عدۃ من اصحابنا
عِدَّۃٌ مِنْ أَصْحَابِنَا (شیعوں کی کچھ تعداد) یا جَماعَۃٌ مِنْ أَصْحَابِنَا (شیعوں کا ایک گروہ)، علم حدیث کی ایک اصطلاح ہے، جو احادیث کی سند میں بطور اختصار استعمال ہوتی ہے۔ محدث، تمام راویوں کے نام ذکر کرنے کے بجائے، ان الفاظ کے ذریعے اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ حدیث ہمارے چند معتبر اصحاب (شاگردوں یا راویوں) سے منقول ہے۔ یہ تعبیر سب سے پہلے کلینی کی ایجاد ہے، اور انھوں نے اپنی مشہور کتاب الکافی میں چار ہزار سے زائد روایات کی سند میں یہی طریقہ اپنایا ہے۔
عبارت «عدّۃٌ من أصحابنا» راویوں کے ایک خاص گروہ کی طرف اشارہ ہے جن میں سے بعض کے اسامی مثلاً ابراہیم بن ہاشم(امام محمد باقرؑ کے اصحاب اور شیعہ محدثین میں سے تھے) وغیرہ رجالی منابع میں مذکور ہیں۔ البتہ بعض روایات میں ان راویوں کا نام معلوم نہیں، انہیں روایات مرسل (منقطع السند) کے زمرے میں شمار کی جاتی ہے۔
یہ طرزِ بیان بعد میں دیگر محدثین جیسے شیخ صدوق اور شیخ طوسی نے بھی اپنایا، اور اہل سنت کے بعض محدثین نے بھی اس کے مشابہ تعبیرات کا استعمال کیا ہے۔
اہمیت و مقام
«عدّۃٌ من أصحابنا» علمِ حدیث کی ایک مشہور اصطلاح ہے[1] جو راویوں کے ایک خاص گروہ پر دلالت کرتی ہے جن کے نام محدثین نے طوالت سے بچنے کے لیے ذکر نہیں کیے۔[2] اس تعبیر کے خالق کلینی ہیں جنھوں نے اپنی کتاب الکافی میں پہلی بار اسے استعمال کیا۔ بعد ازاں، شیخ صدوق اور شیخ طوسی جیسے محدثین نے بھی اسی طریقے کی پیروی کی ہیں۔[3]
کلینی نے راویوں میں سے ہر ایک کا نام لے کر متعدد اسانید ذکر کرنے کے بجائے «عدّۃٌ من أصحابنا» کی تعبیر استعمال کی ہے۔[4] چنانچہ اگر ان افراد کے اسامی کی شناخت ہو جائے تو چہ بسا کسی حدیث کی سند کم از کم چار الگ اسانید میں منقسم ہو جاتی ہے۔[5] «روش و شیوہ کلینی در الکافی» (کتاب الکافی میں کلینی کی طرز نگارش)، نامی مقالہ میں محقق حسن انصاری کے مطابق یہ تعبیر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کلینی کے پاس ابتدائی طبقات کے راویوں کی احادیث تک رسائی کے مختلف اسناد اور منابع موجود تھے۔[6]
یہ تعبیر الکافی کی چار ہزار سے زائد روایات میں پائی جاتی ہے،[7] اور عموماً اسناد کی ابتداء میں ذکر کی گئی ہے۔[8] اس کے مشابہ تعبیرات مثلاً «جماعۃٌ من أصحابنا»[9] اور «غیرُ واحدٍ من أصحابنا»[10] بھی بعض مواقع پر دیکھنے کو ملتی ہیں۔ بعض وہابی علما نے اس تعبیر کو سند کے منقطع ہونے کی دلیل قرار دیا ہے،[11] لیکن اہل سنت کی حدیث کتابوں میں بھی اس کے ہم معنی تعبیرات جیسے «بعض أصحابنا»[12] اور «غیر واحدٍ من أصحابنا»[13] موجود ہیں۔
عدّۃٌ من أصحابنا سے مراد کون ہیں؟
فقہی اور حدیثی منابع میں یہ بات زیر بحث رہی ہے کہ کلینی کے نزدیک ’’عدّۃ من أصحابنا‘‘ سے مراد کون سے راوی ہیں؟۔[14]
شناختہ شدہ روات
