گمنام صارف
"ام ابیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←وجہ تسمیہ
imported>E.musavi (←معنا) |
imported>E.musavi |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
حضرت فاطمہ زہرا (س) کو ام ابیھا کا لقب دینے کے سلسلہ میں یہاں بعض نظریات ذکر کئے جا رہے ہیں: | حضرت فاطمہ زہرا (س) کو ام ابیھا کا لقب دینے کے سلسلہ میں یہاں بعض نظریات ذکر کئے جا رہے ہیں: | ||
* [[آیت اللہ مظاہری]]، جو [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] میں سے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ جس طرح [[پیغمبر اکرم (ص)]] خود کو اپنی والدہ [[آمنہ]] کا مقروض و احسان مند سمجھتے تھے اسی طرح سے آپ خود کو حضرت فاطمہ (س) کا بھی مقروض سمجھتے تھے۔ لہذا آنحضرت (ص) نے حضرت زہرا کو ام ابیھا کا لقب دیا تھا۔ | * [[آیت اللہ مظاہری]]، جو [[شیعہ]] [[مراجع تقلید]] میں سے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ جس طرح [[پیغمبر اکرم (ص)]] خود کو اپنی والدہ [[آمنہ]] کا مقروض و احسان مند سمجھتے تھے اسی طرح سے آپ خود کو حضرت فاطمہ (س) کا بھی مقروض سمجھتے تھے۔ لہذا آنحضرت (ص) نے حضرت زہرا کو ام ابیھا کا لقب دیا تھا۔<ref> مظاهری، فاطمہ دختری از آسمان، ۱۳۸۶ش، ص۲۸.</ref> | ||
* نقل ہوا ہے کہ [[رسول خدا (ص)]] کا سلوک حضرت فاطمہ کے ساتھ ایسا تھا جیسا فرزند کا سلوک ماں کے ساتھ ہوتا ہے اور اسی طرح سے حضرت فاطمہ کا سلوک بھی آنحضرت کے ساتھ ایسا تھا جیسا ایک ماں کا مشفقانہ سلوک اپنے فرزند کے ساتھ ہوتا ہے۔ فاطمہ (س) کو ام ابیھا کہا گیا ہے۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے کہ آنحضرت (ص) فاطمہ کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے۔ سفر سے پہلے فاطمہ سے سب سے آخر میں خدا حافظی کرتے تھے اور سفر سے واپسی میں فقط فاطمہ کے دیدار کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ اس کے مقابل میں فاطمہ بھی آپ (ص) کے ساتھ مادرانہ شفقت کے ساتھ پیش آتی تھیں، آپ کا خیال کرتی تھیں اور آپ کے زخموں، درد و رنج کا مداوا کرتی تھیں۔ | * نقل ہوا ہے کہ [[رسول خدا (ص)]] کا سلوک حضرت فاطمہ کے ساتھ ایسا تھا جیسا فرزند کا سلوک ماں کے ساتھ ہوتا ہے اور اسی طرح سے حضرت فاطمہ کا سلوک بھی آنحضرت کے ساتھ ایسا تھا جیسا ایک ماں کا مشفقانہ سلوک اپنے فرزند کے ساتھ ہوتا ہے۔ فاطمہ (س) کو ام ابیھا کہا گیا ہے۔ جیسا کہ نقل ہوا ہے کہ آنحضرت (ص) فاطمہ کے ہاتھوں کو بوسہ دیتے تھے۔ سفر سے پہلے فاطمہ سے سب سے آخر میں خدا حافظی کرتے تھے اور سفر سے واپسی میں فقط فاطمہ کے دیدار کے لئے تشریف لے جاتے تھے۔ اس کے مقابل میں فاطمہ بھی آپ (ص) کے ساتھ مادرانہ شفقت کے ساتھ پیش آتی تھیں، آپ کا خیال کرتی تھیں اور آپ کے زخموں، درد و رنج کا مداوا کرتی تھیں۔<ref> رحمانی همدانی، فاطمة الزهرا (س) بضعة قلب مصطفی (ص)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۰۴.</ref> | ||
* مادر تمام اشیاء اس کی اصل و ریشہ ہوتی ہے۔ جیسے [[ام الکتاب]] ([[قرآن کریم]]) و ام القری ([[مکہ]])۔ ممکن ہے کہ رسول خدا (ص) کی مراد اس کنیت سے یہ ہو کہ فاطمہ درخت [[نبوت]] کی اصل و اساس ہیں۔ ان کے بیٹے اس درخت کے میوہ اور ان کے [[شیعہ]] اس کے شاخ و برگ ہیں۔ | * مادر تمام اشیاء اس کی اصل و ریشہ ہوتی ہے۔ جیسے [[ام الکتاب]] ([[قرآن کریم]]) و ام القری ([[مکہ]])۔ ممکن ہے کہ رسول خدا (ص) کی مراد اس کنیت سے یہ ہو کہ فاطمہ درخت [[نبوت]] کی اصل و اساس ہیں۔ ان کے بیٹے اس درخت کے میوہ اور ان کے [[شیعہ]] اس کے شاخ و برگ ہیں۔<ref> رحمانی همدانی، فاطمة الزهرا (س) بضعة قلب مصطفی (ص)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۰۴ و ۲۰۵.</ref> | ||
* جیسا کہ [[ازواج پیغمبر اکرم]] کی [[ام المومنین]] کے لقب سے تکریم کی گئی ہے۔ لہذا کسی کو یہ گمان نہ ہو کہ وہ سب سے افضل ہیں۔ آنحضرت نے فاطمہ (س) کو ام ابیھا کا لقب دیا تا کہ بات واضح ہو جائے کہ اگر [[ازواج پیغمبر]] [[مومنین]] کی مائیں ہیں تو فاطمہ زہرا (س) پیغمبر اکرم (ص) کی ماں ہیں۔ | * جیسا کہ [[ازواج پیغمبر اکرم]] کی [[ام المومنین]] کے لقب سے تکریم کی گئی ہے۔ لہذا کسی کو یہ گمان نہ ہو کہ وہ سب سے افضل ہیں۔ آنحضرت نے فاطمہ (س) کو ام ابیھا کا لقب دیا تا کہ بات واضح ہو جائے کہ اگر [[ازواج پیغمبر]] [[مومنین]] کی مائیں ہیں تو فاطمہ زہرا (س) پیغمبر اکرم (ص) کی ماں ہیں۔<ref> رحمانی همدانی، فاطمة الزهرا (س) بضعة قلب مصطفی (ص)، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۰۴.</ref> | ||
حضرت فاطمہ کے بعد بعض خواتین کا نام ام ابیھا تھا جیسے [[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref> تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref> [[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref> تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref> | حضرت فاطمہ کے بعد بعض خواتین کا نام ام ابیھا تھا جیسے [[عبداللہ بن جعفر|عبداللہ بن جعفر بن ابیطالب]] کی ایک بیٹی کا نام بھی "ام ابیہا" تھا۔<ref> تاریخ یعقوبی، ترجمہ آیتی، ج 2، ص 292.</ref> [[محمد بن جریر طبری]] کی [[روایت]] کے مطابق [[امام موسی کاظم علیہ السلام|حضرت امام کاظم]]ؑ نے بھی اپنی ایک بیٹی کا نام "ام ابیہا" رکھا تھا۔<ref> تاریخ طبری، ترجمہ پایندہ، ج 14، ص 5986.</ref> |