قبیلہ مدین

ویکی شیعہ سے
قبیلہ مدین
عمومی معلومات
وجہ تسمیہمدین یا مدیان بن حضرت ابراہیم
سے منسوب ہونا
قومیتعرب
سربراہمدین یا مدیان بن حضرت ابراہیم
آغازشہر مدین
عصرحضرت شعیب کا زمانہ
واقعاتبنی‌ اسرائیل کے ساتھ جنگ
اور عذاب الہی کا نزول
حکومت
آغازشہر مدین

قبیلہ مَدْیَن ایک عرب قبیلہ ہے جن کی ہدایت کیلئے حضرت شعیب کو مبعوث کیا گیا تھا اور حضرت موسی نے بھی کئی سال ان کے درمیان زندگی بسر کی ہے۔ بعض محققین اس قبیلے کو حضرت ابراہیم کے فرزند مدین اور بعض حضرت اسماعیل کی طرف نسبت دیتے ہیں۔ یہ قوم خلیج عقبہ کے قریب شہر مدین میں زندگی گزارتی تھی۔ خدا پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے قوم مدین پر خدا کا عذاب نازل ہوا۔

شجرہ نامہ

قبیلہ مدین ایک عرب قبیلہ تھا۔[1] لفظ "مدین" قرآن میں دس مرتبہ آیا ہے[2] اور اس سے مراد بعض مواقع پر قبیلہ مدین[3] جبکہ بعض مواقع پر شہر مدین ہے۔[4] قبیلہ مدین کے نسب کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے:

بعض محققین اور مورخین قبیلہ مدین کو مدین بن حضرت ابراہیم سے منسوب کرتے ہیں۔[5] توریت[6] اور بعض اسلامی مآخذ[7] کے مطابق حضرت ابراہیم نے اپنی زوجہ سارہ کی وفات کے بعد ایک عورت سے شادی کی جن سے ان کی کئی اولاد ہوئیں من جملہ ان میں ایک مدین (میدیان) ہے۔ مدین نے حضرت لوط کی بیٹی سے شادی کی جس سے ان کی نسل آگے چلی۔[8]

اسی طرح ابن‌ کثیر مذکورہ قبیلے کو مدین بن مدیان بن حضرت ابراہیم[9] اور بعض دیگر محققین انہیں حضرت اسماعیل کی نسل سے قرار دیتے ہیں۔[10]

محل زندگی

شہر مدین کا نقشہ
تفصیلی مضمون: شہر مدین

قوم مدین شہر مدین میں زندگی گزارتی تھی اور شہر کا نام خود اسی قوم کے نام پر رکھا گیا تھا۔[11] اس شہر کو خلیج عقبہ کے مشرق میں[10] دریا کے کنارے واقع ایک سرسبز علاقہ قرار دیا گیا ہے۔[12] یہ شہر تبوک[13] اور قوم لوط کے محل زندگی کے قریب واقع تھا۔[14] شیخ صدوق مدین کو ایک چھوٹا قریہ‌ قرار دیتے ہیں جس میں 40 گھرانے سے زیادہ آباد نہیں تھے۔[15]

بعض محققین اس شہر کو شام کے شہروں میں سے قرار دیتے ہوئے[16] یہ احتمال دیتے ہیں کہ موجودہ دور میں اردن کا شہر "معان"[17] اسی شہر کی جگہ بنایا گیا ہے۔[18] جبکہ بعض محققین کے مطابق یہ شہر موجودہ سعودی عرب میں واقع ہے۔[19]

بنی‌اسرائیل کے ساتھ جنگ

قرآن کی صریح آیت [20] اور توریت[21] کے مطابق حضرت موسی مصر سے فرار ہو کر مدین چلے گئے۔ وہاں حضرت شعیب کی بیٹی سے شادی کی۔[22] کئی سال تک قبیلہ مدین کے درمیان زندگی گزاری۔[23] وہاں پر آپ چرواہے کا کام کرتے تھے۔[24]

قبیلہ مدین نے تاریخ کے مختلف ادوار میں بنی‌ اسرائیل کے ساتھ جنگ کی ہے۔ یہودیوں کی مقدس کتاب "داوران" میں بنی اسرائیل کی قبیلہ مدین کے ساتھ ہونے والی جنگوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سالوں سال قبیلہ مدین سے شکست کے بعد آخر کار بنی اسرائیل کو کامیابی نصیب ہوئی۔[25]

حضرت شعیب کی نبوت پر رد عمل

خداوند عالم نے قوم مدین کی ہدایت کے لئے حضرت شعیب کو نبوت پر مبعوث فرمایا۔[26] حضرت شعیب خود بھی قبیلہ مدین سے تھے۔[27]

