وسائل الشیعہ (کتاب)

غیر جامع
تلخیص کے محتاج
ویکی شیعہ سے
وسائل الشیعہ
مشخصات
مصنفشیخ حر عاملی (1104 ق)
موضوعفقہ
زبانعربی
مذہبشیعہ
تعداد جلد30 جلد
طباعت اور اشاعت
مقام اشاعتقم


وسائل الشیعہ کا مکمل نام "تفصیلُ وَسائل الشیعه إلی تَحصیلِ مسائل الشّریعه" ہے جو شیخ حر عاملی (متوفا 1104 ہجری) کی تالیف ہے۔ یہ کتاب کتب اربعہ سمیت شیعہ کتب حدیث میں منقولہ ان احادیث کا مجموعہ ہے جن کا تعلق فقہی سے ہے۔ اس کتاب میں 36000 حدیثیں مختلف فقہی موضوعات کے متعلق نقل کی گئی ہیں اور ہر موضوع کو ایک باب کا عنوان قرار دیا گیا ہے۔ اس تالیف کی اہمیت کے پیش نظر متعدد معاجم ، تراجم اور شروحات اس پر لکھی گئیں نیز اس کی تلخیصات بھی دستیاب ہیں۔

مؤلف

محمد بن حسن بن علی بن محمد بن حسین معروف بنام شیخ حُرّ عاملی شب جمعہ 8 رجب المرجب سنہ 1033 ہجری کو لبنان میں جبل عامل کے گاؤں مشغرہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا نسب 36 واسطوں سے شہید کربلا جناب حر بن یزید ریاحی سے ملتا ہے۔[1] ان کے اپنے بقول اور دوسروں کی نقل کے مطابق ان کا خاندان، خاندان علم و معرفت اور آل رسول(ص) کے چاہنے والوں میں سے تھا اور لبنان میں آل حر کے نام سے مشہور تھا۔[2]

شیخ حُرّ عاملی گیارہوں صدی ہجری کے محدثین اور فقہائے امامیہ میں سے ہیں اور گران قدر اور نفیس مجموعۂ حدیث "وسائل الشیعہ" کے مؤلف ہیں۔ شیخ حر عاملی صاحب وسائل کے نام سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔

شیخ حر عاملی ایران میں 21 رمضان سنہ 1104 ہجری کو [3] ایران کے شہر مشہد میں دنیا سے رخصت ہوئے اور حرم رضوی میں صحن عتیق کے شمال مشرقی گوشے میں سپرد خاک ہوئے۔[4]۔[5] حالیہ برسوں میں ان کے مزار کی تعمیر ہوئی اور حرم کے ایک حصے کا نام "بست شیخ شیخ حر" رکھا گیا ہے۔

کتاب

کتاب "وسائل الشیعہ" احکام شرعیہ اور فقہ کے 50 ابواب میں رسول اللہ(ص) اور اہل بیت(ع) سے منقولہ معتبر حدیثوں کا مجموعہ ہے اور کتاب کے آخر میں کتاب کے مصادر و مآخذ، اسناد اور رجال و رواۃ کے بارے میں مفصل بحث ہوئی ہے۔

شیخ حر عاملی، نے وسائل الشیعہ کو 20 سال کے طویل عرصے میں اکٹھا کیا ہے اور یہ کتاب سنہ 1082 ہجری میں مکمل ہوئی ہے۔ یہ کتاب امتیازی اور منفرد خصوصیات کی حامل ہے اور شرعی احکام کے سلسلے میں تمام مجتہدین اور مراجع تقلید کا ماخذ و مرجع سمجھی جاتی ہے۔

سبب تالیف

مؤلف کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں:

عرصۂ دراز سے سوچ رہا تھا کہ شرعی احادیث اور فرعی احکام کی نصوص پر مشتمل ایسی کتاب تالیف کروں جو علماء کے نزدیک قابل اعتماد ہو کیونکہ اگر اس قسم کی کتابیں ایک طرف سے طویل و عریض اور ان میں منقولہ احادیث مکرر، ہیں تو دوسری طرف سے یہ تمام احادیث مکرر ہونے کے علاوہ فقہ اور فقہاء کے کام نہیں آتیں؛ چنانچہ میں نے شرعی احکام اور مسائل کے بارے میں احادیث جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا اور سوائے معتبر و مشہور کتب کے، کسی کتاب سے حدیث نقل نہیں کی۔[6]

