مقام حضرت زینب (مصر)
ابتدائی معلومات | |
---|---|
تاسیس | 85ھ |
استعمال | مسجد • زیارتگاہ |
محل وقوع | مصر |
دیگر اسامی | مسجد السیدۃ زینب |
مشخصات | |
موجودہ حالت | فعال |
معماری | |
تعمیر نو | 1320ھ |
مقام حضرت زینبؑ یا مسجد السیدۃ زینب، مصر کے شہر قاہرہ میں موجود مقامات میں سے ایک ہے جہاں امام علیؑ کی بیٹی حضرت زینبؑ کی جائے دفن سمجھا جاتا ہے۔ یہ جگہ شیعہ اور اہل سنت دوستدار اہل بیتؑ کی زیارتگاہوں میں سے ایک ہے۔
محل دفن کے بارے میں اقوال
حضرت زینبؑ کی مدفن کے بارے میں تین اقوال پائے جاتے ہیں:
- مشہور نظریہ کے مطابق آپ کا مدفن شام کے دارالحکومت دمشق کے جنوب میں واقع ہے۔[1]
- بعض مورخین کے مطابق آپ کا مقبرہ مصر میں ہے اور اب یہ مقام قاہرہ کے سیدہ زینب کے علاقے میں مقام السیدہ زینب کے نام سے جانا جاتا ہے۔[2]
- ایک تیسرا نظریہ بھی ہے جن کے مطابق حضرت زینبؑ مدینہ میں بقیع قبرستان میں دفن ہوئی ہیں۔ سید محسن امین نے اس نظرئے کو قبول کیا ہے اور پہلے دو نظریات کی رد میں کچھ دلائل پیش کیا ہے۔[3]
مقام کا تاریخچہ
اس جگہ پر دفن ہونے والے شخص اور اس جگہ کی تعمیر کی تاریخ کے بارے میں مورخین کا اختلاف ہے۔ بہت سی تاریخی روایتوں میں اس جگہ حضرت زینبؑ سے منسوب ایک مزار کے وجود کا ذکر کیا گیا ہے۔ ایک قول کے مطابق امام علیؑ کی صاحبزادی حضرت زینبؑ واقعہ کربلا اور اسیر ہوکر شام جانے کے بعد مدینہ واپس آئیں۔ جب مدینہ کے حکمران نے حضرت زینبؑ کو مدینہ چھوڑنے پر مجبور کیا تو آپ سنہ 61 ہجری میں اہل بیتؑ کی محبت میں مشہور شہر مصر چلی گئیں اور وہیں سکونت اختیار کی اور رجب سنہ 62ھ کو وہیں پر وفات پاگئیں۔ اس قول کے مطابق جناب زینبؑ کو اس جگہ دفن کیا گیا جسے آج کل مسجد السیدہ زینب کہا جاتا ہے۔[4]
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ سنہ 85 ہجری کو حضرت زینبؑ کی قبر پر پہلی عمارت بنی لیکن اس کے بارے میں کوئی مآخذ ذکر نہیں ہوا ہے۔[5]
لیکن اندلس کے ایک سیاح ابو عبداللہ محمد کوہینی فاسی نے مصر میں فاطمیوں اور معد بن نزار بن المعز لدین اللہ کی حکومت میں مصر سفر کے دوران محرم سنہ 369ھ میں مرقد حضرت زینب کی زیارت کی ہے۔ کوہنی کے سفرنامہ کے مطابق اس مزار پر گنبد بنا ہوا تھا۔[6]
ایک اور روایت میں آیا ہے کہ چھٹی صدی ہجری میں سیف الدین ابوبکر بن ایوب کے دور حکومت میں قاہرہ کے گورنر اور زینبیوں کے نقبا اور اشراف میں سے فخرالدین ثعلب جعفری نامی شخص اس جگہ ایک عمارت بنائی۔[7]
مصر میں حضرت زینب کے مزار کو مصر کے گورنر نے دسویں صدی ہجری میں دسویں عثمانی بادشاہ سلطان سلیم قانونی کے دور میں مرمت کیا تھا پھر سنہ 1174ھ میں میں مصر کے امیروں میں سے عبدالرحمن کتخدا نے حضرت زینب کے مزار کی تعمیر نو کرائی جنہوں نے زیارت گاہوں اور ثقافتی مقامات کی تعمیر نو اور مرمت پر بہت زیادہ توجہ دی اور سنہ 1210ھ میں قبر پر تانبے کی ضریح بنائی گئی پھر سنہ 1270 ہجری میں مصر کے گورنر محمد علی پاشا نے اس جگہ کی تعمیر نو اور توسیع کا کام شروع کیا۔[8]
سنہ 1294ھ میں مقامِ حضرت زینبؑ کے گنبد کے سامنے والے دروازے کو محمد توفیق پاشا نے مصری اور استنبول کے سنگ مرمر سے ڈھانپ دیا۔ مقام حضرت زینب کے گنبد، مسجد اور مینار کی تعمیر نو کو بالآخر 1297 ہجری میں اس دور کے گورنر کے ایجنڈے میں رکھا گیا اور اس کی تعمیر نو کے منصوبے پر عمل درآمد 1320 ہجری میں مکمل ہوا۔[9]
سفرناموں میں مقام حضرت زینب کا تذکرہ
قاجار کے زمانے میں بعض ایرانی زائرین نے اپنے سفر حج کے دوران مصر اور اس مزار کی زیارت کی ہے اور ان کے سفرناموں میں اس مزار کا ذکر ہے۔[10] سید محسن امین نے اپنی کتاب رحلات میں اس مقام کی زیارت کے دوران اس مقبرے میں مدفون زینب کا ذکر کرتے ہوئے انہیں امام سجادؑ کی نسل سے ایک نیک اور صالح خاتون قرار دیا ہے۔[11]
محل وقوع
حضرت زینب (س) کا مزار جنوبی قاہرہ کا محلہ السیدہ زینب میں واقع ہے۔ محلہ السیدہ زینب قاہرہ کے پرانے اور مصروف علاقوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ حضرت زینب کے مقام کے قریب زین العابدین کے نام سے ایک روڑ ہے۔ مقام حضرت زینب کے قریب ایک چوک بھی حضرت زینبؑ کے نام سے منسوب ہے۔[12]
حوالہ جات
- ↑ شریف القرشی، السیدہ زینب رائدہ الجہاد فی الاسلام عرض و تحلیل، 1422ق/2001م، ص298-303.
