ناصر مکارم شیرازی

ویکی شیعہ سے
(ناصر مکارم شيرازی سے رجوع مکرر)
ناصر مکارم شیرازی
مرجع تقلید
کوائف
مکمل نامناصر مکارم شیرازی
لقب/کنیتآیت اللہ، آیت اللہ العظمی، شیعہ مرجع تقلید
تاریخ ولادت1927 ء
آبائی شہرشیراز
علمی معلومات
مادر علمیشیراز، قم، نجف اشرف
اساتذہآیت اللہ بروجردی، سید محمد حجت کوہ کمرہ ای، سید محمد محقق داماد
اجازہ اجتہاد ازمحمد حسین کاشف الغطا، محمد باقر اصطہباناتی
تالیفاتتفسیر نمونہ، پیام امام، مفاتیح نوین، انوار الفقاہہ و دیگر کتب
خدمات
سماجیدینی مدارس، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، الولایۃ ٹی وی چینل اور خاتم الانبیاء کامپلیکس شیراز کا قیام


ناصر مکارم شیرازی (ولادت 1927 ء) شیعہ مراجع تقلید اور قم میں فقہ و اصول فقہ کے درس خارج کے اساتذہ میں سے ہیں۔ ان کا نام ان سات مراجع تقلید کی فہرست میں آتا ہے جنہیں جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم نے سنہ 1994ء میں پیش کیا تھا۔ مکارم شیرازی نے جوانی کے ایام سے ہی کتابوں کی تالیف کا آغاز کر دیا تھا، سنہ 2011ء کی دہائی تک ان کی تالیف و طبع شدہ کتب کی تعداد سو تک پہنچ چکی تھی۔ وہ ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے سے ہی مجلہ "مکتب اسلام" کے چیف ایڈیٹر رہ چکے ہیں۔ تفسیر نمونہ، عصر حاضر کی مہم ترین تفاسیر قرآن مجید میں سے ایک ہے جسے ایک گروہ نے ان کی سرپرستی میں تالیف کیا ہے۔ مکارم شیرازی ایسے فتاوی کے مالک ہیں جن کا فقہ شیعہ و امامیہ میں سابقہ کم ملتا ہے؛ جیسے سگریٹ نوشی کی حرمت اور عدم نجاست ذاتی کفار وغیرہ۔ دینی مدارس جیسے مدرسہ علمیہ امام کاظم ؑ، تحقیقاتی ادارے جیسے مرکز تخصصی شیعہ شناسی اور اسی طرح سے سٹیلائٹ ٹی وی چینل ولایت ان اداروں میں شامل ہیں جو ان کے دفتر کی طرف سے چلائے جا رہے ہیں۔

ناصر مکارم شیرازی، ان فعال علماء اور انقلابی خطباء میں سے ہیں جو اسلامی انقلاب سے پہلے ایران کے مختلف شہروں میں فعالیت انجام دینے کی وجہ سے کئی بار جیل جا چکے ہیں اور جلا وطن کئے گئے ہیں۔ وہ جمہوری اسلامی ایران کے قانون اساسی کی تدوین کے سلسلہ میں مجلس خبرگان کے رکن رہ چکے ہیں۔ سنہ 2014 ء بمطابق 1393 ہجری شمسی میں دہشتگرد گروہ داعش کے جرائم پر رد عمل کے طور پر ایک بین الاقوامی کانفرنس ان کی مدیریت میں منعقد ہو چکی ہے جس کا عنوان تھا: عالمی کانفرنس، افراطی و تکفیری تحریکیں علمائے اسلام کی نظر میں، جس میں دنیا بھر سے 80 ممالک کے علماء نے شرکت کی۔

سوانح عمری و تعلیم

ناصر مکارم شیرازی سنہ 1927 ء میں ایران کے شہر شیراز میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد تجارت پیشہ تھے۔ انہوں نے ابتدائی و ہائی اسکول کی تعلیم شیراز میں ہی حاصل کی اور 14 برس کی عمر میں شیراز کے مدرسہ آقا بابا خان میں دینی تعلیم کا آغاز کیا اور 18 برس کی عمر میں (1945 ء) میں حوزہ علمیہ قم میں وارد ہوئے۔ سنہ 1951 کو نجف اشرف کا سفر کیا لیکن وہاں ایک سال تک رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد قم واپس آ گئے۔[1]

ناصر مکارم شیرازی نے قم میں آیت اللہ بروجردی، سید محمد حجت کوہ کمرہ ای اور سید محمد محقق داماد کے دروس میں شرکت کرتے تھے۔ اور نجف اشرف میں آیت اللہ خوئی اور سید محسن الحکیم کے دروس میں شرکت کیا کرتے تھے۔ نجف سے واپسی میں چوبیس برس کے سن میں انہوں نے محمد باقر اصطہباناتی اور محمد حسین کاشف الغطا سے اجازہ اجتہاد حاصل کیا۔[2]

سید محمد حسینی بہشتی اور امام موسی صدر ان کے ہم درس رہ چکے ہیں۔[3]

مرجعیت

ناصر مکارم شیرازی، جمہوری اسلامی ایران کے معروف ترین مرجع تقلید میں سے ہیں اور ان کا شمار ان سات فقہا میں سے ہوتا ہے جنہیں مرجعیت کے شرائط کا اہل قرار دے کر ان کے نام کا سرکاری طور پر اعلان آذر سنہ 1994 ء میں آیت اللہ محمد علی اراکی کی رحلت کے بعد جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی طرف سے کیا گیا ہے۔[4]

علمی و ثقافتی کارنامے

ناصر مکارم شیرازی نے جوانی کے ایام سے ہی تحقیق و تالیف کا کام شروع کر دیا تھا اور وہ حوزہ علمیہ میں رائج علوم کی تحصیل کے ساتھ ساتھ ثقافتی امور پر نہایت سنجیدگی سے توجہ دیتے تھے اور ان کی یہ فعالیت ایسے حالات میں تھی کہ جب حوزوی مولفین کی تعداد اس دور میں بہت کم تھی۔[5] اس دور کی ان کی بعض فعالیت اس طرح سے ہیں:

منتخب کتاب سال کا انعام

ناصر مکارم شیرازی نے 1954 ء [6] میں فیلسوف نماہا نام کی ایک کتاب تصنیف کی جسے ایران میں اس سال کی بہترین کتاب کے انعام سے نوازا گیا۔ [7] اس کتاب میں انہوں نے داستان نویسی کی روش پر مارکسیزم کے نظریات پر تنقید پیش کی ہے۔[8] اس سے پہلے انہوں نے ایک کتاب جلوہ حق کے نام سے تالیف کی تھی جو صوفی فرقہ کے بطلان اور اس کے بڑھتے رجحان کے خلاف تھی۔ [9]

مکتب اسلام کے دروس نامی مجلہ کی اشاعت

آیت اللہ مکارم شیرازی اور حوزہ علمیہ کے بعض دوسرے افراد نے مل کر ایک مجلہ مکتب اسلام کے دروس کے نام سے سن 1958 ء شائع کرنا شروع کیا اور مجلہ کی اشاعت کے ایک سال بعد بعض اراکین کے الگ ہو جانے کے سبب وہ اس کے مدیر اعلی اور نگراں بنا دیئے گئے [10] اور یہ ذمہ داری 1986 ء تک ان کے سپرد رہی۔ [11] ان کی بعض تالیف شدہ کتابیں وہی ہیں جو اس مجلہ کے مختلف شماروں میں میں مقالہ کی شکل میں شائع ہو چکے تھے۔ جن میں معاد و جہان پس از مرگ، مشرق زمین بپا خیزد اور مھدی انقلاب بزرگ [12] جیسی کتابیں شامل ہیں۔ مجلہ مکتب اسلام میں شائع ہونے والے ان کے اداریوں میں اکثر شاہ ایران کے خلاف تند و سخت اعتراض آمیز موقف ذکر ہوتے تھے، جس کے سبب کئی بار اس کو حکومت کی طرف سے پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔[13]

