روزہ سکوت

ویکی شیعہ سے

روزہ سکوت اس عمل کو کہا جاتا ہے جس میں انسان روزہ اور خدا سے تقرب حاصل کرنے کی نیت سے دن کے ایک حصے یا پورا دن کسی سے کلام کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔ شیعہ اور اہل‌ سنت فقہاء روزہ سکوت کو حرام قرار دیتے ہیں۔ البتہ اگر فرد روزے کی نیت کے بغیر سکوت اختیار کرے اور یہ عمل اگرچہ پورے دن پر محیط ہو تو بھی حرام نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ روزہ سکوت قوم بنی‌ اسرائیل میں رایج تھا لیکن اسلام میں یہ حکم نسخ ہوا ہے۔

مفہوم اور تاریخی پس منظر

روزہ سکوت اس عمل کو کہا جاتا ہے جس میں انسان خدا سے تقرب حاصل کرنے اور روزہ کی نیت سے صبح کی اذان سے مغرب یا دن کا ایک حصے میں لوگوں سے کلام کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔[1] شیعہ فقہا نے روزہ سکوت اور روزے کی نیت کے بغیر پورا دن یا دن کا ایک حصہ سکوت اختیار کرنے سے متعلق اپنی فقہی کتابوں میں بحث کی ہیں۔[2]

شیعہ محدیث علامہ مجلسی (متوفی: 1110ھ) کے مطابق روزہ سکوت قوم بنی‌ اسرائیل میں جائز تھا اور یہ عمل بنی اسرائیل کے عابدوں کے درمیان ریاضت کے شروط میں شمار کیا جاتا تھا؛ لیکن اسلام میں یہ حکم نسخ ہوا ہے۔[3] بعض فقہاء سورہ مریم کی آیت نمبر 26 سے استفادہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ روزہ سکوت بنی‌ اسرائیل کے یہاں مشروع تھا؛ لیکن اسلام نے اس سے منع کیا ہے۔[4]

بعض احادیث میں روزہ سکوت کے لئے «زَمٌّ» کی تعبیر آئی ہے۔[5] «زم» اس افسار کو کہا جاتا ہے جسے شتر اور اونٹوں کو ہاکنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور بنی اسرائیل کے عبادت گزار اسی افسار کی مانند ایک چیز اپنے منھ میں رکھتے ہیں تاکہ پورا دن کسی سے بات چیت نہ کیا جا سکے۔[6]

روزہ سکوت کا حرام ہونا

روزہ سکوت فقہ شیعہ[7] اور فقہ اہل‌ سنت[8] دونوں میں حرام ہے۔

شیعہ نقطہ نگاہ

شیعہ فقہاء روزہ سکوت کو حرام روزوں میں شمار کرتے ہیں۔[9] روزہ سکوت کے حرام ہونے کی دلیل ان احادیث کو قرار دیتے ہیں جو کثیر تعداد میں پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ سے اس عمل کی مذمت میں نقل ہوئی ہیں۔[10] شیعہ فقہاء میں سے آیت اللہ فاضل لنکرانی (متوفی 1386 ہجری شمسی) اس بات کے معتقد ہیں کہ روزہ دار شخص پر روزے کی حالت میں واجب یا حرام امور شرع اسلام میں مشخص اور معین ہیں اور سکوت اور خاموشی ان امور میں سے نہیں ہے۔ پس اس کا مرتکب ہونا بدعت اور حرام ہے۔[11]

شیعہ فقہا روزے کی قصد اور نیت کے بغیر سکوت اور خاموشی اختیار کرنے کو اگرچہ پورا دن بھی اسی حالت میں کیوں نہ گزر جائے بلا مانع قرار دیتے هیں۔[12]

اہل‌ سنت نقطہ نگاہ

اہل‌ سنت فقہاء پیغمبر اکرمؐ سے بعض احادیث نقل کرتے ہوئے روزہ سکوت کو حرام قرار دیتے ہیں۔[13] مثلا ابوحنیفہ (متوفی 150ھ) اہل‌ سنت مذہب حنفیہ کے پیشوا،[14] زَمَخشَری (متوفی 538ھ) اہل‌ سنت مفسر قرآن[15] اور ابن‌ قُدامِہ (متوفی 620ھ)[16] منجملہ ان علماء میں سے ہیں جو روزہ سکوت کے حرام ہونے کے قائل ہیں۔

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. خمینی، تحریر الوسیلہ، 1392ہجری شمسی، ج1، ص555۔
  2. خمینی، تحریر الوسیلہ، 1392ہجری شمسی، ج1، ص555۔
  3. مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج68، ص404۔
  4. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت(ع)، ذیل واژہ روزہ سکوت۔
  5. حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج10، ص524۔
  6. شیخ صدوق، خصال، 1362ہجری شمسی، ج1، ص138۔
  7. برای نمونہ نگاہ کنید بہ شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص79۔
  8. نمونہ کے لئے رجوع کریں اصفہانی، مسند ابوحینفہ، 1415ھ، ج1، ص192
  9. نجفی، جواہر الکلام، 1421ھ، ج17، ص125۔
  10. ذہنی تہرانی، المباحث الفقہیہ، 1366ھ، ج5، ص260۔
  11. فاضل موحدی لنکرانی، تفصیل الشریعۃ، 1426ھ، ج8، ص336۔
  12. ملاحظہ کریں: خمینی، تحریر الوسیلہ، 1383ہجری شمسی، ج1، ص555۔
  13. ابن‌قدامہ، المغنی، 1405ھ، ج3، ص76۔
  14. اصفہانی، مسند ابوحینفہ، 1415ھ، ج1، ص192۔
  15. زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج3، ص16۔
  16. ابن‌قدامہ، المغنی، 1405ھ، ج3، ص76۔

مآخذ

  • قرآن۔
  • ابن‌قدامہ، عبداللہ بن احمد، المغنی فی فقہ، بیروت،‌ دار الفکر، 1405ھ۔
  • اصفہانی، احمد بن عبداللہ، مسند ابوحنیفہ، تصحیح: نظرمحمد فاریابی، ریاض، مکتبہ کوثر، 1415ھ۔
  • حر عاملی، محمد، وسائل الشیعہ، تصحیح: مؤسسہ آل البیت(ع)، قم، مؤسسہ آل البیت(ع)، 1409ھ۔
  • خمینی، سید روح‌اللہ، تحریر الوسیلہ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، 1392ہجری شمسی۔
  • ذہنی تہرانی، محمدجواد، المباحث الفقہیہ فی شرح الروضۃ البہیہ، قم، وجدانی، 1366ہجری شمسی۔
  • زمخشری، محمود، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الاقاویل فی وجوہ التأویل، بیروت، دارالکتاب العربی، 1407ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، خصال، تصحیح: علی‌اکبر غفاری، قم، جامع مدرسین، 1362ہجری شمسی۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، تصحیح: علی‌اکبر غفاری قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، چاپ دوم، 1413ھ۔
  • فاضل موحدی لنکرانی، محمد، تفصیل الشریعہ(صوم)، قم، مرکز فقہ الائمۃ الاطہار(ع)، 1426ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت(ع)، قم، مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، 1382ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، تصحیح: جمعی از محققان، بیروت،‌ دار الاحیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، تصحیح: جعفر حلی، بیروت، دار احیا التراث العربی، بی‌تا۔