کتابت حدیث

ویکی شیعہ سے

کِتابت حدیث، پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ کی احادیث کی حفاظت اور انہیں آئندہ نسل تک پہنچانے کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ احادیث میں اس کی اہمیت پر تأکید کی گئی ہے۔ فاطمہ(س) سے مروی ایک حدیث میں مکتوب حدیث کو حَسَنین کریمین کے برابر درجہ دیا گیا ہے۔ شہید ثانی (متوفی 955 یا 965ھ) اپنے زمانے میں حدیثی منابع کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے حدیث کی کتابت کو واجب سمجھتے تھے۔

پیغمبر اکرمؐ کے دور میں صحابہ احادیث کو لکھتے تھے اور بعض مواقع پیغمبر اکرمؐ احادیث کو امام علیؑ کے لئے املا کرتے تھے۔ لیکن پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد ابوبکر اور عمر کے زمانے میں کتابت حدیث پر پابندی عاید کی گئی۔ اہل‌ سنت جعلی احادیث کی روک تھام اور قرآن کے مد مقابل ایک اور کتاب قرار پانے کے خوف کو تدوین احادیث کی ممنوعیت کی علت قرار دیتے ہیں؛ جبکہ ان کے مقابلے میں شیعوں کے مطابق کتابت حدیث کی ممنوعیت امام علیؑ کے فضائل کی اشاعت کو روکنے کے لئے کی گئی تھی۔ عمر بن عبدالعزیز (63-101ھ) کے توسط سے حدیث کی کتابت پر عاید پابندی کے خاتمے کے بعد بہت سی کتب احادیث تحریر کی گئی ہیں۔

پہلی صدی ہجری میں معاشرے پر حاکم سیاسی پالیسی کے نتیجے میں احادیث کی کتابت اور تدوین پر پابندی عاید کی گئی۔ اس دوران احادیث اہل‌ بیت کی کتابت بھی محدود ہو گئی جس کے نتیجے میں شیعوں کے پہلے چار ائمہؑ کی احادیث ناپید ہو گئی۔ لیکن دوسری صدی ہجری سے جب کتابت حدیث پر عاید ممنوعیت اٹھا دی گئی تو شیعوں نے بہت ساری کتب حدیثی تحریر کئے۔ اس دور کی شیعہ کتب حدیث کو "رسائل"، "اصل" اور "مُصَنَّف" کا نام دیتے تھے یوں مختصر مدت میں سینکڑوں اصول حدیثی کہ ان میں سے سب سے اہم اصول اَربَعَ مائَہ تھی تألیف کی گئیں۔

اہمیت

پیغمبر اکرمؐ اور اہل‌ بیتؑ کی احادیث کی کتابت اسلامی روایات کی تحفظ میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔[1] اہل سنت علم حدیث کے ماہر نورالدین عِتْر کتابت حدیث کو حادیث کی حفاظت اور انہیں نئی نسل تک پہنچانے کا سب سے اہم ذریعہ قرار دیتے ہیں۔[2] کتاب أعیان الشیعہ کے مصنف سید محسن امین کے مطابق شیعہ امام علی‌ؑ سے امام عسکری‌ؑ تک 6600 کتب حدیث تصنیف کر چکی ہیں۔[3]

اس بات کے مد نظر کہ احادیث معصومینؑ دینی تعلیمات کا دوسرا اہم ذریعہ اور منبع ہے، کتابت حدیث کو خود پیامبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے زمانے میں بھی اہمیت دی جاتی تھی۔[4] متعدد احادیث میں چودہ معصومینؑ نے احادیث کی کتابت کی طرف ترغیب دلائی ہیں۔[5] شیعہ علم حدیث کے ماہر علی‌ اکبر غفاری نے کتابت حدیث کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے کتاب دلائل الإمامہ سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں[6] جس کے مطابق حضرت فاطمہ(س) پیغمبر اکرمؐ کی مکتوب احادیث کو حَسَنَین کریمین کے برابر دوست رکھتی تھیں۔[7]