کلینی نے یہ تعبیر بالعموم ان اسانید میں استعمال کی ہے جو احمد بن محمد بن عیسی، احمد بن محمد بَرْقی اور سہل بن زیاد سے منقول ہیں۔[15] ان میں سے بعض راویں کے نام، مثلاً ابراہیم بن ہاشم، علامہ حلی کی رجالی کتاب میں کلینی کا حوالہ دیتے ہوئے ذکر ہوئے ہیں،[16] اور ان کی کا ذکر سند کے معتبر ہونے میں مؤثر ہے۔[17] البتہ آیت اللہ جعفر سبحانی نے علم رجال کے شیعہ محقق، محقق شوشتری سے نقل کیا ہے کہ اس تعبیر کے بعض اسامی جنہیں سہل بن زیاد نے نقل کیا ہے، میں تحریف ہوئی ہے۔[18]
اسی طرح اگر کلینی نے اس تعبیر کے ساتھ راویوں کا نام بھی ذکر کیا ہو، مثلاً: «عدّۃٌ من أصحابنا، منہم محمد بن یحیی العطار» تو اس صورت میں وہ راوی شناختہ شدہ راوی شمار کیے جاتے ہیں۔[19]
ناشناختہ روات
بعض مواقع پر تعبیر ’’عدّۃ‘‘ کے افراد کے نام معلوم نہیں ہوتے، جیسے:
- عدّۃٌ من أصحابنا عن جعفر بن محمد
- عدّۃٌ من أصحابنا عن عبداللہ بن البزاز
- عدّۃٌ من أصحابنا عن سعد بن عبداللہ
- عدّۃٌ من أصحابنا عن محمد بن عیسی[20]
اس صورت میں بعض علمائے رجال ان احادیث کو روایات مرسلہ میں شمار کرتے ہیں،[21] اگرچہ شیخ حرّ عاملی اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔[22] علم رجال کے محقق اکبر ترابی شہرضائی کے مطابق اگر یہ تعبیر سند کے وسط یا آخر میں آئے اور کلینی کا مقصود واضح نہ ہو تو، راویوں کی وثاقت کے عدمِ احراز کی وجہ سے، روایت مرسل شمار ہوگی۔[23]
حوالہ جات
- ↑ مجتہدی و جلالی، «روششناسی تدوین احادیث کلینی در کافی»، ص4523۔
- ↑ قنبری، شناختنامہ کلینی و الکافی، 1387شمسی، ج1، ص403۔
- ↑ مجتہدی و جلالی، «روششناسی تدوین احادیث کلینی در کافی»، ص4523۔
- ↑ عدۃ من اصحابنا در اسناد کافی، مدرسہ فقہی امام محمد باقر(ع)۔
- ↑ عدۃ من اصحابنا در اسناد کافی، مدرسہ فقہی امام محمد باقر(ع)؛ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص402-406۔
- ↑ انصاری، «روش و شیوہ کلینی در الکافی»۔
- ↑ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص401۔
- ↑ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص401-407۔
- ↑ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص401۔
- ↑ سبحانی، کلیات فی علم الرجال، 1425ھ، ص449۔
- ↑ یزدانی، «عدۃ من أصحابنا» در کتاب کافی و مشابہ آن در بخاری و مسلم۔
- ↑ بخاری، صحیح البخاری، 1422ھ، ج2، ص100۔
- ↑ النیسابوری، صحیح مسلم، بیروت، ج3، ص1191۔
- ↑ نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، ج21، ص507-534؛ سبحانی، کلیات فی علم الرجال، 1425ھ، ص444؛ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص401؛ «جلسہ سیزدہم-کتاب کافی»۔
- ↑ نجاشی، رجال النجاشی، 1365شمسی، ص378؛ علامہ حلی، رجال العلامۃ الحلی، 1411ھ، ص271-272؛ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص402 - 406۔
