مندرجات کا رخ کریں

کوہ نور

ویکی شیعہ سے
(جبل نور سے رجوع مکرر)
کوہ نور
ابتدائی معلومات
استعمالزیارت گاہ
محل وقوعمکہ
دیگر اسامیکوہ حرا
مربوط واقعاتیہاں موجود غار میں پیغمبر خداؐ پر پہلی وحی نازل ہوئی
مشخصات
معماری


کوه نور یا کوه حراء مکہ کے مشہور پہاڑوں میں سے ایک ہے،[1] جو اس وجہ سے خاص مقام رکھتا ہے کہ اسی پر واقع غارِ حراء میں سب سے پہلی وحی نازل ہوئی اور رسول اکرمؐ کی رسالت کا آغاز ہوا۔[2] یہی پہاڑ غارِ حراء کی وجہ سے معروف ہے جہاں رسول خداؐ خلوت نشینی اور عبادت کیا کرتے تھے اور وہیں پر آپ کو نبوت عطا ہوئی۔[3]

کوہ نور پر غار حراء کا منظر

روایات کے مطابق کوہِ حراء پر چند معجزات بھی رونما ہوئے ہیں، جیسے کہ اس پہاڑ کا رسول خداؐ کے حکم سے حرکت کرنا[4] اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر میں اس پہاڑ کے پتھروں کو استعمال کیا۔[5] شیعہ تاریخ دان رسول جعفریان کے مطابق، پیغمبر خداؐ کی ایک روایت کی بنا پر یہ پہاڑ تجلیِ خدا کی علامت ہے[6] اور بعض متون میں اس کا ذکر کوه سینا اور کوه جودی جیسے مقدس پہاڑوں کے ساتھ آیا ہے۔[7]

دورِ جاہلیت میں بھی کوہِ نور کا خاص مقام تھا[8] اور اس کا ذکر اس زمانے کے عَوف بن اَحوص[9] اور رسول خداؐ کے چچا ابو طالب[10] جیسے شعراء کی نظموں میں ملتا ہے۔

یہ پہاڑ مکہ کے شمال مشرق میں، مسجد الحرام سے تقریباً چار سے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔[11] شہر مکہ کی توسیع کے بعد اب یہ پہاڑ شہر کی حدود میں شامل ہوچکا ہے۔[12]

شیعہ مفسر سید محمد حسین تہرانی (وفات:1995ء) کا عقیدہ ہے[13] کہ کوہِ نور دراصل وہی کوه فاران ہے جس کا ذکر توریت میں آیا ہے۔[14] لیکن سید مرتضی عسکری (وفات: 2002ء) کے مطابق ماضی میں مکہ کے علاقوں[15] یا پہاڑوں[16] کو فاران کہا جاتا تھا اور کوہِ نور کا فاران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسی طرح، کتاب "شفاء الغرام" (تالیف: 900ھ) کے مصنف کے مطابق بعض لوگوں نے یہ کہا کہ رسول اللہؐ ہجرت کے وقت مشرکوں سے بچنے کے لیے کوہِ حراء میں پناہ لی تھی،[17] لیکن مصنف نے اس بات کو بعید قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مشہور قول کے مطابق نبی مکرم اسلامؐ نے غارِ ثور میں پناہ لی تھی۔[18]

حوالہ جات

  1. حشمتی، «حراء»، ص823۔
  2. فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص497۔
  3. حشمتی، «حراء»، ص823۔
  4. طبرسی، الإحتجاج علی أهل اللجاج، 1403ھ، ج‏1، ص220؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج5، ص56۔
  5. سیوطی، الدر‌ المنثور، 1404ھ، ج1، ص134۔
  6. جعفریان، سیره رسول خدا(ص)، 1383شمسی، ص226۔
  7. جعفریان، سیره رسول خدا(ص)، 1383شمسی، ص226۔
  8. فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص499۔
  9. بکری،  معجم ما استعجم من أسماء البلاد و المواضع، 1403ھ، ج2، ص432۔
  10. فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص499۔
  11. حشمتی، «حراء»، ص823۔
  12. حشمتی، «حراء»، ص823۔
  13. حسینی طهرانی، تفسیر آیه نور (الله نور السموت و الارض)، 1392شمسی، ص108۔
  14. کتاب اول سموئیل نبی، 1:25۔
  15. عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم(ص)، 1426ھ، ج2، ص219۔
  16. عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم(ص)، 1426ھ، ج2، ص251۔
  17. فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص498۔
  18. فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص498۔

مآخذ

  • بکری، عبد اللہ بن عبد العزیز، معجم ما استعجم من أسماء البلاد و المواضع، محقق: مصطفی سقا، بیروت، عالم الکتب،1403ھ۔
  • حسینی طہرانی، سید محمدحسین،  تفسیر آیہ نور (اللہ نور السموت و الارض)، مصحح: سید محمدمحسن حسینی طہرانی، تہران، مکتب وحی، 1392ہجری شمسی۔
  • حشمتی، فریدہ، «حراء»، در دانشنامہ جہان اسلام، ج12، تہران، بنیاد دایرۃ المعارف اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
  • جعفریان، رسول، سیرہ رسول خدا(ص)، قم، دلیل ما، چاپ سوم، 1383ہجری شمسی۔
  • سیوطی، عبدالرحمن بن ابی‌بکر، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، چاپ اول، 1404ھ۔
  • طبرسی، احمد بن علی‏، الإحتجاج علی أہل اللجاج، محقق محمد باقر خرسان، نشر مرتضی‏، چاپ اول، 1403ھ۔
  • عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم(ص)، قم، دارالحدیث، چاپ اول، 1426ھ۔
  • فاسی، محمد بن احمد، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، ترجمہ: محمد مقدس، تہران، مشعر، 1386ہجری شمسی۔
  • قائدان، اصغر، تاریخ آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، تہران، مشعر، 1386ہجری شمسی۔
  • مقریزی، احمد بن علی، امتاع الأسماع، تحقیق محمد عبدالحمید، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1420ھ۔