مقدسات اہل سنت کی توہین پر حرمت کا فتوی

ویکی شیعہ سے

مقدسات اہل سنت کی اہانت پر حرمت کا فتویٰ، جمہوری اسلامی ایران کے رہبر، آیت ‌اللہ خامنہ ای نے اہل ‌سنت کے مقدسات اور پیغمبراسلامؐ کی ازواج کی اہانت پر حرمت کا فتوی دیا ہے۔ یہ فتویٰ یاسر الحبیب، کویت کے شیعہ عالم دین کی طرف سے عایشہ زوجہ رسولؐ کی اہانت کرنے کے جواب میں تھا اور سعودی عرب کے شیعہ علماء کی ایک جماعت کی طرف سے کئے گئے استفتائات کے جواب میں صادر ہوا۔

مقدسات اہل سنّت کی اہانت پر حرمت کا فتویٰ عربی ذرائع ابلاغ پر بہت زیادہ لوگوں کی توجہ جلب کرنے والا مسئلہ بنا رہا اور اسی طرح بعض شیعہ اور سنّی بڑی شخصیتیوں نے اس فتویٰ کو مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے لئے کے لئے ایک بہت اہم قدم شمار کیا۔

اسباب

اہل‌سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہونے کا فتویٰ،کویت کا شیعہ عالم دین، یاسر الحبیب کی عایشہ زوجہ پیغمبرؐ کی توہین کے جواب میں صادر ہوا۔ الحبیب نے متعدد بار عایشہ اور عمر ابن خطاب کے خلاف کہ جو اہل سنّت کے نزدیک ایک خاص منزلت کے حامل ہیں بیان دیا ہے۔[1]

اس نے 2010ء کو عایشہ زوجہ پیغمبراسلامؐ کے یوم وفات کی مناسبت سے ایک جلسہ جشن منعقد کیا اور اس میں ان کے خلاف توہین امیز بیان دیا۔[2] اس کے اس جشن کے جلسہ کو یاسر الحبیب کے فدک نامی چینل نے دکھایا ۔[3] اس نے خلیفہ دوم کے یوم وفات سے منسوب دن میں بھی ایک جشن منعقد کیا اور یہ پروگرام بھی اس کے اپنے چینل سے دکھایا گیا۔ [4]

یاسر الحبیب کی باتوں کا منظر عام پہ آنا اہل سنت کے غم و غصّہ کا سبب بنا اس کا بیان عالم اسلام کے شدید ردّ عمل کا باعث ہوا خصوصا اہل سنّت ممالک میں اسکے خلاف شدید ردّ عمل کا مظاہرہ ہوا اور یہ اس بات کا سبب ہوا کہ کویت اور عربی شیعہ حضرات کے لئے بڑی مشکلیں اور مصیبت کھڑی ہوں۔[5] عبدالعزیز آل‏‌الشیخ، سعودی مفتی نے الحبیب، کے بیان کے بعد مانگ کی کہ مذہب تشیّع کی سرگرمیوں پر عربی اور اسلامی ممالک میں مکمّل طور پر روک لگائی جائے اس نے الحبیب کی باتوں کو خدا کی عنایت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شیعوں کا باطن واضح ہوتا ہے۔ [6]

اس حادثہ کے بعد، عربی علمائے شیعہ نے آیت‌اللہ سید علی خامنہ‌ای، رہبر معظّم جمہوری اسلامی ایران سے استفتاء کیا اور ان سے چاہا کہ وہ « عائشہ کی توہین ان کے سلسلہ میں تحقیر آمیز کلمات کے استعمال اور انکی صریحی اہانت کے بارے میں» اپنی فقہی نظر کا اعلان کریں۔ [7]

فتویٰ کا متن

اہل سنت مقدسات کی توہین کے بارے میں آيت‌اللہ خامنہ‌ای کا فتویٰ

«برادران اہل سنت، کے مقدسات کی اہانت من جملہ زوجہ پیغمبر اسلام عایشہ، پر الزام لگانا اور کسی طرح کی کوئی اتہام تراشی کرنا حرام ہے۔ یہ بات تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی ازواج اور خاص طور سے سیدالانبیاء پیغمبراسلام حضرت محمد(ص) کی ازواج کو شامل ہے۔»

آیت اللہ خامنہ ای، روزنامه رسالت، ۱۱ مهر ۱۳۸۹ش، ص۳

سعودی عرب کے احساء نامی جگہ کے شیعہ علماء کے استفتاء جو انھوں نے عایشہ زوجہ پیغمبر کی اہانت کے سلسلہ میں کیا تھا، کے جواب میں آیت‌ اللہ خامنہ‌ای نے 30 ستمبر 2010ء فتوا دیا: « برادران اہل سنت، کے مقدسات کی اہانت من جملہ زوجہ پیغمبر اسلام، عایشہ پر الزام و اتہام تراشی حرام ہے۔ یہ بات تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی ازواج اور خاص طور سے سیدالانبیاء پیغبر اسلام حضرت محمدؐ کی ازواج کو شامل ہے۔»[8]