مضامین و مندرجات

یہ کتاب شرعی احکام اور فرائض و آداب کے سلسلے میں 36000 حدیثوں پر مشتمل ہے اور یہ حدیثیں معتبر شیعہ کتب حدیث اور قدمائے صحابہ کے اصول اولیہ سے منقول ہیں۔

خصوصیات

تفصیل وسائل الشیعہ الی تحصیل مسائل الشریعہ

  1. تمام حدیثیں سند کے ساتھ نقل ہوئی ہیں؛
  2. ایک موضوع سے متعلق تمام احادیث کو ایک ہی باب میں نقل کیا گیا ہے؛
  3. احادیث ـ بالخصوص متعارض احادیث ـ کے ذیل میں مؤلف نے وضاحتیں دی ہیں؛
  4. مؤلف نے خود ان احادیث سے احکام استخراج کئے ہیں اور ابواب کے لئے عنوان متعین کئے ہیں؛
  5. متعدد احکام پر مشتمل تفصیلی احادیث کی متعلقہ احکام کی ترتیب سے تقطیع کی گئی ہے؛
  6. ہر باب کو مناسب اور متعلقہ ابواب کی طرف پلٹایا گیا ہے؛ ان ارجاعات میں نئی طباعت میں مصححین و محققین نے پاورقی حاشیوں میں واضح کیا گیا ہے؛
  7. ہر باب کا آغاز صحیح اور معتبر احادیث سے کیا گیا اور مرسل یا ضعیف حدیثوں کو ابواب کے آخر میں درج کیا گیا ہے؛
  8. مصادر و مآخذ ذکر کرنے، بعض علوم اور رجال سے متعلق مباحث کے بارہ(12) فوائد بیان کئے گئے ہیں۔[7]

دیگر کتب حدیث سے موازنہ

اہم حدیثی کتب مصنف متوفی تعداد احادیث توضیحات
المحاسن احمد بن محمد برقی 274 ھ تقریباً 2604 مختف عناوین کا مجموعۂ احادیث
کافی محمد بن یعقوب کلینی 329 ھ تقریباً 16000 اعتقادی، اخلاقی آداب اور فقہی احادیث
من لا یحضر الفقیہ شیخ صدوق 381 ھ تقریباً 6000 فقہی
تہذیب الاحکام شیخ طوسی 460 ھ تقریباً 13600 فقہی احادیث
الاستبصار فیما اختلف من الاخبار شیخ طوسی 460 ھ تقریباً 5500 احادیث فقہی
الوافی فیض کاشانی 1091 ھ تقریباً 50000 حذف مکررات کے ساتھ کتب اربعہ کی احادیث کا مجموعہ اور بعض احادیث کی شرح
وسائل الشیعہ شیخ حر عاملی 1104 ھ 35850 کتب اربعہ اور اس کے علاوہ ستر دیگر حدیثی کتب سے احادیث جمع کی گئی ہیں
بحار الانوار علامہ مجلسی 1110 ھ تقریباً 85000 مختلف موضوعات سے متعلق اکثر معصومین کی روایات
مستدرک الوسائل مرزا حسین نوری 1320 ھ 23514 وسائل الشیعہ کی فقہی احادیث کی تکمیل
سفینہ البحار شیخ عباس قمی 1359ھ 10 جلد بحار الانوار کی احادیث کی الف ب کے مطابق موضوعی اعتبار سے احادیث مذکور ہیں
مستدرک سفینہ البحار شیخ علی نمازی 1405 ھ 10 جلد سفینۃ البحار کی تکمیل
جامع احادیث الشیعہ آیت اللہ بروجردی 1380 ھ 48342 شیعہ فقہ کی تمام روایات
میزان الحکمت محمدی ری شہری معاصر 23030 غیر فقہی 564 عناوین
الحیات محمد رضا حکیمی معاصر 12 جلد فکری اور عملی موضوعات کی 40 فصل

