نبوت عامہ

ویکی شیعہ سے

نبوت عامہ یہ ایک کلامی اصطلاح ہے جس کا معنی ہے ایسا مجموعہ جس میں نبوت کے متعلق مباحث بیان ہوئے ہوں. نبوت عامہ کے مقابلے میں نبوت خاصہ ہے کہ جس میں صرف ایک شخص پیغمبر(ص) کی پیغمبری کے بارے میں بحث ہوئی ہے. نبوت عامہ کے بعض مسائل درج ذیل ہیں: بعثت انبیاء کی ضرورت، عصمت انبیاء، پیغمبروں کو پہچاننے کا طریقہ. بعثت انبیاء کی ضرورت کو ثابت کرنے کی اہم دلیل "قاعدہ لطف" ہے اور نبوت عامہ میں انبیاء(ع) کی شناخت کی اہم دلیل معجزہ ہے.

معنی

نبوت عامہ، ایک کلامی اصطلاح ہے جس کا مطلب مباحث کا ایسا مجموعہ جس میں پیغمبری کے بارے میں کلی طور پر بیان ہوا ہے. [1] نبوت عامہ، نبوت خاصہ کی طرح کسی خاص پیغمبر سے مختص نہیں ہے. [2] اور نبوت کے مشترک مسائل جیسے کہ پیغمبروں کے وجود کا فلسفہ (بعثت انبیاء کی ضرورت)، [3] پیغمبری کو اثبات کرنے کا طریقہ [4]اور پیغمبروں کی عصمت [5] کے بارے میں بحث ہوئی ہے.[6]

نبوت عامہ کے مباحث

نبوت عامہ کے بارے میں کلامی کتابوں میں جو اہم مسائل بیان ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں: بعثت انبیاء کی ضرورت،[7] پیغمبروں کو پہچاننے کا طریقہ، [8] انبیاء کی عصمت [9]اور نبوت کے فوائد. [10]

بعثت انبیاء کی ضرورت

اس کی ایک دلیل اجتماعی قانون کا لازمی ہونا اور چونکہ انسان ان قوانین کو عادلانہ طور پر جاری کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور انسان تکامل پر پہنچنے کے راستے سے ناواقف ہے،اسی لئے انبیاء کی بعثت کے ضروری ہونے پر بحث ہوئی ہے.[11] دوسری دلیل کا عنوان "قاعدہ لطف" ہے. [12] "قاعدہ لطف" بعثت انبیاء کی اہم دلیل ہے. [13]

پیغمبروں کی پہچان کے طریقے

یہاں پر جس دلیل کے بارے میں زیادہ بحث کی گئی ہے وہ معجزہ ہے. [14] معجزہ ایسے حیرت انگیز کام کو کہتے ہیں جسے انبیاء اپنی نبوت کے اثبات [15] کے لئے انجام دیتے ہیں اور کوئی ان سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا.[16]

انبیاء کی عصمت

انسان میں گناہوں کو ترک کرنے کی جو توانائی ہے اسے عصمت کہتے ہیں. [17] مسلمان متکلمین اس نظر پر اتفاق رکھتے ہیں کہ انبیاء معصوم ہیں. البتہ عصمت کی جزئیات کے بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے. [18] انہوں نے انبیاء کی عصمت کے بارے میں عقلی اور نقلی دلائل پیش کئے ہیں. [19] عقلی دلیل یہ کہ اگر پیغمبر گناہ انجام دیں تو لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا اور یہ ممکن نہیں کہ جو پیغمبر لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث ہوا ہے اس پر اعتماد نہ کیا جائے اور یہ انبیاء کے مقصد بعثت کے خلاف ہے. [20]

نبوت کے فوائد

کلامی کتابوں میں نبوت کے فوائد کے بارے میں بھی بحث ہوئی ہے، مثال کے طور پر نصیر الدین طوسی نے کتاب تجرید الاعتقاد میں نبوت کے نو فائدے ذکر کئے ہیں [21] کہ جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: معارف دین کا بیان، اور عقل کی تائید، انسان کی علمی قوت و استعداد کو نکھارنا، احکام شرعی کی تعلیم اور اجتماعی قوانین کو جاری کرنا.[22]

متعلقہ مضامین

  • نبوت خاصہ

حوالہ جات

  1. مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ج۴، ص۵۲۶، ۵۲۷؛ سبحانی، عقاید اسلامی، ۱۳۷۹ش، ص۲۲۶؛ سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۴.
  2. مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ج۴، ص۵۲۶، ۵۲۷؛‌ سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۴.
  3. ربانی گلپایگانی، عقائد استدلالی، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۲۹.
  4. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۷.
  5. ربانی گلپائگانی، عقائد استدلالی، ۱۳۹۲ش، ج۲، ص۳۴.
  6. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۴.
  7. سبحانی، عقائد اسلامی در پرتو قرآن، حدیث و عقل، ۱۳۷۹ش، ص۲۲۸.
  8. نک سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۶.
  9. نک سبحانی، عقائد اسلامی در پرتو قرآن، حدیث و عقل، ۱۳۷۹ش، ص۲۸۴.
  10. نک سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۱۵.
  11. سبحانی، عقائد اسلامی در پرتو قرآن، حدیث و عقل، ۱۳۷۹ش، ص۲۲۸، ۲۳۳، ۲۳۴.
  12. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۳.
  13. ربانی گلپائگانی، «قاعده لطف و وجوب امامت»، ص۱۱۱؛ سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۲۳.
  14. بری نمونہ نک عیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸ش، ج۲، ۳۸؛ سبحانی، عقائد اسلامی در پرتو قرآن، حدیث و عقل، ۱۳۷۹ش، ص۲۴۳.
  15. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۸، ص۳۵۸.
  16. مفید، النکت الاعتقادیہ، ۱۴۱۳ق، ص۳۵؛ جرجانی، التعریفات، ۱۴۱۲ق، ص۹۶.
  17. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸، ج۲، ص۷۰.
  18. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸، ج۲، ص۷۰.
  19. نک سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی۷، ۱۳۸۸، ج۲، ص۷۵.
  20. نک سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی، ۱۳۸۸، ج۲، ص۷۶.
  21. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی۷، ۱۳۸۸، ج۲، ص۱۵.
  22. سعیدی‌مہر، آموزش کلام اسلامی۷، ۱۳۸۸، ج۲، ص۱۵، ۱۶.

مآخذ

  • جرجانی، میر سید شریف، التعریفات، تہران، ناصر خسرو، ۱۴۱۲ھ۔.
  • ربانی گلپائگانی، علی، عقاید استدلالی، قم، مرکز نشر ہاجر، چاپ چہارم، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  • ربانی گلپائگانی، علی، «قاعده لطف و وجوب امامت»، انتظار موعود، ش۵، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
  • سبحانی، جعفر، عقاید اسلامی در پرتو قرآن، حدیث و عقل، قم، مؤسسہ بوستان کتاب، چاپ دوم، ۱۳۸۶ہجری شمسی۔
  • سعیدی‌مہر، محمد، آموزش کلام اسلامی(راہنماشناسی-معادشناسی)، قم، کتاب طہ، چاپ ششم، ۱۳۸۸ہجری شمسی۔
  • مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار استاد شہید مطہری، تہران، صدرا، چاپ چہارم، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
  • مفید، محمد بن محمد، النکت الاعتقادیہ، قم، الموتمر العالمی، ۱۴۱۳ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
  • موسوی سیدجمال الدین و محمدتقی شاکر اشتیجہ، «قاعده لطف و ادلّہ نقلی آن»، معرفت، ش۱۹۵، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