مرج عذرا

ویکی شیعہ سے

مرج عذرا، دمشق کے نزدیک واقع ایک مقام کا نام ہے کہ جہاں صحابی پیغمبرؐ حجر بن عدی اور ان کے ساتھی معاویہ بن ابو سفیان کے حکم پر شہید کیے گئے۔

عذراء یا عذری

عذراء دمشق[1]کے علاقے غوطہ میں واقع ہے۔ اس کا دمشق[2] سے فاصلہ (تقریبا 19 کلومیٹر) ہے۔ حجر بن عدی، یہاں پہنچنے والے اولین مسلمان تھے جیسا کہ خود انہی سے منقول ہے کہ میں وہ پہلا مسلمان ہوں کہ جس نے اس علاقے میں صدائے تکبیر بلند کی۔[3] مرج، چراگاہ کے معنی میں ہے اور مرج عذراء یعنی عذراء کی چراگاہ۔

مرج عذراء میں حجر اور ان کے ساتھیوں کی شہادت

تفصیلی مضمون: سب علی
جب مغیرہ اور دوسرے لوگ کوفہ میں برسر منبر امام علیؑ پر لعن کرتے تو حجر بن عدی کندی، عمرو بن حمق خزاعی اور ان کے ساتھی کھڑے ہو جاتے اور لعن کو خود ان پر پلٹا دیتے اور ان پر اعتراض کرتے تھے۔ جب زیاد بن ابیہ کوفے کا حاکم بنا تو انہیں گرفتار کرنے پر تل گیا۔ عمرو بن حمق خزاعی اور چند دیگر افراد موصل فرار ہو گئے جبکہ حجر بن عدی اور ان کے 13 ساتھیوں کو گرفتار کر کے معاویہ کے پاس بھیج دیا گیا۔ زیاد نے معاویہ کے نام اپنے خط میں لکھا کہ یہ لوگ ابوتراب (امام علیؑ کی کنیت) پر لعن میں جماعت مسلمین کی مخالفت کر رہے تھے اور اپنے والیوں پر جھوٹ باندھتے تھے۔ لہٰذا یہ تمہاری اطاعت سے خارج ہو چکے ہیں۔ جب قیدی دمشق سے چند میل کے فاصلے پر مرج عذراء کے مقام پر پہنچے تو معاویہ نے حکم دیا کہ انہیں اسی مقام پر قتل کر دیا جائے۔ کچھ لوگوں نے ان میں سے 6 لوگوں کی سفارش کی اور ان چھ افراد کو زندہ چھوڑ دیا گیا تاہم دیگر سات افراد کو قتل کر دیا گیا کہ جن کے نام یہ ہیں: حجر بن عدی کندی، شریک بن شداد حضرمی، صیفی بن فسیل شیبانی، قبیصہ ابن ضبیعہ عبسی، محرز بن شهاب تمیمی، کدام بن حیان عنزی،[4] عبدالرحمان بن حسان عنزی۔[5]

حُجر کا مقام دفن

حجر بن عدی اور ان کے ساتھی شہادت کے بعد مرج عذراء کے علاقے میں دفن کیے گئے۔[6] 2 مئی 2013ء کو حجر کی قبر اور ضریح، شامی حکومت کے مخالف ٹولے جبہۃ النصرہ کے ہاتھوں منہدم کی گئی اور نبش قبر کے بعد بعض نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ان کا جسد کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔[7]

حوالہ جات

  1. یاقوت حموی، معجم البلدان، ج5، ص101۔
  2. حمیری، الروض المعطار فی خبر الاقطار، ص536۔
  3. امین، اعیان الشیعة، ج4، ص580۔
  4. یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص162-163؛ اگرچہ یعقوبی نے اس واقعے کے شہدا کی تعداد سات قرار دی ہے مگر صرف 6 اشخاص کے نام ذکر کیے ہیں۔
  5. طبری، تاریخ طبری، ج4، ص207؛ طبری، نے 7 لوگوں کے نام ذکر کیے ہیں مگر محرز بن شہاب کا نام تمیمی کی بجائے «سعدی منقری» کے لاحقے کیساتھ ذکر کیا ہے۔
  6. قائدان، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، ص81 و 163۔
  7. نبش قبر حجر بن عدی

مآخذ

  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق و تخریج: سید حسن امین، بیروت، دار التعارف، 1406ق/1986ء۔
  • حمیری، محمد بن عبد المنعم، الروض المعطار فی خبر الأقطار، محقق: عباس، احسان، بیروت، مکتبہ لبنان، چاپ دوم، 1984ء۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، بیروت، مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات (نسخہ موجود در لوح فشردہ مکتبہ اهل البیت، نسخہ دوم)۔
  • قائدان، اصغر، اماکن زیارتی سیاحتی سوریہ، تهران، نشر مشعر، چاپ ہفتم، 1387 شمسی۔
  • یاقوت حموی، یاقوت بن عبدالله، معجم البلدان، بیروت،‌ دار صادر، چاپ دوم، 1995ء۔
  • یعقوبی، احمد بن ابی یعقوب، تاریخ یعقوبی، ترجمہ محمدابراہیم آیتی، تہران، علمی و فرہنگی، 1378 شمسی۔