- ↑ یوسفی غروی، بررسی تحلیلی سیر مقتلنگاری عاشورا(2)، سایت مؤسسہ فرہنگی فہیء۔
- ↑ امین، اعیان الشیعۃ، 1403ق، ج7، ص140-141.
- ↑ ابراہیم، محمد زکی، مراقد أہل البیت فی القاہرۃ، 1424ق، ص68 و 69.
- ↑ مسجد السیدۃ زینب (القاہرۃ)
- ↑ قاسم مصری،السیدۃ زینب و أخبارالزینبات، 1353ق، ص75و76.
- ↑ قاسم مصری،السیدۃ زینب و أخبارالزینبات، 1353ق، ص78.
- ↑ صفار، المرأۃ العظیمۃ، قراءۃ فی حیاۃ السیدۃ زینب بنت علی علیہما السلام، 2000م، ص286؛نبذۃ عن تاریخ المشہد الزینبی فی مصر؛ نقدی، زینب الکبری، سعدی، ص164.
- ↑ صفار، المرأۃ العظیمۃ، قراءۃ فی حیاۃ السیدۃ زینب بنت علی علیہما السلام، 2000م، ص286و 287؛ نبذۃ عن تاریخ المشہد الزینبی فی مصر ؛ نقدی، جعفر، زینب الکبری، سعدی، ص164 و 165.
- ↑ جعفریان، پنجاہ سفرنامہ حج قاجاری، 1389ش، ج8، ص271؛ جعفریان، شام و مصر از چشم یک مسافر ایرانی در عصر محمدعلی پاشا 1256ق، سایت خبرآنلاین.
- ↑ امین، رحلات، بیتا، ص21
- ↑ حی السیدۃ زینب، پایگاہ اینترنتی استانداری قاہرہ.
مآخذ
- ابراہیم، محمدزکی، مراقد أہلالبیت فی القاہرۃ، تصحیح: اسنوی، حسن یوسف، موسسۃ احیاء التراث الصوفی، قایتبای، 1424ھ۔
- امین، محسن، اعیان الشیعۃ، تحقیق: حسن امین، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، 1403ھ۔
- امین، محسن، رحلات السید محسن الأمین فی لبنان و العراق و ایران و مصر و الحجاز، دار التراث الإسلامی للطباعۃ و النشر و التوزیع، بیتا.
- جعفریان، رسول، پنجاہ سفرنامہ حج قاجاری، تہران، نشر علم، 1389ہجری شمسی۔
- جعفریان، رسول، شام و مصر از چشم یک مسافر ایرانی در عصر محمدعلی پاشا 1256ق، خبرگزاری خبرآنلاین، تاریخ انتشار: 03-10-1389ش، تاریخ بازدید: 18-08-1394ہجری شمسی۔
- شریف القرشی، باقر، السیدۃ زینب رائدہ الجہاد فی الاسلام عرض و تحلیل، بیروت، دارالمحجۃ البیضاء، 1422ق/2001ء۔
- صفار، حسن موسی، المرأۃ العظیمۃ، قراءۃ فی حیاۃ السیدۃ زینب بنت علی علیہما السلام، بیروت، مؤسسۃ الانتشار العربی، 2000ء۔
- قاسم مصری، حسن محمد، السیدۃ زینب و أخبارالزینبات، قاہرہ، المطبعۃ المحمودیۃ التجاریۃ، چاپ دوم، 1353ھ۔
- نبذۃ عن تاریخ المشہد الزینبی فی مصر، پایگاہ اینترنتی مرکز الابحاث العقائدیہ، تاریخ بازدید: 18-08-1394ہجری شمسی۔
- نقدی، جعفر، زینب الکبری، ترجمۀ حسین عمادزادہ، تہران، سعدی، بیتا.
- یوسفی غروی، محمدہادی، بررسی تحلیلی سیر مقتلنگاری عاشورا(2)، سایت مؤسسہ فرہنگی فہیم، تاریخ انتشار: 06-05-1394ش، تاریخ بازدید: 18-08-1394ہجری شمسی۔