مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

28 بائٹ کا ازالہ ،  17 ستمبر 2015ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
نبوت "خدا کی جانب سے  انسانوں کی ہدایت کیلئے اس کی طرف سے پیغام لاتا" ہے ۔ نبوت کو اصول دین میں سے شمار کیا جاتا ہےاور اس کا اعتقاد رکھنا مسلمان کی شرائط میں سے ہے ۔قران یا سنت نبوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کو "پیامبران الہی" کہا جاتا ہے ۔حضرت آدم ؑ سے نبوت کا آغاز ہوا اور قران کی تصریح کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ختم ہوئی ہے نیز اس عقیدے میں اہل سنت اور شیعہ ایک جیسا اعتقاد رکھتے ہیں۔
نبوت "خدا کی جانب سے  انسانوں کی ہدایت کیلئے اس کی طرف سے پیغام لاتا" ہے ۔ نبوت کو اصول دین میں سے شمار کیا جاتا ہےاور اس کا اعتقاد رکھنا مسلمان کی شرائط میں سے ہے ۔قران یا سنت نبوی میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دوسرے پیغمبروں کو "پیامبران الہی" کہا جاتا ہے ۔حضرت آدم ؑ سے نبوت کا آغاز ہوا اور قران کی تصریح کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ختم ہوئی ہے نیز اس عقیدے میں اہل سنت اور شیعہ ایک جیسا اعتقاد رکھتے ہیں۔
==نبوت کا معنی ==
==نبوت کا معنی ==
سطر 123: سطر 122:
*حقیقی کامل زندگی کی طرف دعوت
*حقیقی کامل زندگی کی طرف دعوت
<font color=green>{{حدیث|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٢٤﴾'''}} <ref>انفال24</ref>  </font>
<font color=green>{{حدیث|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٢٤﴾'''}} <ref>انفال24</ref>  </font>
ترجمہ: اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو  
ترجمہ: اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو


مذکورہ آیت  مادی ،معنوی، ثقافتی،اقتصادی، سیاسی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی  کے تمام مختلف پہلوؤں کو بعثت کے مقاصد میں سے شمار کرتی ہے۔ <ref> مصباح یزدی، آموزش عقائد، 23-56</ref>
مذکورہ آیت  مادی ،معنوی، ثقافتی،اقتصادی، سیاسی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی  کے تمام مختلف پہلوؤں کو بعثت کے مقاصد میں سے شمار کرتی ہے۔ <ref> مصباح یزدی، آموزش عقائد، 23-56</ref>
سطر 170: سطر 169:
لوگوں کو کمال اور قرب خدا تک پہچانے کیلئے پیغمبران الہی ولایت باطنی اور معاشرے کی حاکمیت اور رہبری کے حامل تھے ۔اس رہبری اور لوگوں کی ہدایت کو بہتر طریقے سے انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ وہ احکام شرعی اور ان کے معیاروں کا علم رکھتے ہوں اور بعض تکوینی امور سے آگاہ ہوں ۔قرآن کریم نے علم اور حکمت کو انبیائے الہی کی دو اہم ترین خصوصیات کے عنوان سے یاد کرتا ہے اور ان کے علم اور آگاہی کو چند چیزوں کے ہمراہ ذکر کرتا ہے  ۔ علم کو درج ذیل چیزوں کے ہمراہ ذکر کیا ہے :
لوگوں کو کمال اور قرب خدا تک پہچانے کیلئے پیغمبران الہی ولایت باطنی اور معاشرے کی حاکمیت اور رہبری کے حامل تھے ۔اس رہبری اور لوگوں کی ہدایت کو بہتر طریقے سے انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ وہ احکام شرعی اور ان کے معیاروں کا علم رکھتے ہوں اور بعض تکوینی امور سے آگاہ ہوں ۔قرآن کریم نے علم اور حکمت کو انبیائے الہی کی دو اہم ترین خصوصیات کے عنوان سے یاد کرتا ہے اور ان کے علم اور آگاہی کو چند چیزوں کے ہمراہ ذکر کرتا ہے  ۔ علم کو درج ذیل چیزوں کے ہمراہ ذکر کیا ہے :


دیگر آسمانی کتابوں کا علم،امور تکوینی اور اسمائے الہی کا علم<ref>علی بن ابراهیم، تفسیر قمی، ج۱، صص۴۶</ref> دوسرے علوم کے ساتھ علم جیسے حضرت داؤد کے زرہ بنانے کا علم <ref>سوره انبیاء، آیه۸۰</ref>  جنوں سے کام لینے کی کیفیت اور پرندوں کی زبان کا علم<ref>سوره نمل، آیه۱۶</ref> یا حضرت یوسف کو عطا کئے گئے تعبیر خواب کا علم<ref> سوره یوسف، آیه۲۱</ref> اور علم ۔  
دیگر آسمانی کتابوں کا علم،امور تکوینی اور اسمائے الہی کا علم<ref>علی بن ابراهیم، تفسیر قمی، ج۱، صص۴۶</ref> دوسرے علوم کے ساتھ علم جیسے حضرت داؤد کے زرہ بنانے کا علم <ref>سوره انبیاء، آیه۸۰</ref>  جنوں سے کام لینے کی کیفیت اور پرندوں کی زبان کا علم<ref>سوره نمل، آیه۱۶</ref> یا حضرت یوسف کو عطا کئے گئے تعبیر خواب کا علم<ref> سوره یوسف، آیه۲۱</ref> اور علم ۔