مختلف ادوار میں احادیث کی جمع آوری مخصوص انداز میں کی جاتی تھی؛ اس بنا پر علم حدیث کے ماہرین ادوار حدیث کی بحث میں مختلف ادوار کی امتیازی خصوصیات کا ذکر کرتے ہیں۔[8] دسویں صدی ہجری کی شیعہ فقیہ شہید ثانی کے مطابق کتابت حدیث موضوع اور اہمیت کے اعتبار سے ممکن ہے گاہی واجب اور گاہی مستحب ہو۔[9] خود شہید ثانی کے دور میں مذہبی کتابوں کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ حدیث کی کتابت کو واجب عینی سمجھتے تھے۔[10]

ہ==پیغمبر اکرمؐ کی احادیث کی تدوین== شیعہ اور اہل سنت متعدد احادیث کےمطابق پیغمبر اکرمؐ احادیث کی تدوین کی سفارش کرتے تھے۔[11] نورالدین عِتر اس بات کے معتقد ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں کتابت حدیث کو ثابت کرنے والی احادیث تواتر کی حد تک پہنچ گئی ہیں۔[12] اگرچہ اہل‌ سنت منابع میں کتابت حدیث کی ممنوعیت پر بھی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ لیکن اہل سنت محقق محمد مصطفی الاعظمی ان میں سے کسی ایک کو بھی صحیح نہیں سمجھتا۔[13] پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں بعض صحابہ احادیث کے مجموعے کو صحیفہ کے عنوان سے جمع‌ کرتے تھے جن سے نہ صرف پیغمبر اکرمؐ نے نہی نہیں فرمایا بلکہ ان میں سے بعض خود پبغمبر اکرمؐ کی اجازت اور حکم سے انجام پایا ہے؛[14] من جملہ ان میں أبو رافع کے صحیفے کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔[15]

کتاب رجال نجاشی میں نقل ہونے والی ایک حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ خود احادیث کو امام علیؑ کے لئے املا کرتے اور امام علیؑ انہیں لکھتے تھے۔[16] شیعہ علم حدیث کے ماہر علی‌ اکبر غفاری اسلام میں تدوین ہونے والی پہلی حدیثی کتاب، کتاب علی کو قرار دیتے ہیں۔[17] یہ کتاب اسلام میں سب سے پرانی حدیثی کتاب سمجھی جاتی ہے۔[18] سید حسن صدر کے مطابق پیغمبر اکرمؐ اور ائمہ معصومینؑ کے اصحاب میں ابورافع (غلام پیغمبر) پہلا شخص ہے جنہوں نے احادیث لکھنا شروع کیا تھا۔[19] اسی طرح سلمان فارسی، ابوذر غفاری اور اصبغ بن نباتہ حدیث لکھنے والے پہلے شیعہ اشخاص میں سے تھے۔[20] حوزہ علمیہ کے محقق مہدوی‌ راد "صحابہ اور کتابت حدیث" نامی مقالے میں 48 صحابہ کا نام لیتے ہیں جو باقاعدہ احادیث لکھا کرتے تھے۔[21] مہدوی‌ راد کے مطابق صحابہ کے ہاتھوں تحریر کی گئی پرانی حدیثی کتابوں کو "صحیفہ" یا "نسخہ" کا نام دیا جاتا تھا۔[22]