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی تشکیل

آیت اللہ مکارم شیرازی اس کمیٹی کے بنیادی ارکان میں سے تھے جو آیت اللہ بروجردی کے زمانہ میں حوزات علمیہ کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی گئی تھی۔ [14] اور ان کے انتقال کے بعد سنہ 1962 ء تک چلتی رہی۔ [15] یہ کمیٹی سنہ 1960 ء میں حوزہ علمیہ کے امور [16] کی رسیدگی کی غرض سے آیت اللہ بروجردی کی زیر قیادت جو اس زمانہ میں حوزہ میں مرجع تقلید اور اس کے زعیم تھے، تشکیل دی گئی۔ اس میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے علاوہ حسین علی منتظری، ربانی شیرازی، سید مھدی روحانی، سید موسی شبیری زنجانی، احمد آذری قمی، مہدی حائری تہرانی، محسن حرم پناہی اور جعفر سبحانی جیسے حوزوی افراد اس کے اراکین میں شامل تھے۔ [17] اس کمیٹی کی فعالیت جاری رہی اور آگے جا کر سن 1966 ء میں جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کی تاسیس و تشکیل کا سبب بنی۔[18] ناصر مکارم شیرازی اب بھی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن ہیں۔[19]

وابستہ مراکز و ادارے

آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنی مرجعیت کے زمانہ میں دینی مدارس، تعلیمی و رفاہی ادارے اور ذرائع ابلاغ کے مراکز قائم کئے ہیں:

دینی مدارس

آیت اللہ مکارم شیرازی کے قائم کردہ دینی مدارس درج ذیل ہیں:

مدرسہ امیر المومنینؑ

یہ مدرسہ شہر قم میں ان کے دفتر کے عنوان سے مشہور ہے۔ اس میں وہ عوام سے ملاقات اور خطاب کرتے ہیں۔ ان کی معروف کتاب تفسیر نمونہ اسی مدرسہ میں تالیف ہوئی ہے اور اسی مدرسہ میں مدتوں وہ فقہ و اصول فقہ اور عقاید کے دورس خارج دیتے رہے ہیں۔[20]

مدرسہ امام حسن مجتبی ؑ

مدرسہ امام حسن مجتبی (ع) کی بنیاد سن 1990 ء میں رکھی گئی اور یہ سن 1997 ش تک غیر ایرانی طلاب کے ہاسٹل کے طور پر تھا۔ اس کے بعد سے اس میں دینی تعلیمی مدرسہ قائم کر دیا گیا۔ جس میں اس وقت 90 طالب علم ہاسٹل میں قیام پذیر ہیں اور جو حوزہ کے پایہ اول سے پایہ سوم تک تحصیل علم میں مشغول ہیں۔[21]

فقہی امام موسی کاظمؑ

مدرسہ امام موسی کاظمؑ نے ماہ ستمبر 2017 ء میں 90 طلاب کے داخلہ کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا اور اس کا شمار فقہ و اصول کے تخصصی مدارس میں ہوتا ہے جس میں حوزہ کے پایہ 7 سے طلاب کا داخلہ ہوتا ہے۔ 2014 ء میں تکفیر کے بارے میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس اسی مدرسہ میں منعقد ہوئی تھی۔[22]

تعلیمی و تحقیقی ادارے

وہ تعلیمی و تحقیقی ادارے جو آیت اللہ مکارم شیرازی کے زیر نگرانی چل رہے ہیں، ذیل میں ان کا ذکر کیا جا رہا ہے:

مرکز تخصصی شیعہ شناسی

مرکز تخصصی شیعہ شناسی نے 2012 ء میں تشیع سے عملی دفاع، اسلام کے خلاف ہونے والے اعتراضات کے جوابات کے ذریعہ اس کا تحفظ، تشیع سے دفاع کے راہوں کی شناخت اور تمام مذاہب و مکاتب اسلامی کی جامع و مکمل شناخت کے اہداف کے ساتھ اس وجود عمل میں لایا گیا۔[23]

بنیاد فقہ اہل بیت ؑ

اس ادارہ نے سن 2002 ء میں مدرسہ امام سجاد علیہ السلام میں اپنی فعالیت کا آغاز کیا اور اس میں دو موضوع کے تحت کام ہوتا ہے۔ ایک دائرۃ المعارف فقہ مقارن (2002 ء) اور دوسرے آیات الاحکام کی تنظیم و ترتیب (2007 ء)۔[24]

دار الاعلام لمدرسۃ اہل البیتؑ

مرکز دار الاعلام وہابیت کی شناخت، تنقید و تحقیق اور اس سے مقابلہ کے راستوں کی شناخت اور شیعہ عقاید کے دفاع کے مقصد سے سن 2010 ء میں تاسیس کیا گیا ہے۔ یہ مرکز ایک ایسی عمارت میں واقع ہے جس کا رقبہ تقریبا چار سو میٹر کے قریب ہے اور اسے تین طبقوں میں بنایا گیا ہے۔ اس کا نصاب تحقیق محور اور تحقیق پر مشتمل ہے۔ اس مرکز کے دوسرے کارناموں میں سے ایک وہابیت سے متعلق ایک تخصصی مجلہ سراج منیر اور ایک انٹر ویب سائٹ وہابیت شناسی ہے۔[25]

مرکز 110 مدرسے

یہ مرکز سن 2000 ء میں اس ہدف کے ساتھ تاسیس کیا گیا کہ ملک کے سب سے عقب افتادہ و پچھڑے علاقوں میں جن میں مشرقی خراسان اور سیستان و بلوچستان کے علاقے شامل ہیں، مدارس تعمیر کرے گا۔ ان علاقوں میں اس مرکز کے تحت بننے والے مدارس کے نام عام طور پر الغدیر یا امیر المومنین ؑ رکھے جاتے ہیں۔ بعض اہل خیر افراد ان مدارس کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں اور تعاون کرتے ہیں۔[26]

مدرسہ امام حسینؑ

مدرسہ امام حسین علیہ السلام میں تفسیر قرآن کریم سے متعلق تخصصی مرکز قائم کیا گیا ہے اور وقتی طور پر اس میں شیعہ شناسی کا تخصصی ادارہ بھی اپنی فعالیت انجام دے رہا ہے۔[27]

مدرسہ علمیہ دار المبلغین فلسفی

اس دینی مدرسہ میں جو مشہور واعظ اور خطیب محمد تقی فلسفی کے نام پر رکھا گیا ہے، یہ ان کے تہران کے گھر میں بنایا گیا ہے۔ اس مدرسہ کا مقصد مبلغین کی تربیت کرنا، انہیں مقتضیات و حالات زمانہ سے متعارف کرانا، شبہات و اعتراضات سے آگاہ کرنا اور ان کے جوابات دینا اور اسی طرح تبلیغ دینی کے سلسلہ میں نظم و ہم آہنگی ایجاد کرنا ہے۔[28]

خاتم الانبیاء کمپلیکس شیراز

اس کامپلیکس میں پانچ ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ اس میں مدرسہ، مسجد، پبلک لائبریری، دار القرآن اور دار القرآن کے لئے ایک وسیع ہال شامل ہے۔ یہ کامپلیکس شیراز میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے وطن میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا مجموعی رقبہ 12 ہزار پانچ سو میٹر ہے۔[29]

