حضرت اسماعیل

حوالہ جاتی اصول کی عدم رعایت
علاقائی تقاضوں سے غیر مماثل
تلخیص کے محتاج
ویکی شیعہ سے
(حضرت اسماعیلؑ سے رجوع مکرر)
حضرت اسماعیل
ذبح اسماعیل کی نقاشی، اثر فرشچیان
ذبح اسماعیل کی نقاشی، اثر فرشچیان
قرآنی نام:اسماعیل
جائے پیدائش:مکہ
رہائش:مکہ
قبل از:حضرت اسحاق
بعد از:حضرت ابراہیم
عمر:130 سال
قرآن میں نام کا تکرار:11 بار
اہم واقعات:واقعہ ذبح، تعمیر کعبہ
اولوالعزم انبیاء
حضرت محمدؐحضرت نوححضرت ابراہیمحضرت موسیحضرت عیسی


حضرت اسماعیل، خدا کے پیغمبر اور ابراہیم خلیل کے فرزند ہیں. اکثر مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق آپ وہی ذبیح ہیں. روایات اسلامی کے مطابق پیغمبر اکرم(ص) کا نسب، حضرت اسماعیل تک منتہی ہوتا ہے. اپنی مادر گرامی کے ہمراہ مکہ کی سرزمین کی جانب ہجرت، اور آپ کی برکت سے آب زمزم کا چشمہ جاری ہوا، اور آپ کے والد گرامی کے ہاتھوں آپ کو قربانی کرنا اور خانہ کعبہ کی بنیاد رکھنا، حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم واقعات ہیں.

لفظ اسماعیل

آپ کا نام اسلامی منابع میں عام طور پر غیر عربی اور دو لفظوں کا مجموعہ اسمع اور ایل جس کا معنی خدایا سنو ہے اور کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) نے جب خدا سے فرزند کی درخواست کی تو انہی کلمات سے آغاز کیا. [1] آرتور جفری نے اس نام کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ایک بہت ہی قدیمی نام ہے، اور اس کی نظیر عبری، حبشی اور دوسری زبانوں کے منابع میں ملتی ہیں.[2]

اسماعیل قرآن میں

اسماعیل کا نام قرآن کریم میں ١١ بار استعمال ہوا ہے جیسے کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراہیم(ع) اور حضرت اسماعیل(ع) کے ہاتھوں رکھی گئی،[3]آپ پر وحی کا نزول اور دوسرے الہی پیغمبروں کے ساتھ آپ کا ذکر،[4] آپ کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کے لئے خدائی عطیہ، [5]اور آپکی نیک صفات کا ذکر[6] وغیرہ سے آپکو یاد کیا گیا ہے. سورہ انبیاء کی آیت ٨٥ میں، حضرت اسماعیل(ع) کا ذکر دوسرے پیغمبروں جیسے ادریس اور ذوالکفل، کے ہمراہ اور صابرین میں آیا ہے اور بعض مفسرین نے حضرت اسماعیل(ع) کا قربانی کے لئے پیش ہونا صبر کی ایک نشانی کہا ہے.[7]

اسماعیل صادق الوعد

بعض مفسرین نے اسماعیل صادق الوعد [8] کو وہی حضرت ابراہیم کا فرزند اسماعیل کہا ہے اور اس کی توضیح میں داستان ذکر کی ہے. [9]

حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کی داستان

روائی منابع میں، حضرت اسماعیل(ع) کی داستان زندگی کے بارے میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کی زوجہ سارا، کیونکہ بانجھ تھی اور جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے شوہر حضرت ابرہیم(ع) کو فرزند کا بہت شوق ہے تو اپنی کنیز حاجر کی شادی حضرت ابراہیم سے کروا دی تا کہ شاید اس طرح وہ صاحب فرزند ہو جائیں. حاجر ابراہیم(ع) سے حاملہ ہو گئیں اور آپ کے یہاں فرزند متولد ہوا جس کا نام اسماعیل رکھا گیا.[10] بہت سی روایات میں بیان ہوا ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو خداوند کی طرف سے علیم اور حلیم فرزند کے متولد ہونے کی بشارت دی گئی تھی، قرآن کریم کی آیات میں بھی [11] حضرت اسماعیل(ع) کی ولادت کی خبر اور آپ کے لئے ان صفات کو بیان کیا گیا ہے.[12] اگرچہ مختلف روایات میں اتفاق نظر ہے کہ حضرت ابراہیم(ع) کو بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا ہے لیکن حضرت ابراہیم(ع) کی عمر کے بارے میں نظرات مختلف ہیں اور ایک گروہ کے مطابق آپ(ع) کی عمر ولادت اسماعیل کے وقت ٩٩ سال تھی.[13]

اسماعیل(ع) اور اسحاق(ع)

نقل ہوا ہے کہ اسماعیل(ع) کی ولادت کے بعد، سارا کا کیونکہ اپنا کوئی فرزند نہیں تھا، اس لئے ان کے دل میں حاجر اور ان کے بیٹے کی نسبت حسادت پیدا ہوئی، لیکن انہیں بھی بہت مدت بعد خدا کی جانب سے بڑھاپے میں فرزند عطا ہوا جس کا نام اسحاق (ع) رکھا گیا. روایات میں آیا ہے حضرت ابراہیم(ع) حضرت اسماعیل(ع) سے بہت پیار کرتے تھے، ایک بار اسحاق(ع) کو اپنی گود میں بٹھایا ہوا تھا، جب اسماعیل(ع) کو دیکھا تو آپ (ع) کو اسحاق(ع) کی جگہ پر بٹھا دیا. [14] اس وجہ سے سارا کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے ابراہیم(ع) کے سامنے حاجر اور اس کے فرزند کے بارے میں دلتنگی کا اظہار کیا اور آپ(ع) کو کہا کہ ان دونوں کو شام کے علاقے سے دور کیا جائے، اس وقت پروردگار کی جانب سے حضرت ابراہیم(ع) کو حکم ملا کہ حاجر اور اسماعیل کو مکہ لے جائیں.[15]

مکہ میں داخل ہونا

اسلامی روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم(ع) نے حاجر اور اسماعیل کو اپنے ساتھ لیا، اور راستے میں آپکی راہنمائی کے لئے خداوند نے جبرئیل(ع) کو ساتھ بھیجا اور جب بے آب اور ویران زمین پر پہنچے کہ جو وہی مکہ کی سر زمین تھی وہاں پر جبرئیل(ع) نے ابراہیم(ع) کو آگاہ کیا کہ خداوند کا وعدہ اسی سرزمین پر ہے. مکہ میں داخل ہونے کے بعد ابراہیم(ع) نے اپنی زوجہ اور فرزند کو پروردگار کی امان میں اسی جگہ پر چھوڑا اور خود شام کی طرف واپس لوٹ گئے.

زمزم کا کنواں

اور جب ان دونوں کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو گئیں، اور بچے پر پیاس کی شدت غالب آئی اور حاجر اپنے فرزند کی پیاس بجھانے کے لئے دونوں طرف دوڑی اور ٧ بار صفا اور مروہ کا چکر لگایا اور کچھ نہ ملا. ساتویں بار اسماعیل(ع) کے نزدیک سے ایک آواز سنی اور ڈر گئیں کہ کہیں کوئی جنگلی حیوان بچے کو نقصان نہ پہنچائے، اس کی طرف بھاگی، لیکن نہایت خوشی سے متوجہ ہوئیں کہ بچے کے پاؤں کے نیچے پانی کی نہر جاری ہے اور یہ وہی چشمہ ہے جو بعد میں زمزم کے نام سے مشہور ہوا. [16] بعض منابع کے مطابق، اس پانی کو، اسماعیل کا کنواں کہا گیا ہے. [17]

