سید ساجد علی نقوی

ویکی شیعہ سے
سید ساجد علی نقوی
قائد ملت جعفریہ پاکستان
کوائف
تاریخ پیدائشسنہ 1940ء
آبائی شہرملہو والی
ملکپاکستان
دیناسلام
مذہبشیعہ اثنا عشری
پیشہعالم دین، سیاسی
سیاسی کوائف
مناصبصدر تحریک جعفریہ پاکستان عالم دین، پاکستان میں آیت اللہ خامنہ ای کا نمائندہ،
رکن سپریم کونسل مجمع جہانی اہل بیت
فعالیتیںشیعہ قوم کی قیادت
خدماتمذہبی و سیاسی
پیشروسید عارف حسین حسینی
علمی و دینی معلومات


سید ساجدعلی نقوی، پاکستان کے معروف علماء اور شیعہ مذہبی تنظیم اسلامی تحریک کے سربراہ ہیں۔ آپ نے ملتان میں دینی علوم حاصل کیا۔ سنہ 1970ء کو مزید علوم کے حصول کے لیے نجف اور قم چلے گئے۔ پاکستان واپس آپ نے تدریسی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا بھی آغاز کیا۔

سید عارف حسین الحسینی کی شہادت کے بعد سید ساجد علی نقوی تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ سنہ 1989ء میں آیت اللہ خامنہ‌ای کی طرف سے آپ پاکستان میں انکے نمائندہ منتخب ہوئے۔ آپ عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن ہیں۔ آپ پاکستان میں دینی، سیاسی اور مذہبی خدمات انجام دینے کے علاوہ تعلیمی، سماجی اور فلاحی خدمات میں بھی مصروف ہیں۔

سوانح حیات اور تعلیم

سید ساجد علی نقوی سنہ 1940ء کو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع اٹک کے گاؤں ملہو والی میں پیدا ہوئے۔[1] ملتان کے شیعہ دینی مدرسہ مخزن العلوم الجعفریہ میں اپنے استاد سید گلاب‌ شاہ اور محمد حسین کے زیر نگرانی دینی تعلم کا آغاز کیا۔[2] آپ یہاں سنہ 1958ء سے سنہ 1970ء تک تحصیل علوم محمد و آل محمد ؐ میں مشغول رہے۔[3]

سید ساجد علی نقوی سنہ 1970ء کو اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کے لیے نجف اشرف چلے گئے جہاں سنہ 1975ء تک حصول علم میں مشغول رہے۔ نجف میں آپ نے امام خمینی، آیت اللہ خوئی، آیت اللہ باقر الصدر، آیت اللہ مرزا جواد تبریزی اور محمد علی مدرس افغانی جیسے برجستہ اساتذہ سے کسب فیض کیا۔[4]

سنہ 1971ء کی دہائی میں بعث پارٹی عراق کی جانب سے علما کو حوزہ علمیہ نجف سے بے دخل کرنے کا سلسلہ شروع ہوا[5] اس دوران سید ساجد علی نقوی سنہ 1975ء میں حوزہ علمیہ قم چلے گئے جہاں پر آپ نے آیت اللہ گلپایگانی کے درس خارج میں شرکت کی۔ حوزہ علمیہ قم میں تعلیمی سلسلے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے بعد آپ نے یہاں تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔[6]

پاکستان واپسی اور فعالیتوں کا آغاز

سید ساجد علی نقوی سنہ 1978ء کو پاکستان واپس آئے اور راولپنڈی میں موجود مدرسہ آیت‌اللہ حکیم میں تدریس شروع کی۔ [7] سید عارف حسین حسینی کے دور قیادت میں آپ ان کے نائب اور سیاسی مشیر کی حیثیت سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے لیے کام کرتے رہے۔[8]

تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی قیادت

شیعیان پاکستان کے قائدین

نام


مدت قیادت


جماعت یا تنظیم



سید عارف حسین حسینی کی شہادت کے بعد 4 ستمبر 1988ء کو آپ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ اور پاکستان میں شیعہ قوم کے قائد منتخب ہوئے۔[9] اس دوران شیعہ اور اہل سنت کے مابین رواداری پر مبنی رابطے قائم ہوئے۔[10] سنہ 1992ء کو اس تنظیم کا نام تبدیل کر کے تحریک جعفریہ پاکستان رکھا گیا۔[11] سنہ 2003ء کو تحریک جعفریہ پاکستان پر پابندی لگی۔ اپنی مذہبی و سایسی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے تحریک جعفریہ سے نام تبدیل کر کے اسلامی تحریک نام رکھا گیا۔[12] نام کی تبدیلی سے کچھ مثبت اثرات مترتب ہوئے جن میں سے ایک اس الگ تھلگ تنظیم کا قومی دھارے میں آنا ہے جس کا ثبوت اس دور میں تشکیل پانے والا وہ سیاسی اتحاد ہے جو پیپلز پارٹی، تحریک استقلال اور تحریک جعفریہ پر مشتمل تھا اور جس کا نام پیپلز ڈیموکریٹک الائنس (PDA) تھا۔[13] کچھ عرصہ بعد حکومت نے اسلامی تحریک کی فعالیتوں کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔[14] ساجد علی نقوی نے اپنی سیاسی فعالیتوں کو جاری رکھنے کے لیے "مجلس‌ متحدہ‌ عمل"‌ سے اتحاد کیا۔ عوامی رابطے جاری رکھنے اور اپنے خیالات اور موقف کے اظہار کے لیے انہوں نے ماتمی جلوسوں و دیگر مذہبی پروگراموں کا سہارا لیا۔[15] ساجد علی نقوی کو سپاہ صحابہ کے سربراہ اعظم طارق کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔[16] ان کی گرفتاری پر شیعوں کی طرف سے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔[17] چار مہینے بعد مورخہ 14 مارچ 2004ء کو آپ جیل سے آزاد ہوئے۔[18]

دیگرعہدے

ساجد علی نقوی نے سنہ 1989ء کو امام خمینیؒ سے امور حسبیہ و شرعیہ کے سلسلے میں اجازہ حاصل کیا،[19] آپ سنہ 1990ء کو پاکستان میں سید علی خامنہ ای کا نمائندہ[20] اور سنہ 1991ء کو عالمی اہل بیتؑ اسمبلی کی سپریم کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔[21] اس کے علاوہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور بعض دیگر اداروں کے رکن بھی ہیں۔[22]

خدمات

کہا جاتا ہے کہ سید ساجد علی نقوی نے بین المذاہب اتحاد و یگانگت کی فضا قائم کرنے، شیعہ طلبا کی تعلیمی ترقی کے لیے بعض علاقوں میں مساجد و امام بارگاہوں کی تاسیس اور عوامی سطح پر فلاح و بہبود کے متعدد امور انجام دیے؛ ان میں سے چند اہم امور یہ ہیں:

  • اتحاد و وحدت؛ کہا جاتا ہے کہ سید ساجد علی نقوی نے بین المذاہب وحدت و ہماہنگی پیدا کرنے کے لیے سنہ 1990ء کی دہائی میں چند اہل سنت علما کے ساتھ مل کر ”اعلامیہ وحدت“ کے نام سے ایک دس نکاتی فارمولہ پیش کیا۔ اس فارمولے کے مطابق اسلامی انقلاب کے لیے برسرپیکار جماعتیں متنازعہ امور طے کرکے یکجہتی و ہم آہنگی کے ساتھ پاکستان میں نفاذ اسلام کی مشترکہ جدوجہد کریں گی۔[23] کہتے ہیں کہ انہوں نے پاکستان میں شیعہ سنی کے مابین مزید ہماہنگی اور سیاسی مذہبی میدان میں فعال رہنے کے لیے "ملی یکجہتی کونسل" اور "متحدہ مجلس عمل" سے بھی منسلک رہے۔[24]
  • تعلیمی خدمات؛ سید ساجد علی نقوی دینی علوم کی فراغت کے بعد ملی اور مذہبی سرگرمیوں کے ساتھ تدریسی شعبے سے بھی منسلک رہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے تقریباََ تین دہائیاں مدرسہ علمیہ میں تدریسی خدمات انجام دیں۔[25]
  • تعلیمی مراکز کی تاسیس؛ سید ساجد علی نقوی نے پاکستان میں ملت تشیع کے بچوں کو تعلیم دلوانے کے لیے "پاکستان ایجوکیشنل کونسل" کے تحت متعدد تعلیمی مراکز کی تاسیس کی۔ اس کونسل کے زیر اہتمام 20 سے زائد سکولز اور کالجز میں تعلیمی خدمات انجام پا رہی ہیں۔[26]
  • مذہبی مراکز کی تعمیر؛ سید ساجد علی نقوی کے توسط سے پاکستان کے شیعہ مقیم مقامات پر مساجد و امام بارگاہوں کی تاسیس اور خستہ مراکز کی تعمیر نو کا کام انجام دیا گیا۔ ان میں سے صوبہ سندھ کے گاؤں پیارو خان مغیری تحصیل قمبر میں جامع مسجد علی الاکبر الحسینؑ کی تاسیس،[27] میہون خان لغاری تحصیل شہدادکوٹ میں جامع مسجد شریکتہ الحسینؑ کی تعمیر نو،[28] اور بلوچستان کے گوٹھ عمرانی تحصیل تمبو ضلع نصیرآباد میں مسجد حبیب ابن مظاہرؑ[29] کی تعمیر شامل ہیں۔ اس کےعلاوہ مختلف مقامات پر مستحقین کے لیے مکانات کی تعمیر بھی کی گئی ہے۔[30]