ذرائع ابلاغ

الولایۃ کے نام سے ایک ٹی وی چینل سن 2013 ء میں عرب زبان افراد کے لئے تاسیس کیا گیا ہے۔ اس کی تاسیس کا ہدف تکفیری سلفی افکار و نظریات کے فروغ کو روکنا ہے۔ اس کے پروگرام نجف اشرف کے وقت کے حساب سے نشر کئے جاتے ہیں اور اس کا مرکزی دفتر ایران میں ہے۔[30] اس سے پہلے سن 2010 ء میں ولایت ٹی وی فارسی زبان میں تاسیس کیا جا چکا ہے۔ اس کا مقصد مکتب اہل بیت (ع) کے معارف و تعلیمات کی نشر و اشاعت اور اسلام کے بنیادی عقاید و نظریات کا عقلی و منطقی روش کے مطابق دفاع کرنا، بیان کیا گیا ہے۔[31]

تالیفات و تصنیفات

تفسیر نمونہ

ناصر مکارم شیرازی نے جوانی کے ایام سے کتابوں کی تالیف شروع کر دی تھی۔ ان کے آثار و تالیفات کی تعداد سو (100) تک پہچ چکی ہے۔ اگر چہ جن بعض کتابوں پر ان کا نام شائع ہوا ہے وہ در اصل ان کے زیر نظر اور بعض دوسرے مصنفین کے تعاون سے تالیف کی گئی ہیں۔ البتہ ان میں بہت سی کتب خود کی ذاتی کاوش سے تحریر اور شائع ہوئی ہیں۔ آیت اللہ مکارم شیرازی کی کتابیں قرآن، سیرت معصومین (ع)، اعتقادی، فقہی، اخلاقی، ادعیہ اور زیارات جیسے مختلف موضوعات پر تالیف کی گئی ہیں۔

تفسیر نمونہ

یہ تفسیر آیت اللہ مکارم شیرازی اور حوزہ کے بعض دوسرے مصنفین کی کاوش کا نتیجہ ہے جن میں یہ حضرات شامل ہیں: محمد رضا آشتیانی، محمد جعفر امامی، محمود عبد اللہی، محسن قرائتی اور محمد محمدی اشتہاردی۔ ان حضرات نے پندرہ (15) سال کی مدت میں اسے 27 جلدوں میں تحریر کیا ہے۔[32] تفسیر نمونہ آسان زبان میں لکھی گئی ہے تا کہ عوام الناس کے لئے قابل فہم رہے۔ اس تفسیر میں آیات قرآنی کی تشریح و تبیین کے ساتھ سماجی مسائل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اس میں بعض مقامات پر علمی مطالب بھی بیان کئے گئے ہیں، اسی سبب کا اس کا شمار علمی تفاسیر میں ہوتا ہے۔[33]

پیام قرآن

پیام قرآن، فارسی زبان میں قرآن کریم کی موضوعی تفسیر ہے جس کی تالیف آیت اللہ مکارم شیرازی اور حوزہ علمیہ قم کے مصنفین کے ایک گروہ نے کی ہے۔ اس کتاب کی تالیف آٹھ سال میں مکمل ہو کر 10 جلدوں میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں ہر موضوع کے شروع میں اس سے متعلق و مربوط آیات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اس کے سلسلہ میں استنباط و استدلال کیا گیا ہے۔ تفسیر موضوعی پیام قرآن کا ترجمہ عربی زبان میں بھی ہو چکا ہے۔

پیام امام امیر المومنینؑ

اس کتاب میں نہج البلاغہ کی شرح و تفسیر فارسی زبان میں لکھی گئی ہے۔ اس کے مولف آیت اللہ مکارم شیرازی ہیں جن کے ساتھ بعض دوسرے حضرات نے تعاون کیا ہے۔ ان میں محمد جعفر امامی، محمد رضا آشتیانی، محمد جواد ارسطا، ابراہیم بہادری، سعید داوودی اور احمد قدسی شامل ہیں۔[34] اس کی اشاعت کا آغاز 1997 ء میں ہوا ہے[35] اور اس کی مختلف جلدوں کی طباعت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کتاب کی پہلی سے ساتویں جلد تک دار الکتب الاسلامیہ کی طرف سے اور آٹھویں سے چودہویں جلد مدرسہ امام علی بن ابی طالب (ع) کی طرف سے طبع ہوئی ہے۔ اس کی پہلی سے آٹھویں جلدیں امام علی علیہ السلام کے خطبوں کی شرح اور تفسیر سے مختص ہیں۔[36]

مفاتیح نوین

کتاب مفاتیح نوین آیت اللہ مکارم شیرازی کی تالیف ہے جس میں بعض اہل قلم کا تعاون شامل ہے جو ہاشم رسولی محلاتی کے ترجمہ کے ساتھ سن 2008 ء میں شائع ہوئی ہے۔ یہ کتاب مفاتیح الجنان سے شباہت رکھتی ہے اور اس کے مولفین کے بقول یہ کتاب مفاتیح الجنان کا جدید نسخہ اور اس کا اپڈیٹ ورژن ہے جو عصر حاضر کے حساب سے اور خاص طور پر جوانوں کے لئے مناسب ہے۔[37] اس کے مطالب دس مختلف حصوں، قرآن کریم کے سوروں، ادعیہ، زیارات، اسلامی مہینوں کے اعمال، شب و روز اور ہفتہ کے دنوں کے اعمال، آداب و تعقیبات نماز، مستحب نمازیں، معنوی و مادی مشکلات کے حل کے لئے مخصوص دعائیں، آداب استخارہ اور میت کے مخصوص احکام و آداب پر مشتمل ہیں۔[38]

فقہ مقارن انسائکلو پیڈیا

دائرۃ المعارف فقہ مقارن آیت اللہ مکارم شیرازی کی تالیف ہے جو بعض دوسرے علماء کے تعاون سے تحریر کی گئی ہے۔ اس کتاب میں فقہ شیعہ و اہل سنت اور دوسرے تمام ادیان و مذاہب کے سلسلہ میں عمومی و کلی اطلاعات کو تطبیقی و مقارن روش کے مطابق جمع کیا گیا ہے۔ اقتصاد اسلامی، مسائل معاصر فقہی، شیعہ اور اہل سنت کے فقہی ادوار اور تاریخ، منابع استنباط فقہ، فقہ میں فلسفہ کا مقام، اصطلاحات فقہی جیسے موضوعات اس کتاب کے مختلف حصوں میں ذکر ہوئے ہیں۔[39]

انوار الفقاھۃ فی احکام العترۃ الطاہرۃ

کچھ سلسلہ وار کتابیں ہیں جو عربی زبان میں تالیف کی گئی ہیں۔ اس سلسلہ کا آغاز کتاب الخمس والانفال[40] سے ہوتا ہے۔ یہ آیت اللہ مکارم شیرازی کے فقہ کے درس خارج کی تقریرات ہیں۔ اس مجموعہ میں سے کتاب الخمس والانفال سن 1416 ق، کتاب الحدود 1418 ھ،[41] کتاب البیع 1425 ھ،[42] مکاسب محرمہ 1426 ھ[43] اور کتاب النکاح 1432 ھ[44] میں طبع ہوئی ہیں۔