عربی زبان کا سیکھنا

اسلامی مآخذ کے مطابق اسماعیل(ع) کا رابطہ عربوں کے ساتھ، بائدہ اور مستعرب کے قبیلے کے ساتھ ہمراہ ہونے کی وجہ سے ہوا کہ جو اسماعیل(ع) کی شخصیت کو عربی مہاجر ہونے کے عنوان سے بیان کرتا ہے. روایات کے مطابق اسماعیل(ع) کی مکہ ہجرت کے بہت مدت بعد تک، زمزم کے چشمے کی برکت سے، وہ خشک علاقہ، کاشت کے قابل ہو گیا اور قبیلہ جرہم سفر میں جب اس جگہ سے گزرا اور وہاں رہنے والے لوگوں سے اس علاقے میں پانی کے بارے میں سنا تو وہاں کے لوگوں کی اجازت سے وہیں مقیم ہوگیا. [18] روایات میں آیا ہے کہ اسماعیل(ع) نے قبیلہ جرہم کے جوار میں عربی زبان کو سیکھا [19] اور حتیٰ کہ جب حضرت اسماعیل(ع) اپنے والد حضرت ابراہیم(ع) کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھ رہے تھے، تو ابراہیم(ع) اپنی زبان میں خطاب کرتے اور اسماعیل(ع) عربی زبان میں جواب دیتے تھے. [20] اسماعیل(ع) کی عربی زبان کے بارے میں روایات میں بعض اوقات اس طرح بیان ہوا ہے کہ وہ پہلے فرد تھے جنہوں نے عربی زبان میں بات کی تھی.[21] اور بعض روایات میں حتیٰ کہ سب سے پہلی عربی کتابت کو بھی آپ (ع) سے نسبت دی گئی ہے. [22]

خانہ کعبہ کی تعمیر

حضرت اسماعیل(ع) کی زندگی کے اہم واقعات میں سے، ایک یہ ہے کہ آپ(ع) خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت حضرت ابراہیم(ع) کے ہمراہ تھے. سورہ بقرہ کی آیات ١٢٥ سے ١٢٧ تک بیت خدا کی تعمیر اور اسے ہر پلیدی سے پاک کرنے میں ابراہیم(ع) اور اسماعیل(ع) کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، اور اسلامی روایات نے اس داستان کی تفصیل بیان کی ہے. منابع میں آیا ہے کہ ابراہیم(ع) کعبہ کی تعمیر کے بارے میں فرمان الہیٰ کو پورا کرنے کے لئے مکہ میں آئے اور اسماعیل(ع) نے بھی اپنے والد کے ساتھ کعبہ کی بنیاد رکھی اور تعمیر کا کام کیا. [23] اس موضوع کے بارے میں مختلف روایات موجود ہیں. [24] بعض روایات میں، ابراہیم(ع)، حاجر اور اسماعیل(ع) کی شام سے مکہ میں آنے کی وجہ کو کعبہ کی تعمیر کہا گیا ہے. [25] سورہ بقرہ کی آیت ٢٦ میں خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت، اسماعیل(ع) نے اپنے والد کے ہمراہ ہاتھ دعا کے لئے اٹھائے، اور اپنی ذریت کی ہدایت طلب کی اور اپنی ذریت میں سے رسول اکرم(ص) کی رسالت کی درخواست کی. [26]