کتابت حدیث پر پابندی

تفصیلی مضمون: منع حدیث

پیغمبر اکرمؐ کی احادیث کی کتابت پر ابوبکر اور عمر کے دور خلافت میں پابندی عاید کی گئی جو عمر بن عبد العزیز کے زمانے تک یعنی تقریبا سو سال تک جاری رہی۔[23] عمر بن خطاب نے احادیث کی کتابت کے ساتھ ساتھ ان کو نقل کرنے کو بھی ممنوع قرار دیا اور ابو دَرداء اور ابن‌ مسعود کو نقل حدیث کے جرم میں زندان میں بھی ڈالا گیا۔[24] اہل‌ تسنن کے مطابق احادیث کا قرآن کے ساتھ مخلوط ہونے، مسلمانوں میں اختلاف پیدا ہونے کا خوف[25]، جعلی حدیث کی روک تھا[26] اور قرآن کے علاوہ کسی اور کتاب کی طرف لوگوں کی توجہ مرکوز ہونے کا خطرہ من جملہ منع حدیث کے عوامل میں سے ہیں۔[27] لیکن کتاب "منعُ تدوینِ الحدیث" کے مصنف کے مطابق اکثر شیعہ مصنفین اس بات کے معتقد ہیں کہ منع حدیث کے علل و اسباب میں سے ایک امام علیؑ کے فضائل و مناقب کو پھیلنے سے روکنا تھا۔[28] منع حدیث کے بہت سارے برے اثرات ذکر کئے گئے ہیں جن میں ابتدائی حدیثی منابع کی نابودی، جعل حدیث کے لئے زمینہ ہموار ہونا، سنّت پیغمبر میں تبدیلی اور مختلف فرق و مذاہب کا وجود میں آنے کا نام خصوصی طور پر لیا جا سکتا ہے۔[29] ان تمام باتوں کے باوجود بعض محققین اس بات کے معتقد ہیں کہ اہل‌ سنت کے یہاں کتابت حدیث کی ممنوعیت کا شیعہ احادیث پر کوئی اثر نہیں ہوا۔[30]

کتاب حدیث کی ممنوعیت کا خاتمہ

کتابت احادیث کی ممنوعیت عمر بن عبدالعزیز (63-101ھ) کے زمانے میں ختم ہوئی۔[31] اہل سنت علم حدیث کے ماہر ابن‌ حجر عَسقَلانی کے مطابق اہل‌ سنت میں ابن‌ شَہاب زُہْری پہلے شخص ہیں جنہوں نے عمر بن عبد العزیز کے حکم پر سنہ 100ھ میں احادیث جمع کرنا شروع کیا۔[32] اسی طرح اہل سنت مصنف سیوطی کے مطابق مالک بن اَنَس (93-179ھسُفیان ثوری (97-161ھ) اور ابن‌ جُرَیج (80-150ھ) احادیث جمع کرنے والے اولین اشخاص میں سے ہیں جنہوں نے مختلف ابواب میں احادیث جمع کئے۔[33] شیعہ ماہر تاریخ رسول جعفریان کے مطابق اگر چہ بعض اہل سنت احادیث دوسری صدی ہجری میں تحریر کی گئی ہیں لیکن تیسری صدی ہجری کے اوائل تک اہل سنت کے یہاں احادیث کی کتابت معمول نہیں تھی اور بعض اہل سنت علماء مجبوری کی حالت میں اپنے ذہن میں حفظ شدہ مطالب کو محفوظ کرنے کے لئے احادیث کو تحریر کرتے تھے۔[34]

احادیث اہل‌ بیت کی تدوین

چودہویں صدی ہجری کے شعہ علم حدیث کے ماہر سید حسن صدر کے مطابق شیعہ چونکہ احادیث اہل بیتؑ کو بھی پیغمبر اکرمؐ کی احادیث کی طرح حجت سمجھتے ہیں، اپنے ائمہ کی پیروی کرتے ہوئے صدر اسلام سے ہی احادیث کو جمع کرنے اور انہیں تحریر کرنے کا اہتمام کرتے تھے۔[35] امام محمد باقرؑ اور امام جعفر صادقؑ کے دور امامت تک معاشرے پر حاکم سیاسی پالیسی کی وجہ سے جب کتابت حدیث کو ممنوع قرار دینے کی وجہ سے شیعہ کمیونٹی میں بھی کتابت احادیث کی رفتار سست تھی؛ اس بنا پر شیعہ محقق مجید معارف اس بات کے معتقد ہیں کہ شیعوں کے پہلے چار ائمہؑ کے بہت ساری احادیث ہم تک نہیں پہنچی ہیں۔[36] اس کے باوجود امام علیؑ کے دور امامت میں ان کے کاتبین جو امام کے خطوط اور احکام کو تحریر کرتے تھے ان میں سے بعض خطوط اور دستورات نہج البلاغہ میں جمع‌ کی گئی ہیں۔[37]

