"لا فتی الا علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
خواجوی کرمانی اس بارے میں یہ اشعار کہے ہیں: | خواجوی کرمانی اس بارے میں یہ اشعار کہے ہیں: | ||
{{ | {{شعر آغاز | ||
|مهر او از آسمان لافتی الا علی|تیغ او از گوهر لاسیف الا ذوالفقار<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref>}} | |مهر او از آسمان لافتی الا علی|تیغ او از گوهر لاسیف الا ذوالفقار<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.</ref>}} | ||
نسخہ بمطابق 10:32، 7 دسمبر 2020ء
حیات طیبہ | |
---|---|
یوم الدار • شعب ابی طالب • لیلۃ المبیت • واقعہ غدیر • مختصر زندگی نامہ | |
علمی میراث | |
نہجالبلاغہ • غرر الحکم • خطبہ شقشقیہ • بغیر الف کا خطبہ • بغیر نقطہ کا خطبہ • حرم | |
فضائل | |
آیہ ولایت • آیہ اہلالذکر • آیہ شراء • آیہ اولیالامر • آیہ تطہیر • آیہ مباہلہ • آیہ مودت • آیہ صادقین • حدیث مدینہالعلم • حدیث رایت • حدیث سفینہ • حدیث کساء • خطبہ غدیر • حدیث منزلت • حدیث یومالدار • حدیث ولایت • سدالابواب • حدیث وصایت • صالح المؤمنین • حدیث تہنیت • بت شکنی کا واقعہ | |
اصحاب | |
عمار بن یاسر • مالک اشتر • سلمان فارسی • ابوذر غفاری • مقداد• عبید اللہ بن ابی رافع • حجر بن عدی • مزید | |
لا فَتَى إِلَّا عَلِی کا مطلب ہے علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی جوانمرد نہیں ہے۔ یہ جملہ جنگ احد میں حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت کی وجہ سے جناب جبرئیل امین علیہ السلام نے کہا تھا۔ یہ حدیث، شیعہ اور اہلسنت دونوں کی کتابوں میں نقل ہوئی ہے اور فن و ہنر کے میدان میں بھی اس کی وجہ سے کئی آثار وجود میں آئے ہیں۔ علامہ امینی کے بقول اس حدیث کے نقل کے اوپر علم حدیث کے دانشوروں کا اجماع ہے۔
اصل واقعہ
جنگ احد میں جب چاروں طرف سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ پر حملہ ہو رہا تھا اور آپ کے حکم سے حضرت علی علیہ السلام ان کے اوپر حملہ کر رہے تھے تو جبرئیل امین علیہ السلام نازل ہوئے اور حضرت علی علیہ السلام کی جوانمردی کی تعریف کی۔ آپ نے جناب جبرئیل کی تصدیق کی اور فرمایا میں علی سے ہوں اور وہ مجھ سے ہیں پھر آسمان میں ایک آواز گونج اٹھی: «لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار، و لا فَتی اِلاّ عَلی؛ ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں ہے اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں ہے»[1]
یہ حدیث، کتاب کافی میں کافی امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوئی ہے اور اس میں آیا ہے کہ جب حضرت علی علیہ السلام نے کفار میں سے پہلے شخص کو جہنم رسید کیا تو جبرئیل نے کہا اے محمد یہ ہے برابری، پیغمبر نے فرمایا وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں تو جبریل نے «لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار و لا فَتی اِلاّ عَلی» پڑھا [2] کچھ کتابوں میں یوں نقل ہوا ہے: «لا فَتی اِلاّ عَلی و لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار».[3]
حسان ابن ثابت نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اجازت سے اس بارے میں اشعار (جبریل نادی معلنا) کہے۔[4]
مقام نزول
امام باقر علیہ السلام سے نقل ہونے والی ایک حدیث کی بنیاد پر جنگ احد میں رضوان نام کے ایک فرشتے نے یہ جملہ کہا ہے۔[5] ساتویں صدی ہجری کے اہل سنت عالم دین دین سبط بن جوزی نے کہا ہے کہ احمد ابن حنبل نے حضرت علی علیہ السلام کی اس فضیلت کو جنگ خیبر سے متعلق مانا ہے۔[6] علامہ امینی اس موضوع سے متعلق احادیث کی بنیاد پر اس بات کے قائل ہیں کہ یہ واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا ہے اور علم حدیث کے دانشوران اس سلسلے میں اجماع رکھتے ہیں۔[7]
