ضاحیہ بیروت
لبنان میں ضاحیہ کا محل وقوع | |
| عمومی معلومات | |
|---|---|
| خصوصیات | حزب اللہ لبنان کا ہیڈکوارٹر |
| ملک | لبنان |
| آبادی | تقریبا 10 لاکھ |
| زبان | عربی |
| قومیت | عرب |
| ادیان | اسلام و عیسائیت |
| مذہب | شیعہ |
| شیعہ آبادی | 85 فیصد |
| تاریخی خصوصیات | |
| اہم واقعات | لبنان پر اسرائیل کا حملہ(2024ء)، 33 روزہ جنگ، شہادت سید حسن نصر اللہ |
| اماکن | |
| امام بارگاہیں | مجمع سید الشہدا |
| مشاہیر | |
| سیاسی | سید حسن نصراللہ |
ضاحیہ بیروت یا ضاحیہ جنوبی بیروت، لبنان کے دار الحکومت بیروت کے جنوب میں واقع شیعہ نشین علاقہ ہے جسے حزب اللہ لبنان کا ہیڈکوارٹر سمجھا جاتا ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف لبنان کی خانہ جنگی (1975-1990ء) کے دوران میدان جنگ رہا بلکہ سنہ 1982، 2006 اور 2024ء میں بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنا جس سے یہاں کی انفاسٹریکچر اور رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔ اسی طرح اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر کیے گئے حملے میں اس تنظیم کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ بھی شہید ہوگئے۔
ضاحیہ کا جنوبی علاقہ نسبتا غریب اور پسماندہ علاقہ ہے۔ یہاں کی آبادی کا 85 فیصد شیعہ، 10 فیصد عیسائی اور 4 فیصد اہل سنت ہیں۔ ضاحیہ کی کل آبادی دس لاکھ بتائی جاتی ہے جو بیروت کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہے۔
تاریخ اور اہمیت

ضاحیہ اپنی اسٹرٹیجکل اہمیت کے پیش نظر شیعہ مقاومت کا مرکز اور ہمیشہ سے داخلی جنگوں اور اسرائیل کے حملوں اور ویرانی کا شکار رہا ہے۔[1] یہ علاقہ ماضی میں بیروت کے اطراف کا علاقہ سمجھا جاتا تھا جو آہستہ آہستہ بیروت کے اقتصادی اور اجتماعی مزاکر میں سے ایک قرار پایا ہے۔[2]
جنوبی بیروت کا علاقہ ضاحیہ شروع میں ایک دیہی علاقہ تھا جو زرعی زمینوں پر مشتمل تھا جہاں بیروت کے مزدور طبقہ رہتے تھے۔ پھر آبادی کے بڑھنے خاص کر جنوبی لبنان اور بعلبک سے شیعوں اور فلسطین سے فلسطینیوں کی اس علاقے کی طرف رخ کرنے کے بعد آہستہ آہستہ اس علاقے میں بھی تبدیلی آنے لگی۔[3] سنہ 1950 اور 1960ء کی دہائی میں مصر کے صدر جمال عبد الناصر اور لبنان کے صدر کمیل شمعون کے ساتھ مقابلے سے متاثر ہوکر اکثر لوگ ناصری اور فلسطینیوں کے حامی تھے۔ امام موسی صدر نے شیعہ تحریک امل کی تأسیس اور 1970 کی دہائی میں اسرائیل کے خلاف مقاومت کو مضبوط کرنے کے ضاحیہ کو اسلامی مقاومت کے ایک مرکز میں بدل دیا۔[4]
امام موسی صدر نے ضاحیہ کو «ضاحیۃ المحرومین»، بائیں بازو کی جماعتوں نے «ضاحیۃ البؤس» اور حزب اللہ نے «ضاحیۃ المستضعفین» کا نام دیا۔[5]
آبادی کا تناسب اور غربت
موجودہ تخمینہ کے مطابق ضاحیہ جنوبی بیروت کی آبادی تقریبا دس لاکھ ہے جو لبنان کے دارالحکومت بیروت کی آبادی کا ایک تہائی بنتا ہے۔ اسی طرح کہا گیا ہے کہ ضاحیہ کی دو تہائی آبادی مہاجروں پر مشتمل ہے۔[6]
جنوبی بیروت ضاحیہ کی زیادہ تر آبادی شیعوں پر مشتمل ہے۔ لیکن کچھ اقلیت بھی آباد ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 85 فیصد آباد شیعہ، 10 فیصد مارونی عیسائی اور 4 فیصد اہل سنت اس علاقے میں بستے ہیں۔ جنوبی ضاحیہ کے زیادہ تر لوگ فقیر اور محروم طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔[7]
شیعہ دینی ادارے اور رسومات

ضاحیہ جنوبی بیروت کے مساجد اور امام بارگاہوں میں میں عاشورا کی عزاداری اور دیگر دینی اور مذہبی مراسم کے ساتھ ساتھ عوامی اجتماعات اور کانفرنسیں بھی انہی مقامات پر منعقد ہوتی ہیں اور مختلف خیراتی اداروں کے لئے چندہ وغیرہ بھی انہی مقامات سے جمع کئے جاتے ہیں۔[8] اس علاقے میں عیسائیوں کے کلیسا بھی موجود ہیں۔[9]
ضاحیہ میں ثقافتی اور مذہبی مراکز کی تأسیس اور انتظامی امور میں حزب اللہ لبنان کا کلیدی کردار ہے۔ حزب ا للہ مساجد اور امام بارگاہون کے ذریعے شیعہ معاشرے کی مذہبی اور سیاسی شناخت کو مضبوط کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ یوں ضاحیہ شیعہ معاشرے کی سیاسی اور معاشرتی شناخت کا مرکز بن گیا ہے جس کی ترویج میں حزب اللہ اور دیگر علاقائی تنظیموں کا کلیدی کردار ہے۔[10]

