ہگلی امام باڑہ

ویکی شیعہ سے
(ھوگلی امام باڑہ سے رجوع مکرر)
ہگلی امام باڑہ
ابتدائی معلومات
بانیحاجی محمد محسن
تاسیس1841ء
استعمالنماز اور مجالس
محل وقوعمرشد آباد مغربی بنگال ہندوستان
دیگر اسامیمرشد آباد امام باڑہ
مشخصات
معماری
طرز تعمیرمغلیہ طرز تعمیر
مینار2
مینار کی بلندی150 فٹ
تعمیر نو1847ء
ویب سائٹhttps://hooghlyimambargah.com


ہگلی امام باڑہ ہندوستان میں ہگلی ندی کے کنارے مغربی بنگال کے شہر مرشد آباد میں واقع شیعہ مذہبی ایک عمارت ہے جس میں امام حسینؑ کی مجالس منعقد ہوتی ہیں۔ امام باڑے کا بانی حاجی محمد محسن بنگال کا ایک زمیندار اور تاجر تھا جس نے سنہ 1841ء کو ہگلی میں یہ عمارت تعمیر کروائی۔ ہگلی امام باڑے میں بلاتفریق مسلک و مذہب، سب لوگ ہرسال محرم کی ساتویں تاریخ کو صوبہ بھر سے جمع ہوتے ہیں اور عزاداری کرتے ہیں۔ امام بارگاہ میں ایک مدرسہ اور مسجد بھی واقع ہیں۔ مدرسہ کو مغلیہ طرز تعمیر سے بنایا ہے۔ امام بارگاہ کی تعمیر مکمل ہونے میں 20 سال کا عرصہ لگا ہے۔ مذہبی رسومات کے علاوہ بہت سارے سیاح بھی یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

تعارف

ہگلی امام باڑہ ہندوستان کی شیعہ مذہبی اور سیاحتی ایک عمارت ہے جو کلکتہ شہر سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ہگلی ندی کے کنارے مغربی بنگال کے شہر مرشد آباد میں واقع ہے۔[1] امام باڑہ شیعوں کے تیسرے امام حسینؑ کی مجالس برپا کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔[2] امام حسینؑ 61 ہجری کو کربلا میں ابن زیاد کی لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے۔[3]

تاریخچہ

کہا جاتا ہے کہ ہگلی امام باڑہ کی بنیاد ایک ایرانی تاجر محمد آغا مطہر نے 1717ء میں رکھی جو نمک کا کاروبار کرنے وہاں پہنچا تھا۔[4] اپنی ذاتی سکونت کی غرض سے ایک عمارت بنوائی تاکہ اپنے گھر والوں کے ساتھ یہاں رہ سکے۔[5] 1735 میں مطہر نے مکان کو نذرگاہ حسین کے نام سے وقف کردیا۔[6] ان کے داماد مرزا صلاح الدین نے تعزیہ خانہ کے نام سے اس عمارت کی دوسری منزل بنوائی۔ یوں یہ ایک امام بارگاہ کی شکل اختیار کر گئی۔[7] آغا مطہر کی وفات پر ان کی بیٹی «منوجان» وارث بنی جو کہ حاجی محسن کی سوتیلی بہن تھی۔ مرزا صلاح الدین اور منو جان کی اولاد نہیں تھی۔ منو جان کو اپنی والدہ زینب سے بھی وراثت میں کافی جائیداد ملی تھی یوں شوہر کی جیسور، مرشد آباد اور ناڈیا میں کافی زمینیں تھیں اور ان کی وفات کے بعد وہ بھی منو جان کو ملیں۔[8] 1803ء کو منو جان کی وفات کے بعد محسن ان کے وارث بنے اور انہوں نے 1806ء میں اپنی تمام جائیداد فلاحی امور کے لئے وقف کردی۔[9] ان کی وفات کے بعد مختلف متولی گزرے اور 1837 میں سید کرامت علی نامی شخص اس کے متولی بنے جنہوں نے 1841ء کو امام بارگاہ کی تعمیر شروع کی جو 1861ء کو مکمل ہوئی۔[10] امام بارگاہ کی تعمیر کے دوران سابقہ عمارت تقریبا ویران ہوچکی تھی۔[11] امام باڑے کی بنیاد آغامطہر اور ان کے داماد نے شروع کیا لیکن اس کے بانی حاجی محمد محسن تھے۔[12] حاجی محمد محسن نے ہگلی امام باڑہ کی تعمیر کے علاوہ بعض دیگر عمارتیں بھی تعمیر کروائی جن میں ہگلی مدرسہ، ہگلی محسن کالج اور امام باڑہ صدر ہسپتال سر فہرست ہیں۔ ان کی تعمیرات میں ہگلی امام باڑہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جو آج بھی اپنی انفرادیت کے لیے مقبول عام ہے۔[13]

عمارت

ہگلی امام باڑہ دو منزلہ عمارت ہے جس میں ایک دینی مدرسہ اور مسجد بھی واقع ہے۔[14] یہ عمارت مغلیہ طرز تعمیر کی شاہکار ہے۔ امام باڑے میں دومنارے ہیں جو مرکزی دروازے کے اوپر واقع ہیں جنکی اونچائی 150 فٹ بتائی جاتی ہے۔[15] امام باڑہ کی عمارت میں ایک بہت بڑا گھڑیال ہے۔ جن میں تین گھنٹے لگے ہوئے ہیں جو گھڑی کی مناسبت سے بجتے رہتے ہیں۔ یہ گھڑی 1852 میں لگائی گئی تھی۔ جس میں 30، 40 اور 80 من کے گھنٹے ہیں جو 15 منٹ کے وقفے سے اور 80 من کا گھنٹا ہر ایک گھنٹے پر بجتا ہے۔ [16] ان کو بجانے کے لئے دو آدمی کی ضرورت ہوتی ہے۔[17] امام باڑے میں بعض نادر کتبوں کے نسخے بھی موجود ہیں۔[18]

سات محرم کی مجلس

اگرچہ ہگلی امام باڑے میں مجالس ہوتی ہیں لیکن 7محرم کو ہونے والی مجلس میں مغربی بنگال کے مختلف علاقوں سے عزادار یہاں جمع ہوتے ہیں اور عزاداری قائم کرتے ہیں۔[19] ہگلی امام باڑے میں بلاتفریق ہر مسلک اور مذہب کے لوگ عزاداری میں شرکت کرتے ہیں۔ شیعہ سنی کے علاوہ غیر مسلم بھی کافی تعداد میں شریک ہوتے ہیں۔[20] دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں سیاح بھی کافی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔[21]

نگارخانہ

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  2. توسلی، ص۸۲؛ جانب اللہی، ص۱۵ـ۲۰؛ د.اسلام، چاپ دوم، ذیل"Imam-bara"؛ دائرۃالمعارف بزرگ اسلامی، ذیل “اِمامْ بارہ”؛ دایرۃالمعارف جہان اسلام آکسفورد، ذیل واژہ؛ تاسی، ۵۳؛ فرہنگ، ص۳۰۸ـ۳۱۸؛ ولی، ص۱۲۵ـ۱۲۶
  3. طبری، تاریخ الأمم و الملوک،1387ق، ج5، ص429-430.
  4. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  5. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  6. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  7. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  8. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  9. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  10. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  11. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  12. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  13. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت ای بھارت ٹی وی
  14. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  15. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  16. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  17. "Hazi Muhammad Mohsin's Hooghly Imambara: a Tale of Diminishing Glory"
  18. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  19. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  20. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔
  21. دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ مذہبی رواداری کی علامت حوزہ نیوز ایجنسی۔

مآخذ