کتابت احادیث کی ممنوعیت کے خاتمے کے بعد شیعہ ائمہؑ نے اپنے اصحاب کو کتابت احادیث کی ترغیب دلائی اور بعض اوقات اپنے دروس کو اپنے شاگردوں کےلئے املاء کرتے اور بعض اوقات اپنے شیعوں کے سوالات کا جواب تحریری طور پر دیا کرتے تھے۔[38] رسول جعفریان کے مطابق امام صادقؑ کے زمانے کے بعد بہت ساری حدیثی کتابیں تحریر کی گئی ہیں۔[39] شیعہ احادیث کا عمدہ حصہ اس دور میں "رسائل"[40]، "اصل" یا "مُصَنَّف" کے نام سے تدوین ہوئے ہیں۔[41] اصول ان حدیثی کتابوں کو کہا جاتا تھا جن میں موجود احادیث کو یا ان کے مصنفین نے بلاواسطہ یا ایک واسطے کے ذریعے ائمہ معصومینؑ سے سنے ہیں۔[42] یہ اصول کچھ مدت بعد دوسری کتابوں کے لئے منبع قرار پانے لگے۔[43] شعہ ائمہ کی طرف سے کتابت احادیث کی سفارش اور ان کے اصحاب کا اس کام میں شوق و زوق کی وجہ سے مختصر مدت میں سینکڑوں حدیثی کتابیں تألیف کی گئی۔[44] جن میں سے سب سے اہم کتابیں اصول اَربَعَ مِائَہ کے نام سے معروف ہوئیں۔[45] مُصَنَّف‌ ان کتابوں کو کہا جاتا تھا جن میں مصنف نے صرف بلاواسطہ احادیث پر اکتفا نہیں کیا بلکہ نقل حدیث کے ساتھ ساتھ ان احادیث کی سند اور مضامین کے حوالے سے اپنی نظریات بھی بیان کرتے تھے۔[46]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص74۔
  2. عتر، منہج النقد فی علوم الحدیث، 1418ھ، ص39-40۔
  3. امین، أعیان الشیعہ، 1403، ج1، ص140۔
  4. توحیدی، «بررسی کتابت حدیث در دورہ صحابہ»، ص87۔
  5. نمونہ کے لئے رجوع کریں: ترمذی، سنن الترمذی، 1395ھ، ج5، ص39؛ کلینی، کافی، 1407ھ، ج1، ص52، حدیث 8، 9 و 10؛ ابن‌شعبہ، تحف‌العقول، 1404ھ، ص36۔
  6. غفاری، تلخیص مقباس الہدایۃ، 1369ہجری شمسی، ص225۔
  7. طبری، دلائل الإمامہ، 1413ھ، ص65-66۔
  8. معارف، «تدوین حدیث»، ص750۔
  9. شہید ثانی، منیۃ المرید، 1409ھ، ص339۔
  10. شہید ثانی، منیۃ المرید، 1409ھ، ص339۔
  11. نمونہ کے لئے رجوع کریں: صفار، بصائر الدرجات، 1404ھ، ص167؛ شیخ صدوھ، الأمالی، 1376ہجری شمسی، ص401؛ ابن‌شعبہ حرانی، تحف العقول، 1404ھ، ص36؛ ابی‌داود، سنن ابی‌داود، المکتبہ العصریہ، ج3، ص318؛ خطیب بغدادی، تقیید العلم، احیاء السنۃ النبویۃ، ص66-81۔
  12. عتر، منہج النقد فی علوم الحدیث، 1418ھ، ص40۔