دوسری زبانوں میں ترجمہ

ٓآیت اللہ مکارم شیرازی کی بعض کتب کے علاوہ جو عربی زبان میں تالیف کی ہیں، ان کی بہت سی کتابیں مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو کر طبع ہو چکی ہیں۔ جن میں عربی، انگریزی، اردو، آذربائجانی، روسی، فرانسوی، اسپانیائی اور ہندی زبانیں شامل ہیں۔[45]

سماجی و سیاسی اقدامات و فعالیت

آیت اللہ مکارم شیرازی جوانی کے ایام سے ہی ان حوزوی افراد میں شامل تھے جو حوزات علمیہ کی اصلاح چاہتے تھے[46] اور ان اصلاحات کے سلسلہ میں آیت بروجردی کے لکھے خطوط میں وہ بھی شریک تھے۔ پہلوی حکومت کے خلاف لکھے گئے بہت سے بیانات اور اعتراضات کے آخر میں ان کے دستخط مشاہدہ میں آتے ہیں۔[47] اسی طرح سے وہ سیاسی و انقلابی جد جہد، تدوین قانون اساسی اور دوسرے مواقع پر سماجی و سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

مجلہ مکتب اسلام میں سخت و تند مواقف

آیت اللہ مکارم شیرازی جو انقلاب اسلامی فروری 1979 ء کی کامیابی سے کچھ پہلے تک مجلہ مکتب اسلام کے ذمہ دار اور ایڈیٹر تھے، وہ انقلاب اسلامی سے پہلے اس کے ایڈیٹوریل میں بارہا شاہ کی حکومت میں اس سے وابستہ دفاتر و ادارے، اخلاقی و ثقافتی مسائل اور شاہ کی حکومت کی مغربی دنیا سے وابستگی پر تنقید و اعتراض تحریر کر چکے ہیں۔ اور یہی باتیں سبب بنیں کہ اس مجلہ پر پابندی عائد کر دی گئی۔ کشف حجاب اور بے راہ روی پر اعتراض، ادارات کے فاسد نظام اور رشوت خوری جیسے مسائل پر جھوٹے نمائشی مقابلہ پر رد عمل ظاہر کرنا، برائی کو بڑھاوا دینے والے مطبوعات کی طرف اشارہ کرنا، شراب خوری کو بڑھاوا دینے کے سلسلہ میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف اداریہ تحریر کرنا، وہ مطالب ہیں جو آیت اللہ مکارم شیرازی نے اپنے قلم سے شائع کئے تھے جو مختلف اوقات میں وقتی طور پر اس مجلہ پر پابندی کا سبب بن چکے ہیں۔[48]

شہری انجمنوں کے پروگرام سے روزنامہ اطلاعات تک

آیت اللہ مکارم شیرازی کے سیاسی کردار کو انقلاب اسلامی ایران سے پہلے کے بہت سے واقعات میں دیکھا جا سکتا ہے جو مختلف سطح پر رونما ہوئے ہیں:

  • اس پروگرام میں تقریر جو اضلاعی و قصباتی انجمنوں کے قانون (1 نومبر 1962 ء) پر اعتراض کے طور پر منعقد کیا گیا تھا۔ [49]
  • آبادان شہر میں وہ تقریر جو امام خمینی کی نمایندگی میں، انقلاب سفید کے ریفرینڈم (بہار 342 ش) کے اعتراض میں کی گئی تھی۔ [50]
  • مسجد ہدایت تہران میں جون 1963 ء میں عاشور کے دن کی گئی پر جوش انقلابی تقریر اور شب 6 جون 1963 ء میں مرتضی مطہری، محمد تقی فلسفی، عبد الکریم ہاشمی نژاد اور دوسرے افراد کے ہمراہ گرفتاری۔[51] جس میں 45 دن جیل میں رہنے کے بعد آزاد کئے گئے۔[52]
  • امام خمینی کو جلا وطن کئے جانے کے اعتراض میں مارچ 1965 ء میں وزیر اعظم وقت امیر عباس ھویدا کو حوزہ علمیہ قم میں مقیم بعض شیرازی علماء کے ہمراہ خط تحریر کرنا۔ [53]
  • امام خمینی کو ٹرکی سے نجف منتقل کئے جانے بعد انہیں خط ارسال کرنا، ان خطوط میں حوزہ علمیہ کے بعض دوسرے اساتذہ کے دستخط بھی شامل ہوتے تھے۔ ان خطوط میں ان کے نجف اشرف منتقل کئے جانے کے سلسلہ میں اظہار خوشی کے ساتھ ان کے ایران واپسی کے لئے کی گئی دعائیں شامل تھیں۔[54]
  • جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے اعضاء (جس میں آیت اللہ مکارم بھی شامل تھے) کی طرف سید محسن الحکیم کے انتقال پر امام خمینی کو[55] لکھے گئے تسلیتی خط میں ان کے بعد امام خمینی کی مرجعیت پر تاکید اور اسی طرح سے آیت اللہ مکارم شیرازی نے حوزہ علمیہ قم کے 42 علماء کی ہمراہی میں امام خمینی کو سید مصطفی خمینی کی مشکوک موت کے سلسلہ میں اول 23 اکتوبر 1977 ء میں انہیں تسلیتی ٹیلی گرام بھیجا۔ جس میں امام خمینی کے ایران لوٹنے کی طرف تاکید کی گئی تھی۔ اس ٹیلی گرام کے مشاہدہ سے بھی ان کے سیاسی رخ کا واضح پتہ چلتا ہے جو انہوں نے تعزیتی ٹیلی گرام میں پیش کیا ہے۔[56]
  • تہران کی مسجد ارک میں پچاس کی دہائی کے شروع میں کی گئیں آپ کی تقریریں جن کے موضوعات میں مارکسیزم پر تنقید، اسلام کا سرمایہ دارانہ نظام سے مقابلہ، اسلام اور سیاست کا رابطہ، اقوام متحدہ میں وٹو کا حق اور مسئلہ فلسطین جیسے مسائل شامل تھے۔[57]
  • مدرسہ امیر المومنین ؑ میں 30 نومبر 1977 ء میں سید مصطفی خمینی کے چہلم کی مجلس کا انعقاد کرنا اور جس میں قم کے عوام میں سے تین ہزار افراد نے شرکت کی اور جس کے بعد بہت سے شرکاء اور طلاب مظاہرہ کرتے ہوئے اور درود بر خمینی کا نعرہ لگاتے ہوئے مدرسہ خان تک گئے۔[58]
  • روزنامہ اطلاعات کے ایک مقالہ میں جس کا عنوان تھا: ایران و استعمار سرخ و سیاہ، امام خمینی کی توہین کے رد عمل میں تقریر۔ یہ تقریر اعتراض کے طور پر مراجع تقلید کے بیوت اور منجملہ مدرسہ امیر المومنین (ع) میں جمع عوام کے درمیان کی گئی۔ اس سلسلہ میں آیت اللہ مکارم شیرازی کی تقریر ان کے جلا وطن ہونے کا سبب بنی۔[59]

جلا وطنی کے سات مہینے

9 جنوری 1978 ء کے واقعات کے بعد آیت اللہ مکارم شیرازی، حسین نوری ہمدانی، ابو القاسم خز علی، محمد علی گرامی، محمد یزدی اور حسن صانعی کو جلا وطن کر دیا گیا۔[60] مکارم شیرازی کو شہر قم کے سماجی امنیتی محافظ ادارہ کے حکم کی بنیاد پر تین سال کے لئے اجباری طور پر چابہار[61] شہر میں رہنے کا حکم سنایا گیا اور 11 جنوری 1978 ء میں چابھار بھیج دیا گیا۔ اس کے 50 دن بعد انہیں وہاں سے مہاباد[62] اور اس کے کچھ عرصہ بعد نائین شہر کے علاقہ انارک بھیج دیا گیا اور 30 مئی 1978 ء سے جلا وطنی کا باقی دور وہاں بسر کیا۔[63] مکارم شیرازی اور ان کے ساتھ چند دوسرے طلا وطن کئے علماء کو جعفر شریف امامی کے وزیر اعظم بننے کے بعد اس نعرہ کے ساتھ رہا کیا گیا کہ ہم سیاسی آزادی کے قائل ہیں۔ رہائی کے بعد وہ لوگ قم لوٹ آئے۔[64]