اسماعیل(ع) کی قربانی

ذبح اسماعیل پر استاد فرشچیان کی پینٹنگ

رسول اکرم (ص) کی مشہور حدیث جس میں آپ حضرت (ص) نے ابن الذبیحین کا اشارہ اسماعیل اور عبداللہ بن بن عبدالمطلب کی طرف کیا ہے. [27] ذبح کرنے والی روائی داستان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کعبہ کی تعمیر کے بعد، حضرت ابراہیم(ع) نے خدا کے حکم سے خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرتے دیکھا اور اس کا ذکر اپنے بیٹے سے کیا جس پر حضرت اسماعیل (ع) نے بھی خدا کے حکم کے آگے سر تسلیم کر دیا.[28] اس داستان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ جب ابلیس کو خبر ہوئی کہ ابراہیم (ع) نے اپنے بیٹے اسماعیل (ع) کی قربانی کرنے کے لئے ثبیر کی پہاڑی کو انتخاب کیا ہے تو وہ اسماعیل(ع) کے پاس گیا اور آپ کو فریب دینے کی کوشش کی جب کامیابی نہ ہوئی تو حاجر کے پاس گیا اور بہت زیادہ کوشش کی تا کہ انہیں فریب دے سکے لیکن وہاں بھی کامیاب نہ ہو سکا. ابراہیم اور اسماعیل (ع) دونوں پہاڑی کے اوپر پہنچ گئے جب اسماعیل(ع) نے اپنے والد گرامی کو گھبرایا ہوا دیکھا، تو اس گھبراہٹ کو آپ کے دل سے دور کیا اور فرمان الہیٰ کی اطاعت کے لئے اپنی رضامندی کا اظہار کیا. اور جب ابراہیم(ع) نے چھری کو اسماعیل(ع) کی گردن پر چلانے کے لئے تیار کیا تو غیب سے آواز آئی کہ رک جائیں. خداوند تعالیٰ کا فرمان آیا کہ ان کے اس صبر اور مقاومت کے مقابلے میں خداوند نے ایک بھیڑ ہدیہ کی ہے اور ابراہیم (ع) حکم دیا کہ اس بھیڑ کو اسماعیل (ع) کی جگہ پر ذبح کریں. [29] اسماعیل(ع) کی قربانی کا ذکر سورہ ص کی آیات ١٠٠ سے ١٠٧ تک ہوا ہے.

وفات اور مقام دفن

روائی منابع میں، اسماعیل(ع) کی عمر ١٣٠ سال یا اس سے بھی زیادہ لکھی گئی ہے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کوحجر کے کنارے اپنی مادر گرامی حاجر کی قبر کے پاس سپرد خاک کیا گیا. [30]

اسماعیل(ع) کی نبوت

قرآن کریم میں حضرت اسماعیل(ع) کا شمار الہیٰ انبیاء میں ہوتا ہے اور آپ کے دین کو ابراہیم(ع) کی توحیدی دعوت کے ساتھ اور شرک اور بت پرستی کے مقابلے میں قرار دیا گیا ہے. [31] آپ(ع) کا نام کئی بار پیغمبر کے عنوان سے قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے. [32] روایات کے مطابق، آپکی نبوت جرہم، یمانی اور عمالیق قبائل کی ہدایت کے لئے تھی. آپ(ع) رسالت الہیٰ کی خاطر ٥٠ سال تک انکے درمیان رہے اور انکو نماز اور زکات کی طرف دعوت دی اور بتوں کی پوجا سے منع کیا، لیکن ان میں سے بہت کم تعداد کے علاوہ، باقی سب اپنے کفر پر باقی رہے. [33]

اسحاق(ع) اسماعیل(ع) کے جانشین

اسماعیل(ع) نے اپنی وفات سے پہلے وصیت کی کہ آپ کی بیٹی کی شادی عیصو (عیص) اسحاق(ع) کے فرزند سے ہو اور نبوت کو اپنے بھائی اسحاق(ع) کے سپرد کی. [34] اسماعیل(ع) جو کہ خانہ کعبہ کے امور کو سھنبالتے تھے، اس کی سرپرستی کو اپنے بیٹے نابت کے سپرد کیا.[35]