  13. الأعظمی، دراسات فی الحدیث النبوی و تاریخ تدوینہ، 1400ھ، ص80۔
  14. ابن‌حبان، صحیح ابن‌حبان، 1414ھ، ج1، ص265۔
  15. موسوی بیرجندی، «منع کتابت و انتشار حدیث و سنت نبوی»، ص76۔
  16. نجاشی، رجال النجاشی، 1365ہجری شمسی، ص360۔
  17. غفاری، تلخیص مقباس الہدایہ، 1369ہجری شمسی، ص227۔
  18. ناجی اصفہانی، «بازجست کتاب علی»، ص7۔
  19. صدر، تأسیس الشیعہ، 1375ہجری شمسی، ص280۔
  20. صدر، تأسیس الشیعہ، 1375ہجری شمسی، ص280-281۔
  21. مہدوی‌راد، «تدوین حدیث (3)، صحابہ و کتابت حدیث»، ص10-40۔
  22. مہدوی‌راد، «تدوین حدیث (3)، صحابہ و کتابت حدیث»، ص10۔
  23. عسقلانی، فتح الباری، 1379ھ، ج1، ص208۔
  24. ذہبی، تذکرۃ الحفاظ، 1419ھ، ج1، ص 12۔
  25. ذہبی، تذکرۃ الحفاظ، 1419ھ، ج1، ص9۔
  26. متقی ہندی، کنز العمال، 1401ھ، ج10، ص285۔
  27. ذہبی، تذکرۃ الحفاظ، 1419ھ، ج1، ص291-292۔
  28. شہرستانی، منع تدوین الحدیث، 1430ھ، ص67۔
  29. سبحانی، فرہنگ عقاید و مذاہب اسلامی، 1371ہجری شمسی، ج١، ص91-96؛ حسینی، «پیامدہای منع نقل حدیث»، ص60-69۔
  30. طباطبایی، تاریخ حدیث شیعہ، 1388ہجری شمسی، ج1، ص5۔
  31. سیوطی، تدریب الراوی، 1415ھ، ج1، ص94۔
  32. عسقلانی، فتح الباری، 1379ھ، ج1، ص208۔
  33. سیوطی، تدریب الراوی، 1415ھ، ج1، ص93۔
  34. جعفریان، «تاریخ تدوین حدیث»، ص93۔
  35. صدر، تأسیس الشیعہ، 1375ہجری شمسی، ص279۔
  36. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص79۔
  37. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص81۔
  38. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص82۔
  39. جعفریان، «تاریخ تدوین حدیث»، ص99۔
  40. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص82۔
  41. عاشوری تلوکی، «پژوہشی پیرامون اصول اربعمائہ»، ص49۔
  42. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج2، ص125۔
  43. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج2، ص125۔
  44. معارف، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعہ»، ص84۔
  45. عاشوری تلوکی، «پژوہشی پیرامون اصول اربعمائہ»، ص58۔
  46. شوشتری، قاموس الرجال، 1410ھ، ج1، ص65۔

