت کرنے والے مومن کی ہمراہی کرتے ہیں اور وہ رحمت الہی سے فیضیاب ہوجاتا ہے؛ اس کے علاوہ فرسشتے رات اس کے حق میں استغفار کرتے ہیں اور اگر اس کی عیادت رات میں واقع ہوئی ہے تو فرشتے صبح تک اس کے حق میں استغفار کرتے ہیں۔[14]

شیخ صدوق (متوفیٰ: 381ھ) نے امام علیؑ سے ایک حدیث نقل کی ہے جس کا مضمون یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مریض کی عیادت کے ارادے سے اپنے گھر سے نکل جائے اور راستے میں اس کی موت واقع ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس پر بہشت واجب قرار دیتا ہے۔[15]

آداب عیادت

ائمہ معصومینؑ کی روایات میں عیادت کے لیے آداب بیان ہوئے ہیں؛ ان میں بعض یہ ہیں:

  • مریض کو تسلی دینا؛[16]
  • مریض کے لیے تحفہ وغیرہ لے کر جانا؛[17]
  • مریض کی مورد پسند کوئی چیز اسے کھلانا؛[18]
  • ملاقات کے دورانیے کو مختصر کرنا،[19]مگر یہ کہ خود مریض زیادہ دیر تک بیٹھنے کی درخواست کرے؛[20]
  • محبت و الفت کے ساتھ مریض کی شفایابی کے لیے دعا کرنا؛[21]
  • مریض کی ضرورت کو پورا کرنا؛[22]
  • مریض کے ساتھ محبت کا اظہار کرنا۔[23]

مونوگرافی

عیادت مریض کے موضوع پر شائع شدہ کچھ کتب مندجہ ذیل ہیں:

  • آداب عیادت، مولف: محمد باقر طاعتی: اس کتاب میں رسول خداؐ اور اہل بیتؑ کی عیادت مریض سے متعلق احادیث جمع کی گئی ہیں۔[24] اس کتاب کو انتشارات برکت کوثر نے سنہ 2007ء میں شائع کیا ہے۔[25]
  • آداب عیادت از مریض، مولف: محمد جواد نوری و دیگران: اس کتاب میں معصومینؑ کی عیادت مریض سے متعلق احادیث کے علاوہ ایران میں عیادت کے مسئلے اور اسلامی ثقافت و معاشرے کا مریضوں کے سلوک میں کردار کی نوعیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔[26] اس کتاب کو عابداندیش پبلشرز نے سنہ 2016ء میں شائع کیا ہے۔[27]

حوالہ جات

  1. ابن منظور، لسان العرب، 1414ھ، ج3، ص319.
  2. مہدوی کنی، اخلاق عملی، 1385ہجری شمسی، ص199.
  3. نوری، مستدرک الوسائل‏، 1408ھ، ج2، ص77.
  4. فقیہ ایمانی، «عیادت بیمار»، ص57.
  5. طبرسی، مکارم الاخلاق، 1370ہجری شمسی، ص361-360.
  6. قمی، اخلاق و آداب، 1389ہجری شمسی، ص376.
  7. طبرسی، مکارم الاخلاق، 1370ہجری شمسی، ص19 و 361؛ ابن اشعث، الجعفريات (الاشعثيات)، بی‌تا، ص159؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشھ، 1415ھ، ج39، ص114.
  8. نوری، مستدرک الوسائل‏، 1408ھ، ج2، ص80؛ مجلسی، جلاء العیون، بی‌تا، ج2، ص460؛ مجلسی، بحارالانوار،1403ھ، ج44، ص189.
  9. مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج74، ص236؛ قشیری نیشابوری، صحیح مسلم، بی‌تا، ج4، ص1704.
  10. کلینی، الکافی، 1392ہجری شمسی، ج2، ص169.
  11. ری شہری، میزان الحکمہ، ج10، ص500.
  12. مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج78، ص218.
  13. طبرسی، مکارم الاخلاھ، 1370ہجری شمسی، ص361-360.
  14. طبرسی، مکارم الاخلاھ، 1370ہجری شمسی، ص361.
  15. شیخ صدوھ، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص140.
  16. مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج81، ص224.
  17. کلینی، الکافی، 1392ہجری شمسی، ج3، ص118.
  18. متقی ہندی، کنز العمال، 1401ھ، ج9، ص97.
  19. حرّ عاملی، وسائل الشیعۃ، 1403ھ، ج2، ص642.
  20. کلینی، کافی، 1407ھ، ج3، ص118.
  21. کلینی، کافی، 1407ھ، ج3، ص118.
  22. شیخ صدوھ، الأمالی، 1376ہجری شمسی، ص432-431.
  23. فیض کاشانی، الوافی، 1406ھ، ج24، ص221؛ ذہبی، میزان الاعتدال، 1382ھ، ج3، ص7.
  24. ملاحظہ کریں: طاعتی، آداب عیادت، 1386ہجری شمسی، فہرست کتاب.
  25. طاعتی، آداب عیادت، 1386ہجری شمسی، شناسنامہ کتاب.
  26. نوری، محمدجواد و دیگران، آداب عیادت از مریض، 1395ہجری شمسی، فہرست کتاب.
  27. نوری، محمدجواد و دیگران، آداب عیادت از مریض، 1395ہجری شمسی، شناسنامہ کتاب.

مآخذ

  • ابن اشعث، محمد بن محمد، الجعفريات (الأشعثيات)، تہران، کتابخانہ جدید نینوا، بی‌تا.
  • ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشق، بیروت، دارالفکر، 1415ھ۔
  • ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دارالفكر - دار صادر، 1414ھ۔
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، تہران، اسلامیہ، 1403ھ۔
  • ذہبی، شمس الدین، میزان الاعتدال، بیروت، دار المعرفۃ، 1382ھ۔
  • شیخ صدوھ، محمد بن علی، الامالی، تہران، کتابچی، 1376ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوھ، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، قم، نشر اسلامی، 1413ھ۔
  • طاعتی، محمدباقر، آداب عیادت، ہمدان، برکت کوثر، 1386ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مکارم الاخلاھ، قم، الشریف الرضی، 1370ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمدمحسن، الوافی، اصفہان، كتابخانہ امام اميرالمؤمنين على(ع)، 1406ھ۔
  • قشیری نیشابوری، مسلم بن حجاج، صحیح مسلم، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، بی‌تا.
  • قمی، شیخ عباس، اخلاق و آداب، قم، نور مطاف، 1389ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، اسلامیہ، 1392ہجری شمسی۔
  • متقی ہندی، علی بن حسام‌الدین، کنز العمال، بیروت، الرسالۃ، 1401ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، الوفاء، 1403ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، جلاء العیون، تہران، اسلامیہ، بی‌تا.
  • مہدوی کنی، محمدرضا، اخلاق عملی، قم، مسجد جمکران، 1385ہجری شمسی۔
  • نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک الوسائل‏، قم، آل‌البیت، 1408ھ۔
  • نوری، محمدجواد و دیگران، آداب عیادت از مریض، قم، عابداندیہجری شمسی، 1395ہجری شمسی۔