اسماعیل کے پوتے

تاریخی اقوال کے مطابق، اسماعیل(ع) کے ١٢ بیٹے تھے کہ جن میں سے، قیدار، مدین اور ادبیل مشہور ہیں. مدین نے شمال کی سرزمین جو کہ مدین کے نام سے ہی پہچانی جاتی ہے، اس کی طرف کوچ کیا اور آپ کا فرزند شعیب پیغمبری کے لئے منتخب ہوا. [36] مآخذ کے مطابق، اسماعیل(ع) عرب کے اصلی اجداد کے عنوان سے مشہور تھے اور عرب کا مشہور نسب عدنان آپ کے متعلق ہے. اور بہت قدیمی مآخذ میں اسماعیل(ع) کو ابوالعرب لکھا گیا ہے.[37] بعض روایات کے مطابق، اسماعیل(ع) کا شمار ٥ برگزیدہ پیغمبروں حضرت ہود، صالح، شعیب اور حضرت محمد(ص) میں ہوتا ہے [38] اور رسول اکرم(ص) اسماعیل(ع) کی ذریت سے ہی انتخاب ہوئے ہیں.[39]

حوالہ جات

  1. https://www.almaany.com/ar/name/%D8%A7%D8%B3%D9%85%D8%A7%D8%B9%D9%8A%D9%84/
  2. نك: بغوی‌، ج۱، ص۱۵۳.
  3. ص‌ ۶۴ ؛ نیز نك: گزنیوس‌،ص ۱۰۳۵ ؛ برایت‌، ص۹۰.
  4. بقرہ، آیہ ۱۲۷.
  5. بقرہ، آیہ۱۳۳، ۱۳۶، ۱۴۰؛ آل‌ عمران‌، آیہ ۸۴؛ نساء، آیہ ۱۶۳؛ انعام‌، آیہ۸۶.
  6. ابراہیم‌، آیہ ۳۹.
  7. انبیاء، آیہ۸۵؛ ص‌، آیہ ۴۸.
  8. ك: فخرالدین‌ رازی‌، ، ج۲۲، ص۲۱۰.
  9. مریم‌، آیہ۵۴
  10. نك: بغوی، ج۳، ص۶۲۴؛ راوندی، ص۱۸۹؛ طبرسی‌، ج۵، ص۸۰۰؛ نیز نك: فخرالدین‌ رازی‌، ج۲۱، ص۲۳۲.
  11. طبری، تاریخ‌، ج۱، ص۲۵۶-۲۵۷؛ پیدایش‌، بابہای‌ ۱۵ و ۱۶.
  12. حجر، آیہ ۵۳؛ صافات‌، آیہ ۱۰۱
  13. نك: كرمانی‌، ص۱۶۳-۱۶۴؛ مجاہد، ص۵۴۳؛ طبرسی‌، ج، ۸، ص۷۱۰.
  14. نك: بغوی‌، ج۳، ص۳۸۶؛ زمخشری‌، ج۲، ص۳۸۱؛ قس‌: ابن‌سعد، ج۱، ص۲۵.
  15. نك: مسعودی‌، اثبات‌...، ۳۱، اس وقت اسحاق کی عمر ٣ سال کہی گئی ہے.
  16. نك: ازرقی‌، اخبار مكة، ج۲، ص۳۹؛ طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۳-۲۵۴
  17. نك: طبری‌، تاریخ‌،ج۱، ص۲۵۴- ۲۵۸؛ بیہقی‌، ج۱، ص۴۸؛ قمی‌، ج۱، ص۶۰ -۶۱؛ مقدسی‌،ج۳، ص۶۰ -۶۲
  18. نك: ابن‌ہشام‌، ج۱، ص۱۱۶؛ طبری‌، ہمان‌، ج۲، ص۲۵۱