ردِّ عمل

مقدسات اہل سنت کی حرمت کا فتویٰ عربی ممالک کے ذرائع ابلاغ میں مختلف اور بھرپور ردّ عمل کا حامل رہا۔ نمونہ کے طور پر، «الانباء» اور «الرأی العام» کے اخبارات جو کہ کویت سے چھپتے ہیں اور «محیط» ویب سائٹ، لبنان کے «السفیر» و «الانتقاد» کے اخبار، عربستان کے «الوطن» اور «عکاظ» نامی اخبار، لندن کے «الحیات» اور مصر کے «الشروق» اخباروں نے نیز اس ملک کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور بعض انٹرنیٹ چائینلوں نے اس فتویٰ کے سلسلہ میں خبریں پیش کیں۔ [9] الجزیرہ چینل نے اپنے پروگرام «ماوراءَالخبر» میں خبروں کے ماہر کے حضور، اسلام کے مختلف فرقوں کے ماننے والوں کے درمیان وحدت و قربت کے سلسلہ میں اس فتویٰ کے نقوش و اثرات کے بارے میں اپنے نظریات پیش کئے۔ [10]

عربی ممالک کی مختلف شخصیتوں نے بھی مقدسات اہل سنت کی توہین کے بارے میں حرمت کے فتویٰ کے سلسلہ میں اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ من جملہ احمد الطیب، جو کہ شیخِ دانشگاہ الاَزہر ہیں، نے اپنے ایک بیانیہ میں اس بات کا اعلان کیا کہ یہ فتویٰ صفوف مسلمین میں پیدا ہونے والی شگاف کو بھرنے اور امّت مسلمہ میں پیدا ہونے والے فتنوں کے سد باب کے لئے بہت مناسب وقت میں صادر ہوا ہے جو کہ وحدت مسلمین سے والہانہ محبّت کا غمّاز بھی ہے۔ [11] لبنان کی مذہبی شخصیتوں نے بھی اس فتویٰ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس فتوے نے دشمنوں کی سازش کا پردہ چاک کر دیا۔ [12] حزب اللہ لبنان، کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو وحدت امت اسلامی میں رخنہ ڈالنا چاہتے ہیں یہ فتویٰ انکے شوم اقدامات کا سدّ باب ہے۔[13] چہارمین کنفرانس تقریب در مرکز اسلامی لندن نیز در بیانیہ پایانی خود از فتوای آیت‌اللہ خامنہ‌ای حمایت کرد۔[14] ایرانی پارلیمنٹ (مجلس شورای اسلامی) میں بعض اہل سنت نمائندوں نے بھی اپنے ایک بیانیہ میں کہا: یہ فتویٰ ملک میں اہل سنت کے لئے مایہ فخر و مباہات اور باعث دلگرمی ہے۔ [15] ایران کے گلستان شہر کے اہل‌ سنت علمائے کرام نے بھی ایک الگ سے بیانیہ صادر کیا انہوں نے بیان کیا کہ آیت‌اللہ خامنہ‌ای کا اہل سنّت کی مقدسات کے اہانت پر حرمت کا فتویٰ انکے تفکر اور انکے طریقہ کار کی غمّازی کرتا ہے جس نے دشمنوں کے بھڑکائے ہوئے فتنوں کو خاموش کردیا ہے۔[16]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. یاسر الحبیب؛ آخوند لندن‌نشین/ دیروز در شبکہ «فدک»، امروز در «صوت العترة»‌، خبرگزاری تسنیم۔
  2. «روایت‌ہای جعلی شبکہ‌ہای سلام، فدک و اہل‌بیت از شیعہ»، مشرق نیوز۔
  3. «روایت‌ہای جعلی شبکہ‌ہای سلام، فدک و اہل‌بیت از شیعہ»، مشرق نیوز۔
  4. یاسر الحبیب؛ آخوند لندن‌نشین/ دیروز در شبکہ «فدک»، امروز در «صوت العترة»‌، خبرگزاری تسنیم۔
  5. «ایک فتویٰ جس نے تفرقہ بین مسلمین کے فتنہ ہو خاموش کردیا »، خبرگزاری فارس۔
  6. «روایت‌ہای جعلی شبکہ‌ہای سلام، فدک و اہل‌بیت از شیعہ»، مشرق نیوز۔
  7. «استقبال گستردہ از فتوای مقام معظم رہبری دربارہ ہمسران پیامبر(ص)»، خبرآنلاین؛ «استقبال جہان اسلام از استفتای جدید آیت‌اللہ خامنہ‌ای»، روزنامہ رسالت، ۱۱ مہر ۱۳۸۹ش، ص۳۔
  8. «استقبال جہان اسلام از استفتای جدید آیت‌اللہ خامنہ‌ای»، روزنامہ رسالت، ۱۱ مہر ۱۳۸۹ش، ص۳۔
  9. «وحدت اسلامی رہبر انقلاب امام خامنہ ای دام ظلہ کی نظر میں اور اس کے جہانی اثرات »، سایت مشرق۔
  10. «وحدت اسلامی در دیدگاہ رہبر انقلاب و تاثیرات جہانی آن»، سایت مشرق۔
  11. «استقبال شیخ الازہر از فتوای رہبر انقلاب»، سایت خبرآنلاین۔
  12. «گروہ‌ہای مذہبی لبنان از فتوای مہم رہبر انقلاب حمایت کردند»، خبرگزاری مہر۔
  13. «تاکید سید حسن نصراللہ بر ضرورت حفظ وحدت مسلمانان»، ایسنا۔
  14. «حمایت از فتوای رہبری دربارہ حرام بودن توہین بہ اہل سنت در کنفرانس تقریب لندن»، خبرآنلاین۔
  15. «تقدیر نمایندہ خاش از فتوای رہبری دربارہ حرمت نمادہای اہل سنت»، سایت خبرآنلاین۔
  16. «علمای اہل سنت استان گلستان: شیعہ و سنی ہر نوع توطئہ دشمنان اسلام را خنثی می‌کنند مقام معظم رہبری منادی وحدت جہان اسلام است»، خبرگزاری ایسنا۔

مآخذ