قانون اساسی کی تدوین میں مشارکت

ناصر مکارم شیرازی نے جلا وطنی سے رہائی سے انقلاب اسلامی کی کامیابی تک بہت سے سیاسی کردار ادا کئے اور تہران یونیورسٹی میں طلباء کے دھرنے میں شریک ہوئے اور اسلامی حکومت کے بننے اور ممکن ہونے کا تذکرہ کیا۔[65] ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد وہ قانون اساسی کی تدوین کے لئے مجلس خبرگان رہبری میں قانون اساسی کی تدوین کرنے والی ٹیم بھی حصہ رہے اور ملک کے سرکاری مذہب کے طور پر مذہب شیعہ پر اصرار بھی کیا۔[66]

کانفرنس تکفیری تحریکیں

یہ عالمی کانفرنس آیت اللہ مکارم شیرازی کی صدارت، آیت اللہ جعفر سبحانی کی علمی نظارت اور سید مہدی علی زادہ موسوی کے زیر انتظام 23، 24 نومبر 2014 ء میں دنیا بھر کے اسی (80) ممالک کے شیعہ و سنی علماء کی موجودگی میں شہر قم میں منعقد ہوئی۔ آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس عالمی کانفرنس، افراطی و تکفیری تحریکیں علمائے اسلام کی نظر میں، داعش کو دشمن کے ہاتھ میں دینے والا ایک بہانہ بتایا، جس کے ذریعہ سے وہ اسلام کو انتہا پسندی و شدت پسندی کا دین ثابت کرنا چاہتے ہیں۔[67]

فقہی نظریات

ناصر مکارم شیرازی نے ایک ٌشیعہ فقیہ اور مرجع تقلید ہونے کی حیثیت سے ایسے فتاوی صادر کئے جن میں بعض فقہ شیعہ کی تاریخ میں کم نظیر ہیں یا مشہور فتاوی سے مختلف ہیں۔ ان میں سے بعض موارد کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

عدم نجاست ذاتی کفار

ناصر مکارم شیرازی کے فتوی کے مطابق، کفار کی نجاست، ذاتی نجاست نہیں ہے۔ لیکن چونکہ وہ نجاست ظاہری سے پرہیز نہیں کرتے ہیں، اس لئے ان کے معاشرت سے احتیاط کرنا چاہئے۔[68]

مقدسات اہل سنت کی اہانت کی حرمت

ناصر مکارم شیرازی کے فتوی کے مطابق اہل سنت کے مقدسات کی توہین و اہانت کرنا جائز نہیں ہے۔[69]

ضرورت کے موارد میں جواز ترک حجاب

ناصر مکارم شیرازی کے فتوی کے مطابق، اگر مسلمان لڑکیاں ایسے حالات میں قرار پائیں کہ اعلی تعلیم کا حصول حجاب ترک کئے بغیر ممکن نہ ہو تو وہ بمقدار ضرورت حجاب اسلامی کو ترک کر سکتی ہیں۔ یہ فتوی اس سوال کے جواب میں دیا گیا جس میں سوال کیا گیا تھا کہ مسلمان خواتین پر ٹرکی[70] جیسے ممالک میں حجاب کے سلسلہ میں کیا شرعی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں آنے کے بعد اس فتوی پر رد عمل ظاہر ہوئے تو آیت اللہ مکارم شیرازی کے دفتر نے اس پر وضاحت کی کہ اسلام میں خواتین کے لئے حجاب، ضروریات دین میں سے ہے۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے تاکید کی کہ اس فتوی کے مطابق، ضرورت کے موارد میں ترک حجاب کی اجازت دی گئی ہے۔[71]

نشہ آور اشیاء کے استعمال کی حرمت

ناصر مکارم شیرازی کے فتوی کے مطابق سگریٹ پینا اور نشہ آور اشیاء کی تمام انواع حرام ہیں۔[72]

قسط ادائیگی میں دیر کرنے پر جرمانہ حرام

آیت اللہ مکارم شیرازی کے فتوی کے مطابق بینک سے لینے والے قرض کی قسط کی ادائگی میں ہونے والی تاخیر پر بینک کی طرف جرمانہ لینا غیر شرعی ہے۔ اسی طرح سے قرض لینے والوں کے لئے بھی قرض کی ادائگی میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔[73] آیت اللہ مکارم کے ایک دوسرے فتوی میں یہ تصریح کی گئی ہے کہ اگر تاخیر کا جرمانہ بینک کے ایک قانون کے طور پر جس میں پیسے کے اوپر سود حساب کیا جاتا ہے تو یہ ایک طرح کی ربا خوری ہے جو حرام ہے اور اگر دین کی ادائگی میں تاخیر کے مقابلہ میں سزا یا تعزیر کے طور پر ہو تو اس جرمانہ کا پیسا بیت المال کا حق یے نہ کہ بینک کے سسٹم کا۔[74]

فقہی موقف

آیت اللہ مکارم شیرازی نے کئی مواقع پر سماجی واقعات و مسائل کے سلسلہ میں اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے جن میں بعض کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

عراق میں جہاد کا فتوی

مکارم شیرازی نے جولائی 2014 ء میں داعش کے شیعوں کے مقامات مقدسہ پر حملے کے احتمال میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے ایک پیغام میں مکمل عراق خاص طور پر مقامات مقدسہ کے دفاع کو تمام مسلمانوں اور اہل بیت ؑ کے چاہنے والوں کے لئے جہاد فی سبیل اللہ اور واجب قرار دیا۔[75]

ظہور بہت قریب ہے

ناصر مکارم شیرازی نے اپریل 2011 ء میں شائع ہونے والی ایک ویڈیو کلیب پر اپنا رد عمل ظاہر کیا اور آخر الزمان کے سلسلہ میں وارد ہونے والی روایات کو افراد کے اوپر تطبیق دینے کو ایک سازش بتایا۔ انہوں نے کہا: آپ تطبیق دیتے ہیں اگر یہ تطبیق صحیح ثابت نہیں ہوئی تو لوگوں کے اعتقادات کو نقصان پہچے گا۔[76] اس کلیپ میں معاصر مشہور افراد جیسے محمد باقر حکیم، محمود احمدی نژاد، سید حسن نصر اللہ اور ملک عبد اللہ بادشاہ اردن کو روایات میں موجود بعض افراد جیسے نفس زکیہ، شعیب بن صالح، سید یمانی اور سفیانی سے تطبیق دی گئی تھی۔[77]

شاہین نجفی کے مرتد ہونے کا فتوی

مکارم شیرازی نے مئی 2012 ء میں ایک سوال کے جواب میں جس میں شاہین نجفی کے ائمہ معصومین علیہم السلام کی توہین کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا، آپ نے کہا: ائمہ معصومین ؑ کی شان میں کسی بھی طرح کی اہانت اور اسے منظر عام پر لانا، اگر ایسا کرنے والا مسلمان ہو تو یہ چیز اس کے ارتداد کا سبب ہے اور اگر وہ غیر مسلم ہو تو اس کا شمار ساب النبی (ص) کے زمرہ میں ہوگا۔[78]