- ↑ علامہ حلی، رجال العلامہ الحلی، 1411ھ، ص271۔
- ↑ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص402 - 406؛ نورمفیدی، «جلسہ سیزدہم-کتاب کافی»۔
- ↑ سبحانی، کلیات فی علم الرجال، 1425ھ، ص445۔
- ↑ سبحانی، کلیات فی علم الرجال، 1425ھ، ص444۔
- ↑ عدۃ من اصحابنا در اسناد کافی، مدرسہ فقہی امام محمد باقر(ع)۔
- ↑ عدۃ من اصحابنا در اسناد کافی، مدرسہ فقہی امام محمد باقر(ع)؛ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص406۔
- ↑ ربانی، «روششناسی تدوین حدیث در وسائل الشیعہ»، ص196۔
- ↑ ترابی شہرضایی، پژوہشی در علم رجال، 1378شمسی، ص406۔
مآخذ
- انصاری، حسن، «روش و شیوہ کلینی در الکافی»، تارنمای بررسیہای تاریخی. تاریخ مراجعہ 9 مہر 1404ہجری شمسی۔
- ترابی شہرضایی، اکبر، پژوہشی در علم رجال، قم، اسوہ، چاپ اول، 1378ہجری شمسی۔
- ربانی، سید حسن، «روششناسی تدوین حدیث در وسائل الشیعہ»، فصلنامہ فقہ، شمارہ 62، زمستان 1388ہجری شمسی۔
- سبحانی، جعفر، کلیات فی علم الرجال، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، چاپ ششم،1425ھ۔
- «عدۃ من اصحابنا در اسناد کافی»، مدرسہ فقہی امام محمد باقر(ع). تاریخ درج مطلب: 9 اسفند 1394شمسی، تاریخ اخذ: 31 شہریور 1404ہجری شمسی۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، رجال العلامہ الحلی، مصحح: محمدصادق بحرالعلوم، نجف اشرف، دار الذخایر، 1411ھ۔
- قنبری، محمد، شناختنامہ کلینی و الکافی، قم، مؤسسہ علمی فرہنگی دار الحديث، 1387ہجری شمسی۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علیاکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
- کنی تہرانی، علی، توضیح المقال فی علم الرجال، دار الحدیث، قم، 1421ھ۔
- مجتہدی، ہاشم و مجتبی جلالی، «روششناسی تدوین احادیث کلینی در کافی»، مجلہ جامعہشناسی سیاسی ایران، شمارہ 27، بہمن 1401.
- نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، مؤسسۃ النشر الاسلامی، قم، 1365ہجری شمسی۔
- نورمفیدی، سیدمجتبی، «جلسہ سیزدہم-کتاب کافی»، پایگاہ اطلاع رسانی آیت اللہ سید مجتبی نورمفیدی، تاریخ درج مطلب: 13دی 1389شمسی، تاریخ اخذ: 31 شہریور 1404ہجری شمسی۔
- نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک الوسائل و مسنتط المسائل، مؤسسۃ آل البیت، قم، 1408ھ۔
- بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح البخاری، محقق: محمد زہیر بن ناصر الناصر، دار طوق النجاۃ، چاپ اول، 1422ھ۔
- النیسابوری، مسلم بن الحجاج، صحیح مسلم (المسند الصحيح المختصر بنقل العدل عن العدل إلى رسول اللہ(ص))، تحقیق: محمد فؤاد عبد الباقی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا.
- یزدانی، سیدمحمد، ««عدۃ من أصحابنا» در کتاب کافی و مشابہ آن در بخاری و مسلم»، تاریخ درج مطلب: 27 فروردین 1387شمسی، تاریخ اخذ: 31 شہریور 1404ہجری شمسی۔