صدیقہ شہیدہ (لقب)
صدّیقۀ شہیدہ حضرت فاطمہؑ کے دو لقب ہیں۔ صدیقہ کا مطلب بہت سچی خاتون[1] اور "شہیدہ" یعنی وہ خاتون جسے راہ خدا میں قتل کی گئی ہو۔[2] امام کاظمؑ سے منقول ایک صحیح حدیث میں حضرت زہراؑ کو ایک ساتھ "صدیقہ شہیدہ" کے القاب سے یاد کئے گئے ہیں: "إنَّ فاطِمَۃَ(ع) صِدّیقَۃٌ شَہیدَۃٌ؛ بے شک فاطمہؑ صدیقہ شہیدہ ہیں۔"[3] دینی متون میں حضرت فاطمہؑ پر اس طرح سلام بھیجا گیا ہے: "السَّلامُ عَلَیکِ أَیتُہَا الصِّدِّیقَۃُ الشَّہِیدَۃُ؛ یعنی اے صدیقہ شہیدہ آپ پر سلام ہو"؛[4] تاہم محمد ہادی مازندرانی کے مطابق بظاہر حضرت فاطمہؑ کی تمام زیارتیں خود مصنفین کے ہیں[5] اور اس طرح کا سلام جس میں "الصدیقۃ الشہیدۃ" شامل ہو کسی حدیث سے مأخوذ نہیں ہے؛ جیسا کہ شیخ صدوق نے کسی معصوم سے منسوب کئے بغیر کہا ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی میں حضرت فاطمہؑ کو اس تعبیر کے ساتھ سلام دیا ہے۔[6]
"صدّیقہ" کے معنی بہت سچی خاتون کے ہیں۔[7] احادیث میں صرف "صدیقہ" کا لفظ حضرت فاطمہؑ کے لقب کے عنوان سے ذکر ہوا ہے۔ مثال کے طور پر امام علیؑ نے ان کا ذکر اس لقب کے ساتھ کیا ہے۔[8] اسی طرح امام صادقؑ نے اللہ کے ہاں موجود حضرت فاطمہؑ کے نو نام ذکر کئے ہیں جن میں سے ایک "صدیقہ" ہے۔[9] امام حسن عسکریؑ نے پیغمبر خداؐ اور ان کے اوصیا پر سلام بھیجنے کا طریقہ سکھایا ہے اور حضرت زہراؑ کے بارے میں آپ یوں فرماتے ہیں: اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَی الصِّدّیقَۃِ فاطِمَۃَ الزَّکِیۃ...؛اے اللہ! سچی خاتون اور پاکیزہ فاطمہ پر درود ہو..."۔[10]
شیعوں کا عقیدہ ہے کہ فاطمہ زہراؑ کو شہید کیا گیا ہے۔[11] حضرت فاطمہؑ کے گھر کو آگ لگانے کی دھمکی، گھر کو آگ لگانے کا حکم، جب دروازہ گرایا گیا تو حضرت زہرا کا دیوار اور دروازے کے درمیان آنا اور ان کے شکم میں موجود جنین محسن کا اسقاط حمل، حضرت زہراؑ کو لات مارنا، اور انہیں تلوار اور کوڑے مارنا اور اس حملے میں آپ کی پسلیوں ٹوٹ جانا مختلف احادیث اور تاریخی منابع میں موجود وہ اطلاعات ہیں[12] جو ان کی شہادت کی طرف اشارہ ہوسکتی ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ ملاحظہ کریں: لغتنامہ دہخدا، واژۀ «صدّیق».
- ↑ ملاحظہ کریں: لغتنامہ دہخدا، ذیل «شہید»۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1363ش، ج 1، ص458، ح 2؛ علی بن جعفر، مسائل علی بن جعفر، 1409ق، ص325، ح 811۔
- ↑ شیخ صدوق، کتاب من لایحضرہ الفقیہ، 1404ق، ج 2، ص573؛ مفاتیح الجنان، در زیارۃ حضرت رسول خدا و فاطمہ زہراء و أئمۃ بقیع صلوات اللہ علیہم أجمعین در مدینہ طیبہ، ص317۔
- ↑ ملاحظہ کریں: مازندرانی، شرح فروع کافی، 1388ش، ج 5، ص528۔
- ↑ شیخ صدوق، کتاب من لایحضرہ الفقیہ، 1404ق، ج 2، ص573۔
- ↑ ملاحظہ کریں: لغتنامہ دہخدا، واژۀ «صدّیق»۔
- ↑ شہید ثانی، منیۃ المرید، 1368ش، ص115، امام عسکری(ع) (منسوب بہ حضرت)، تفسیر الإمام العسکری(ع)، 1409ق، ص340، ح 216۔
- ↑ شیخ صدوق، علل الشرائع، 1385ق، ص178، ح 3؛ شیخ صدوق، الخصال، 1362ش، ص414، ح 3۔
- ↑ شیخ طوسی، مصباح المتہجّد، 1411ق، ص399؛ سید بن طاووس، جمال الاُسبوع، 1371ش، ص296۔
- ↑ محمدی ریشہری، حکمتنامہ فاطمی، 1395ش، ص37 و 688۔
- ↑ محمدی ریشہری، حکمتنامہ فاطمی، 1395ش، ص692۔
مآخذ
- امام عسکری(ع) (منسوب بہ حضرت)، تفسیر الإمام العسکری(ع)، قم، مدرسۃ الامام المہدی(ع)، اول، 1409ھ۔
- سید بن طاووس، جمال الاُسبوع، تحقیق جواد قیومی، آفاق، 1371ہجری شمسی۔
- شہید ثانی، منیۃ المرید، تحقیق رضا مختاری، قم، مکتب الاعلام الاسلامی، اول، 1368ہجری شمسی۔
- شیخ صدوق، الخصال، تحقیق علی اکبر غفاری، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1362ہجری شمسی۔
- شیخ صدوق، علل الشرائع، تحقیق سید محمدصادق بحرالعلوم، نجف، المکتبۃ الحیدریۃ، 1385ھ۔
- شیخ صدوق، کتاب من لایحضرہ الفقیہ، تحقیق علی اکبر غفاری، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، دوم، 1404ھ۔
- شیخ طوسی، مصباح المتہجّد و سلاح المتعبّد، تحقیق علیأصغر المروارید، بیروت، مؤسّسۃ فقہ الشیعۃ، اول، 1411ھ۔
- علی بن جعفر، مسائل علی بن جعفر و مستدرکاتہا، تحقیق مؤسّسہ آل البیت(ع)، مشہد، المؤتمر العالمی للإمام الرضا(ع)، اول، 1409ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تحقیق علی اکبر غفاری، تہران، دارالکتب الاسلامیۃ، پنجم، 1363ہجری شمسی۔
- لغتنامہ دہخدا.
- مازندرانی، محمدہادی، شرح فروع کافی، قم، دارالحدیث، 1388ہجری شمسی۔
- محمدی ریشہری، محمد، حکمتنامہ فاطمی، قم، دارالحدیث، 1395ہجری شمسی۔
- مفاتیح الجنان.