ان کے علاوہ پاکستان میں یکساں قومی نصاب تعلیم[31] اور تکفیریوں کی جانب سے لائے گئے متنازعہ بل کو مسترد کرنے میں سید ساجد علی نقوی کا نمایاں کردار رہا ہے۔[32]

قلمی اثر

سید محمد باقر صدر کی کتاب" لُمحَۃ فقہیہ تمہیدیہ عن‌ مشروع دستور الجمہوریۃ الاسلامیہ فی‌ ایران‌" کا اردو زبان میں ترجمہ آپ کے قلمی آثار میں سے شمار ہوتا ہے۔[33]

حوالہ جات

  1. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص112.
  2. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص112.
  3. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص112.
  4. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص112.
  5. جعفریان، «تشیع در عراق و مناسبات با ایران»، ص203.
  6. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص112.
  7. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص113.
  8. زندگی‌نامہ علامہ‌ شہید عارف‌ حسین‌الحسینی‌ از ولادت‌ تا شہادت‌، تہیہ‌کنندہ‌: مؤسسہ شہید الحسینی‌، قم‌: نشر شاہد،1369 ہجری شمسی۔
  9. عارفی، «جعفریہ نہضت»، ص443.
  10. ملاحظہ کریں: «شیعیان و چالش ہای پیش رو (وضعیت سیاسی، اقتصادی و فرہنگی شیعیان در پاکستان)».
  11. https://ur.rasanews.ir/ur/news/439918
  12. ملک‌ آفتاب‌ حسین‌ جوادی‌، تحقیقی‌ دستاویز، ص24۔
  13. https://ibcurdu.com/news/78406/
  14. "شیعیان و چالش ہای پیش رو (وضعیت سیاسی، اقتصادی و فرہنگی شیعیان در پاکستان"، ص214.
  15. ملاحظہ کریں: «شیعیان و چالش ہای پیش رو (وضعیت سیاسی، اقتصادی و فرہنگی شیعیان در پاکستان)»، ص220.
  16. http://www.sajidnaqvi.blogfa.com/category/18
  17. «اطلاعیہ مشترک بہ‌ مناسبت‌ دستگیری‌ ‌ علامہ‌ سید ساجد علی‌ نقوی‌ رہبر شیعیان پاکستان»، وبگاہ جامعہ‌ مدرسین حوزہ‌ علمیہ‌ قم‌؛ «تجمع اعتراض آمیز طلاب و فضلای قمی درخصوص دستگیری سید ساجد علی نقوی در قم برگزار شد»، ایسنا؛ «اطلاعیہ‌ہای منتشر شدہ درخصوص دستگیری علامہ سید ساجد علی نقوی در قم»، ایسنا.
  18. عارفی، «جعفریہ نہضت»، ص444.
  19. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389ہجری شمسی، ج21، ص252.
  20. «حکم انتصاب نمایندہ ولی‌فقیہ در پاکستان»، وبگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای.
  21. «انتصاب حجت‌الاسلام والمسلمین سیّد ساجدعلی نقوی بہ عضویت در شورای عالی مجمع جہانی اہل‌بیت (ع)»، وبگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای.
  22. https://ur.rasanews.ir/ur/news/426607/وفاق-المدارس-الشیعہ-کی-مجلس-اعلیٰ-اور-مرکزی-کابینہ-کا-مشترکہ-اجلاس-22-مارچ-کو-ہوگا
  23. https://ibcurdu.com/news/78406/
  24. https://ibcurdu.com/news/78406/
  25. https://rch.ac.ir/article/Details/9764/علامہ-سید-ساجد-علی-نقوی
  26. https://rch.ac.ir/article/Details/9764
  27. https://www.jafariapress.com/قمبر۔-سندھ-قائد-ملت-جعفریہ-پاکستان-کی-ہ/
  28. https://www.jafariapress.com/شہدادکوٹ۔سندھ-قائد-ملت-جعفریہ-پاکستا/
  29. https://www.jafariapress.com/قائد-ملت-جعفریہ-پاکستان-کی-جانب-سے-نصیر/
  30. قائد ملت جعفریہ پاکستان کی جانب سے سندھ میں ضرورت مندوں کے لئے مکانات تعمیر
  31. https://www.jafariapress.com/یکساں-قومی-نصاب-ِ-تعلیم-موجودہ-صورتحال/
  32. https://shianews.com.pk/spokesman-syed-sajid-ali-naqvi-rejects-the-controversial-bill-passed-on-the-will-of-takfiris/
  33. نقوی، تذکرہ علماء امامیہ پاکستان، 1415ھ، ص113.

مآخذ