2016 ء کے حج کا منتفی ہونا

مکارم شیرازی نے مئی 2016 ء میں اس وقت کے ایران کے وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی سے ملاقات کے دوران حج کے با عزت و آبرو مند طریقہ پر منعقد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا: اس سال کے حج پر خط پھیر دینا چاہئے۔[79] ان کے علاوہ بعض دوسرے مراجع کرام نے بھی ایرانیوں کے اس سال (2016 ء) حج پر جانے کی مخالفت کی۔[80]

ولایت ٹی وی کو تفرقہ انگیز پروگرام سے متنبہ کرنا

مکارم شیرازی نے 17 اپریل 2017 ء میں ولایت ٹی وی کی طرف شائع کئے جانے والے ایک تفرقہ انگیز پروگرام پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیانیہ صادر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی انہیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی، اگر اس کے بعد دوبارہ کبھی اس طرح کا تفرقہ ڈالنے والا پروگرام نشر کی گیا تو وہ اس ٹی وی سے اپنی حمایت ہمیشہ کے لئے واپس لے لیں گے۔[81] اسی طرح سے انہوں نے اس بیانیہ میں برادران اہل سنت سے اپیل کی کہ وہ تفرقہ انگیز باتیں کرنے والے بعض تندرو افراد کو اس کام سے روکیں۔[82] 17 اپریل 2017 ء میں ولایت ٹی وی نے ایک پروگرام نشر کیا جس میں ایران میں اہل سنت کے رہبر مولوی عبد الحمید کو دہشت گردوں سے رابطہ رکھنے اور داعش کی طرف میلان ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔[83]

ان کے بارے میں شائع ہونے والی کتب و آثار

آیت اللہ مکارم شیرازی کے سلسلہ میں کئی تحریری و ہنری آثار منظر عام پر آ چکے ہیں۔ جن میں ایک کتاب از تبعید تا پیروزی ہے جس میں سیاسی و سماجی رخ کو پیش کیا گیا ہے۔ دوسری کچھ کتابیں بھی ہیں جن میں ان کے بارے میں قرآنی و اخلاقی و ۔۔۔ رخ پیش کئے گئے ہیں۔ ذیل میں ان کا ذکر کیا جا رہا ہے:

حیات پر برکت، اس کتاب کے مولف احمد قدسی ہیں، نومبر 2005 ء میں 352 صفحات پر مشتمل یہ کتاب انتشارات مدرسہ امیر المومنین (ع) کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ جو آیت اللہ مکارم شیرازی کی سوانح عمری پر مشتمل ہے۔[84]

از تبعید تا پیروزی، میرزا باقر علیان نژاد اس کے مولف ہیں، 2014 ء میں 244 صفحات پر مشتمل یہ کتاب انتشارات سورہ مہر کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ اس میں آیت اللہ مکارم کی سوانح حیات، مجموعہ مقالات اور ان کے انٹرویو شامل ہیں۔ اس میں ان کے سیاسی و سماجی رخ کو شامل کیا گیا ہے۔[85][86]

حیات قرآنی آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی، امین عظیمی اس کے مصنف ہیں، 2008 ء میں 74 صفحات پر مشتمل اس کتاب کو انتشارات دفتر عقل نے شائع کیا ہے۔ اس میں آیت اللہ مکارم کے قرآنی کارناموں اور کتابوں کو پیش کیا گیا ہے۔[87]

سیرہ اخلاقی قرآنی آیت اللہ مکارم شیرازی، مہدی علمی دانشور اور کاظم میرزایی کی تالیف ہے۔ یہ کتاب 2015 ء میں 144 صفحات میں انتشارات عقیق عشق قم کی طرف سے شائع ہوئی ہے۔ اس میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے قرآنی و اخلاقی نظریات کو ان کی مختلف فعالیتوں کی رپورٹ کے ہمراہ نشر کیا گیا ہے۔[88]

رمز موفقیت، اس کتاب میں آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کی زندگی کی یادوں اور خاطرات کا ذکر ہے۔ اسے مسعود مکارم نے تالیف اور انتشارات مدرسہ امیر المومنینؑ نے 152 صفحات میں شائع کیا ہے۔ اس کتاب کا تیسرا ایڈیشن 2010 ء میں شائع ہوا ہے۔[89]

آیت فقاہت کے عنوان سے ڈاکومینٹری، آیت اللہ مکارم شیرازی کی ذاتی زندگی، علمی خصوصیات، انقلابی مجاہدت، ان کی تالیفات اور حوزہ علمیہ میں ان کے کردار کے سلسلہ میں ستمبر 2015 ء میں ایران[90] کے ٹی وی چینل (۱) کی طرف سے یہ ڈاکومینٹری نشر کی گئی، جس کی مدت 59 مینٹ تھی۔[91]

