مستدرک نویسی
مُسْتَدرَک نویسی کسی کتاب کی تکمیل یا اس میں رہ گئی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے کتاب لکھنا ہے۔ یہ علوم اسلامی کے مصنفین کے درمیان رائج ایک اصطلاح ہے۔ چوتھی صدی ہجری میں اس طرز کی تالیفات کا آغاز ہوا اور فقہ، رجال، حدیث و... جیسے اسلامی علوم میں مستدرکات لکھے گئے۔ مستدرک الصحیحینِ حاکم نیشابوری اور محدث نوری کی مستدرک الوسائلِ اس سلسلے کی اہم کڑیاں ہیں۔
معنا
فارسی زبان کے لغت نامے دہخدا میں اس لفظ کے معنا جس کے ذریعے نقصان یا کمی کو پورا کیا جائے، جس کے ذریعے کسی چیز کا تدارک و تلافی کیا جائے، جس کے ذریعے پیدا شدہ وہم کو رفع کیا جائے، کتاب، مقالے یا رسالے کے ذیل میں نکات کی دی گئی شرح ہے۔[1] نیز تکملہ اکثر مستدرک کے مترادف آتا ہے اور تکمیل کرنے والے کے معنا میں استعمال ہوتا ہے۔[2]
کتاب شناسی کی اصطلاح میں مستدرک یا تکملہ ایسی کتاب ہے کہ جو کسی دوسری کتاب کی تکمیل، تتمیم یا اس میں رہ جانے والی چیزوں کے ذکر کرنے کے ہدف سے تدوین کی گئی ہو۔ اس معنا میں کہ پہلی کتاب میں جن مطالب کو ہونا چاہئے تھا (اور وہ اس میں مذکور نہیں ہوئے) انہیں اس نئی کتاب میں ذکر کیا جائے۔ یہ کام خود پہلی کتاب کا مؤلف یا کوئی دوسرا شخص انجام دیتا ہے۔مستدرک کی تالیف میں پہلی کتاب کے موضوع، کتاب میں مذکور معلومات یا روش تحریر میں یکسانیت ملاحظہ کی جاتی ہے اور اس دوسری کتاب کو مستدرک کہا جاتا ہے۔[3]
اکثر کتاب کا نام «مستدرک» کے لفظ اور اس دوسری کتاب کے نام پر مشتمل ہوتا ہے جس کی تکمیل کے ہدف کیلئے اس کتاب کو تدوین کیا گیا ہے جیسے مستدرک سفینۃ البحار.
تاریخچہ
مستدرک نگاری کے آغاز کی تاریخ روشن نہیں لیکن اجمالی طور پر حاصل ہونے والی معلومات کی بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ سلسلہ اہل سنت کے ہاں جوامع حدیثی کتب کی تالفات کے بعد اس زمانے میں آغاز ہوا جب بعض نے صحیحین (صحیح بخاری و صحیح مسلم) میں رہ جانے والی احادیث کی غرض سے مستدرک لکھنا شروع کیں۔ ان کتابوں کی تاریخ تالیف سے ظاہر ہوتا ہے کہ چوتھی صدی ہجری قمری میں اس سلسلے کا آغاز ہوا ہے۔[4]. اس فن کی طول تاریخ میں مختلف تبدیلیاں ہوتی رہیں لیکن ان کی تاریخ وغیرہ ثبت نہیں ہے جس کی وجہ سے اس کے منشا اور اس کے اثرات کے متعلق علمی تجزیہ تحلیل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔[5]
اقسام مستدرک
مستدرکات و تکملہہای معروف در میراث اسلامی میں مستدرکات اور تکملوں کی چند اقسام بیان کی جا سکتی ہے:
- موضوع: فقہی، حدیثی، رجالی مستدرکات وغیرہ کے نمونے تاریخ اسلامی میں موجود ہیں۔
- مولف: اس کی دو اقسام ہیں:
- مستدرکات مؤلف: خود مؤلف اپنی تالیف اور تصنیف کیلئے مستدرک تدوین کرتا ہے۔
- مستدرکات غیر مؤلف: کوئی دوسرا مؤلف کسی کی کتاب کیلئے مستدرک لکھتا ہے۔
- مکان تالیف: اس کی تین اقسام ہیں:
- ضمیمے والی مستدرکات : اثر کے آخر میں مؤلف یا کسی دوسرے شخص کے توسط سے اصلی متن سے متعلق معلومات کی تکمیل کیلئے اضافہ کیا جاتا ہے۔
- تعلیقے والی مستدرکات : وہ تحریر جسے فٹ نوٹ یا کتاب کے حاشیے پر تکمیل کتاب کیلئے لکھا جاتا ہے۔
- مستقل مستدرکات : کسی کتاب کی تکمیل کی خاطر مستقل ایک جداگانہ کتاب لکھی جاتی ہے۔[6]
مشہور مستدرکات
- اہل سنت مستدرکات
- مستدرک حاکم نیشابوری بنام مستدرک صحیحین ( علم حدیث)
- الالزامات علی الصحیحین، اثر دارقطنی (علم حدیث).
- شیعہ مستدرکات
- مستدرک وسائل الشیعہ اثر محدث نوری (علم حدیث)
- مستدرک سفینہ البحار اثر علی نمازی شاہرودی (علم حدیث)
- مستدرک نہج البلاغہ اثر ہادی آل کاشف الغطاء (علم حدیث)
- مستدرکات علم رجال الحدیث اثر علی نمازی شاہرودی (علم رجال).[7]
حوالہ جات
- ↑ دہخدا، لغتنامہ، ج۲، ص۱۸۰۴.
- ↑ دہخدا، لغتنامہ، ج۴، ص۱۸۰۴.
- ↑ نجف زادہ، دانش حدیث، ص۲۷۳.
- ↑ نجف زادہ، دانش حدیث، ص۲۷۳
- ↑ ملک شاہی، استدراکی بر کتابشناسی حجاب، ص۱۶۶.
- ↑ راد، علی، مستدرکنگاری، گونہشناسی نمونہہای برتر مستدرکات حدیثی، ص۵۰.
- ↑ راد، علی، مستدرک نگاری، گونہ شناسی نمونہہای برتر مستدرگات حدیثی، ص۵۰-۵۷.
مآخذ
- دہخدا، علیاکبر، لغتنامہ، دانشگاہ تہران، ۱۳۷۲ش.
- راد، علی، مستدرکنگاری، گونہشناسی نمونہہای برتر مستدرگات حدیثی، مشکوة، ش۱۰۰، ۱۳۸۷ش.
- ملک شاہی، احمد، استدراکی بر کتابشناسی حجاب، آیینہ پزوہش، ش پیاپی، ۱۳۷۱-۷۲ش.
- نجف زادہ بار فروش، محمدباقر، دانش حدیث، تہران، ماجد، ۱۳۷۳ش.