حضرت علی علیہ السلام کا استدلال
حضرت علی علیہ اسلام نے اس حدیث کی فضیلت کے ذریعے اپنے بارے میں استدلال اور احتجاج کیا ہے۔ تمہیں خدا کی قسم ہے کیا مہاجرین اور انصار کے درمیان میرے علاوہ کسی کے بارے میں جبریل امین نے کہا ہے کہ اے محمد، ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علی کے سوا کوئی جوانمرد نہیں۔ کیا مہاجرین و انصار میں سے کسی کے لئے جبریل امین نے ایسی تعبیر استعمال کی؟[8]
فن پارے
یہ جملہ بہت سے فن پاروں میں استعمال ہوا ہے۔ سنہ 1335ش مطابق سنہ 1956ء کے نو روز میں یہ جملہ چاندی کے سکے پر ڈھالا گیا۔حوالہ درکار حسن روح الامین نے سنہ 2017ء میں اس حدیث کو لکھ کر ایک نقاشی تیار کی۔[9]
جرج جرداق کا کہنا میں ایک عیسائی گھرانے میں پلا بڑھا میرا میرے والد ایک سمت راست تھے تھے راست تھے تھے راست تھے انھوں نے ہمارے اس دروازے پر دروازے پر پر ایک پتھر لگا رکھا تھا تھا اور اس پتھر پر یہ جملہ لکھا ہوا یہ جملہ لکھا ہوا تھا: «لافتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار».[10]
فارسی زبان کے شعراء جیسے سعدی،[11] خواجوی کرمانی،[12] عطار نیشابوری،[13] شاه نعمتالله ولی[14] اور شهریار[15] نے اپنے آثار میں «لافتی الا علی» کے ذریعے طرح طرح کی ترکیبیں بنائی ہے اور استعمال کی ہیں استعمال کی ہیں
خواجوی کرمانی اس بارے میں یہ اشعار کہے ہیں:
متعلقہ صفحات
مآخذ=
- ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، بےتا.
- ابن عساکر، علی بن الحسن الشافعی، تاریخ مدینة دمشق وذکر فضلها وتسمیة من حلها من الأماثل، تحقیق محب الدین أبی سعید عمر بن غرامة العمری، بیروت، دار الفکر، ۱۹۹۵ء۔
- امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیة، ۱۴۱۶ھ۔
- خواجوی کرمانی، محمود، دیوان اشعار، تصحیح احمد سهیلی خوانساری، تهران، پاژنگ، ۱۳۶۹ش.
- خوارزمی، موفق بن احمد، المناقب، قم، جامعه مدرسین، ۱۴۱۱ھ۔
- سبط بن جوزی، تذکرة الخواص، قم، منشورات الشریف الرضی، ۱۴۱۸ھ۔
- سعدی، مصلحالدین، کلیات سعدی، به اهتمام محمدعلی فروغی، تهران، امیرکبیر، ۱۳۶۵ش.
- صرفی محمدرضا، گونهشناسی اوصاف حضرت علی علیهالسلام در شعر فارسی - قسمت سوم
- طبری محمد بن جریر، تاریخ الطبری،(تاریخ الرسل و الملوک)، ترجمه ابوالقاسم پاینده، تهران، انتشارات اساطیر، ۱۳۶۲ش.
- عطار نیشابوری، فریدالدین محمد، مصیبت نامه، تصحیح نورانی وصال، تهران، زوّار، ۱۳۵۶ش.
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه چهارم،۱۴۰۷ھ۔
- ↑ طبری، تاریخ طبری،۱۳۶۲ش، ج۳، ص۱۰۲۷؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۲، ص۱۰۷.
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۱۱۰، ح۹۰.
- ↑ بلعمی، تاريخنامه طبرى، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۶۹.
- ↑ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۵.
- ↑ خوارزمی، المناقب، ۱۴۱۱ق، ص۱۶۷، ح۲۰۰.
- ↑ سبط بن جوری، تذکرO الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۲۶>
- ↑ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۰۴.
- ↑ ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ۱۹۹۵م، ج۳۹، ص۲۰۱.
- ↑ ایرانی محکمہ ٹیلیویژن کی خبر رساں سائٹ
- ↑ پایگاه اطلاعرسانی حوزه.
- ↑ سعدی، کلیات سعدی، ۱۳۶۵ش، قصیده۱.
- ↑ خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، ۱۳۶۹ش، ص۱۳۳.
- ↑ عطار نیشابوری، مصیبتنامه، ۱۳۷۶ش، ص۳۴.
- ↑ شاه نعمتالله، دیوان شاه نعمتالله ولی، ۱۳۷۰ش، ترجیع۱.
- ↑ دیوان ناصرخسرو، قصیده ۴۲.