  19. نك: طبری‌، تاریخ‌، ج۱، ص۲۵۸؛ ابن‌قتیبہ، ص۳۴؛ قمی‌، ج۱، ص۶۱؛ طبرسی‌، ج۱، ص۳۸۳؛ مقدسی‌، ج۳، ص۶۰
  20. بخاری‌، ج۴، ص۱۱۵؛ بیہقی‌، ج۱، ص۴۹
  21. ثعلبی‌،ص۸۸؛ ابوالفتوح‌، ج۱، ص۳۳۰؛ مقایسه کنید با: مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۲
  22. ابن‌ سعد، ج۱، بخش۱، ص۲۴؛ جاحظ، ج۳، ص۱۴۴- ۱۴۵؛ مسعودی‌، التنبیہ...، ص۷۰؛ بلاذری‌، ج۱، ص۶؛ مقایسه کنید با: ابن‌ندیم‌، ص۸
  23. ابن‌ فارس‌، ص۱۰؛ ابن‌عبدربہ، ج۴، ص۱۵۷
  24. طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۹-۲۶۰؛ بخاری‌، ج۴، ص۱۱۶، ۱۱۷؛ ازرقی‌، ج۲، ص۳۲؛ بلاذری‌، ج۱، ص۸
  25. مثلاً طبری‌، تاریخ، ج۱، ص۲۵۲؛ ابوالفتوح‌، ج۱، ص۳۲۹-۳۳۰
  26. آیات ۱۲۷- ۱۲۹
  27. نگاه کریں: اخفش‌، ج۱، ص۳۳۶؛ تنویر...، ص۱۸؛ بخاری‌، ج۴، ص۱۱۶؛ طوسی‌، ج۱، ص۴۶۱-۴۶۲؛ فخر الدین‌ رازی‌، ج۴، ص۶۳ بہ بعد؛ برای‌ تفسیر «طَهَّرا بَیتی‌» در آیة ۱۲۵ سوره بقرہ، نگاه کریں: وہی، ج۴، ص۵۷؛ قرطبی‌، ج۲، ص۱۱۴
  28. ن ک: ابن‌ بابویہ، ج۱، ص۵۶؛ نیز برای‌ اثری‌ با عنوان‌ مسئلةالذبیح‌ از مكی‌ بن‌ ابی‌ طالب‌، ن ک: ابن‌ خیر، ص۴۱
  29. یعقوبی‌، ج۱، ص۲۶۴-۲۶۷؛ طبرسی‌، ج۸، ص۷۱۰-۷۱۱
  30. طبری‌، تاریخ‌، ج۱، ص۲۷۴-۲۷۵؛ طبرسی‌، ج۸، ص۷۱۰-۷۱۱
  31. نك: ابن‌ ہشام‌، ج۱، ص۶؛ یعقوبی‌، ج۱، ص۲۲۲؛ مسعودی‌، ہمان‌، ص۱۰۴؛ مقدسی‌، ج۳، ص۶۱
  32. ابن‌ هشام‌، ج۱، ص۷۹؛ ازرقی‌، ج۱، ص۱۱۶)
  33. نك: بقرہ، آیہ۱۳۶؛ آل‌ عمران‌، آیہ۸۴؛ نساء، آیہ۱۶۳
  34. نك: بغوی‌، ج۳، ص۶۲۴؛ مسعودی‌، اخبار...، ص۱۰۳؛ طوسی‌، ج۷، ص۱۳۳؛ ابن‌ اثیر، ج۱، ص۱۲۵
  35. مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۵؛ ثعلبی‌، ص۱۰۰
  36. بن‌ اثیر، ج۲، ص۴۲
  37. نك: دینوری‌، ص۹؛ ثعلبی‌، ہمانجا؛ مقایسہ کریں: سفر پیدایش‌، ۲۵: ۱۳-۱۵
  38. نك: ابن‌ ہشام‌، ج۱، ص۸؛ مسعودی‌، اثبات‌، ص۳۴؛ مقدسی‌، ج۴، ص۱۰۵.
  39. الاختصاص‌، ص۲۶۴-۲۶۵؛ ابن‌ قتیبہ، ص۵۶؛ نیز نك: ابن‌ عبدربہ، ج۳، ص۴۰۵

