"صحیح بخاری (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←کتاب کی خصوصیات
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
اس کا دادا(مغیرہ) بخارا کے حاکم کے توسط [[مسلمان]] ہوا اور وہاں سکونت اختیار کی۔ اور 16 سال کی عمر میں مکہ جاکر علم حدیث سیکھا پھر [[مصر]] اور دوسرے اسلامی ممالک میں احادیث جمع کرنے کے لئے چلا گیا اور جب بخارا واپس پہنچا تو اپنے ساتھ چھ لاکھ احادیث اپنے ساتھ لے آیا تھا مگر ان میں سے صرف ۷۲۷۵ حدیث کو معتبر سمجھتے ہوئے اپنی مشہور کتاب صحیح بخاری میں شامل کیا۔ | اس کا دادا(مغیرہ) بخارا کے حاکم کے توسط [[مسلمان]] ہوا اور وہاں سکونت اختیار کی۔ اور 16 سال کی عمر میں مکہ جاکر علم حدیث سیکھا پھر [[مصر]] اور دوسرے اسلامی ممالک میں احادیث جمع کرنے کے لئے چلا گیا اور جب بخارا واپس پہنچا تو اپنے ساتھ چھ لاکھ احادیث اپنے ساتھ لے آیا تھا مگر ان میں سے صرف ۷۲۷۵ حدیث کو معتبر سمجھتے ہوئے اپنی مشہور کتاب صحیح بخاری میں شامل کیا۔ | ||
{{اہم کتب حدیث}} | |||
==کتاب کی خصوصیات== | ==کتاب کی خصوصیات== | ||
بخاری نے اس کتاب کو لکھنے میں سولہ سال لگا لئے اور اس کی احادیث کو چھ لاکھ احادیث میں سے چن لیا۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۹۰۔</ref>۔ یہ کتاب اہل سنت کی احادیث کے مجامع میں سے ایک ہے۔ مجامع حدیثی کی اصطلاح ان کتابوں کو کہا جاتا ہے جو عقیدے اور [[فقہ|فقہی موضوعات]] کو شامل ہو اور یہ خصوصیت صحیح بخاری میں بھی پائی جاتی ہے۔ | بخاری نے اس کتاب کو لکھنے میں سولہ سال لگا لئے اور اس کی احادیث کو چھ لاکھ احادیث میں سے چن لیا۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۹۰۔</ref>۔ یہ کتاب اہل سنت کی احادیث کے مجامع میں سے ایک ہے۔ مجامع حدیثی کی اصطلاح ان کتابوں کو کہا جاتا ہے جو عقیدے اور [[فقہ|فقہی موضوعات]] کو شامل ہو اور یہ خصوصیت صحیح بخاری میں بھی پائی جاتی ہے۔ | ||
صحیح بخاری ۹۷ کتاب و ۳۴۵۰ باب پر مشتمل ہے اور ابن صلاح کے مطابق تکراری احادیث کو شمار کیا جائے تو 7275 احادیث اور اگر انہیں الگ کیا جائے تو انکے اور یحیی بن شرف نووی کے مطابق 4000 احادیث پر مشتمل ہے۔ لیکن ابن حَجَر کے مطابق 2761 احادیث پر مشتمل ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۶۵، ۴۷۸۔</ref> اس کے علاوہ بخاری کی احادیث کی تعدا مختلف روایات میں باہم مختلف بیان ہوئی ہیں؛ مثلاً فِربری کی روایت میں 300 حدیث ابراہیم ابن معقِل نسفی زیادہ ہیں اور نسفی کی روایت میں حماد بن شکار نسوی کی روایت سے سو عدد احادیث کم ہیں۔<ref> حاجی خلیفہ، ج ۱، ستون ۵۴۵</ref> | صحیح بخاری ۹۷ کتاب و ۳۴۵۰ باب پر مشتمل ہے اور ابن صلاح کے مطابق تکراری احادیث کو شمار کیا جائے تو 7275 احادیث اور اگر انہیں الگ کیا جائے تو انکے اور یحیی بن شرف نووی کے مطابق 4000 احادیث پر مشتمل ہے۔ لیکن ابن حَجَر کے مطابق 2761 احادیث پر مشتمل ہے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۴۶۵، ۴۷۸۔</ref> اس کے علاوہ بخاری کی احادیث کی تعدا مختلف روایات میں باہم مختلف بیان ہوئی ہیں؛ مثلاً فِربری کی روایت میں 300 حدیث ابراہیم ابن معقِل نسفی زیادہ ہیں اور نسفی کی روایت میں حماد بن شکار نسوی کی روایت سے سو عدد احادیث کم ہیں۔<ref> حاجی خلیفہ، ج ۱، ستون ۵۴۵</ref> | ||
==بخاری کا معیار== | ==بخاری کا معیار== | ||
بخاری نے احادیث کے انتخاب کے لئے حدیث صحیح ہونے کو معیار قرار دیا ہے اور اسی وجہ سے «[[شرط بخاری]]» سے مشہور ہوا ہے۔ اس معیار کے مطابق وہ اس حدیث کو صحیح سمجھتا ہے جس کا سلسلہ سند ایک مشہور [[صحابی]] سے متصل ہونے تک جتنے بھی راوی ہیں ان کی وثاقت کے بارے میں بزرگ محدثین کا اتفاق نظر ہو۔ اور سند بھی مقطوع نہ ہو بلکہ متصل ہو۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۷</ref> | بخاری نے احادیث کے انتخاب کے لئے حدیث صحیح ہونے کو معیار قرار دیا ہے اور اسی وجہ سے «[[شرط بخاری]]» سے مشہور ہوا ہے۔ اس معیار کے مطابق وہ اس حدیث کو صحیح سمجھتا ہے جس کا سلسلہ سند ایک مشہور [[صحابی]] سے متصل ہونے تک جتنے بھی راوی ہیں ان کی وثاقت کے بارے میں بزرگ محدثین کا اتفاق نظر ہو۔ اور سند بھی مقطوع نہ ہو بلکہ متصل ہو۔<ref>ابن حجر عسقلانی، ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری، ص۷</ref> |