حوالہ جات

  1. زندگی نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی
  2. زندگی نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی
  3. زندگی نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی
  4. اکبری، «آشنایی با تشکل‌ ہای روحانی (۳) جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم»، ص۱۵۰.
  5. پیشوایی، «مجلہ درسہایی از مکتب اسلام»، ص ۵۸.
  6. مکارم شیرازی، فیلسوف ‌نماہا، ص۱۶.
  7. مکارم شیرازی، فیلسوف‌ نماہا، ص۶.
  8. مکارم شیرازی، فیلسوف ‌نماہا، ص۱۵.
  9. عارفی، «مصاحبہ با آیت اللہ مکارم شیرازی»، ص۱۱.
  10. رجوع کریں: «زمینہ‌ہای انقلاب اسلامی بہ روایت خاطرہ: تأسیس مکتب اسلام و مکتب تشیع»، ص۴۰-۶۰.
  11. نیم‌ نگاہی بہ مکتب اسلام نشریہ‌ای با سابقہ درخشان دینی»، ص۶.
  12. مجلہ درسہایی از مکتب اسلام»، ص۶۳
  13. پیشوایی، «مجلہ درسہایی از مکتب اسلام»، ص۶۹.
  14. روابط عمومی جامعہ مدرسین، «جامعہ مدرسین»، ص۱۸ و ۱۹.
  15. اکبری، «آشنایی با تشکل‌ہای روحانی(۳) جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم» ص ۱۳۷.
  16. روابط عمومی جامعہ مدرسین، «جامعہ مدرسین»، ص۱۸.
  17. روابط عمومی جامعہ مدرسین، «جامعہ مدرسین»، ص ۱۸، ۱۹.
  18. روابط عمومی جامعہ مدرسین، «جامعہ مدرسین»، ص۱۹.
  19. اکبری، «آشنایی با تشکل‌ ہای روحانی (۳) جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم»، ص۱۴۰ و ۱۴۱.
  20. مدرسہ امام امیرالمؤمنین (علیہ‌ السلام
  21. مدرسہ امام حسن مجتبی (علیہ‌ السلام
  22. مدرسہ تخصصی فقہی امام کاظم (ع) با حضور آیت اللہ مکارم شیرازی افتتاح شد
  23. مرکز آموزش تخصصی شیعہ ‌شناسی
  24. بنیاد فقہ اہل بیت (علیہ ‌السلام
  25. دارالاعلام لمدرسة اہل البیت
  26. مؤسسہ ۱۱۰ مدرسہ
  27. مدرسہ امام حسین (علیہ‌السلام
  28. مدرسہ علمیہ دار المبلغین فلسفی
  29. مجتمع ۵ منظورہ خاتم الانبیای شیراز
  30. قناة الولایة الفضائیة
  31. شبکہ جہانی ولایت
  32. عراقی‌ نژاد، «مفسران معاصر: تفسیر نمونہ آیت اللہ مکارم شیرازی»، ص ۳۸.
  33. عراقی ‌نژاد، «مفسران معاصر: تفسیر نمونہ آیت اللہ مکارم شیرازی»، ص ۳۹.
  34. مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین (ع)، ص ۲.
  35. رجوع کریں: مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمؤمنین (ع)، دارالکتب اسلامیہ، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  36. رجوع کریں: مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمومنین (ع)، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۶ہجری شمسی۔
  37. مکارم شیرازی و ہمکاران، مفاتیح نوین، ص ۲۱ .
  38. مکارم شیرازی و ہمکاران، مفاتیح نوین، ص ۲.
  39. رجوع کریں: مکارم شیرازی، دائرة المعارف فقہ مقارن، قم، مدرسة الامام علی بن ابی طالب (ع
  40. رجوع کریں: مکارم شیرازی، انوار الفقاہہ: کتاب الخمس والانفال، قم، نسل جوان، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  41. رجوع کریں: مکارم شیرازی، انوار الفقاہہ: کتاب الخمس والانفال، قم، نسل جوان، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  42. رجوع کریں: مکارم شیرازی، انوار الفقاہہ: کتاب البیع، قم، مدرسة الام علی بن ابی طالب (ع
  43. رجوع کریں: مکارم شیرازی، أنوار الفقاہہ في أحکام العترة الطاہرہ: کتاب التجارہ، المکاسب المحرمہ، قم، مدرسہ الامام علی بن ابی طالب (ع
  44. رجوع کریں: مکارم شیرازی، انوار الفقاہہ: کتاب النکاح، قم، مدرسہ الامام علی بن ابی طالب (ع
  45. رجوع کریں. بخش کتب سایت آیت اللہ مکارم شیرازی
  46. زندگی نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی
  47. زندگی نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی
  48. پیشوایی، در مجلہ درس ‌ہایی از مکتب اسلام، تیر ۱۳۸۴، ص۲۹۳-۲۹۷.
  49. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «لایجہ انجمن‌ ہای ایالتی و ولایتی».
  50. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «مأموریت از طرف امام خمینی».
  51. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «بازداشت توسط ساواک در شب پانزدہم خرداد».
  52. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «آزادی از زندان و از سرگیری مبارزہ».
  53. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «نامہ بہ ہویدا در اعتراض بہ تبعید امام خمینی».
  54. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تلگرام و نامہ بہ امام خمینی».
  55. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تأکید بر مرجعیت امام خمینی».
  56. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تلگرام تسلیت بہ امام خمینی».
  57. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «فعالیت در مسجد ارک».
  58. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «برگزاری مراسم چہلم آیت اللہ سید مصطفی خمینی در مدرسہ امیرالمؤمنین».
  59. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «اوج گرفتن اعتراضات».
  60. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «بازداشت و تبعید بہ چابہار».
  61. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «حکم تبعید».
  62. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تغییر محل تبعید بہ مہاباد».
  63. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تبعید بہ انارک نائین».
  64. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، «پایان تبعید و آغاز مجدد فعالیت‌ ہای انقلابی».
  65. علیان‌ نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «اوج ‌گیری انقلاب و تحصن در مسجد دانشگاہ تہران».
  66. علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، بہ نقل از «تدوین قانون اساسی».
  67. کنگرہ جہانی جریان‌ ہای افراطی و تکفیری از دیدگاہ علمای اسلام
  68. عدم نجاست ذاتی کفار
  69. آیت اللہ مکارم: توہین بہ اہل سنت جایز نیست
  70. مکارم شیرازی، رسالہ احکام پزشکی، بہ نقل از «۵- احکام پوشش».
  71. توضیحی در مورد فتوای حجاب دختران در خارج برای تحصیل
  72. حکم کشیدن سیگار
  73. تاخیر در پرداخت اقساط وام
  74. دریافت جریمہ و خسارت تأخیر توسط بانک
  75. پيام حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی در مورد حوادث اخیر عراق
  76. توزیع گستردہ و رایگان مستند «ظہور نزدیک است» مشکوک است
  77. کارگردان ظہور بسیار نزدیک است: احمدی‌ نژاد ہم آلت دست دشمنان است و پول کلان می‌ گیرد؟
  78. اہانت بہ امامان معصوم (ع) از سوی فرد مسلمان موجب ارتداد است
  79. آیت ‌اللہ مکارم: باید دور حج امسال را قلم کشید
  80. جدول مواضع مراجع تقلید دربارہ حضور زائران ایرانی در حج ۹۵
  81. بیانیہ حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی دربارہ پرہیز از اقدامات تفرقہ‌ انگیز میان مسلمین
  82. بیانیہ حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی دربارہ پرہیز از اقدامات تفرقہ‌ انگیز میان مسلمین
  83. واکنش گستردہ بہ اتہامات یک شبکہ تلویزیونی علیہ مولوی عبد الحمید
  84. رجوع کریں: قدسی، حیات پربرکت، ۱۳۸۴ہجری شمسی۔
  85. رجوع کریں: علیان ‌نژاد، از تبعید تا پیروزی، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  86. رجوع کریں: «از تبعید تا پیروزی: زندگی نامہ و مجموعہ مقالات و مصاحبہ‌ ہای آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی
  87. رجوع کریں: عظیمی، حیات قرآنی آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  88. رجوع کریں: علمی دانشور، سیرہ اخلاقی قرآنی آیت اللہ مکارم شیرازی، ۱۳۹۴ہجری شمسی۔
  89. رجوع کریں: مکارم، رمز موفقیت، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
  90. زندگی آیت‌ اللہ مکارم شیرازی مستند شد
  91. مستند آیت فقاہت