مآخذ

  • ابن‌ اثیر، الكامل‌.
  • ابن‌ بابویہ، محمد، الخصال‌، بہ كوشش‌ علی‌اكبر غفاری‌، قم‌، ۱۴۰۳ق‌/۱۳۶۲ش‌.
  • ابن‌ خلدون‌، العبر؛ ابن‌ خیر، محمد، فهرسة، بہ كوشش‌ فرانسیسكو كودرا و تاراگو، سرقسطہ، ۱۸۹۳م‌.
  • ابن‌ سعد، محمد، كتاب‌ الطبقات‌ الكبیر، بہ كوشش‌ زاخاو و دیگران‌، لیدن‌، ۱۹۰۴- ۱۹۱۸م‌.
  • ابن‌ عبدربہ، احمد، العقد الفرید، بہ كوشش‌ احمد امین‌ و دیگران‌، بیروت‌، ۱۴۰۲ق‌/۱۹۸۲م‌.
  • ابن‌ عنبہ، احمد، الفصول‌ الفخریۃ، بہ كوشش‌ جلال‌الدین‌ محدث‌ ارموی‌، تہران‌، ۱۳۶۳ش‌.
  • ابن‌ فارس‌، احمد، الصاحبی‌، بہ كوشش‌ احمد صقر، قاهرہ، مطبعة عیسی‌ البابی‌.
  • ابن‌ قتیبہ، عبداللہ، المعارف‌، بہ كوشش‌ ثروت‌ عكاشہ، قاهرہ، ۱۹۶۰م‌.
  • ابن‌ ندیم‌، الفهرست‌؛
  • ابن‌ هشام‌، عبدالملك‌، السیرة النبویة، بہ كوشش‌ مصطفی‌ سقا و دیگران‌، قاهرہ، ۱۳۵۵ق‌/۱۹۳۶م‌.
  • ابوالفتوح‌ رازی‌، حسین‌، تفسیر، بہ كوشش‌ ابوالحسن‌ شعرانی‌، تهران‌، ۱۳۸۲ق‌.
  • ابوالفدا، المختصر فی‌ اخبار البشر، بیروت‌، ۱۳۷۵ق‌/۱۹۵۶م‌.
  • احمد بن‌ حنبل‌، مسند، قاهرہ، ۱۳۱۳ق‌.
  • الاختصاص‌، منسوب‌ بہ شیخ‌ مفید، بہ كوشش‌ علی‌ اكبر غفاری‌، قم‌، جماعة المدرسین‌.
  • اخفش‌، سعید، معانی‌ القرآن‌، بہ كوشش‌ عبدالامیر محمد امین‌ الورد، بیروت‌، ۱۴۰۵ق‌/ ۱۹۸۵م‌.
  • ازرقی‌، محمد، اخبار مكة، رشدی‌ صالح‌ ملحس‌، بیروت‌، ۱۴۰۳ق‌/ ۱۹۸۳م‌.
  • بخاری‌، محمد، صحیح‌، استانبول‌، ۱۹۸۲م‌.
  • بغوی‌، حسین‌، معالم‌ التنزیل‌، بیروت‌، ۱۴۰۵ق‌/۱۹۸۵م‌.
  • بلاذری‌، احمد، انساب‌ الاشراف‌، بہ كوشش‌ محمد حمیداللہ، بیروت‌، ۱۹۵۹م‌.
  • بلعمی‌، محمد، تاریخ‌، بہ كوشش‌ محمدتقی‌ بهار، تهران‌، ۱۳۵۳ش‌.
  • بیهقی‌، احمد، دلائل‌ النبوة، بہ كوشش‌ عبدالمعطی‌ قلعجی‌، بیروت‌، ۱۴۰۵ق‌/ ۱۹۸۵م‌.
  • ترمذی‌، محمد، سنن‌، بہ كوشش‌ احمد محمد شاكر و دیگران‌، قاهرہ، ۱۳۵۷ق‌ بہ بعد.
  • تنویر المقباس‌، منسوب‌ بہ ابن‌ عباس‌، بیروت‌، دارالفكر.