مشاہیر کے اقوال

ہرگاہ ایک ماہر فقیہ اور مجتہد اس کتاب کی ورقی گردانی کرتا ہے تو وہ مطلوبہ چیزوں کو منظم اور موزون انداز سے رکھی ترتیب دی ہوئی موتیوں کی مانند پا لیتا ہے۔ کوئی بھی مشکل اور پیچیدہ موضوع نہیں ہے جس کو زیر بحث نہ لایا گیا ہو؛ یہ کتاب علماء کی حیرت کا سبب بنی ہوئی اور اس کی منزلت دوسری باتوں کی نسبت آیات کریمہ کی مانند شمار کی گئی ہے۔

رجال اور تراجم کی کسی کتاب میں بھی شیخ حر عاملی کا نام نہيں لیا گیا ہے سوا اس کے کہ بلکہ ان کی گراں بہاء کتاب "وسائل الشیعہ" کے حوالے سے مدح و تمجید پر مبنی فقرے ان کی نذر کئے گئے ہیں۔[8]

وسائل الشیعہ پر لکھی گئی کتب

  1. "تحریر وسائل الشیعہ وتحبیر مسائل الشریعہ"، تالیف: شیخ حر عاملی۔
  2. "تعلیقہ ای بر وسائل الشیعہ" تالیف: شیخ حر عاملی۔
  3. "ہدایۃ الأمۃ إلی أحکام الأئمۃ" تالیف: شیخ حر عاملی۔
  4. "شرح وسائل الشیعہ" و "مجمع الاحکام" تالیف: شیخ محمد مقابی بحرانی۔
  5. "شرح وسائل الشیعہ" تالیف: محمد رضی قزوینی۔
  6. "الاشارات و الدلائل الی ما تقدم او تأخر فی وسائل" تالیف: شیخ عبدالصاحب جواہری المعروف بہ صاحب جواہر۔
  7. "شرح وسائل الشیعہ" تالیف: سید محمد علی موحد ابطحی۔
  8. "شرح وسائل الشیعہ" تالیف: آیت اللہ خوئی۔
  9. "مستدرک الوسائل" تالیف: علامہ محدث نوری۔
  10. "المعجم المفہرس لالفاظ وسائل الشیعہ" 10 جلدی، سید حسن طبیبی۔
  11. "المعجم المفہرس لالفاظ احادیث وسائل الشیعہ" 7 مجلدات، نگران: علی رضا برازش۔
  12. "مفتاح الوسائل"، سید جواد مصطفوی۔ اس کتاب کی ایک جلد شائع ہوچکی ہے جو حرف الف پر مشتمل ہے۔
  13. "تلخیص وسائل الشیعہ" بقلم میرزا مہدی صادقی تبریزی۔ اس مجموعے کی چھ جلدیں شائع ہوچکی ہیں۔
  14. "ترجمہ جہاد النفس وسائل الشیعہ"، بقلم علی صحت، دفتر نشر فرہنگ اہل بیت، قم۔ یہ ترجمہ روایت کے متن کے ذیل میں انجام پاچکا ہے۔
  15. "مسائل الشریعہ" ترجمۂ وسائل الشیعہ از قلم مولانا محمد حسین نجفی،20 جلد۔

اردو ترجمہ

فائل:مسائل الشریعہ ترجمہ وسائل الشیعہ (اردو).jpg
اردو ترجمہ

کچھ سال پہلے پاکستان کے شیعہ عالم دین مولانا محمد حسین نجفی نے وسائل الشیعہ کا اردو زبان میں ترجمے کا کام شروع کیا ۔ جس کا نام "مسائل الشریعہ ترجمہ و حواشی وسائل الشیعہ" رکھا ۔ 1426 ق تک اس کی سولہ (16) جلدوں کے ترجمہ کا کام مکمل ہو چکا تھا جن میں سے چھ (6) جلدیں چھپ چکی ہیں۔ مختلف ابواب کا ترجمہ کرتے ہوئے ہر باب کی تکراری احادیث کو حذف کیا گیا ہے نیز حسب ضرورت حواشی بھی لگائے گئے ہیں۔[9] ۔ ہر باب کے ترجمہ کے شروع کرنے سے پہلے تکراری اور حذف شدہ احادیث کی تعداد بیان کی گئی ہے ۔آخری ایام میں مکمل ہو کر بیس (20) جلدوں میں"مرکز السبطین سرگودھا" کی طرف سے چھپ چکی ہے۔

