استہلال
استہلال ہجری قمری مہینے کی ابتداء میں چاند دیکھنے کی تلاش کو کہا جاتا ہے۔ استہلال ایک مستحب عمل ہے جو بعض اوقات واجب کفایی تک پہنچ جاتا ہے۔ مسلمانوں کے بعض انفرادی اور اجتماعی عبادات جیسے ماہ رمضان کے روزوں کی ابتداء اور اختتام، مناسک حج اور حرام مہینوں کی تشخیص متعلقہ قمری مہینوں کے اثبات پر موقوف ہے۔ بعض اسلامی ممالک میں رؤیت ہلال کے لئے کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں۔
اکثر فقہاء قمری مہینے کے اثبات کے لئے بغیر آلات(ٹیلیسکوپ اور دوربین وغیرہ) کے خالی آنکھ سے چاند نظر آنے کو ملاک سمجھتے ہیں لیکن ایران کے سپریم لیڈر آیتاللہ خامنہ ای مسلح آنکھ یعنی ٹیلیسکوپ اور دوربین وغیرہ کی مدد سے بھی چاند نظر آنے کو کافی سمجھتے ہیں۔
مفہوم شناسی اور اہمیت
قمری مہینوں کی چاند رات کو چاند دیکھنے کے لئے آسمان کی طرف دیکھنے کو استہلال کہا جاتا ہے۔[1] لغت میں استہلال آواز بلند کرنے کو کہا جاتا ہے۔[2]شیخ مفید کے مطابق مہنے کی پہلی تاریخ کو چاند دیکھنے کے عمل کو بھی استہلال کہا جاتا ہے کیونکہ لوگ چاند نظر آنے پر بلند آواز کے ساتھ تکبیر پڑھتے ہوئے اس کی طرف اشارہ کرتے تھے۔[3]
مسلمانوں کے بعض مناسک اور عبادات قمری مہینوں کے اثبات پر موقوف ہیں اور قمری مہنے کو ثابت کرنے کا ایک راستہ رؤیت ہلال ہے۔[4]
استہلال ایک مستحب عمل ہے لیکن بعض اوقات واجب کفایی کی حد تک جا پہنچتا ہے؛[5] احادیث کے مطابق ماہ رمضان میں روزہ کی ابتداء اور اس کے آخر میں عید فطر رؤیت ہلال پر موقوف ہے[6] اسی طرح اسلامی فقہ میں مناسک حج، وقوف عرفات و مشعر و منا وغیرہ ذی الحجہ کے چاند ثابت ہونے پر موقوف ہے۔[7] اس بنا پر بعض شیعہ اور اہل سنت فقہاء ماہ رمضان، شوال اور ذی الحجہ کی چاند دیکھنے کو واجب کفایی سمجھتے هیں۔[8]
آلات کے ساتھ یا بغیر آلات کے چاند دیکھنا
رؤیت ہلال کی کیفیت کے بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔[9] بعض شیعہ فقہاء اس بات کے معتقد ہیں کہ رؤیت ہلال بغیر آلات کے صرف آنکھ کے ذریعے انجام پانا ضرروی ہے اور دوربین یا ٹیلیسکوپ وغیرہ کے ذریعے چاند دیکھنا کافی نہیں ہے۔[10] ایران کے سپریم لیڈر اور شیعہ مجتہد آیتاللہ خامنہ ای دوربین اور ٹیلیسکوپ وغیرہ کی مدد سے بھی چاند دیکھنے کو کافی سمجھتے ہیں۔ اسی بنا پر ایران میں رؤیت ہلال کے لئے جدید فلکی آلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔[11] اسی اختلاف کی بنا پر جس مہینے میں چاند فلکی آلات کے ذریعے نظر آیا ہو لیکن بغیر آلات کے نظر نہ آیا ہو، قمری مہینے کی ابتداء اور اختتام کے ثابت ہونے اور نہ ہونے میں اختلاف ہو جاتا ہے یوں بعض مذہبی رسومات جیسے عید فطر وغیرہ کے اعلان میں بھی فقہاء کے درمیان اختلاف وجود میں آتے ہیں۔[12] اسی طرح بعض اہل سنت فقہاء بھی مختلف اسلامی ممالک جیسے سعودی عربیہ وغیرہ میں فلکی آلات کے بغیر صرف آنکھ سے چاند نظر آنے کو شرط سمجھتے ہیں۔[13]
رؤیت ہلال کمیٹی
دینا کے مختلف ممالک من جملہ ایران میں یہاں کے سپریم لیڈر آیتاللہ خامنہ ای کے حکم سے چاند دیکھنے کے لئے باقاعده رؤیت ہلال کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ہجری قمری مہینوں کی تشخیص کے لئے ملک کے مختلف علاقوں میں ذیلی کمیٹیاں بھیجتے ہیں۔[14] اور ہر ماہ یہ کمیٹی چاند دیکھنے اور نہ دیکھنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرتی ہے۔ اینجا۔[15]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ عمید، فرہنگ فارسی، ذیل واژہ استہلال۔
- ↑ طریحی، مجمع البحرین، 1375ہجری شمسی، ص499۔
- ↑ مفید، جوابات اہل الموصل في العدد والرؤيۃ، 1413ھ، ص16۔
- ↑ جلیلی، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، ص97۔
- ↑ علامہ حلی، تحریر الاحکام، 1420ھ، ج1، ص493؛ کاشف الغطاء، کشف الغطا، 1422ھ، ج4، ص17۔
- ↑ ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ھ، ج4، ص77۔
- ↑ خراسانی و مختاری، «استہلال»، ص389۔
- ↑ خراسانی و مختاری، «استہلال»، ص389
- ↑ جلیلی، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، ص103۔
- ↑ جلیلی، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، ص103۔
- ↑ ہلال ماہ نو چگونہ رؤیت میشود؟، پایگاہ دفتر نشر آثار آیتاللہ خامنہای۔
- ↑ جلیلی، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، ص99۔
- ↑ جلیلی، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، ص100۔
- ↑ ہلال ماہ نو چگونہ رؤیت میشود؟، پایگاہ دفتر نشر آثار آیتاللہ خامنہای۔
- ↑ «گزارش ماہانہ استہلال»، پایگاہ اطلاعرسانی دفتر مقام معظم رہبری۔
مآخذ
- جلیلی، عباس، «بررسی فقہی استہلال در نزد فریقین»، در مجلہ حبل المتین، شمارہ اول، ویژہ نامہ ماہ رمضان، 1391ہجری شمسی۔
- حلى، حسن بن یوسف، تحریر الأحکام الشرعیۃ على مذہب الإمامیۃ، قم، موسسہ امام صادق، 1420ھ۔
- خراسانی، حمیدرضا و رضا مختاری، «استہلال» در دانشنامہ حج و حرمین شریفین، قم، مشعر، 1392، ج2، ص388 تا 400۔
- طریحى، فخرالدین بن محمد، مجمع البحرین، تہران، مرتضوى، چاپ سوم، 1375ہجری شمسی۔
- عمید، حسن، فرہنگ فارسی، تہران، نشر اشجع، 1389ہجری شمسی۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، مصحح على اکبر غفارى و محمد آخوندى، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1407ھ۔
- نجفى، جعفر بن خضر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، قم، دفتر تبلیغات، 1422ھ۔
- مفید، محمد بن محمد، جوابات اہل الموصل في العدد والرؤيۃ، تحقیق مہدی نجف، قم، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، 1413ھ۔