گلزار شہدائے حزب اللہ

گلزار شہدائے حزب اللہ لبنان، ضاحیہ بیروت میں واقع ایک قبرستان ہے۔ یہ قبرستان حزب اللہ لبنان کے کارکنوں کا محل دفن ہے جو صہیونی حکام کے حملوں میں شہید ہوگئے ہیں۔ عِماد مغنیہ، ان کے فرزند جہاد مغنیہ، مصطفی بدرالدین، سید ہادی نصر اللہ،[11] نَبیل قاووق، فؤاد شُکر، ابراہیم عَقیل اور علی کرکی اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔[12]
روضۃ الشہیدین کے ساتھ ایک اور مقام ہے جسے روضۃ الحوراء زینب(س) کا نام دیا جاتا ہے جس میں شہدائے مدافعین حرم اور دیگر شہدا مدفون ہیں۔ سمیر قنطار کی قبر اس قبرستان میں واقع ہے۔[13]
جنگیں اور لڑائیاں

- لبنان کی خانہ جنگی (1975-1990): اس دوران جنوبی ضاحیہ مذہبی اور سیاسی جھگڑوں کے اصلی مراکز میں سے تھا، جو اسوقت لبنان کے داخلی جنگوں اور اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے مہاجرت کرنے والے بہت سارے شیعوں کی سکونت کا مقام بن گیا۔ یہاں کے مکین زیادہ تر فقیر اور مختلف اقوام سے تعلق رکھتے تھے۔[14]
- اسرائیل کے حملے: سنہ 1982ء میں لبنان پر اسرائیلی حملے اور مقابلے میں حزب اللہ کی ثابت قدمی نے ضاحیہ کو حزب اللہ سیاسی اور ثقافتی مرکز میں تبدیل کردیا جس کے بعد بھی یہ علاقہ اسرائیلی حملوں سے محفوظ نہیں رہا۔[15] اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والے تصادم سنہ 2006ء میں 33 روزہ جنگ کی صورت میں اپنے عروج کو پہنچا جس میں اسرائیل نے ضاحیہ پر بمباری کی اور اس کے انفراسٹکچر کو سخت نقصان پہنچایا اور رہائشی عمارتیں اور گھروں کو ویران کردیا۔[16] اس کے علاوہ اسرائیل نے27 ستمبر 2024ء کو جنوب لبنان کے شیعہ نشین علاقے میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر بمباری کی[17] جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔[18]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ مہنا، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، ایندیپندنت عربی۔
- ↑ کاج، «الضاحيۃ الجنوبيۃ بيعون بيروتي»، سایت الف لام۔
- ↑ مہنا، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، ایندیپندنت عربی؛ حرب، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین۔
- ↑ «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ۔
- ↑ مہنا، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، ایندیپندنت عربی۔
- ↑ «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ؛ حرب، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین۔
- ↑ «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ؛ حرب، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین۔
- ↑ حرب، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین۔
- ↑ «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ۔
- ↑ حرب، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین۔
- ↑ «روضة الشهدا مقاومت اسلامی در لبنان»، خبرگزاری مهر۔
- ↑ «پیکر فرماندهان شهید حزبالله به خاک سپرده شد»، باشگاه خبرنگاران جوان۔
- ↑ «روضة الشهدا مقاومت اسلامی در لبنان»، خبرگزاری مهر۔
- ↑ مہنا، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، اینڈیپنڈنٹ عربی۔
- ↑ «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ۔
- ↑ مہنا، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، ایندیپندنت عربی۔
- ↑ «انفجارہای مہیب در بیروت؛ اسرائیل: مقر فرماندہی مرکزی حزب اللہ را ہدف گرفتیم»، خبرگزاری یورونیوز؛ «بمباران شدید و پیاپی بیروت/ارتش اسرائیل: ہدف، مرکز فرماندہی اصلی حزب اللہ بود»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «حسن نصر اللہ.. قائد جعل من حزب اللہ قوۃ إقليميۃ»، شبکہ الجزیرۃ۔
مآخذ
- «انفجارہای مہیب در بیروت؛ اسرائیل: مقر فرماندہی مرکزی حزب اللہ را ہدف گرفتیم»، یورونیوز، تاریخ اشاعت: 27 سپتامبر 2024ء، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «حسن نصر اللہ.. قائد جعل من حزب اللہ قوۃ إقليميۃ»، شبکہ الجزیرۃ، تاریخ اشاعت: 30 سپتامبر 2024ء، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- حرب، مونا، «La Dâhiye de Beyrouth»، سایت کارین، تاریخ اشاعت: 2003ء، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «بمباران شدید و پیاپی بیروت/ ارتش اسرائیل: ہدف، مرکز فرماندہی اصلی حزب اللہ بود+ فیلم»، خبرگزاری ایرنا، تاریخ اشاعت: 6 مہر 1403ش، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «الضاحيۃ الجنوبيۃ، بيروت»، سایت المعرفۃ، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- کاج، زیاد، «الضاحيۃ الجنوبيۃ بيعون بيروتي»، سایت الف لام، تاریخ اشاعت: 15 دسامبر 2021ء، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- مہنا، سوسن، «الضاحيۃ الجنوبيۃ لبيروت بين أمس أخضر وحاضر شاحب»، ایندیپندنت عربی، تاریخ اشاعت: 11 مارس 2024ء، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