مآخذ

  • احکام پوشش»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • آزادی از زندان و از سرگیری مبارزہ»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • آیت ‌اللہ مکارم: باید دور حج امسال را قلم کشید»، سایت خبری الف، تاریخ درج مطلب: ۲۳ اردیبہشت ۱۳۹۵ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • آیت اللہ مکارم: توہین بہ اہل سنت جایز نیست»، سایت خبری تابناک، تاریخ درج مطلب: ۲۴ شہریور ۱۳۹۳ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • اکبری اسحاق ‌وندی، علی، «آشنایی با تشکل‌ہای روحانی (۳) جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم»، در فصلنامہ پیام، زمستان ۱۳۸۹، شمارہ ۱۰۴، ص۱۳۶ تا ۱۵۹.
  • اوج گرفتن اعتراضات»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • اوج ‌گیری انقلاب و تحصن در مسجد دانشگاہ تہران»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • اہانت بہ امامان معصوم (ع) از سوی فرد مسلمان موجب ارتداد است»، سایت خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: ۲۴ اردیبہشت ۱۳۹۱ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • بازداشت توسط ساواک در شب پانزدہم خرداد»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • بازداشت و تبعید بہ چابہار»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • برگزاری مراسم چہلم آیت اللہ سید مصطفی خمینی در مدرسہ امیرالمؤمنین»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • بنیاد فقہ اہل بیت (علیہ ‌السلام)»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۸ فروردین ۱۳۹۴ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • بیانیہ حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی دربارہ پرہیز از اقدامات تفرقہ ‌انگیز میان مسلمین»، در سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۲۸ فروردین ۱۳۹۶، * تاریخ رجوع: ۳۰ فروردین ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • پایان تبعید و آغاز مجدد فعالیت‌ہای انقلابی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • پيام حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی در مورد حوادث اخیر عراق»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: دوم تیر ۱۳۹۳ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • پیشوایی، مہدی، «مجلہ درسہایی از مکتب اسلام»، در مجلہ درسہایی از مکتب اسلام، تیر ۱۳۸۴ہجری شمسی،ش ۴، ص۵۷-۶۹.
  • تاخیر در پرداخت اقساط وام»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تأکید بر مرجعیت امام خمینی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تبعید بہ انارک نائین»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تدوین قانون اساسی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تغییر محل تبعید بہ مہاباد»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تلگرام تسلیت بہ امام خمینی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • تلگرام و نامہ بہ امام خمینی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • توزیع گستردہ و رایگان مستند «ظہور نزدیک است» مشکوک است»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: سوم فروردین ۱۳۹۰ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • توضیحی در مورد فتوای حجاب دختران در خارج برای تحصیل»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۶ تیر ۱۳۹۵ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • جدول مواضع مراجع تقلید دربارہ حضور زائران ایرانی در حج ۹۵»، در سایت ہمشہری آنلاین، تاریخ درج مطلب: ۲۴ اردیبہشت ۱۳۹۵ہجری شمسی،تاریخ بازدید: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • حکم کشیدن سیگار»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • حکم تبعید»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • دارالاعلام لمدرسة اہل البیت»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۵ فروردین ۱۳۹۲ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • دریافت جریمہ و خسارت تأخیر توسط بانک»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • روابط عمومی جامعہ مدرسین، «جامعہ مدرسین»، در ماہنامہ نور علم، خرداد ۱۳۶۳، شمارہ ۴، ص۱۷-۲۴.
  • زندگی آیت‌ اللہ مکارم شیرازی مستند شد»، سایت خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۲۳ شہریور ۱۳۹۴ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶.
  • زندگی ‌نامہ آیت اللہ مکارم شیرازی، سایت جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • زمینہ‌ہای انقلاب اسلامی بہ روایت خاطرہ: تأسیس مکتب اسلام و مکتب تشیع»، در فصلنامہ یاد، پاییز ۱۳۶۶، شمارہ ۸، ص۴۰-۶۰.
  • شبکہ جہانی ولایت»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۵ اسفند ۱۳۹۳ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • عارفی، مہدی، «مصاحبہ با آیت اللہ مکارم شیرازی»، در فرہنگ کوثر، مرداد ۱۳۷۷ہجری شمسی،ش۱۷، ص۱۰-۱۳.
  • عدم نجاست ذاتی کفار»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • عظیمی، امین، حیات قرآنی آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی، دفتر عقل، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • علمی دانشور، مہدی، سیرہ اخلاقی قرآنی آیت اللہ مکارم شیرازی، نشر عقیق عشق، ۱۳۹۴ہجری شمسی۔
  • علیان‌ نژاد، میرزا باقر، از تبعید تا پیروزی، تہران، سورہ مہر، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
  • فعال عراقی‌ نژاد، حسین، «مفسران معاصر: تفسیر نمونہ آیت اللہ مکارم شیرازی»، در ماہنامہ گلستان قرآن، دی ۱۳۷۹، شمارہ ۴۶، ص۳۸-۴۰.
  • فعالیت در مسجد ارک»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • قدسی، احمد، حیات پربرکت، ۱۳۸۴ہجری شمسی۔
  • قناة الولایة الفضائیة»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۵ اسفند ۱۳۹۳ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • کارگردان «ظہور بسیار نزدیک است»؛ احمدی ‌نژاد ہم آلت دست دشمنان است و پول کلان می ‌گیرد؟!»، در سایت خبری آفتاب، تاریخ درج مطلب: ۱۹ فروردین ۱۳۹۰ہجری شمسی،تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • کریمی ‌نیا، مرتضی، «نقد و بررسی ترجمہ قرآن کریم از آیت اللہ مکارم شیرازی (۱)»، در فصلنامہ بینات، بہار ۱۳۷۵، شمارہ ۹، ص۱۴۰-۱۵۳.
  • کنگرہ جہانی جریان‌ہای افراطی و تکفیری از دیدگاہ علمای اسلام»، در سایت دبیرخانہ کنگرہ جہانی مقابلہ با جریان‌ہای افراطی و تکفیری، تاریخ درج مطلب: ۱۳ خرداد ۱۳۹۵ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • لایحہ انجمن‌ہای ایالتی و ولایتی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مأموریت از طرف امام خمینی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مجتمع ۵ منظورہ خاتم الانبیای شیراز»، پایگاہ اینترنتی آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۸ دی ۱۳۸۹ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مدرسہ امام امیرالمؤمنین (علیہ‌السلام)»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۲۳ مہر ۱۳۸۹ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مدرسہ امام حسن مجتبی (علیہ‌السلام)»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۲۳ مہر ۱۳۸۹ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مدرسہ امام حسین (علیہ‌السلام)»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۸ فروردین ۱۳۹۴ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مدرسہ تخصصی فقہی امام کاظم (ع) با حضور آیت اللہ مکارم شیرازی افتتاح شد»، سایت خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۱۴ شہریور ۱۳۹۴ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مدرسہ علمیہ دارالمبلغین فلسفی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۵ اسفند ۱۳۹۳ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مرکز آموزش تخصصی شیعہ ‌شناسی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۲۳ مہر ۱۳۸۹ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مستند آیت فقاہت»، در سایت تلویزیون اینترنتی استان‌ہا، تاریخ رجوع: ۲۷ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • مکارم، مسعود، رمز موفقیت، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، أنوار الفقاہة في أحکام العترة الطاہرة: کتاب التجارة، المکاسب المحرمة، قم، مدرسة الامام علی بن ابی طالب (ع).
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار الفقاہة: کتاب البیع، قم، مدرسة الام علی بن ابی طالب (ع).
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار الفقاہة: کتاب الخمس والانفال، قم، نسل جوان، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار الفقاہة: کتاب النکاح، قم، مدرسة الامام علی بن ابی طالب (ع).
  • مکارم شیرازی، ناصر، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۸۶ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، پیام امام امیرالمؤمنین(ع)، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۵ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، دائرة المعارف فقہ مقارن، قم، مدرسة الامام علی بن ابی طالب (ع).
  • مکارم شیرازی، ناصر، فیلسوف‌نماہا، قم، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۳۸ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، و ہمکاران، مفاتیح نوین، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ ۱۱۰ مدرسہ»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ درج مطلب: ۱۸ فروردین ۱۳۹۴ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۲۵ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • نامہ بہ ہویدا در اعتراض بہ تبعید امام خمینی»، سایت دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ رجوع: ۲۶ اردیبہشت ۱۳۹۶ہجری شمسی۔
  • نیم‌ نگاہی بہ مکتب اسلام نشریہ‌ای با سابقہ درخشان دینی»، در ہفتہ ‌نامہ افق حوزہ، ۱۶ شہریور ۱۳۹۰ہجری شمسی۔
  • نبوی، عبدالمحمد، «معرفی‌ہای اجمالی»، در فصلنامہ بینات، پاییز ۱۳۷۴، شمارہ ۷، ص۲۰۸-۲۱۲.
  • واکنش گستردہ بہ اتہامات یک شبکہ تلویزیونی علیہ مولوی عبدالحمید»، در سایت بی بی سی فارسی، تاریخ درج مطلب: ۲۹ فروردین ۱۳۹۶ہجری شمسی، تاریخ رجوع: ۳۰ فروردین ۱۳۹۶ہجری شمسی۔