  • ثعلبی‌، احمد، قصص‌ الانبیاء، قاهرہ، ۱۴۰۱ق‌/۱۹۸۱م‌.
  • جاحظ، عمرو، البیان‌ و التبیین‌، بیروت‌، دارالكتب‌ العلمیہ.
  • دینوری‌، احمد، الاخبار الطوال‌، بہ كوشش‌ عبدالمنعم‌ عامر، قاهرہ، ۱۹۶۰م‌.
  • راوندی‌، سعید، قصص‌ الانبیاء، بہ كوشش‌ غلامرضا عرفانیان‌، مشهد، ۱۴۰۹ق‌.
  • زمخشری‌، محمود، الكشاف‌، قاهرہ، ۱۳۶۶ق‌/ ۱۹۴۷م‌.
  • سنایی‌، مجدود، دیوان‌، بہ كوشش‌ مدرس‌ رضوی‌، تهران‌، ۱۳۴۱ش‌.
  • طبرسی‌، فضل‌، مجمع‌ البیان‌، بہ كوشش‌ هاشم‌ رسولی محلاتی‌ و فضل‌ اللہ یزدی‌ طباطبایی‌، بیروت‌، ۱۴۰۸ق‌/ ۱۹۸۸م‌.
  • طبری‌، تاریخ‌؛
  • طبری، تفسیر؛
  • طوسی‌، محمد، التبیان‌، بہ كوشش‌ احمد حبیب‌ قصیر عاملی‌، بیروت‌، ۱۳۸۳ق‌.
  • فخرالدین‌ رازی‌، التفسیر الكبیر، قاهرہ، المكتبة البهیہ.
  • قرطبی‌، محمد، الجامع‌ لاحكام‌ القرآن‌، بیروت‌، ۱۳۷۲ق‌/ ۱۹۵۲م‌.
  • قمی‌، علی‌، تفسیر، بہ كوشش‌ طیب‌ موسوی‌ جزائری‌، قم‌، ۱۴۰۴ق‌.
  • كرمانی‌، محمود، البرهان‌ فی‌ توجیہ متشابہ القرآن‌، بہ كوشش‌ عبدالقادر احمد عطا، بیروت‌، ۱۴۰۶ق‌/۱۹۸۶م‌.
  • كلینی‌، محمد، الكافی‌، بہ كوشش‌ علی‌اكبر غفاری‌، تهران‌، ۱۳۸۹ق‌/۱۳۴۸ش‌.
  • مجاهد، ابوالحجاج‌، تفسیر، بہ كوشش‌ عبدالرحمان‌ طاهر بن‌ محمد سورتی‌، قطر، ۱۳۹۶ق‌/۱۹۷۶م‌.
  • مسعودی‌، علی‌، اثبات‌ الوصیة، نجف‌، كتابخانة حیدریہ؛
  • مسعودی، علی، اخبار الزمان‌، بیروت‌، ۱۳۸۶ق‌/۱۹۶۶م‌.
  • مسعودی، علی، التنبیہ و الاشراف‌، قاهرہ، ۱۳۵۷ق‌/۱۹۳۸م‌.
  • مسعودی، علی، مروج‌ الذهب‌، بہ كوشش‌ یوسف‌ اسعد داغر، بیروت‌، ۱۳۸۵ق‌/۱۹۶۵م‌.
  • معزی‌، محمد، دیوان‌، بہ كوشش‌ عباس‌ اقبال‌، تهران‌، ۱۳۱۸ش‌.
  • مقدسی‌، مطهر، البدء و التاریخ‌، بہ كوشش‌ كلمان‌ هوار، پاریس‌، ۱۹۱۶م‌.
  • مولوی‌، مثنوی‌، بہ كوشش‌ نیكلسن‌، تهران‌، ۱۳۶۳ش‌.
  • ناصر خسرو، دیوان‌، بہ كوشش‌ نصراللہ تقوی‌، تهران‌، ۱۳۳۹ش‌.
  • یعقوبی‌، احمد، تاریخ‌، بیروت‌، ۱۳۷۹ق‌/ ۱۹۶۰م‌.