حضرت شعیب نے اپنی قوم کو کئی سالوں تک دین الہی کی تبلیغ کی اور انہیں توحید[28]، انصاف، معاملات میں حسن سلوک[28] زمین پر فساد پھیلانے سے دوری اختیار کرنے[29] اور قیامت کے عذاب سے ڈرنے[30] کی دعوت دیا کرتے تھے۔ سورہ اعراف میں حضرت شعیب اور ان کے مخالفین کی گفتگو آئی ہے۔[31]

عذاب

قبیلہ مدین کے بہت سارے افراد نے حضرت شعیب کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کیا یوں وہ عذاب الہی میں مبتلا ہو گئے۔[32] قرآن کی بعض آیات کے مطابق قوم مدین زلزلہ‌ کی وجہ سے نابود ہو گئی؛[33] اس طرح کہ گویا اس شہر میں اس سے پہلے کسی نے سکونت ہی اختیار نہیں کی ہو۔[34]

حوالہ جات

  1. بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۲۶۷۔
  2. قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۲۴۵۔
  3. حسینی شیرازی، تبیین القرآن، ۱۴۲۳ق، ص۲۴۳۔
  4. برای نمونہ: سورہ ہود، آیہ ۸۴۔
  5. شبر، تفسیر القرآن الکریم، ۱۴۱۲ق، ص۱۷۸؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۸، ص۱۶۶۔
  6. کتاب مقدس، پیدایش، ۲۵: ۱۔
  7. بروجردی، تفسیر جامع، ۱۳۶۶ش، ج۲، ص۴۳۲۔
  8. طبرسی، تفسیر جوامع الجامع، ۱۳۷۷ش، ج۱، ص۴۵۱۔
  9. ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ۱۹۸۶م، ج۱، ص۱۸۵۔
  10. 10.0 10.1 مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۲۰۰۔
  11. یاقوت حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۵، ص۷۷۔
  12. دہخدا، لغت‌نامہ، واژہ مدین۔
  13. یاقوت حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۱، ص۲۹۱۔
  14. قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۲۴۵۔
  15. شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۲۲۰۔
  16. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۶، ص۲۴۹۔
  17. قرشی، قاموس قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۶، ص۲۴۵۔
  18. بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۲۶۷۔
  19. لغت‌نامہ دہخدا، واژہ مدین۔
  20. سورہ قصص، آیت ۲۲۔
  21. کتاب مقدس، خروج، ۲: ۱۵۔
  22. سورہ قصص، آیہ ۲۷-۲۸۔
  23. سورہ طہ، آیہ۴۰۔
  24. کتاب مقدس، خروج، ۱:۱۔
  25. کتاب مقدس، داوران، باب۶-۸۔
  26. سورہ اعراف، آیہ ۸۵
  27. فخر رازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۱۳۔
  28. 28.0 28.1 سورہ اعراف، آیہ ۸۵۔
  29. سورہ عنکبوت، آیہ۳۶۔
  30. سورہ ہود، آیہ۸۴۔
  31. سورہ اعراف، آیہ۸۵- ۹۰۔
  32. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۲، ص۱۱۲۔
  33. سورہ اعراف، آیہ۹۱۔
  34. سورہ اعراف، آیہ ۹۲۔

مآخذ

  • ابن‌کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، ۱۹۸۶م۔
  • بروجردی، سید محمدابراہیم، تفسیر جامع، تہران، انتشارات صدر، چاپ ششم، ۱۳۶۶ش۔
  • بلاغی، سید عبدالحجت، حجۃ التفاسیر و بلاغ الإکسیر، قم، انتشارات حکمت، ۱۳۸۶ق۔
  • حسینی شیرازی، سید محمد، تبیین القرآن، بیروت، دارالعلوم، ۱۴۲۳ق۔
  • شبر، سید عبداللہ، تفسیر القرآن الکریم، بیروت، دارالبلاغۃ للطباعۃ و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمۃ، محقق و مصحح: علی‌اکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، چاپ دوم، ۱۳۹۵ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، مدیریت حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، ۱۳۷۷ش۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ، بلاغی، محمد جواد، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش۔
  • طبری، ابوجعفر محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ق۔
  • فخر رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، داراحیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ق۔
  • قرشی، سید علی‌اکبر، قاموس قرآن، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ ششم، ۱۳۷۱ش۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش۔
  • مولوی، دیوان شمس۔
  • یاقوت حموی، شہاب‌الدین، معجم البلدان، بیروت، دارصادر، چاپ دوم، ۱۹۹۵م۔