حواس خمسہ کے ذریعے قابل مشاہدہ نہ ہونے والے امور کو جاننا علم غیب ہے۔یہ علم خداوند سے مخصوص ہے اور جو لوگ اس کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس علم سے سوئے استفادہ نہیں کرتے ہیں ،ان کی ظرفیت کے مطابق انہیں یہ علم غیب دیا جاتا ہے  ۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۱۵، ص۳۹۳</ref>۔
حواس خمسہ کے ذریعے قابل مشاہدہ نہ ہونے والے امور کو جاننا علم غیب ہے۔یہ علم خداوند سے مخصوص ہے اور جو لوگ اس کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس علم سے سوئے استفادہ نہیں کرتے ہیں ،ان کی ظرفیت کے مطابق انہیں یہ علم غیب دیا جاتا ہے  ۔<ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۱۵، ص۳۹۳</ref>۔
 
==تکرار انبیاء کی حکمت ==
==تکرار انبیاء کی حکمت ==
ابتدائے خلقت انسان سے ہی انسان کی وسائل ہدایت کی طرف احتیاج  کے پیش نظر انبیاء موجود تھے۔ ان انبیاء کی تعداد اور انبیاء کی تکرار ایک ایسا سوال ہے جو انسان کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے ۔ معاشرۂ انسانی میں کیوں اتنی تعداد میں انیباء مبعوث ہوئے؟ کیوں شروع میں ہی دین کامل پیش نہیں کیا گیا؟ جب دینی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے درج ذیل چند جواب ہمیں ملتے ہیں:ـ
ابتدائے خلقت انسان سے ہی انسان کی وسائل ہدایت کی طرف احتیاج  کے پیش نظر انبیاء موجود تھے۔ ان انبیاء کی تعداد اور انبیاء کی تکرار ایک ایسا سوال ہے جو انسان کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتا ہے ۔ معاشرۂ انسانی میں کیوں اتنی تعداد میں انیباء مبعوث ہوئے؟ کیوں شروع میں ہی دین کامل پیش نہیں کیا گیا؟ جب دینی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس کے درج ذیل چند جواب ہمیں ملتے ہیں:ـ
سطر 232: سطر 231:
==ختم نبوت==
==ختم نبوت==
{{اصلی|ختم نبوت }}
{{اصلی|ختم نبوت }}
ختم نبوت علم کلام سے متعلق مفہوم ہے اور مسلمانوں کے مشترک عقائد میں سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ [[رسول اکرم]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے بعد کوئی نبی اور کوئی دین نہیں آئے گا ۔  
ختم نبوت علم کلام سے متعلق مفہوم ہے اور مسلمانوں کے مشترک عقائد میں سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ [[رسول اکرم]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے بعد کوئی نبی اور کوئی دین نہیں آئے گا ۔


قرآن کریم کے سورۂ احزاب کی 40ویں آیت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کیلئے واضح طور پر خاتم النبیین لفظ استعمال ہوا ہے اور "ختم نبوت" کو اسی آیت سے لیا گیا ہے ۔رسول اکرم کی خاتمیت کا اعتقاد خود آپؐ کے زمانے اور ان کے بعد آنے والے زمانوں میں مسلمانوں کے درمیان ایک مسلم اعتقاد کے طور پر رہا ہے ۔<ref>آمدی، ص۳۶۰</ref> بلکہ اس اعتقاد کو اس معنی میں "ضروریات دین " میں سے شمار کیا جاتا ہے کہ جو شخص رسول اکرمؐ کی نبوت کا اقرار کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ انکی خاتمیت کا اقرار بھی کرے۔<ref>بغدادی، کتاب اصول الدین، ص۱۶۲؛ نیز رجوع کریں: فاضل مقداد،الاعتماد فی شرح واجب الاعتقاد، ص۸۴؛ آلوسی،تفسیر روح المعانی ج۲۲، ص۳۴</ref>  
قرآن کریم کے سورۂ احزاب کی 40ویں آیت میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کیلئے واضح طور پر خاتم النبیین لفظ استعمال ہوا ہے اور "ختم نبوت" کو اسی آیت سے لیا گیا ہے ۔رسول اکرم کی خاتمیت کا اعتقاد خود آپؐ کے زمانے اور ان کے بعد آنے والے زمانوں میں مسلمانوں کے درمیان ایک مسلم اعتقاد کے طور پر رہا ہے ۔<ref>آمدی، ص۳۶۰</ref> بلکہ اس اعتقاد کو اس معنی میں "ضروریات دین " میں سے شمار کیا جاتا ہے کہ جو شخص رسول اکرمؐ کی نبوت کا اقرار کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ انکی خاتمیت کا اقرار بھی کرے۔<ref>بغدادی، کتاب اصول الدین، ص۱۶۲؛ نیز رجوع کریں: فاضل مقداد،الاعتماد فی شرح واجب الاعتقاد، ص۸۴؛ آلوسی،تفسیر روح المعانی ج۲۲، ص۳۴</ref>


قرآن کا قسم کی تحریف سے محفوظ رہنے،دین اسلام کے جامع اور کامل ہونے، انسان کی ضرورتوں میں تبدیلی اور قرآن کے مخاطبوں کے عقلی لحاظ سے بالغ اور کامل ہونے کو ختم نبوت کی حکمتوں میں سے شمار کیا گیا ہے ۔  
قرآن کا قسم کی تحریف سے محفوظ رہنے،دین اسلام کے جامع اور کامل ہونے، انسان کی ضرورتوں میں تبدیلی اور قرآن کے مخاطبوں کے عقلی لحاظ سے بالغ اور کامل ہونے کو ختم نبوت کی حکمتوں میں سے شمار کیا گیا ہے ۔


==نبوت عامہ اور خاصہ ==
==نبوت عامہ اور خاصہ ==
گمنام صارف