گمنام صارف
"عصمت" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←اصطلاحی معنی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
imported>Mabbassi م (←اصطلاحی معنی) |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
===اصطلاحی معنی=== | ===اصطلاحی معنی=== | ||
[[مسلمان]] مفکرین نے عصمت کی مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں سے سب سے معروف تعریف [[قاعدہ لطف]] کے ذریعے اس کی تفسیر ہے۔<ref>شریف مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، ص۳۲۶</ref> اس قاعدے کی بنا پر خداوندعالم بعض انسانوں کو عصمت عطا کرتا ہے جس کے سائے میں صاحب عصمت گناہ اور ترک اطاعت پر قدرت رکھنے کے باوجود ان کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں۔ ذیل میں مختلف مذاہب کے نظریات بیان کئے جاتے ہیں: | [[مسلمان]] مفکرین نے عصمت کی مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں سے سب سے معروف تعریف [[قاعدہ لطف]] کے ذریعے اس کی تفسیر ہے۔<ref>شریف مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، ص۳۲۶</ref> اس قاعدے کی بنا پر خداوندعالم بعض انسانوں کو عصمت عطا کرتا ہے جس کے سائے میں صاحب عصمت گناہ اور ترک اطاعت پر قدرت رکھنے کے باوجود ان کے مرتکب نہیں ہوتے ہیں۔ ذیل میں مختلف مذاہب کے نظریات بیان کئے جاتے ہیں: | ||
* '''اشاعرہ کا نظریہ''': [[اشعری]] مذہب کے متکلمین چونکہ انسان کو اس کے اعمال اور رفتار میں مجبور | * '''اشاعرہ کا نظریہ''': [[اشعری]] مذہب کے متکلمین چونکہ انسان کو اس کے اعمال اور رفتار میں مجبور سمجھتے ہیں اس لئے عصمت کی تعریف میں کہتے ہیں کہ خدا معصوم کے اندر گناہ ایجاد نہیں کرتا ہے۔<ref>جرجانی، شرح المواقف، ص۲۸۰</ref> | ||
* '''امامیہ اور معتزلہ کا نظریہ''': [[امامیہ]] اور [[معتزلہ]] [[حسن و قبح عقلی]] اور قاعدہ لطف کے معتقد ہونے کی وجہ سے عصمت کی تعریف میں کہتے ہیں کہ: انسان اپنے ارادے اور اختیار سے خدا کے لطف و کرم کی وجہ سے گناہوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>شریف مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، ص۳۲۶</ref> [[علامہ حلّی]] عصمت کو [[خدا]] کی جانب سے بندے کے حق میں لطف خفی سمجھتے ہیں اس طرح کہ اس کے ہوتے ہوئے پھر انسان میں گناہ کے انجام دہی یا اطاعت کے ترک کرنے کا رجحان ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اگر چہ اس پر قدرت اور توانائی رکھتا ہے۔<ref>حلی، الباب الحادی عشر، ص۹</ref> عصمت کا ملکہ اگرچہ [[تقوا]] اور پرہیزگاری کی صنف سے ہے لیکن درجے میں ان دونوں سے بلند و بالا ہے اس طرح کہ معصوم شخص گناہ کے بارے میں سوچنے اور فکر کرنے سے بھی پرہیز کرتا ہے۔<ref>ربانی گلپائگانی، محاضرات فی الالہیات، ص۲۷۶</ref> جس کی وجہ سے لوگ ان حضرات پر ہر لحاظ سے مکمل اعتماد کرتے ہیں۔<ref>مطہری، وحی و نبوت، ص۱۵۹</ref> | * '''امامیہ اور معتزلہ کا نظریہ''': [[امامیہ]] اور [[معتزلہ]] [[حسن و قبح عقلی]] اور قاعدہ لطف کے معتقد ہونے کی وجہ سے عصمت کی تعریف میں کہتے ہیں کہ: انسان اپنے ارادے اور اختیار سے خدا کے لطف و کرم کی وجہ سے گناہوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>شریف مرتضی، رسائل الشریف المرتضی، ص۳۲۶</ref> [[علامہ حلّی]] عصمت کو [[خدا]] کی جانب سے بندے کے حق میں لطف خفی سمجھتے ہیں اس طرح کہ اس کے ہوتے ہوئے پھر انسان میں گناہ کے انجام دہی یا اطاعت کے ترک کرنے کا رجحان ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اگر چہ اس پر قدرت اور توانائی رکھتا ہے۔<ref>حلی، الباب الحادی عشر، ص۹</ref> عصمت کا ملکہ اگرچہ [[تقوا]] اور پرہیزگاری کی صنف سے ہے لیکن درجے میں ان دونوں سے بلند و بالا ہے اس طرح کہ معصوم شخص گناہ کے بارے میں سوچنے اور فکر کرنے سے بھی پرہیز کرتا ہے۔<ref>ربانی گلپائگانی، محاضرات فی الالہیات، ص۲۷۶</ref> جس کی وجہ سے لوگ ان حضرات پر ہر لحاظ سے مکمل اعتماد کرتے ہیں۔<ref>مطہری، وحی و نبوت، ص۱۵۹</ref> |