مآخذ

  • آقابزرگ تهرانی، محمدمحسن، الذریعه الی تصانیف الشیعه، قم، اسماعیلیان، 1408ھ۔
  • ابن‌حبان، محمد، صحیح ابن‌حبان، بیروت، مؤسسة الرسالة، 1414ھ۔
  • ابن‌شعبه حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1404ھ۔
  • ابی‌داود، سلیمان بن اشعث، سنن ابی‌داود، بیروت، المکتبه العصریه، بی‌تا.
  • الأعظمی، محمدمصطفی، دراسات فی الحدیث النبوی و تاریخ تدوینه، بیروت، المکتب الاسلامی، 1400ھ۔
  • امین، محسن، اعیان الشیعه، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 1403ھ۔
  • ترمذی، محمد بن عیسی، سنن الترمذی، مصر، شرکة مکتبة و مطبعة مصطفی البابی الحلبی، 1395ھ۔
  • توحیدی، امیر، «بررسی کتابت حدیث در دوره صحابه»، در مجله صحیفه مبین، شماره 38، سال 1385ہجری شمسی۔
  • جعفریان، رسول، «تاریخ تدوین حدیث»، در مجله نور علم، شماره 21، خرداد 1366ہجری شمسی۔
  • حسینی، سیدجواد، «پیامدهای منع نقل حدیث»، در مجله فرهنگ کوثر، شماره 75، 1387ہجری شمسی۔
  • خطیب بغدادی، احمد بن علی، تقیید العلم، بیروت، احیاء السنة النبویة، بی‌تا.
  • ذهبی، محمد بن احمد، تذکرة الحفاظ، بیروت، دار الکتب العلمیه، 1419ھ۔
  • سبحانی، جعفر، فرهنگ عقاید و مذاهب اسلامی، قم، توحید، 1371ہجری شمسی۔
  • سیوطی، جلال‌الدین، تدریب الراوی فی شرح تقریب النواوی، ریاض، مکتبة الکوثر، 1415ھ۔
  • شوشتری، محمدتقی، قاموس الرجال، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1410ھ۔
  • شهرستانی، سید علی، منع تدوین الحدیث، قم، مؤسسة الرافد، 1430ھ۔
  • شهید ثانی، زین‌الدین، منیة المرید، قم، مکتب الاعلام الاسلامی، 1409ھ۔
  • شیخ صدوھ، محمد بن علی، الأمالی، تهران، کتابچی، 1376ہجری شمسی۔
  • صدر، سیدحسن، تأسیس الشیعة لعلوم الاسلام، بی‌جا، بی‌نا، 1375ہجری شمسی۔
  • صفار، محمد بن حسن، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، قم، کتابخانه آیت‌الله مرعشی نجفی، 1404ھ۔
  • طباطبایی، محمدکاظم، تاریخ حدیث شیعه، تهران، سمت، 1388ہجری شمسی۔
  • طبری، محمد بن جریر، دلائل الإمامه، قم، بعثت، 1413ھ۔
  • عاشوری تلوکی، «پژوهشی پیرامون اصول اربعمائه».
  • عتر، نورالدین، منهج النقد فی علوم الحدیث، دمشھ، دار الفکر، 1418ھ۔
  • عسقلانی، ابن‌حجر، فتح الباری، بیروت، دار المعرفه، 1379ھ۔
  • غفاری، علی‌اکبر، تلخیص مقباس الهدایة، تهران، دانشگاه امام صادق(ع)، 1369ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دار الکتب الاسلامیة، 1407ھ۔
  • متقی هندی، علی بن حسام‌الدین، کنز العمال فی سنن الاقوال و الافعال، بیروت، مؤسسة الرسالة، 1401ھ۔
  • معارف، «تدوین حدیث»، در دانشنامه جهان اسلام، تهران، بنیاد دایرة المعارف اسلامی، 1381ہجری شمسی۔
  • معارف، مجید، «بررسی سیر تاریخی کتابت حدیث در شیعه»، در مجله علوم حدیث، شماره 37 و 38، پاییز و زمستان 1384ہجری شمسی۔
  • موسوی بیرجندی، سیدحسین، «منع کتابت و انتشار حدیث و سنت نبوی»، در مجله معرفت، شماره 52، فروردین 1381ہجری شمسی۔
  • مهدوی راد، محمدعلی، «تدوین حدیث 3، صحابه و کتابت حدیث»، در مجله علوم حدیث، شماره 3، 1376ہجری شمسی۔
  • ناجی اصفهانی، حامد، «بازجست کتاب علی»، در مجله اخلاھ، شماره 4 و 5، زمستان 1379 و بهار 1380ہجری شمسی۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1365ہجری شمسی۔
حدیثیات
حدیث متواتر متفق علیہ مشہور عزیز غریب حدیث حسن
حدیث متصل حدیث صحیح حدیث منکر
حدیث مسند بلحاظ سند علم الحدیث بلحاظ متن حدیث متروک
خبر آحاد حدیث ضعیف حدیث مدرج
حدیث منقطع حدیث مضطرب حدیث مدلس حدیث موقوف حدیث منقطع حدیث موضوع