قلمی نسخے

  1. ایک نسخہ، کتاب خانۂ "آستان قدس رضویمشہد میں موجود ہے۔ وسائل الشیعہ کا یہ نسخہ مؤلف کے اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے اور اس کی تاریخ تحریر ربیع الاول سنہ 1072 ہجری ہے۔
  2. ایک نسخہ قم کے کتاب خانۂ "آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی" میں موجود ہے؛ وسائل الشیعہ کا دوسرا نسخہ ہے اور یہ نسخہ بھی سنہ 1114 کو قم میں مؤلف کے نسخے (سال تحریر 1082) کی نقل ہے۔
  3. تیسرا قلمی نسخہ کتاب خانۂ "آستان قدس رضویمشہد میں موجود ہے جس کی تاریخ تحریر 1114 ہے اور یہ نسخہ درحقیقت شیخ حر عاملی کے اصلی نسخے کی نقل ہے اور اس میں مؤلف کے قلم سے تصحیح اور ملحقات بھی مندرج ہیں۔

نشر و اشاعت

یہ کتاب سب سے پہلے آیت اللہ شہید شیخ فضل اللہ نوری کی تصحیح کے بعد چھ جلدوں (سائز 35×25cm) میں طبع ہوئی۔ بعد ازاں آیت اللہ عبدالرحیم ربانی شیرازی کے تعلیقات کے ساتھ سنہ 1403ھ ق میں، 20 مجلدات میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی۔

اس کی اگلی طباعت کا کام "انتشارات آل البیت لإحیاء التراث قم" کے توسط سے انجام پایا اور سنہ 1414 ہجری میں شائع ہوئی جو 30 مجلدات پر مشتمل ہے۔

متعلقہ مآخذ

حوالہ جات

  1. امین العاملی، سید محسن، اعیان الشیعہ ج2 ص494۔
  2. عاملی، حر، امل الآمل، ج1 ص9۔
  3. السماہیجی، الاجازۃالکبیرۃ الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، ج1، ص105۔
  4. السماہیجی، ایضا، ج1، ص105۔
  5. عباس قمی، الفوائد الرضویۃ فی احوال علماء المذہب الجعفریۃ، ج2، ص756 بحوالہ الدُّرالمَسْلوک۔
  6. مقدمہ کتاب.
  7. سافٹ وئر جامع فقہ اہل بیت۔
  8. الغدیر، ج11، ص336.
  9. اعوان، مرد علم میدان عمل میں ص 156۔

مآخذ

  • امینی، عبدالحسین، الغدیر، بیروت، دارالکتاب العربی، 13۹7ق۔
  • حرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعۃ، قم، آل البیت، 1414ہجری۔
  • عبد اللہ‌ بن صالح سماہیجی، الاجازۃالکبیرۃ الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، چاپ مہدی عوازم قطیفی، (قم) 1419ہجری۔
  • عباس قمی، الفوائد الرضویۃ فی احوال علماء المذہب الجعفریۃ، چاپ ناصر باقری بیدہندی، قم 1385ہجری شمسی۔
  • محمد بن حسن حرّعاملی، امل‌الآمل، چاپ احمدحسینی، بغداد (1965)، چاپ افست قم 1963۔
  • عباس قمی، الفوائد الرضویہ فی احوال علماء المذہب الجعفریہ، بحوالہ "الدُّر المَسْلوک"، چاپ ناصر باقری بیدہندی، قم 2006۔
  • عبداللّه‌ بن صالح سماہیجی، الاجازةالکبیرة الی‌الشیخ ناصرالجارودی القطیفی، چاپ مہدی عوازم قطیفی، (قم) 1419۔
  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ۔
  • اعوان،طاہر عباس، مرد علم میدان عمل میں،ناشر:جامعہ ولی العصر ،ہاؤسنگ کالونی ،لیہ(پنجاب) پاکستان۔
حدیثیات
حدیث متواتر متفق علیہ مشہور عزیز غریب حدیث حسن
حدیث متصل حدیث صحیح حدیث منکر
حدیث مسند بلحاظ سند علم الحدیث بلحاظ متن حدیث متروک
خبر آحاد حدیث ضعیف حدیث مدرج
حدیث منقطع حدیث مضطرب حدیث مدلس حدیث موقوف حدیث منقطع حدیث موضوع


بیرونی روابط